alif | الف

Spread the love

5/5 - (5 votes)

  الف (Alif )

02ذیقعد 1424ھ۔ یومِ وصال سلطان الفقر ششم حضرت سخی سلطان محمد اصغر علیؒ

حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کے ظاہری وصال مبارک کے بعددیدارِ الٰہی کی دولت صرف اور صرف مرشد کامل اکمل کی توجہ، مہربانی اور ذکر و تصور اسمِ اللہ ذات سے ہی ممکن ہے۔ تخلیقِ انسانی کی ترتیب کے مطابق روحِ قدسی کی تخلیق عالمِ لاھوت میں ہوئی، فرشتوں کی عالمِ جبروت میں اور نفسِ انسانی کی تخلیق عالمِ ناسوت میں ہوئی۔ عالمِ لاھوت تک طالب کی رسائی صرف اُسی مرشد کامل اکمل کے وسیلے سے ممکن ہے جو تکمیلِ ذات کے تمام مراحل طے کر کے روحِ قدسی تک پہنچ چکا ہو۔ انسان مرشد کامل کی راہنمائی کے بغیر نہ صرف وصالِ حق سے محروم رہتا ہے بلکہ بعض اوقات کفر میں مبتلا ہو کر گمراہ ہوجاتا ہے کیونکہ جب اسے اپنی عقلی جدوجہد سے خدا کا وصال نصیب نہیں ہوتاتب وہ سمجھ لیتا ہے کہ اسکی ہستی ہے ہی نہیں۔ یوں وہ کفر کے اندھیر وں میں گم ہو جاتا ہے یااَنا پرستی اور خود پرستی میں مبتلا ہو جاتا ہے۔لٰہذامر شد کامل کے بغیر لاعلمی کی تاریکی میں رہتے ہوئے اس دشوار گزار راستے میں ٹھوکر یں ہی ٹھوکریں ہیں۔

گزشتہ تمام ادوار میں سوائے سیدّنا غوث الاعظم حضرت شیخ عبدالقادر جیلانیؓ کے دور کے، ذکر و تصور اسمِ اللہ ذات کے ذریعے دیدارِ الٰہی کا راستہ صرف چنے ہوئے خاص طالبانِ مولیٰ کے لیے مختص تھا اور عام مسلمانوں سے مخفی رکھا جاتا تھا۔ اولیا اللہ باطنی نعمتیں چھپانے نہیں بلکہ بانٹنے کے لیے دنیا میں آتے ہیں لیکن کوئی طلبگار ہی نہ ہو تو کس کو دیں۔البتہ روحانی سلاسل مخفی طور پر ہمیشہ جاری و ساری رہے ہیں اور صادق طالبانِ مولیٰ دیدارِ الٰہی کی پیاس بجھانے اور باطن کی آراستگی کے لیے ہمیشہ اولیا کرام کی بارگاہوں کا رخ کرتے رہے اور ان سے فیض یاب ہوتے رہے ہیں۔

سلطان الفقر ششم حضرت سخی سلطان محمد اصغر علی رحمتہ اللہ علیہ کا فقر و تصوف کی تاریخ میں سب سے بڑا کارنامہ یہ تھا کہ آپؒ نے اسمِ اللہ ذات کے فیض کو خاص طالبانِ مولیٰ تک محدود رکھنے کی بجائے اسے عوام الناس پر کھول دیا۔ اب ہر مسلمان کو کھلے عام اسمِ اعظم اسمِ اللہ ذات کے ذکر و تصور کے ذریعے لقائے الٰہی اور مجلسِ محمدی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی حضوری کی دعوت دی جا رہی ہے۔ اقبالؒ نے اسی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا:

چھپایا حسن کو اپنے کلیمؑ اللہ سے جس نے
وہی ناز آفریں ہے جلوہ پیرا نازنینوں میں

آپ رحمتہ اللہ علیہ کی ترتیب اور طریقہ یہ رہا کہ آپؒ پہلے عام انسان کو اپنی توجہ سے طالبِ مولیٰ بناتے اور پھر قرب و دیدارِ الٰہی عطا فرماتے تھے۔ آپ رحمتہ اللہ علیہ کی اسی ترتیب کو آپؒ کے محبوب اور سلسلہ سروری قادری کے موجودہ امام سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس آگے بڑھا رہے ہیں اور طالبانِ مولیٰ کے لیے مزید آسانیاں پیدا کر رہے ہیں تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ اس راہ کی طرف مائل ہوں اور اپنا مقصدِحیات پاکر بارگاہِ الٰہی میں مقبول ہو سکیں۔سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس سلسلہ سروری قادری کے اکتیسویں شیخِ کامل ہیں اوربیعت کے پہلے ہی روز اسم ِ اللہ ذات کا تصور اور سلطان الاذکار ھوُ کے ساتھ ساتھ مشق مرقوم وجودیہ بھی عطا فرماتے ہیں ۔ یہی وہ راستہ ہے جسکی بدولت مومن اپنی معراج یعنی لقائے الٰہی اور مجلسِ محمدیؐ کی حضوری جیسے اعلیٰ ترین باطنی مقامات کو پا سکتا ہے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ آپ مدظلہ الاقدس کا دستِ شفقت ہمیشہ ہمارے سروں پر سلامت رکھے۔ (آمین)

 

Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں