خلوت کے اوراد | Khalwat k Auraad


Rate this post

خلوت کے اوراد 

ترتیب: احسن علی سروری قادری

رمضان المبارک رحمتوں اور برکتوں کا مہینہ ہے جس کا پہلا عشرہ رحمت، دوسرا عشرہ مغفرت اور تیسرا عشرہ جہنم کی آگ سے آزادی کا ہے۔ اس ماہِ مبارک کے میسر آتے ہی ہر طرف ایک روحانی سماں بندھ جاتا ہے اور عوام الناس میں عبادات کا جوش و خروش بھی دیدنی ہوتا ہے۔ بالخصوص آخری عشرہ میں لوگ اللہ کی قربت کے لیے اعتکاف کرتے ہیں۔ مخلوق سے تعلق توڑ کر اور دنیاوی مشاغل کو ترک کر کے مساجد میں خلوت اختیار کی جاتی ہے جبکہ خواتین گھروں پر ہی اعتکاف کا اہتمام کرتی ہیں۔ ان دس دنوں میں کثرت سے ورد و وظائف کیے جاتے ہیں، قرآنِ پاک کی تلاوت میں شب و روز گزرتے ہیں، فرض نمازوں کی باجماعت ادائیگی کے علاوہ نمازِ تراویح، نمازِ تسبیح اور نفل نمازوں کا بھی خصوصی اہتمام ہوتا ہے۔

سیدّنا غوث الاعظم شیخ عبدالقادر جیلانی رضی اللہ عنہٗ نے اپنی تصنیف مبارکہ ’’سرّالاسرار‘‘ کی فصل نمبر اکیس (21) میں خلوت کے اوراد تحریر کیے ہیں جنہیں یہاں من و عن بیان کیا جا رہا ہے:
خلوت نشین کو چاہیے کہ جب خلوت میں بیٹھے تو اگر طاقت رکھتا ہے تو روزے رکھے اور پانچوں نمازیں اپنے اپنے اوقات پر سنت و شرائط اور ارکان کی پابندی سے لوگوں کے ساتھ باجماعت ادا کرے اور نصف شب کے بعد بارہ رکعات نمازِ تہجد پڑھے اور ہر دو رکعت کے بعد سلام پھیرے کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا:نمازِ شب دو دو رکعت کر کے پڑھی جائے اور اس کے بعد تین رکعت نمازِ وتر ادا کی جائے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
وَمِنَ الَّیْلِ فَتَھَجَّدْ بِہٖ نَافِلَۃً لَّکَ (سورۃ بنی اسرائیل۔79)
ترجمہ:رات کے کچھ حصے میں نمازِ تہجد ادا کرو اور اس کے ساتھ قرآن پڑھو۔
اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
تَتَجَافٰی جُنُوْبُھُمْ عَنِ الْمَضَاجِعِ  (سورۃ السجدہ۔16)
ترجمہ:ان کے پہلو بستروں سے دور رہتے ہیں ۔

اور طلوعِ آفتاب کے بعد دو رکعت نماز ادا کرے جو کہ نمازِ اشراق ہے اور اس کے بعد دو رکعت نماز استعاذہ (پناہ مانگنا) کی نیت سے ادا کرے اور پہلی رکعت میں ’’قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ‘‘ تلاوت کرے اور دوسری رکعت میں ’’قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ النَّاسِ‘‘ تلاوت کرے اور اس کے بعد دو رکعت نماز استخارہ کی نیت سے ادا کرے جس کی ہر رکعت میں سورۃ فاتحہ ایک مرتبہ ، آیت الکرسی ایک مرتبہ  اور ’’قُلْ ھُوَ اللّٰہُ اَحَدٌ‘‘ سات مرتبہ  پڑھے اور چھ رکعات صلوٰۃ الضحیٰ (نمازِ چاشت) پڑھے جس میں اپنی مرضی سے آیات اور سورت تلاوت کرے اور اس کے بعد دو رکعت نماز کفارۂ بول (دورانِ پیشاب بے احتیاطی سے پیشاب کا جسم پر لگ جانا اور کپڑوں اور جسم کا ناپاک رہنا باعثِ عذاب ہے اس لیے دو رکعت اس کے کفارہ کے لیے ادا کیے جاتے ہیں۔)  کی نیت سے ادا کرے جس کی ہر رکعت میں سورۃ فاتحہ ایک مرتبہ اور سورۃ کوثر سات مرتبہ پڑھے۔ پس یہ (نماز) کفارۂ بول ہوگی اور عذابِ قبر سے نجات دے گی۔ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا:
اِسْتَنْزِھُوْا مِنَ الْبَوْلِ فَاِنَّ عَامَۃَ عَذَابِ الْقَبْرِ مِنْہُ 
ترجمہ:پیشاب سے دور رہو کہ عذابِ قبر عموماً اسی وجہ سے ہوتا ہے۔

(اس کے علاوہ) چار رکعات نماز ادا کرے۔ اگر دن میں پڑھے اور حنفی ہے تو چار رکعات اکٹھی ادا کرے اور اگر شافعی ہے تو دو دو رکعات کر کے پڑھے اور اگر رات کو پڑھے تو حنفی اور شافعی ہر کوئی دو دو رکعتیں کر کے پڑھے۔ یہ صلوٰۃ التسبیح ہے اور حنفی مذہب کے مطابق اگر دن میں (یہ نماز) پڑھے تو یہ نیت کرے’’ اللہ کے لیے صلوٰۃ التسبیح پڑھنے کی نیت کرتا ہوں‘‘ اور پھر تکبیرِ تحریمہ کہے اور پھر توجہ سے ثنا پڑھے اور توجہ (ثنا) کے بعد پندرہ مرتبہ سُبْحَانَ اللّٰہِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ وَلَآاِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہُ وَاللّٰہُ اَکْبَرُ وَلاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّۃَ اِلاَّ بِاللّٰہِ الْعَلِیِّ الْعَظِیْمِ کہے۔ پھر سورۃ فاتحہ تلاوت کرے اور کوئی سورۃ یا سورۃ البقرہ کی آخری آیات یا کوئی بھی آیات تلاوت کرے اور پھر دس مرتبہ یہی تسبیح پڑھے پھر رکوع میں جائے اور تین مرتبہ    سُبْحَانَ رَبِّیَ الْعَظِیْمِ  پڑھے اور اس کے بعد دس مرتبہ یہ تسبیح پڑھے پھر رکوع سے کھڑے ہو کر دس مرتبہ تسبیح  پڑھے پھر سجدہ کرے اور (سجدہ میں تین مرتبہ سُبْحَانَ رَبِّیَ الْاَعْلٰی کے بعد) دس مرتبہ تسبیح پڑھے پھر قعدہ اولیٰ میں دس مرتبہ تسبیح پڑھے اور پھر دوسرا سجدہ کرے اور تین مرتبہ  سُبْحَانَ رَبِّیَ الْاَعْلٰی کہے اور پھر دس مرتبہ تسبیح پڑھے اور پھر (دوسری رکعت کے لیے) کھڑا ہو اور پہلی رکعت کی ترتیب میں اسی طرح ہی تسبیح کرے اور التحیات اور تشہد تک پڑھے۔ اور پھر قیام کرے اور تیسری اور چوتھی رکعت ادا کرے اور ہر رکعت میں تسبیحات پچھتر (75) مرتبہ اور دو رکعات میں ایک سو پچاس (150 ) مرتبہ اور چار رکعات میں تین سو (300 ) مرتبہ پڑھی جائیں گی۔

شافعی مذہب کی رو سے چاہے دن ہو یا رات، یہ نیت کرے ’’اللہ کے لیے دو رکعت نماز سنت التسبیح کی نیت کرتا ہوں‘‘ اور پھر تکبیرِ تحریمہ کہے اور پھر ثنا، سورۃ فاتحہ اور کوئی سورۃ پڑھے اور پھر پندرہ مرتبہ تسبیح پڑھے اور پھر رکوع کرے اور دس مرتبہ تسبیح پڑھے۔ پھر کھڑا ہوکر دس مرتبہ تسبیح پڑھے، پھر سجدہ کرے اور دس مرتبہ تسبیح پڑھے۔ پھر قعدہ اولیٰ میں دس مرتبہ اور پھر (دوسرے) سجدہ میں دس مرتبہ تسبیح پڑھے پھر بیٹھ کر دس مرتبہ تسبیح پڑھے پھر التحیات آخر تک پڑھے اور سلام پھیرے اور اسی طرح دوسری رکعت۔ 

خلوت نشین پر واجب ہے کہ یہ نماز ہر دن اور رات میں پڑھے اور اگر اس کی استطاعت نہیں رکھتا تو ہر جمعہ کے دن پڑھے اور اگر اس کی بھی استطاعت نہیں رکھتا تو ہر مہینے ایک مرتبہ پڑھے اور اگر اس کی استطاعت بھی نہیں رکھتا تو سال میں ایک مرتبہ ضرور پڑھے اور اگر اس کی بھی استطاعت نہیں رکھتا تو تمام عمر میں ایک مرتبہ پڑھے۔ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے اپنے چچا حضرت عباس رضی اللہ عنہٗ سے فرمایا:
مَنْ صَلّٰی ہٰذِہِ الصَّلوٰۃَ  غَفَرَ اللّٰہُ تَعَالٰی لَہٗ ذُنُوْبَہٗ کُلَّہَا وَاِنْ کَانَتْ اَکْثَرَ مِنْ عََدَدِ الرَّمْلِ وَعَدَدِ النَّجُوْمِ الَّتِیْ فِی السَّمَائِ اَوْعَدَدَ کُلِّ مَاکَانَ عَلٰی وَجْہِ الْاَرْضِ  
ترجمہ:جو یہ نماز پڑھے گا اللہ تعالیٰ اس کے تمام گناہ معاف فرما دے گا اگرچہ اس کے اکثر گناہ ریت کے ذرات، آسمان کے ستاروں اور روئے زمین کی ہر چیز کی تعداد سے بڑھ کر ہوں۔

سالک کو چاہیے کہ روزانہ ایک مرتبہ دعائے سیفی پڑھے اور ایک دن میں دو سو آیات کے برابر قرآن تلاوت کرے اور پھر کثرت سے ذکرِ اللہ کرے۔ اگر ذکرِ جہر(ذکرِ جہر زبان سے بلند آواز سے کیا جاتا ہے۔) کا اہل ہو تو ذکرِ جہر اور اگر ذکرِ خفی (پاس انفاس کا ذکر ہے یعنی سانسوں کے ساتھ کیا جا نے والاذکر) کا اہل ہو تو ذکرِ خفی کرے اور مقامِ خفیہ حیاتِ قلب کے بعد ہے اور یہ ذکر سرّ کی زبان سے کیا جاتا ہے جیسا کہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے فرمایا:
وَاذْکُرُوْہُ کَمَا ھَدَاکُمْ  (سورۃ البقرہ۔198)
ترجمہ:اس کا ذکر ایسے کرو جیسے اس نے تمہیں ہدایت دی ہے۔
یعنی اپنے مراتب کے مطابق ذکر کرو۔ ہر مقام کے لیے مخصوص اسم اور آداب ہیں جس کی معرفت اس کے اہل ہی رکھتے ہیں اور  قُلْ ھُوَ اللّٰہُ اَحَدٌ ہر روز سو مرتبہ تلاوت کرے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم پر سو مرتبہ درود بھیجے اور سو مرتبہ یہ وظیفہ پڑھے اَسْتَغْفِرُ اللّٰہَ الْعَظِیْمَ الَّذِیْ لاَ ٓاِلٰہَ اِلاَّ ھُوَ الْحَیُّ الْقَیُّوْمُ مِمَّا قَدَّمْتُ وَمَا اَخَّرْتُ وَمَا اَعْلَنْتُ وَمَا اَسْرَرْتُ وَمَا اَسْرَفْتُ وَمَا اَنْتَ اَعْلَمُ بِہٖ مِنِّیْ اَنْتَ الْمَُقَدِّمُ وَاَنْتَ الْمُؤَخِّرُ وَاَنْتَ عَلٰی کُلِّ شَیْ ٍٔ قَدِیْرٌ۔
اگر نوافل اور تلاوتِ قرآن کی زیادہ استطاعت رکھتا ہو تو زیادہ پڑھے۔  


26 تبصرے “خلوت کے اوراد | Khalwat k Auraad

  1. ماشائ اللہ
    #sultanbahoo #sultanulashiqeen #tehreekdawatefaqr #tdfblog #blog #urdublog #spirituality #sufism #faqr #ramzan2021 #ramdanmubarak #ramzanspecial #khalwat

  2. سبحان اللہ
    #sultanbahoo #sultanulashiqeen #tehreekdawatefaqr #tdfblog #blog #urdublog #spirituality #sufism #faqr #ramzan2021 #ramdanmubarak #ramzanspecial #khalwat

    1. نفلی عبادت تنہائی (خلوت)میں کرنا افضل ہے ۔ اس مضمون میں اس کو خوبصورتی سے بیان کیا گیا ہے

  3. ماشائ اللہ
    #sultanbahoo #sultanulashiqeen #tehreekdawatefaqr #tdfblog #blog #urdublog #spirituality #sufism #faqr #ramzan2021 #ramdanmubarak #ramzanspecial #khalwat

  4. وَاذْکُرُوْہُ کَمَا ھَدَاکُمْ (سورۃ البقرہ۔198)
    ترجمہ:اس کا ذکر ایسے کرو جیسے اس نے تمہیں ہدایت دی ہے۔

      1. ماشاءاللہ بہت عمدہ تحریر ہے۔ ہر نقطہ کو بہترین طریقےسے بیان کیا گیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں