حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی اتباعِ کامل | Hazoor (S.A.W.W) ki Itbah e kamil


Rate this post

حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی اتباعِ کامل

تحریر: احسن علی سروری قادری

ہر انسان فتح و کامیابی کا خواہشمند ہوتا ہے خواہ وہ دنیوی معاملات میں ہویا اُخروی معاملات میں۔ عام مشاہدے کی بات ہے کہ انسان دنیوی معاملات میں کامیابی اور ترقی کے لیے زیادہ جدوجہد کرتا ہے جو کہ عارضی و فانی دنیا کو آرام دہ اور پُرسکون بنانے کے لیے ہے جبکہ اُخروی معاملات میں کامیابی اور ترقی کی طرف توجہ اور دھیان بہت کم ہے یا سرے سے ہی ناپید ہے۔ 

دین و دنیا میں فلاح کی ضمانت اللہ کی اطاعت و فرمانبرداری اور اس کے احکامات کی تعمیل میں ہے اس کے لیے اللہ تعالیٰ نے بطور نمونہ اپنے انبیا کرام کو مبعوث فرمایا ۔یہ انسانی فطرت ہے کہ وہ اپنے سے برتر اور منفرد خصوصیات کی حامل عظیم شخصیات سے جلد متاثر ہو جاتا ہے لہٰذا جن لوگوں نے انبیا کرام علیہم السلام کی اتباع و پیروی کی وہ اللہ کے انعام یافتہ لوگوں میں شمار ہوئے اور اللہ تعالیٰ نے انہیں صدیقین، شہدااور صالحین کا نام دیا۔ انہی عظیم ہستیوں کی اتباع و پیروی نہ صرف دنیاوی زندگی کو خوبصورت بناتی ہے بلکہ اُخروی فلاح و کامیابی کی بھی ضمانت ہے۔
تمام عظیم ہستیوں اور شخصیات میں بلندترین مرتبہ اور اللہ کی محبوب ترین ہستی حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام ہیں جن کی اتباع کو اللہ تعالیٰ نے اپنی اتباع کہا اور ہر مرد اور عورت پرلازم قرار دیا۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اَطِیْعُوا اللّٰہَ وَ اَطِیْعُوا الرَّسُوْلَ (النسائ۔59)
ترجمہ:اے ایمان والو! اللہ کی اطاعت کرو اور رسول (صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم) کی اطاعت کرو۔
 حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ہر شعبہ ہائے زندگی میں ہماری راہنمائی فرمائی کیونکہ اسلام محض عبادات کا نام نہیں بلکہ ایک کامل دین اور مکمل ضابطہ حیات ہے لیکن آج کے مسلمانوں نے اس اتباع کو صرف اسلام کے بنیادی ارکان کی ظاہری ادائیگی تک ہی محدود کر دیا ہے اور ان عبادات اور اسلام کے بنیادی ارکان کی اہمیت اور روح سے یکسر ناآشنا ہیں۔جبکہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا ادْخُلُوْا فِی السِّلْمِ کَآفَّۃً (البقرہ۔208)
ترجمہ: اے ایمان والو! اسلام میں پورے پورے داخل ہو جاؤ۔
فرقہ واریت کے اس دور میں ایک ہی دین کے پیروکار، ایک ہی اللہ اور اس کے رسولؐ پر ایمان لانے والے مختلف گروہوں اور فرقوں میں بٹے ہوئے ہیں اور ایک دوسرے کی مخالفت کے لیے قرآن و حدیث کی آیات کو ہی بنیاد بناتے ہیں۔یہی وہ بنیادی وجہ جس کے باعث ایک سادہ لوح مسلمان یہ فیصلہ نہیں کر پاتا کہ کس گروہ کی اتباع درحقیقت نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی اتباع ہوگی۔ ایسے میں اپنی عقل، فہم و فراست اور کسی حد تک ذاتی آسانی اور پسندیدگی والے گروہ کو ترجیح دی جاتی ہے جو ایک اسلامی معاشرہ نہیں بلکہ فرقہ واریت کو پروان چڑھاتی ہے۔ بنا تحقیق اور لا علمی کے باعث کسی مخصوص گروہ کی پیروی میں جتنا قصور مقتدی کا ہے اس سے کہیں زیادہ ان با شعور علما کرام کا ہے جو آئے روز ایک نئے فرقے کی بنیاد ڈالتے ہیں۔ ایسے لوگوں کو حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے سخت ناپسند فرمایا ہے۔ 

ایک مرتبہ سرکارِ دو عالم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم اپنے اصحاب کے پاس تشریف لائے۔ وہ لوگ کسی بات پر بحث کر رہے تھے اور ایک دوسرے سے جھگڑ رہے تھے۔ یہ منظر دیکھ کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کو اس قدر غصہ آیا کہ چہرہ مبارک سرخ ہو گیا گویا رخساروں پر انار کے دانے نچوڑ دئیے گئے ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’کیا تم اس لیے بھیجے گئے ہو، کیا تمہیں اس بات کا حکم دیا گیا ہے کہ اللہ کی کتاب کے ایک حصے کو دوسرے سے ٹکرائو۔ تم یہ دیکھو تمہیں کس بات کا حکم دیا جا رہا ہے اس پر عمل کرو اور جس چیز سے منع کیا جا رہا ہے اس سے باز رہو۔‘‘

اس فرقہ واریت کی بنیادی وجہ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی کامل اتباع سے ناواقفیت ہے۔ کامل اتباع دو حصوں پر مشتمل ہے۔
۱) اتباعِ ظاہری
۲) اتباعِ باطنی

اتباعِ ظاہری سے مراد یہ ہے کہ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی سیرت کو اپناتے ہوئے اپنے ظاہری اعمال اس کے مطابق ڈھال لیے جائیں۔ سیرت سے مراد حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کا اسوۂ حسنہ ہے یعنی حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کے اعمال یا سنتیں اور احادیث۔ اس سے مراد یہ ہرگز نہیں کہ جو سنتیں انسان کی اپنی پسند اور طبیعت کے مطابق ہیں انہیں اختیار کر لیا جائے بلکہ کامل ایمان کا تقاضا یہ ہے کہ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کے ہر عمل کو اختیار کیا جائے نہ کہ محدود و منتخب سنتوں کو۔

یہ سنتیں اور احادیث مختلف کتب و روایات کے ذریعے ہم تک پہنچتی ہیں۔ چونکہ اس دوران بہت سے بیرونی ذرائع شامل ہو چکے ہوتے ہیں اس لیے بات میں وہ تاثیر اور اس کی حقیقت تک رسائی حاصل نہیں ہو پاتی جو کہ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی سنت و حدیث کا خاصہ ہے۔یہی وجہ ہے کہ لوگ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی حدیث میں پوشیدہ پیغام اور مقصد کو سمجھنے سے قاصر رہتے ہیں اور محض ظاہری الفاظ پر اپنی سمجھ بوجھ کے مطابق عمل کرتے ہیں۔

باطنی اتباع کیا ہے ؟ اتباعِ باطنی سے مراد یہ ہے کہ انسان باطنی طور پر بھی حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی پیروی کرے۔ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کا اصل پیغام تو انسان کا اللہ تعالیٰ سے تعلق مضبوط کرنا تھا جو کہ اللہ تعالیٰ کی معرفت کے بغیر ناممکن ہے اور معرفت کے لیے باطن کی پاکیزگی اور نفس کا تزکیہ بہت ضروری ہے جس کے بعد ہی انسان روحانی ترقی کی منازل و مراتب طے کرتا ہوا اللہ کے حضور پہنچتا ہے۔ اس کی بہترین مثال حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی معراج ہے جس میں حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام اللہ تعالیٰ کے قرب کی اس انتہا تک پہنچے جس کا تصور بھی عقل و شعور کے لیے محال ہے اور اس قربت کا احساس وہم و فہم سے بھی بالاتر ہے۔ اللہ کے قرب کی لذت کا ادراک بھی شعور اور انسانی عقل کے لیے ناممکن ہے۔ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی باطنی اتباع یہی ہے کہ انسان خود کو باطنی طور پر حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی پیروی میں عالم ِوحدت میں اللہ کے قرب میں لے جائے۔

سیرت چونکہ ظاہری اعمال کا نام ہے اور اعمال کی روح اس کی نیت اور ارادہ ہے جو کہ باطنی عمل ہے۔ اعمال کا دارو مدار نیتوں پر ہے۔ اگر نیت و ارادہ درست ہوگا تو اعمال بھی اللہ کی رضا کے مطابق وقوع پذیر ہوں گے۔ اس لیے لازم ہے کہ پہلے نیتوں کو درست کیا جائے۔ جب نیتیں درست ہوں گی تو حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی ظاہری اتباع کرنا بھی آسان ہو جائے گا اور باطنی اتباع بھی۔حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی باطنی اتباع کے لیے ضروری ہے کہ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی باطنی صحبت اختیار کی جائے۔ جب تک پیروی کے لیے حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی ذات سامنے موجود نہ ہوگی کامل اتباع بھی ممکن نہیں۔ صحابہ کرامؓ چونکہ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کو ظاہری طور پر دیکھتے تھے اور ان کو حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی صحبت بھی میسر تھی اس لیے ان کی اتباع بھی کامل تھی۔ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی باطنی صحبت تک پہنچنے کے لیے ظاہری وسیلہ کی ضرورت ہے جس سے مراد ہے فقرائے کاملین۔ ان کامل ہستیوں کا فیضان سلسلہ در سلسلہ اور کڑی در کڑی حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام سے جا ملتا ہے۔ جن لوگوں نے حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کا ظاہری زمانہ نہیں پایا انہوں نے صحابہ کرامؓ کی صحبت سے فیض پایا وہ تابعین تھے، ان کے بعد تبع تابعین کا دور ہے جنہوں نے تابعین سے فیض پایا۔ اس کے بعد حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کے باطنی فیض اور صورت کا یہ فیضان فقرائے کاملین کی شکل میں آج تک جاری ہے اور تاقیامت جاری وساری رہے گا۔ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام اور ان فقرا ئے کاملین کے درمیان موجود ہر واسطہ ہر لحاظ سے کامل اور مکمل ہے۔ آج اگر کوئی فقیر ِ کامل کی اتباع کرتا ہے تو گویا وہ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی اتباع کرتا ہے۔ فقرا کاملین تزکیۂ نفس، تصفیہ ٔقلب اور باطنی تربیت سے حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی باطنی صحبت سے بھی مستفید فرماتے ہیں۔ اسی کے متعلق علامہ اقبالؒ فرماتے ہیں:

بمصطفیٰ برساں خویش را کہ دین ہمہ اوست
اگر بہ او نہ رسیدی تمام بولہبی است

ترجمہ: تو خود کو حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی مجلس تک پہنچا کہ وہی مکمل دین ہیں۔ اگر تو ان تک نہ پہنچا تو تیرا دین ابولہب جیسا ہے۔
جب تک انسان ظاہری و باطنی اتباع کو جمع نہیں کرے گا اس کے لیے فلاح و کامیابی کی کوئی ضمانت نہیں بلکہ وہ گمراہی کی دلدل میں پھنسا ہوا ہے۔ کامل اتباع سے ہی اللہ کی معرفت اور اسلام کی حقیقی روح یعنی فقر سے آشنائی حاصل ہوتی ہے اور اللہ کے احکامات کے حقیقی معانی منکشف ہوتے ہیں۔ اسی لیے تو اللہ تعالیٰ نے مومنین کو اسلام میں پورے پورے داخل ہونے کا حکم فرمایا تاکہ زندگی کے ہر پہلو میں حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی کامل اتباع سے اسلام ہمارے دلوں میں داخل ہو جائے، ہماری روح پر نافذ ہو جائے نہ کہ صرف ظاہری عبادات تک محدود رہے بلکہ رگ و پے میں سما جائے۔ اسی کامل اتباع کے بعد ایک عام مسلمان کا شمار مومنین اور اللہ کے پسندیدہ گروہ میں ہوگا جس کا تذکرہ اللہ تعالیٰ نے قرآن میں فرمایا۔
حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی کامل اتباع کے لیے سب سے زیادہ ضروری چیز حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام سے کامل عشق کا ہونا ہے۔ جب تک حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام سے کامل عشق نہیں ہوگا تب تک نہ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی سیرت پر عمل پیرا ہوا جا سکتا ہے اور نہ ہی حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی باطنی صحبت سے مستفید ہوا جا سکتا ہے۔
کامل اتباع سے ہی ایک مسلمان کاظاہر و باطن حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کے رنگ میں رنگ جائے گا۔

دورِ حاضر کے فقیر ِ کامل اکمل سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمٰن مدظلہ الاقدس نے فیض ِ فقر عام فرما دیا ہے اور اپنی نگاہِ کامل سے طالبانِ مولیٰ کا تزکیہ نفس اور تصفیہ قلب فرما رہے ہیں تاکہ وہ مسلمان سے مومن بن کر حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی ظاہری و باطنی کامل اتباع کر کے دین و دنیا میں فلاح و کامیابی حاصل کریں۔

 
 

46 تبصرے “حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی اتباعِ کامل | Hazoor (S.A.W.W) ki Itbah e kamil

  1. بے شک حضور علیہ الصلاۃ السلام کی ظاہری و باطنی سیرت کی پیروی ہی فلاح کا ذریعہ ہے

    1. بلاشبہ کامل اتباع کے لئے عشق ضروری ہے اور عشقَ رسول طالب کو مرشد کامل اکمل کے وسیلے سے نصیب ہوتا ہے کیونکہ وہی اسے سرور کائنات کی پہچان بھی نصیب فرماتا ہے

      1. دین و دنیا میں فلاح کی ضمانت اللہ کی اطاعت و فرمانبرداری اور اس کے احکامات کی تعمیل میں ہے

  2. بے شک کامل اتباع یہی ہے جو اس مضمون میں بیان کی گئی ہے

    1. تمام عظیم ہستیوں اور شخصیات میں بلندترین مرتبہ اور اللہ کی محبوب ترین ہستی حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام ہیں جن کی اتباع کو اللہ تعالیٰ نے اپنی اتباع کہا اور ہر مرد اور عورت پرلازم قرار دیا۔

  3. بے شک حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی کامل اتباع ہی کامیابی ہے۔ اللہ پاک ہمیں عمل کرنے کی توفیق عطا فرماۓ۔آمین

  4. اللہ پاک ہم سب کو حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی کامل اتباع کرنے کی توفیق عطا فرمائے

  5. بلاشبہ کامل اتباع کے لئے عشق ضروری ہے اور عشقَ رسول طالب کو مرشد کامل اکمل کے وسیلے سے نصیب ہوتا ہے کیونکہ وہی اسے سرور کائنات کی پہچان بھی نصیب فرماتا ہے

  6. بے شک آپؐ کی اتباع میں ہی دونوں جہان کی کامیابی ہے۔

  7. سبحان اللہ
    #sultanbahoo #sultanularifeen #sultanulashiqeen #tehreekdawatefaqr #tdfblog #blog #urdublog #spirituality #sufism #islam #faqr #fakir #prophetmohammadpbuh

  8. ماشائ اللہ
    #sultanbahoo #sultanularifeen #sultanulashiqeen #tehreekdawatefaqr #tdfblog #blog #urdublog #spirituality #sufism #islam #faqr #fakir #prophetmohammadpbuh

  9. سبحان اللہ
    #sultanbahoo #sultanularifeen #sultanulashiqeen #tehreekdawatefaqr #tdfblog #blog #urdublog #spirituality #sufism #islam #faqr #fakir #prophetmohammadpbuh

  10. اللہ تعالیٰ ہم سب کو اپنی اور اپنے محبوب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی کامل اتباع کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔

    1. اللہ سے دعا ہے کہ ہمیں
      حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام سے کامل عشق ہو جائے اور اللہ تعالٰی ہمیں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم کی کامل اتباع کرنے کی توفیق عطا فرمائے! آمین

  11. تمام عظیم ہستیوں اور شخصیات میں بلندترین مرتبہ اور اللہ کی محبوب ترین ہستی حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام ہیں جن کی اتباع کو اللہ تعالیٰ نے اپنی اتباع کہا اور ہر مرد اور عورت پرلازم قرار دیا۔ مزید پڑھنے کے لئے نیچے دیئے گئے لنک کو وزٹ کریں۔

    https://bit.ly/3lkEcx2
    #sultanbahoo #sultanularifeen #sultanulashiqeen #tehreekdawatefaqr #tdfblog #blog #urdublog #spirituality #sufism #islam #faqr #fakir #prophetmohammadpbuh

  12. ماشااللہ
    بہت ہی بہترین انداز بیاں۔ سبحان اللہ

  13. سبحان اللہ
    #sultanbahoo #sultanularifeen #sultanulashiqeen #tehreekdawatefaqr #tdfblog #blog #urdublog #spirituality #sufism #islam #faqr #fakir #prophetmohammadpbuh

اپنا تبصرہ بھیجیں