alif

alif | الف


Rate this post

سیّدنا غوث الاعظمؓ کا قدم تمام اولیا کی گردن پر ہے

سیّدنا غوث الاعظم  رضی اللہ عنہٗ صورت وسیرت میں جمال رحمت اللعالمین صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کا پرتوتھے۔ ایک روزوعظ کے دوران آپ رضی اللہ عنہٗ  کو حکمِ الٰہی ہوا اور اس کے تحت آپ  رضی اللہ عنہٗ نے ارشاد فرمایا ’’قَدَمِیْ ہٰذِہٖ عَلٰی رَقَبَۃِ کُلِّ وَلِیِّ اللّٰہ   یعنی میرا یہ قدم ہر ولی کی گردن پر ہے۔اس وقت بیسیوں بلند پایہ مشائخ عظام آپ کی محفل میں حاضر تھے۔جن میں سب سے پہلے یہ فرمان سن کر حضرت شیخ علی بن الہیتی رحمتہ اللہ علیہ نے آپ رضی اللہ عنہٗ کے قدم مبارک کو اپنی گردن پر رکھنے کی سعادت حاصل کی اور پھرمجلس میں موجودتمام اولیا نے اپنی گردنیں جھکا دیں اور یہی فرمان کائنات میں موجود تمام اولیائے اوّلین وآخرین نے سنا اور اپنی گردنیں جھکاتے ہوئے کہا نَعَمْ یَا شَیْخُ وَ لِمَنْ قَالَ (اے شیخ آپ کا ارشاد سر آنکھوں پر)۔

آپ رضی اللہ عنہٗ  کے اس مرتبے کا فیصلہ بارگاہِ الٰہی میں ازل سے کر دیا گیا تھا اور اولیا کو اس کی اطلاع آپ  رضی اللہ عنہٗ کی ولادت سے قبل ہی دے دی گئی تھی۔ اس لیے کسی کی یہ بدگمانی کہ آپ رضی اللہ عنہٗ کا یہ قول نعوذباللہ تکبر یا کسی نفسانی تحریک پر مبنی تھا‘ سراسر جہالت ہے کیونکہ آپ رضی اللہ عنہٗ کے مقامِ ولایت پر تکبر یا نفسانی خواہشات کی رمق بھی موجود نہیں رہتی بلکہ اس مقام پر اِذَا تَمَّ الْفَقْرُ فَھُوَ اللّٰہ ’’(جہاں فقر کی تکمیل ہوتی ہے وہیں اللہ ہوتا ہے)‘‘ کے مصداق ان کے وجود میں سوائے خدا کے کچھ باقی نہیں رہتا۔ اس لیے یہ کلام بھی بندے کا اپنا نہیں بلکہ اللہ کا تھا۔

قَدَمِیْ ہٰذِہٖ عَلٰی رَقَبَۃِ کُلِّ وَلِیِّ اللّٰہ  ے مراد صرف یہ ہی نہیں کہ آپ رضی اللہ عنہٗ  کا مرتبہ تمام اولیا سے بلند تر ہے بلکہ یہ بھی ہے کہ آپ  رضی اللہ عنہٗ  کا طریقہ اور سلسلہ بھی تمام سلاسلِ طریقت سے بلند تر ہے بلکہ تمام سلاسل اسی طریقے سے فیض حاصل کرتے ہیں۔ اس قول سے یہ بھی مراد ہے کہ سیّدنا غوث الاعظم  رضی اللہ عنہٗ  حضور علیہ الصلوٰۃوالسلام کی اجازت سے ولایت و فقر کے تمام خزانوں کے مالک اور مختار ہیں اور آپ رضی اللہ عنہٗ کی اجازت اور مہربانی کے بغیر کوئی انسان ولایت اور فقر کے ادنیٰ مراتب کو بھی نہیں پا سکتا۔

فرمانِ غوث الاعظم  رضی اللہ عنہٗ ’’قَدَمِیْ ھٰذِہٖ‘‘ کی اطاعت میں ان کے دور میں موجود اولیا اللہ نے تو جہاں جہاں وہ موجود تھے، گردن جھکا لی اور دیگر اولیاکی ارواحِ مبارکہ نے روحانی طور پر آپ  رضی اللہ عنہٗ  کی مجلس میں حاضر ہو کر آپ   رضی اللہ عنہٗ کے فرمان کی اطاعت کی۔ 

حضرت شیخ ماجد رحمتہ اللہ علیہ الکروی کا بیان ہے ’’جب حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی  رضی اللہ عنہٗ نے یہ اعلان فرمایا کہ ان کا قدم تما م اولیا کی گردن پر ہے تو روئے زمین پر کوئی ولی ایسانہ تھا جس نے آپ  رضی اللہ عنہٗ  کی تائید نہ کی ہو۔ انسانوں کے علاوہ صالح جنات نے بھی تواضع اور آپ رضی اللہ عنہٗ کے مرتبے کا اعتراف کرتے ہوئے اپنی گردنیں جھکا دیں۔ اس وقت دنیائے جنات کے صالح افراد آپ  رضی اللہ عنہٗ  کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ  رضی اللہ عنہٗ  کو ہدیہ سلام پیش کیا۔‘‘


alif | الف” ایک تبصرہ

اپنا تبصرہ بھیجیں