الف۔ Alif
مصطفی ثانی مجتبیٰ آخرزمانی
جس طرح سیدّنا غوث الاعظم حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی رضی اللہ عنہٗ (Syedna Ghous e Azam Sayyiduna Hazrat Abdul Qadir Jilani) نے دورانِ وعظ، بحکمِ خدا وندی یہ اعلان فرمایا : قَدَمِیْ ھٰذِہٖ عَلٰی رَقَبَۃِ کُلِّ وَلِیِّ اللّٰہ ( میرا یہ قدم تمام اولیا اللہ کی گردن پر ہے ) اسی طرح سلطان العارفین حضر ت سخی سلطان باھوُ رحمتہ اللہ علیہ (Hazrat Sultan Bahoo) نے اعلان فرمایا ہے :
تاآنکہ از لطفِ ازلی سرفراز یٔ عینِ عنایت حق الحق حاصل شدہ واز حضور فائض النورا کرم نبوی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم (Mohammad Mustafa Sallallahu Alaihi Wa Aalihi Wa Sallam) حکمِ ارشادِ خلق شدہ، چہ مسلم، چہ کافر، چہ بانصیب، چہ بے نصیب، چہ زندہ وچہ مردہ ۔ بزبانِ گوہر فشاں مصطفی ثانی و مجتبیٰ آخر زمانی فرمودہ۔ (رسالہ روحی شریف)
ترجمہ :جب سے لطفِ ازلی کے باعث حقیقت ِحق کی عین نوازش سے سر بلندی حاصل ہوئی ہے اور حضور فائض النور نبی اکر م صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم (Mohammad Mustafa Sallallahu Alaihi Wa Aalihi Wa Sallam) سے تمام خلقت، کیا مسلم، کیا کافر، کیا بانصیب، کیا بے نصیب، کیا زندہ کیا مردہ سب کو ہدایت کرنے کا حکم ملا ہے ، آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے اپنی زبانِ گوہر فشاں سے (مجھے) مصطفی ثانی اور مجتبیٰ آخرزمانی فرمایا ہے۔
مصطفی اور مجتبیٰ: دونوں کے لغوی معانی چنا ہوا، انتخاب کیا ہوا، پسندیدہ اور برگزیدہ کے ہیں لیکن یہ دونوں القاب حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام (Mohammad Mustafa Sallallahu Alaihi Wa Aalihi Wa Sallam) کیلئے خاص ہیں ۔ حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم (Mohammad Mustafa Sallallahu Alaihi Wa Aalihi Wa Sallam) نے حضرت سلطان باھوُ رحمتہ اللہ علیہ کو مصطفی ثانی اور مجتبیٰ آخر زمانی فرمایا ہے ۔اس سے مراد ہے کہ آخری زمانہ میں جب گمراہی عام ہوگی تو آپ رحمتہ اللہ علیہ کی تعلیمات روشنی کا مینار ہوں گی اور آپ رحمتہ اللہ علیہ کی تعلیمات کو لے کر کھڑا ہونے والا کوئی فرد لوگوں کی ہدایت کا موجب بنے گا اور اس کو آپ رحمتہ اللہ علیہ کی روحانی راہنمائی حاصل ہوگی کیونکہ آپ رحمتہ اللہ علیہ کاتو وصال ہوئے تین سو بتیس سال سے زائد عرصہ گزر چکا ہے ۔ آپ رحمتہ اللہ علیہ کا یہ اِرشاد بھی سینہ بہ سینہ منتقل ہوتا آیا ہے ’’ جب گمراہی عام ہوجائے گی، باطل حق کو ڈھانپ لے گا ، فرقوں اور گروہوں کی بھرمار ہوگی، ہر فرقہ خود کو حق پر اور دوسر وں کو گمراہ سمجھے گا اور گمراہ فرقوں او ر گروہوں کے خلاف بات کرتے ہوئے لوگ گھبرائیں گے اور علمِ باطن کا دعویٰ کرنے والے اپنے چہروں پر ولایت کا نقاب چڑھاکر درباروں اور گدیوں پر بیٹھ کر لوگوں کو لوٹ کر اپنے خزانے اور جیبیں بھر رہے ہوں گے تو اس وقت میرے مزار سے نور کے فوار ے پھوٹ پڑیں گے۔ ‘‘
سلطان باھوُ رحمتہ اللہ علیہ (Hazrat Sultan Bahoo) نے پنجابی ابیات کے ذیل کے مصرعوں میں بھی اسی طرف اشارہ فرمایا ہے:
چڑھ چناں تے کر رُشنائی، ذکر کریندے تارے ھوُ
گلیاں دے وِچ پھرن نمانے، لعلاندے ونجارے ھوُ
مندرجہ بالا قول اور پنجابی بیت میں جس روحانی ہستی کی جانب اشارہ ہے وہ کوئی اور نہیں بلکہ موجودہ دور کے فقیرِ کامل اور سلسلہ سروری قادری کے موجودہ امام سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس (Sultan ul Ashiqeen Hazrat Sakhi Sultan Mohammad Najib ur Rehman) ہیں۔ آپ نے فقر اور اسمِ اللہ ذات کے فیض کو دنیا بھر میں عام فرما دیا ہے۔ آپ کی قائم کردہ خانقاہ سلطان العاشقین جو کہ مرکزِفقر ہے، اس کے دروازے ذات پات اور رنگ و نسل سے بالاتر ہر خاص و عام کے لیے دن رات کھلے ہیں۔ سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس (Sultan ul Ashiqeen Hazrat Sakhi Sultan Mohammad Najib ur Rehman) سے ملاقات اور اسم اللہ ذات کے حصول کے لیے رابطہ کریں۔
042-35436600 ، 0321-4507000
ماشااللہ بہت خوبصورت
ھو نجیب یا نجیب