شان ِ مصطفیؐ Shan E Mustafa


4.8/5 - (25 votes)

شانِ مصطفیؐ  (saww)Shan eMustafa

تحریر: سلطان حافظ محمد ناصر مجیدسروری قادری

سیدّ المرسلین، سیدّ السادات، نورِ مجسم، رحمتہ للعالمین،باعثِ تخلیقِ کائنات خاتم النبیین حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی شان مبارک اس قدر بلند ہے کہ نہ الفاظ میں بیان کی جا سکتی ہے نہ مثالوں سے واضح کی جا سکتی ہے حتیٰ کہ حضرت آدم علیہ السلام سے لیکر قیامِ قیامت تک جتنے بھی جن و بشر، ملائکہ اور تمام جہانوں کی جتنی بھی مخلوقات ہیں، وہ اپنی پوری زندگی بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی شان بیان کرتے رہیں تواس کا ایک فیصد بھی بیان نہیں کر سکتے کیونکہ آپؐ کی شان مبارک آپؐ کی لاتعداد صفات پر مشتمل ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی شان مبارک کے بے شمار ظاہری و باطنی پہلوہیں۔ ظاہری اوصاف کا اندازہ آپؐ کے اسمائے مبارک سے کیا جا سکتا ہے۔ لیکن باطنی پہلوؤں اور اوصاف کا کوئی اندازہ نہیں۔ آپؐ کی شان صرف اللہ ربّ العزت ہی جانتا ہے۔ 

بقول شاعر:

خدا کی عظمتیں کیا ہیں، محمد مصطفیؐ جانے
مقامِ مصطفیؐ کیا ہے، محمدؐ کا خدا جانے

میرے مرشد کریم سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمٰن مدظلہ الاقدس اپنی تصنیفِ مبارکہ’’حقیقتِ محمدیہ ‘‘میں اس حوالے سے ایک حدیث مبارکہ نقل فرماتے ہیں’’نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایاکہ میری حقیقت میرے اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا۔‘‘

اللہ تعالیٰ قرآن پاک میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی رحمت و رسالت کے بارے میں فرماتا ہے:
وَمَآ اَرْسَلْنٰکَ اِلَّا رَحْمَۃَ لِّلْعَالَمِیْنَ (سورۃ انبیا ۔107)
ترجمہ:اور (اے رسولِ محتشم!) ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کو نہیں بھیجا مگرتمام جہانوں کے لیے رحمت بنا کر۔

اگر اس آیتِ کریمہ پر غور کریں تومعلوم ہوتا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم تمام جہانوں کے لیے رحمت ہیں۔ جیسے اللہ تعالیٰ ربّ العالمین ہے ویسے ہی اس نے اپنے محبوبؐ کو رحمتہ اللعالمین بنایا۔ اس میں وہ تمام لاتعداد جہان اور عالم شامل ہیں جو اللہ تعالیٰ نے پیدا فرمائے ہیں۔ ان تمام جہانوں میں آپؐ بحیثیتِ رسول موجود ہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی رحمت ہر لمحہ اُن پر سایہ فگن ہے ۔اس کی مثال ایسے ہی ہے جیسا کہ آسمان ہر لمحہ ہم پر سایہ فگن ہے۔

حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی رسالت و رحمت تمام جہانوں پر محیط ہے۔ اس بات کو سمجھنے کے لیے جہان یا عالم کے بارے میں جاننا ضروری ہے کہ وہ کیا ہے۔ اگرہم ایک جہان کی بات کریں تو ہماری زمین ایک مکمل جہان نہیں ہے بلکہ سائنسی تحقیق کے مطابق ہماری زمین اور اس سے لاکھوں گنا بڑے ستارے اور سیارے جن کی ایک دوسرے سے مسافت بھی لاکھوں بلکہ کروڑوں سال پر محیط ہے، جب ملتے ہیں تو ایک کہکشاں بنتی ہے جسے گلیکسی کہا جاتا ہے۔ اگر ہم اس کہکشاں کو ایک جہان تصور کر لیں تو آپ خود اندازہ لگا سکتے ہیں کہ اس کہکشاں میں زمین کی حیثیت ایک رائی کے دانے کے برابر بھی نہیں۔ اس کہکشاں سے کئی گنا بڑی کہکشائیں بھی اس کائنات میں موجود ہیں۔ یہ تمام کہکشائیں مل کر کائنات بناتی ہیں۔ ان تمام جہانوں میں جتنی بھی مخلوقات ہیں ان کو شمارکرنا یا ان کو دریافت کرنا انسان کے لیے ممکن ہی نہیں لیکن میرے اور آپ کے آقا صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نہ صرف ان سب کے لیے رحمت ہیں بلکہ ان کا مکمل احاطہ بھی کیے ہوئے ہیں۔ جہاں جہاں آپؐ کی رحمت ہے وہاں وہاں آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی رسالت بھی ہے، آپؐ کی شان بھی ہے، آپؐ کی برکت بھی ہے، آپؐ کا اختیار بھی ہے، آپؐ کاعلم بھی ہے اورآپؐ کی تعریف و توصیف بھی ہے۔ مطلب ہر جہان میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم اپنی تمام لاتعداد صفات کے ساتھ موجود ہیں اور جس طرح زمین پر آپؐ تمام مخلوقات سے افضل و عظیم ترین ہیں اور ہر لمحہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی تعریف و توصیف اور شان بڑھتی جارہی ہے اُسی طرح ہر جہان کی تمام مخلوقات میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم افضل ترین ہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی تعریف و توصیف اور شان لمحہ بہ لمحہ بڑھتی جارہی ہے۔ جس طرح آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے ظہور سے اس کرۂ ارض پر انقلاب برپا ہوا اِسی طرح ہر جہان میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے ظہور سے انقلاب آئے۔ جس طرح اس زمین پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی ولادت باسعادت کی خوشیاں منائی گئیں اور ہمیشہ منائی جاتی رہیں گی، اِسی طرح تمام جہانوں میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی ولادت باسعادت کی خوشیاں منائی گئیں اور منائی جاتی رہیں گی۔ غرضیکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی ذات مبارکہ اتنی وسیع ہے جس کا احاطہ ہی نہیں کیا جا سکتا۔ اللہ تعالیٰ قرآنِ پاک میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی رسالت کے بارے میں فرماتا ہے:
وَمَآ اَرْسَلْنٰکَ اِلَّا کَآفَّۃً لِّلنَّاسِ بَشِیْرًا وَّ نَذِیْرًا وَّلٰکِنَّ اَکْثَرَ النَّاسِ لَایَعْلَمُوْنَ ( سورۃ سبا۔28)
ترجمہ: اور (اے حبیبِ مکرم!)ہم نے آپ کو نہیں بھیجا مگر اس طرح کہ (آپ) پوری انسانیت کے لیے خوشخبری سنانے والے اور ڈر سنانے والے ہیں لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔

میرے مرشد کریم سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمٰن مدظلہ الاقدس فرماتے ہیں:
حضور علیہ الصلوٰۃوالسلام کی رسالت تمام عالموں پر محیط ہے۔ جو عالم جس شکل و صورت میں ہوگا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم اس عالم میں اُسی شکل و صورت میں موجود ہوں گے۔(سلطان العاشقین)

آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی رسالت کی بنیاد لاالٰہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ  پر ہے کہ آپؐ اللہ کے رسول ہیں۔ غور طلب بات یہ ہے کہ کلمہ طیب میں اللہ پاک نے زمانہ حال کا صیغہ یعنی present tense استعمال کیا ہے۔ جب اللہ تعالیٰ نے اپنے نور سے نورِ محمد جدا فرمایا اُس وقت بھی آپ رسول تھے۔ آدم علیہ السلام سے لے کر حضرت عیسیٰ علیہ السلام تک آنے والے تمام انبیا کرامؑ کے زمانوں میں آپؐ رسول تھے۔ آج سے چودہ سو سال پہلے بھی آپؐ رسول تھے اور آج بھی آپؐ رسول ہیں۔ قیامِ قیامت اور اس کے بعد بھی آپؐ کی رسالت ایسے ہی قائم رہے گی۔ غرضیکہ آپؐ کی رسالت لامحدود وقت کے لیے ہے اور لامحدود جہانوں کے لیے ہے جس کا عقلِ انسانی سے ادراک ممکن نہیں۔ آپؐ ہر زمانہ میں اس زمانہ کے مطابق اپنی بشریت تبدیل کرتے رہتے ہیں جس کی بنیاد اس چیز پر ہے کہ جب کوئی انسان عشقِ رسولؐ سے سرشار ہو جاتا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم اس انسان کو اپنی ذات مبارکہ میں فنا کر دیتے ہیں اور وہ انسان فنافی الرسول کے مقام پر پہنچ جاتاہے اور اس پر تلقین و ارشاد فرض ہوجاتی ہے اور وہ انسانِ کامل اور مرشد کامل اکمل کے مرتبہ پر فائز ہوتا ہے۔ اب جس بشری صورت میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم اپنی رسالت کا اظہار فرماتے ہیں اس تک پہنچنا اور اسکی معرفت کا حصول ہی اس زمانہ کے انسانوں کی فلاح و کامیابی کا ذریعہ ہے۔ جیسا کہ علامہ ابنِ عربی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
ہر زمانہ میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم ازل سے لیکر ابد تک اپنا لباس بدلتے رہتے ہیں اور اکمل افراد کی صورت پر حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام ہی جلوہ نما ہوتے ہیں۔(شمس الفقرا)

 علامہ اقبالؒ کا اشارہ بھی اِسی طرف ہے ۔آپؒ فرماتے ہیں: 

بہ مصطفی برساں خویش را کہ دین ہمہ اوست
اگر بہ او نہ رسیدی، تمام بولہبی است 

ترجمہ: تو محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (مجلسِ محمدی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم ) تک خود کو پہنچا کہ حضورصلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم ہی مکمل دین ہیں۔ اگر تو ان (مجلس محمدی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم) تک نہیں پہنچتا تو تیرا سارا دین ابولہب کا دین ہے۔

ہر دور میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم تک پہنچنے کا فقط ایک ذریعہ اسمِ اللہ ذات ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم تک جانے والی صرف ایک ہی راہ ہے یعنی راہِ فقر جو کہ صراطِ مستقیم ہے اور ایک ہی ذات ہے جو انسانِ کامل فنافی الرسول فنافی اللہ بقا باللہ مرشد کامل اکمل ہے جس کی رہنمائی کے بغیر نہ یہ راہ ملتی ہے نہ ہی اسمِ اللہ ذات سے مدد ملتی ہے۔ موجودہ دورمیں وہ ہستی، وہ انسانِ کامل فنافی الرسول فنافی اللہ بقاباللہ مرشد کامل اکمل سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمٰن مدظلہ الاقدس کی ذات مبارکہ ہے۔ جو طالب آپ مدظلہ الاقدس کے دستِ اقدس پر بیعت ہوکر اعتقاد، اخلاص اور عاجزی سے معرفتِ الٰہی اور مجلسِ محمدی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی حضوری کی درخواست کرتا ہے وہ بلا رنج و ریاضت بہت جلد اپنی منزل یعنی مجلسِ محمدی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم تک پہنچ جاتا ہے۔

عوام الناس کے لیے دعوت ہے کہ خانقاہ سلطان العاشقین میں منعقد ہونے والی ہفتہ وار بزمِ سلطان العاشقین میں شریک ہوکر آپ مدظلہ الاقدس کی بابرکت صحبت سے مستفید ہوں اور تزکیۂ نفس و تصفیۂ قلب کی منازل سے گزر کر فقرِ محمدیؐ کی لازوال دولت سے بہرہ وَرہوں۔

 
 

15 تبصرے “شان ِ مصطفیؐ Shan E Mustafa

  1. ہر دور میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم تک پہنچنے کا فقط ایک ذریعہ اسمِ اللہ ذات ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم تک جانے والی صرف ایک ہی راہ ہے یعنی راہِ فقر جو کہ صراطِ مستقیم ہے اور ایک ہی ذات ہے جو انسانِ کامل فنافی الرسول فنافی اللہ بقا باللہ مرشد کامل اکمل ہے جس کی رہنمائی کے بغیر نہ یہ راہ ملتی ہے نہ ہی اسمِ اللہ ذات سے مدد ملتی ہے

    1. حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی رسالت و رحمت تمام جہانوں پر محیط ہے۔

  2. وَمَآ اَرْسَلْنٰکَ اِلَّا کَآفَّۃً لِّلنَّاسِ بَشِیْرًا وَّ نَذِیْرًا وَّلٰکِنَّ اَکْثَرَ النَّاسِ لَایَعْلَمُوْنَ ( سورۃ سبا۔28)

  3. خدا کی عظمتیں کیا ہیں، محمد مصطفیؐ جانے
    مقامِ مصطفیؐ کیا ہے، محمدؐ کا خدا جانے

  4. میرے مرشد کریم سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمٰن مدظلہ الاقدس فرماتے ہیں:
    حضور علیہ الصلوٰۃوالسلام کی رسالت تمام عالموں پر محیط ہے۔ جو عالم جس شکل و صورت میں ہوگا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم اس عالم میں اُسی شکل و صورت میں موجود ہوں گے۔(سلطان العاشقین)

  5. خدا کی عظمتیں کیا ہیں، محمد مصطفیؐ جانے
    مقامِ مصطفیؐ کیا ہے، محمدؐ کا خدا جانے

  6. خدا کی عظمتیں کیا ہیں، محمد مصطفیؐ جانے
    مقامِ مصطفیؐ کیا ہے، محمدؐ کا خدا جانے

  7. عوام الناس کے لیے دعوت ہے کہ خانقاہ سلطان العاشقین میں منعقد ہونے والی ہفتہ وار بزمِ سلطان العاشقین میں شریک ہوکر آپ مدظلہ الاقدس کی بابرکت صحبت سے مستفید ہوں اور تزکیۂ نفس و تصفیۂ قلب کی منازل سے گزر کر فقرِ محمدیؐ کی لازوال دولت سے بہرہ وَرہوں۔

  8. خدا کی عظمتیں کیا ہیں، محمد مصطفیؐ جانے
    مقامِ مصطفیؐ کیا ہے، محمدؐ کا خدا جانے

  9. خدا کی عظمتیں کیا ہیں، محمد مصطفیؐ جانے
    مقامِ مصطفیؐ کیا ہے، محمدؐ کا خدا جانے

اپنا تبصرہ بھیجیں