alif

alif | الف


Rate this post

الف

فقرا کی محبت کا فائدہ

سلطان العارفین حضرت سخی سلطان باھوُ رحمتہ اللہ علیہ فقرا اور درویشوں کی محبت کے متعلق اپنی تصنیف مبارکہ ’’عین الفقر‘‘ میں فرماتے ہیں:
حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کا فرمان ہے:
لِکُلِّ شَیْئٍ مِفْتَاحٌ وَّ مِفْتَاحُ الْجَنَّۃِ حُبُ الْفُقَرَآئِ
ترجمہ:ہر چیز کی چابی ہے اور جنت کی چابی فقرا کی محبت ہے۔

چنانچہ شیخ واجد کرمانیؒ فرماتے ہیں کہ قیامت کے دن درویشوں کو حکم ہوگا کہ میزان اور پل صراط کے قریب جاکر ان لوگوں کو تلاش کریں جنہوں نے دنیا میں اُنہیں کو ئی چیز دی ہو یا اُن کی مدد کی ہو۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گاکہ اے درویشو! میں تمہیں اختیار دیتاہوں کہ ان کو میزان اور پل صراط سے گزار لو اور اپنے ساتھ جنت میں لے جاؤ۔قیامت کے دن ایک ایسے شخص کو اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں پیش کیاجائے گا جس نے روزہ، نماز، حج، زکوٰۃ اور دیگر ہر طرح کی عبادت کی ہو گی ۔ فرشتوں کو حکمِ باری تعالیٰ ہو گا کہ اسے عذاب کے لیے دوزخ میں ڈال دو۔ وہ شخص عرض کرے گا ’’اے اللہ! میں نے دینِ محمدی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی پیروی میں بہت سے اعمالِ صالحہ کئے ہیں، مجھے کس عمل کی وجہ سے دوزخ میں ڈالا جا رہا ہے؟‘‘ فرمانِ باری تعالیٰ ہو گا کہ تُو نے دنیا میں میرے درویشوں سے روگردانی کی، اب میں تجھ سے منہ پھیرتا ہوں اور تیری طاعت و عبادت تیرے منہ پر مارتا ہوں۔ پھر ایک اور شخص لایا جائے گا جو عیبوں اور خطاؤں سے پرُ ہو گا، فرشتوں کو حکم ہو گا کہ اسے جنت میں لے جائیں۔وہ شخص حیران اور متعجب ہو گا کہ مجھے کس وجہ سے جنت میں بھیجا جا رہا ہے؟ ارشادِ باری تعالیٰ ہو گا ’’اے فلاں !تجھے دنیا میں جو کچھ بھی ملتا تھا تو اسے درویشوں کی محبت میں ان پر خرچ کر دیا کرتا تھا۔ انہی کی دعا کی برکت سے میں نے تجھے جنت میں بھیجا ہے کہ تو دن رات ان کی محبت میں غرق رہتا تھا۔ کوئی نعمت اور رحمت درویشوں اور فقرا کی محبت سے بالاتر نہیں ہے۔‘‘ (اقتباس از کتاب عین الفقر)

 

اپنا تبصرہ بھیجیں