صحبت یارانِ طریقت | Sohbat e Yaran e Tariqat


Rate this post

صحبت یارانِ طریقت

مسز انیلا یٰسین سروری قادری (لاہور)

صحبت انسان کی اخلاقی، معاشرتی، انفرادی اور اجتماعی زندگی پر گہرا اثر ڈالتی ہے۔ انسان اپنی صحبت ہی سے مخلوق میں اعلیٰ یا ادنیٰ ہوتا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:
اچھے اور بُرے دوست کی مثال کستوری والے اور بھٹی والے کی طرح ہے، کستوری والا یا تو تمہیں عطا کر دے گا یا تم اس سے خرید لو گے  یا اس سے اچھی خوشبو پاؤ گے۔بھٹی والا تو تمہارے کپڑے جلا دے گا یا تم اس سے بدبو پاؤ گے۔ (بخاری مسلم)
حضرت ابو سعیدؓ سے روایت ہے حضورعلیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا: ’’تم مومن کے علاوہ کبھی کسی کو اپنا دوست نہ بناؤاور تمہارا کھانا صرف متقی لوگ کھائیں۔‘‘ (ابوداؤد)

یہاں کھانا سے مراد علمِ معرفت ہے جو کہ روح کی غذا ہے۔ مومن و پرہیزگار لوگوں کی صحبت اور میل جول سے دِل میں اللہ تعالیٰ کی الفت و محبت پیدا ہوتی ہے۔ لہٰذا مومن پر فرض ہے کہ وہ کسی ایسے شخص کو اپنا دوست یا ہم مجلس نہ بنائے جس کے دین اور ایمان کا اعتبار نہ ہو اور ہمیشہ ایسے شخص کی صحبت اختیار کرے جو اللہ کے زیادہ قریب ہو یا قربِ الٰہی کے لیے جدوجہد کرتا ہو۔ کیونکہ ایسے شخص کی دوستی میں کوئی بھلائی نہیں جو اللہ سے غافل اپنی خواہشات کا غلام ہو۔ حدیثِ نبویؐ ہے: ’’دوست وہی ہے جسے دیکھ کر اللہ کی یاد آئے۔‘‘ 

ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
بے شک جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کیے تو (خدائے) رحمن ان کے لیے (لوگوں کے) دلوں میں محبت پیدا کر دے گا۔ (سورۃ مریم۔ 96)
یہاں ’ایمان لانے ‘سے مراد متلاشیانِ حق (صحابہ کرامؓ اور بعد از صحابہ کرام تمام پاکیزہ نفوس) ہیں جنہوں نے قربِ الٰہی کے لیے اللہ کے مقرب بندوں (انبیا و فقرا) کی اطاعت اختیار کی۔ موجودہ دور میں یہی متلاشیان حق مرید، طالب یا سالک کہلاتے ہیں اور قربِ الٰہی کے لیے کیے گئے ان کے تمام تر مجاہدات ان کے نیک اعمال ہیں۔ یہی مریدین (اہلِ طریقت) حکمِ الٰہی کی بجاآوری کے لیے جب آپس میں بے غرض میل جول رکھتے ہیں تو اللہ پاک ان کے دِلوں میں محبت، ہمدردی اور احساس پیدا فرما دیتا ہے۔ ان کے اسی اجتماعی اتحاد کے متعلق ارشادِ باری تعالیٰ ہے : ’’نیکی اور پرہیزگاری (کے کاموں) میں ایک دوسرے کی مدد کیا کرو۔‘‘ (سورۃ المائدہ۔2)
نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’جب تک انسان اپنے بھائی کی مدد میں مشغول رہتا ہے اس وقت تک اللہ تعالیٰ اس کی مدد میں رہتا ہے۔‘‘ (مسلم)

صحبتِ یارانِ طریقت کی اہمیت

بے شک دائرہ اسلام میں داخل ہونے والے تمام انسان آپس میں بھائی بھائی ہیں۔ لیکن دینِ اسلام کی حقیقی و مکمل روح فقر کے راہی اور متلاشیانِ حق کی تو شان ہی سب سے جدا ہے۔ یہی باہمی تعلق و رشتہ یارانِ طریقت کہلاتا ہے۔ یہ تعلق کوئی آج کا تخلیق کردہ نہیں ہے بلکہ اس رشتے کاآغاز آقائے دو جہان نورِ ھوُ سرورِ دوعالم جناب حضرت محمدصلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے آج سے چودہ سو سال پہلے دورِ نبوت کے ابتدائی ایام میں ہی فرما دیا تھا اور پھرہجرتِ مدینہ کے وقت اعلانیہ طور پر یہ تعلق تخلیق فرما دیا گیا۔

جب سرزمینِ مدینہ کو اللہ پاک کے حکم سے اُس کے محبوبین نے نعرۂ حق سے آباد کیا تو اسلام ایک منظم جماعت کی صورت میں ابھرا۔ انصار و مہاجرین رشتہ اخوّت میں منسلک ہوئے اور اللہ کی اس جماعت نے قربِ الٰہی کے حصول کے لیے اپنے پیارے ہادی و مرشد جناب حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی قیادت میں راہِ فقر و تصوف کی منازل طے کرنا شروع کیں۔ انہی اہلِ طریقت نے دینِ حقیقی کے لیے آپس میں باہمی میل جول سے ہمدردی، اخوّت، رحمدلی اور ایثار کی ایسی مثالیں پیش کیں جن کی نظیر نہیں ملتی۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ’’مہاجرین اور ان کے مددگار (انصار) میں سے سبقت لے جانے والے، سب سے پہلے ایمان لانے والے اور درجۂ احسان کے ساتھ ان کی پیروی کرنے والے، اللہ ان سے راضی ہو گیا اور وہ (سب) اس سے راضی ہو گئے، اور اس نے اِن کے لیے جنتیں تیار فرما رکھی ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں، وہ ان میں ہمیشہ رہنے والے ہیں، یہی زبردست کامیابی ہے۔‘‘(سورۃ التوبہ۔ 100)
 حضرت ابنِ عباسؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی بارگاہ میں عرض کی گئی کہ کونسا دوست بہتر اور بہت افضل ہے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا: ’’جس کا دیدار تمہیں اللہ کی یاد دلا دے اور جس کی گفتار تمہارے عمل میں زیادتی کا باعث ہو، جس کا عمل تمہیں آخرت کی یاد تازہ کر دے۔‘‘ (مجمع الزوائد جلد۱۰ ص۲۲۶)
اہلِ طریقت کے اخلاق میں بھی باہمی اُلفت و محبت کی خوبی بدرجہ اُتمّ پائی جاتی ہے۔ یعنی ان میں صحابہ کرامؓ کی طرح اجتماعی اُلفت و وحدت کے اوصاف پائے جاتے ہیں۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے : ’’(اے محمد صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم) جو لوگ آپ کی معیت اور سنگت میں ہیں (وہ) کافروں پر بہت سخت اور زورآور ہیں، آپس میں بہت نرم دل اور شفیق ہیں۔‘‘ (سورۃ الفتح۔29) 

حضرت شہاب الدینؒ فرماتے ہیں: ’’نیک لوگوں کی صحبت بہت فائدہ مند ثابت ہوتی ہے۔ بلکہ یہ بھی کہا گیا ہے کہ بھائیوں (پیر بھائیوں) کی ملاقات بھی ثمربار اور نتیجہ خیز ہوتی ہے۔ اس میں کوئی شک و شبہ کی بات نہیں کہ باطنی فیوض سے باطن فیض پاتے ہیں اور ایک کو دوسرے سے تقویت اور مدد حاصل ہوتی ہے۔ بلکہ اہلِ تقویٰ کو صرف ایک نظر دیکھنا بھی فائدے کا باعث ہے کیونکہ یہ قاعدہ ہے کہ مختلف صورتیں دیکھنے سے دیکھنے والے میں بھی وہی اوصاف پیدا ہو جاتے ہیں جو اس کے مشاہدے میں آتے ہیں جیسا کہ:
ہمیشہ غمگین چہرے دیکھتے رہنے سے انسان رنجیدہ ہو تا ہے
ہنستے مسکراتے چہرے دیکھنے سے خوشی و شادمانی محسوس ہوتی ہے
اسی مناسبت سے یہ بات معروف ہے : ’’جس کا دیکھنا تمہارے لیے فائدہ مند ہ نہیں اس کی گفتگو بھی تمہارے لیے فائدہ مند نہ ہوگی۔‘‘ (عوارف المعارف)
حضرت عبد اللہ بن مبارکؓ فرماتے ہیں: ’’اہلِ طریقت کی صحبت کا بڑا فائدہ یہ ہے کہ یہ باطن کے مقامات کھول دیتی ہے اور اس کی بدولت انسان کو حادثات و واقعات کا علم حاصل ہوتا ہے۔‘‘ (عوارف المعارف)

صحبت یارانِ طریقت سے انحراف کا نقصان

جب ایک مومن بھائی اپنے مومن بھائی سے قطع تعلقی کر لیتا ہے یا پھر دینی معاملات میں تعاون نہیں کرتا تو یہ عمل اللہ پاک کی بارگاہ میں سخت ناپسندیدہ اعمال میں سے ہے۔ ایسی صور ت میں مومن بھائی سے قطع تعلق کرنے والے کی باطنی حالت بھی بگڑ سکتی ہے۔ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا: ’’اجتماعی وحدت کو اللہ تعالیٰ کی تائید حاصل ہوتی ہے، جو کوئی جماعت سے جدا ہو گا وہ دوزخ میں گِر جائے گا۔‘‘ (ترمذی)
بُرے لوگوں کی ہم نشینی و صحبت سے طالبِ مولیٰ کی سوچ و عمل پر منفی خیالات کے بادل چھا جاتے ہیں نتیجتاً نیک اعمال حقیقی روح سے خالی ہو جاتے ہیں۔ نیک صحبت سے انکار کرنے والوں کے بارے میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ’’اس دِن ہر ظالم (غصّہ اور حسرت سے) اپنے ہاتھوں کو کاٹ کاٹ کھائے گا اور کہے گاکاش! میں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی معیت میں (آکر ہدایت کا) راستہ اختیار کر لیا ہوتا۔ ہائے افسوس! میں نے فلاں شخص (منکرین) کو دوست نہ بنایا ہوتا۔ بیشک اس نے میرے پاس نصیحت آجانے کے بعد مجھے اس سے بہکا دیا، شیطان انسان کو (مصیبت کے وقت) بے یار و مددگار چھوڑ دینے والا ہے۔‘‘ (سورۃ الفرقان: 27-29)
حضرت امام غزالیؒ فرماتے ہیں: ’’برُے کی سنگت اور  صحبت انسان کے لیے سانپ اور شیطان سے زیادہ نقصان دہ ہے۔ اس لیے کہ شیطان صرف انسان کے اندر وسوسے ڈالتا ہے اور بہکانے کی کوشش کرتا ہے لیکن ایک بدکار دوست انسان کو بُرائی کرنے پر مجبور کرتا ہے۔‘‘
کسی بُرے ہم نشین کے پاس بیٹھنے سے بہتر ہے کہ انسان اکیلا رہے اور کسی نیک اور اچھے ہم نشین کے پاس بیٹھنا اس سے بہتر ہے کہ انسان اکیلا بیٹھا رہے۔ (عوارف المعارف)
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا: ’’انسان اپنے دوست اور اپنے ہم نشین کی روش پر ہوتا ہے۔ لہٰذا تم میں سے ہر ایک کو یہ دھیان رکھنا چاہیے کہ وہ کس سے دوستی کر رہا ہے۔‘‘ (ابوداؤد۔ترمذی)
سیّدناحضرت عمر فاروقؓ فرماتے ہیں: ’’کثرت کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں توبہ و استغفار کرنے والوں کی صحبت اختیار کرو۔ اس لیے کہ ان کے دِل بہت نرم ہوتے ہیں۔‘‘
یعنی اللہ سخت گیر اور ظالم انسان کو پسند نہیں فرماتا۔ اس لیے جو ذکرِ الٰہی میں مشغول رہتے ہیں اور اللہ کی بارگاہ میں اپنے گناہوں پر نادم رہتے ہیں وہ اللہ کی رحمت کے عرش تلے ہوتے ہیں اور اللہ کا خاص فضل و کرم ان پر ہر دم برستا رہتا ہے۔ اسی لیے کہا گیا ہے کہ:

صحبت صالح ترا صالح کند
صحبت طالح ترا طالح کند

یعنی نیک کی صحبت تجھے نیک بنا دے گی اور بدکار کی صحبت تجھے بدکار بنا دے گی۔

مرشد کامل اکمل جہاں لامحدود روحانی تصرفات کا منبع ہوتا ہے وہیں اس کی یہ بھی شان ہوتی ہے کہ وہ قدمِ محمدیؐ پر ہوتے ہوئے اپنے مریدین کی باطنی تربیت کے ساتھ ساتھ انہیں ظاہری طور پر بھی رشتہ اخوّت میں جوڑے رکھتا ہے۔

موجودہ دور کے فقیرِ کامل سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس جہاں لامحدود کامل تصرفات کے مالک ہیں وہیں آپ مدظلہ الاقدس کی بے مثال قائدانہ صلاحیتوں کا بھی شمار نہیں ہے اور نہ ہی ہو سکتا ہے۔ آپ مدظلہ الاقدس نے اپنے کامل تصرفات سے نہ صرف اپنے زیرِ سایہ مریدین میں اخلاقی اقدار کو پروان چڑھایا ہے بلکہ آپ مدظلہ الاقدس نے ان میں باہمی اخوّت و ہمدردی، رحم دلی اور انسانیت سازی کو جِلا بخشی ہے۔
جس طرح دُنیا کی محبت انسان کا ایمان لے لیتی ہے اسی طرح اہلِ دنیا کی صحبت ایمان کی روح لے لیتی ہے۔ سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس نے اپنے مریدین میں روحِ ایمان کی ترقی اور ان میں اخلاقی اقدار کو پروان چڑھانے کے لیے انہیں متعدد مجاہدات کے ذریعے آپس میں منسلک کر رکھا ہے۔ 
آپ مدظلہ الاقدس نہایت رحم دل اور مخلوقِ خدا پر نہایت مہربان ہیں حتیٰ کہ مخلوقِ خدا کی بھلائی کے لیے آپ مدظلہ الاقدس نے اپنی صحت و آرام تک کو بھی فراموش کر دیا ہے۔ آپ مدظلہ الاقدس اپنے زیرِ سایہ مریدین اور متلاشیانِ حق کی ظاہری و باطنی تربیت کے لیے مختلف روحانی محافل کا انعقاد فرماتے ہیں جس سے شرکائے محافل کا نہ صرف تزکیۂ نفس ہوتا ہے بلکہ وہ تصفیۂ قلب اور تجلیۂ روح سے مشرف ہو کر مجلسِ محمدیؐ میں دائمی منظور و مقبول ہو جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ شرکائے محافل میں باہمی اخوّت بڑھتی ہے اور وہ اللہ کے کاموں میں ایک دوسرے کے مددگار بنتے ہیں۔
فقیرِ کامل ہی مخلوقِ خدا کا حقیقی خیر خواہ اور رہبر ہوتا ہے، اسی کی صحبت سے دِل میں ایمان کادیپ جلتا ہے اور مخلوق کے دِل میں قربِ الٰہی کا اشتیاق بڑھتا ہے جو انسان کو اس کے عظیم مقام اشرف المخلوقات کے درجہ پر پہنچا دیتا ہے۔

سیدّنا غوث الاعظم حضرت شیخ محی الدین عبد القادر جیلانیؓ فرماتے ہیں:
مرشدانِ کامل کی مجلس کو اختیار کر کیونکہ ان کی مجلس اختیار کرنے سے ایمان کی حلاوت اور مٹھاس حاصل ہوتی ہے اور ان کی نورانی صحبت اور مجلس میں انسانوں کے قلوب کے اندر اللہ تعالیٰ کی خالص محبت کے چشمے جاری کیے جاتے ہیں جس کی قدروقیمت صرف وہی جانتے ہیں جن کو ذکر اللہ  (ذکرِ اسمِ اللہ  ذات) کی توفیق حاصل ہو چکی ہو۔ (غنیۃ الطالبین)
یاد رہے کہ اہلِ اللہ کی صحبت میں بیٹھنا باعثِ برکت اور ایمان کی تقویت کاباعث ہے اور وہ طالب کبھی بھی احسان، ہمدردی اور رحم دِلی کے جذبات سے ہم کنار نہیں ہو سکتا جو محض اپنی ہستی کے احساس میں گم رہتا ہے اور صحبتِ مرشد کو ضروری نہیں سمجھتا۔ 
حضرت مجددالف ثانیؒ فرماتے ہیں:
اولیا کرام کا طریق صحابہ کرامؓ کا طریق ہے کوئی کتنا بڑا پرہیزگار کیو ں نہ ہو بزرگوں کی صحبت سے مستثنیٰ نہیں۔ حضر ت امام ابوحنیفہؒ نے دو سال تک حضرت بہلول داناؒ کی صحبت اختیار کی اور فرمایا کرتے تھے: ’اگر یہ دو سال نہ ہوتے تو میں ہلاک ہو گیا ہوتا۔‘ آپؒ مزید فرماتے ہیں: ’پیر کا سایہ ذکر سے بہتر ہے۔ ‘ (ماہنامہ سلطان الفقر (اپریل ۲۰۰۸)

گرد مستاں گرد، گر مے کم رسد بوئے رسد
بوئے او گر کم رسد، رویت ایشاں بس است

ترجمہ: عاشقوں کے گرد مستانہ وار گھومتا رہ۔ اگر عشق کی شراب نہ بھی ملے تو کم از کم اس کی بو تو حاصل ہو جائے گی۔ اگر یہ بھی نہ ملے تو اُن کا دیدار ہی کافی ہے۔ (شمس الفقرا)

نیک صحبت کے متعلق سیدّنا حضرت عمر فاروقؓ فرماتے ہیں: ’’کوئی شخص اگردن رات روزہ رکھے اور شب بھر نماز پڑھے، صدقات بھی دے، خیرات بھی کرے، اس کے ساتھ ساتھ جہاد بھی کرے لیکن اگر اس کی کسی سے اللہ کے لیے محبت نہ ہو اور نہ کسی سے اللہ کے لیے دشمنی ہو تو ایسے شخص کے یہ سب کام بے فائدہ ہیں۔‘‘ (عوارف المعارف)
المختصر ہر مرید کے لیے فرضِ عین ہے کہ وہ قلب میں اللہ کی محبت پروان چڑھائے اور اخلاقی ترقی کے لیے مرشد کامل کی صحبت اختیار کرے اور اپنے اہلِ طریقت بھائیوں کی مجلس میں بیٹھنا اپنے لیے باعثِ برکت سمجھے۔
شیخ ابوبکر التلمستانیؒ فرماتے ہیں: ’’اللہ کے ساتھ رہو (اس کی صحبت اختیار کرو)، اگر تمہارے میں اس کی طاقت نہیں تو ان لوگوں کی صحبت اختیار کرو جو اللہ کی صحبت میں رہتے ہیں تاکہ ان کی صحبت کی برکت تمہیں اللہ کی صحبت میں پہنچا دے۔‘‘ (عوارف المعارف)
ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ’’وہ دِن (یاد کریں) جب ہم بلائیں گے ہر فرقہ کو ان کے سرداروں کے ساتھ‘‘۔ (سورۃ بنی اسرائیل۔ 71)
نیکوکاروں کی صحبت انسان کو یقینا ایک نہ ایک دن نیکی کی جانب لے جائے گی اور بروں کی صحبت یقینا اسے برائی کی جانب لے جائے گی چاہے وہ جتنا مرضی خود کو اس سے بچائے۔

کند ہم جنس با ہم جنس پرواز
کبوتر با کبوتر، باز با باز

Birds  of  a  feather  flock  to gether.

 استفادہ کتب:
۱۔شمس الفقرا
۲۔ تصوف کے روشن حقائق
۳۔عوارف المعارف 


23 تبصرے “صحبت یارانِ طریقت | Sohbat e Yaran e Tariqat

    1. اخلاقی و روحانی بلندی حاصل کرنے میں اچھی صحبت کی کلیدی حیثیت ہے… بہترین مضمون!!!

    1. یک زمانہ صحبت با اولیا
      بہتر از اطاعت صد سالہ بے ریا
      اولیا کی ایک لمحہ کی صحبت سو سالہ بے ریا عبادت سے بہتر ہے

    2. فقیرِ کامل ہی مخلوقِ خدا کا حقیقی خیر خواہ اور رہبر ہوتا ہے، اسی کی صحبت سے دِل میں ایمان کادیپ جلتا ہے اور مخلوق کے دِل میں قربِ الٰہی کا اشتیاق بڑھتا ہے جو انسان کو اس کے عظیم مقام اشرف المخلوقات کے درجہ پر پہنچا دیتا ہے۔

  1. بے شک صحبت اولیا کا ایک لمحہ سو سال کی بے ریا عبادت سے بہتر ہیں۔

    1. اہلِ اللہ کی صحبت میں بیٹھنا باعثِ برکت اور ایمان کی تقویت کاباعث ہے ۔

    1. یاران طریقت کی صحبت سے انحراف طالب کو نفس، دنیا اور شیطان کے جال میں پھنسا دیتا ہے۔

    1. صحبت انسان کی اخلاقی، معاشرتی، انفرادی اور اجتماعی زندگی پر گہرا اثر ڈالتی ہے۔ انسان اپنی صحبت ہی سے مخلوق میں اعلیٰ یا ادنیٰ ہوتا ہے۔

  2. سبحان اللہ
    #sultanbahoo #sultanulashiqeen #tehreekdawatefaqr #tdfblog #blog #urdublog #spirituality #sufism #faqr #ramzan2021 #ramdanmubarak #ramzanspecial #sohbat #tariqat

  3. ماشائ اللہ
    #sultanbahoo #sultanulashiqeen #tehreekdawatefaqr #tdfblog #blog #urdublog #spirituality #sufism #faqr #ramzan2021 #ramdanmubarak #ramzanspecial #sohbat #tariqat

  4. اہلِ اللہ کی صحبت میں بیٹھنا باعثِ برکت اور ایمان کی تقویت کاباعث ہے اور وہ طالب کبھی بھی احسان، ہمدردی اور رحم دِلی کے جذبات سے ہم کنار نہیں ہو سکتا جو محض اپنی ہستی کے احساس میں گم رہتا ہے اور صحبتِ مرشد کو ضروری نہیں سمجھتا۔

  5. اللہ آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے ۔۔۔۔بڑا ہی بہترین مضمون ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں