Sultan-ul-Ashiqeen

مرشد کریم سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن کے اوصاف و القابات–Murshid Kareem Sultan ul Ashiqeen ka Ausaf wa Alqabat

Spread the love

Rate this post

مرشد کریم

سلطان العاشقین
حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس
اوصاف و القابات

تحریر: رافیعہ گلزار سروری قادری(لاہور)

حدیثِ قدسی میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے :
ترجمہ: اے محبوب صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم! اگر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم) نہ ہوتے تو میں مخلوق کو پیدا نہ کرتا۔
ترجمہ: اے محبوب صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم! اگر آپ نہ ہوتے تو میں اپنے ربّ ہونا ظاہر نہ کرتا۔
اسی مخلوق کی راہنمائی کے لیے اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم سے پہلے مختلف انبیا علیہم السلام مبعوث فرمائے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے ظاہری وصال کے بعد یہ فریضہ فقرا کاملین سرانجام دے رہے ہیں ۔ فقرا کاملین اپنے زمانے کے انسانِ کامل اور وقت کے امام ہوتے ہیں۔ جو ان کی پیروی کرتا ہے فلاح پا جاتا ہے اور جو ان سے بغض رکھتا ہے دنیا و آخرت میں ذلیل و خوار ہوتا ہے۔
درحقیقت انسانِ کامل کی صورت میں حضور علیہ الصلوٰۃ السلام ہی جلوہ گر ہوتے ہیں جیسا کہ حضرت سیّد عبدالکریم بن ابراہیم الجیلی ؒ فرماتے ہیں:
* ’’محمد صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کو یہ قدرت حاصل ہے کہ وہ ہر صورت میں متصور ہوں ۔ حتیٰ کہ وہ ان صورتوں میں متجلی ہوتے ہیں اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کا یہ دستور جاری ہے کہ وہ ہمیشہ ہر زمانے میں اس زمانہ کے اکمل کی صورت میں ظاہر ہوتے ہیں تاکہ ان کی شان بلند ہو اور زمانہ کا ان طرف میلان درست اور قائم ہو۔ وہ ظاہر میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے خلیفہ ہوتے ہیں اور باطن میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم ان کی حقیقت ہیں‘‘۔(انسانِ کامل۔صفحہ 389 )
علامہ ابنِ عربی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
چونکہ سرورِ کونین صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے بعد کوئی نبی نہیں نہ رسول جو نئی شریعت لائے لیکن آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے بعد ہر زمانہ میں ایک ’’مردِ کامل‘‘ ہوتا رہے گا جس میں حقیقتِ محمدیہ کا ظہور ہوگا اور وہ فنا فی الرسول کے مقام سے مشرف ہو گا وہ مردِ کامل قطبِ زمان ہے اور ہر زمانہ میں ایک ولی اس منصب پر فائز کیا جاتا ہے۔ (فصوص الحکم والایقان)
مولانا رومؒ فرماتے ہیں:

بشکلِ شیخ دیدم مصطفیؐ را            ندیدم مصطفیؐ را بل خدا را

ترجمہ: میں نے اپنے شیخ کی صورت میں مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کا دیدار کیا بلکہ خدا کا جلوہ بھی اسی صورت میں دیکھا۔
علامہ اقبال انسانِ کامل کے بارے میں فرماتے ہیں:

او کلیم ؑ و او مسیحؑ و او خلیلؑ              او محمدؐ او کتاب او جبرائیلؑ 

ترجمہ:وہ (انسانِ کامل) کلیم اللہ (موسیٰؑ ) اور مسیح ؑ (عیسیٰ ؑ ) ہے اور وہی خلیل ؑ (ابراہیم ؑ ) ہے ۔ وہی محمد صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم ہیں وہی کتاب ہے اور وہی جبرائیل ؑ ہیں۔
مادہ پرستی اور نفسا نفسی کے دور میں انسانِ کامل دن رات لوگوں کو اللہ کے اصل دین (یعنی فقر) کی دعوت دینے میں مصروف ہوتا ہے۔ آج کے اس دور میں وہ ہستی سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس ہیں۔ آپ مدظلہ الاقدس موجودہ زمانے کے مجدد اور امام ہیں ۔ آپ مدظلہ الاقدس سلطان الفقر ششم حضرت سخی سلطان محمد اصغر علیؒ کے روحانی فرزند اور امانتِ الٰہیہ کے وارث ہیں۔ آپ مدظلہ الاقدس سلسلہ سروری قادری کے اکتیسویں شیخِ کامل اور مرشدِ کامل اکمل جامع نور الہدیٰ ہیں۔ آپ مدظلہ الاقدس کی شان یہ ہے کہ باطنی دنیا میں تمام اولیا کرام آپ کو محبت سے ’’سلطان محمد‘‘ کے لقب سے پکارتے ہیں۔ (بحوالہ کتاب سلطان العاشقین)
اللہ تعالیٰ نے بھی انسانِ کامل کی شان کے اظہار کے لیے ’’سلطان‘‘ کا لقب استعمال فرمایا ہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے :

* یٰمَعْشَرَ الْجِنِّ وَالْاِنْس اِنِ اسْتَطَعْتُمْ اَنْ تَنْفُذُوْا مِنْ اَقْطَارِ السَّمٰوَاتِ وَ الْاَرْضِ فَانْفُذُوْا لَا تَنْفُذُوْنَ اِلَّا بِسُلْطَانِِ (الرحمن۔33 )

ترجمہ: اے گروہِ جن و انس ! اگر تم میں ہمت ہے تو آسمانوں اور زمین کے کناروں سے باہر نکل کر دکھاؤ ہرگز نہ نکل سکوگے بغیر ’’سلطان ‘‘ (کی طاقت) کے۔
آپ مدظلہ الاقدس فقر کے اعلیٰ و ارفع مرتبہ پر فائز ہیں۔ آپ کے اخلاق و کردار انتہائی اعلیٰ ہیں جن کو احاطہ تحریر میں لانا مشکل ہے۔ آپ کے اخلاق حدیثِ قدسی تَخَلَّقُوْا بِاَخْلَاقِ اللّٰہِ تَعَالٰی(ترجمہ: اللہ کے اخلاق سے متخلق ہو جاؤ) کے مصداق ہیں۔ آپ کے اخلاقِ حسنہ سے متاثر ہو کر لاتعداد مسلمانوں کو دینِ حق کی صحیح پہچان نصیب ہوئی اور وہ معرفتِ حق تعالیٰ سے سرفراز ہوئے۔
فقرا کاملین کا وصف ہوتا ہے کہ وہ شریعت کے سخت پابند ہوتے ہیں۔ شریعت کے بارے میں سلطان العارفین حضرت سخی سلطان باھوؒ فرماتے ہیں:
* ’’ جس نے بھی فقر پایا حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام ہی سے پایا اور شریعتِ محمدی کی برکت سے ہی پایا۔ (محک الفقر کلاں)
* فقر کیا ہے؟ حضرت محمدصلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کا ورثہ ہے اس کی ابتدا بھی شریعت ہے اور اس کی انتہا بھی شریعت ہے۔ (عین الفقر)
* ہم نے جو مرتبہ بھی حاصل کیا شریعت پر چل کر حاصل کیا۔
سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس شریعت کی سختی سے پیروی کرتے ہیں۔ ان کا ہر عمل شریعت کے دائرہ کار میں ہوتا ہے۔ آپ مدظلہ الاقدس اپنے طالبوں کو بھی شریعت کی پیروی اور ارکانِ اسلام کی پابندی کی تلقین کرتے ہیں۔
آپ مدظلہ الاقدس عاجزی و انکساری کا پیکر ہیں۔آپ کے بارے میں آپ کے مرشد کریم سلطان الفقر ششم حضرت سخی سلطان محمد اصغر علیؒ فرمایا کرتے ’’بھائی نجیب کا تو یہ حال ہے سرِ تسلیم خم ہے جو مزاجِ یار میں آئے‘‘۔آپ مدظلہ الاقدس ہر خاص و عام سے ہمیشہ مسکرا کر خندہ پیشانی سے ملتے ہیں اور ہر کسی کے ساتھ عزت و احترام سے پیش آتے ہیں۔ اگر کسی کو کوئی مسئلہ درپیش ہو خواہ دنیاوی ہو یا راہِ فقر کا‘ بہت غور اور توجہ سے سنتے ہیں ۔اعلیٰ ظرفی، قوتِ برداشت اور تحمل و بردباری کا یہ عالم ہے کہ اگر کوئی بات نہ پسند ہو تو خاموشی اختیار کرلیتے ہیں ۔ راہِ فقر پر چلتے ہوئے بہت سے لوگ حاسد اور دشمن بنے، لیکن جب بھی ان میں سے کوئی بھی آپ سے ملاقات کے لیے آتا ہے آپ احسن طریقے سے اس سے ملاقات فرماتے ہیں ۔ فہم و فراست میں کوئی بھی آپ کا ثانی نہیں دنیا کا کوئی معاملہ ہو یا دین کا آپ کے علم کی کوئی حد نہیں۔ آپ سے جس بھی مسئلہ پر بات کر لی جائے آپ وہ مسئلہ اس قدر آسانی سے حل کر دیتے ہیں کہ عقل دنگ رہ جاتی ہے۔ ہر چھوٹے اور بڑے کے ساتھ محبت اور شفقت سے پیش آنا آپ کا شعار ہے۔ آپ مدظلہ الاقدس عفو و درگزر کے پیکر ہیں۔ مریدوں کی بڑی سے بڑی خطا اور چھوٹی سے چھوٹی غلطی پر بھی درگزر فرماتے ہیں۔ خواہ وہ غلطیاں ظاہری ہوں یا باطنی‘ کیونکہ سروری قادری مرشد اپنے مریدوں کی ہر ظاہری اور باطنی حالت سے بہت اچھے طریقے سے واقف ہوتا ہے۔
خدا نے آپ کو حسنِ بے مثال سے نوازا ہے آپ کے نورانی جسم مبارک سے ہر وقت نور کی کرنیں نکلتی محسوس ہوتی ہیں۔

واہ ربا کی کمال وکھایا اے 
لگدا اے واوا ویلیاں بہہ کے بنایا اے
مٹی نال گھول کے سونا چاندی وچ اپنا نور بسایا اے
ساڈے ہوش تے مت بھلان لئی
کیوں حسن دا بازار ایڈا تپایا اے
جے عقل دا پاس ہی لازم سی
کیوں عشق نوں کسوٹی بنایا اے

آپ کے چہرہ مبارک سے جھلکتا نور سورج کی مانند ہے جو ہر دانا کو راہِ فقر کی صحیح پہچان کراتا ہے۔ آپ کے لب مبارک جب گفتگو کے لیے ہلتے ہیں تو یوں محسوس ہوتا ہے کہ نور برس رہا ہے جو بھی آپ کو دیکھ لے آپ کا دیوانہ ہوجا تا ہے۔

حلیم کریم ذات ہے ربّ دی، سوہنے مرشد وچ نظر آئی
رحمن تے تینوں جو اک نہ جانے، شیطان دی صفت اند ر سمائی
کیا پرواہ دنیا دی اس نوں، جیہڑا تیرے در دی کرے گدائی
سلطان نجیب عطا کرو عشق اپنا، عاجز بنیا تیرا شیدائی

راہِ فقر پر چلتے ہوئے آپ مدظلہ الاقدس نے بے شمار قربانیاں دیں اور بے شمار مشکلات و مصائب کا سامنا کیا۔ انہی آزمائشوں سے کامیابی سے گزرنے کی بدولت اللہ نے آپ کی شان بلند فرمائی ہے اور آپ کو بے شمار القابات سے نوازا ہے۔

سلطان العاشقین

آپ مدظلہ الاقدس نے اپنے باکمال وصف’’عشق‘‘ کی بنا پر ہر مخالفت اور رکاوٹ کے باوجود سلطان التارکین حضرت سخی سلطان سیّد محمد عبداللہ شاہ مدنی جیلانی ؒ کے محل پاک کو نئے سرے سے تعمیر کروا کر کئی سال سے بند فیض جاری کروایا اور ہر سال عظیم الشان عرس کا بھی انعقاد فرماتے ہیں۔ آپ مدظلہ الاقدس کے بہت سے مریدین کو حضرت سخی سلطان باھوؒ اور حضرت سخی سلطان سیّد محمد عبداللہ شاہؒ نے بذریعہ علمِ دعوت آگاہ کیا کہ آپ کے مرشد پاک کا لقب ’’سلطان العاشقین‘‘ہے جو انہیں ان کے عشقِ حقیقی اور عشق مرشد کی بنا پر عطا کیا گیا ہے۔ (بحوالہ کتاب سلطان العاشقین)
بیشک آپ مدظلہ الاقدس نے راہِ فقر میں بحیثیت ’’طالبِ مولیٰ اور بحیثیت ’’مرشد کامل اکمل‘‘ اپنا سب کچھ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے عشق میں قربان کر دیا۔
آپ مدظلہ الاقدس ’’عشق ‘‘ کے بارے میں فرماتے ہیں:

عشق کی ابتدا ہے دیدار و محبت یار کی
عشق کا حاصل ہے محبت یار کی
عشق کی حقیقت، عشق ہے بس عشق 
عشق کی انتہا ہے ذات یار کی

شبیہِ غوث الاعظم

آج کے مادہ پرست دور میں جہاں دینِ اسلام کی تعلیمات کو غلط رنگ دے کر ملتِ اسلامیہ کو فرقوں اور مذہبی گروہوں میں تقسیم کر دیا گیا ہے وہاں بے شمار مشکلات و مصائب کے باوجود آپ مدظلہ الاقدس نے دینِ اسلام کی تعلیمات کو ترتیب دے کر از سرِ نو زندہ کیا۔ آپ کی انہی کاوشوں کی بدولت آپ کو مجلسِ محمدی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم سے ’’شبیہِ غوث الاعظم‘‘ جیسے انتہائی خوبصورت اور بابرکت لقب سے نوازا گیا۔ کیونکہ شیخ عبدالقادر جیلانی رضی اللہ عنہٗ نے بھی دین کو اسی طرح زندہ کیا تھا۔

آفتابِ فقر اور شانِ فقر

آپ نے انتھک محنت ، جدوجہد اور کاوشوں سے فقر کو دورِ حاضر میں عروج بخشا جبکہ لوگ تو اصل دین سے ہی بے بہرہ ہیں۔ اس راہ میں آنے والی ہر رکاوٹ کو اپنی فہم و فراست سے عبور کرتے ہوئے فقر کی تعلیمات کو عام انسان کے لیے آسان کر کے بیان فرمایا۔ جس طرح آفتاب کی روشنی سے ہر خاص و عام اپنی اپنی طلب کے مطابق مستفید ہوتا ہے اسی طرح جو بھی آپ کے پاس خالص طلب لے کر آئے فقر کے نور سے مستفید ہوتا ہے۔ اسی وصف کی بدولت آپ کو مجلسِ محمدی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم میں ’’آفتابِ فقر ‘‘ کے لقب سے نوازا گیا۔ اس لقب کے متعلق سلطان الفقر ششم حضرت سخی سلطان محمد اصغر علیؒ نے آپ کے ایک مرید کو بذریعہ علمِ دعوت آگاہ فرمایا کہ جس طرح رسول پاک صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کا اسم پاک زمین پر تو ’’محمد صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم‘‘ ہے لیکن آسمانوں پر احمد ہے اور شیخ عبدالقادر جیلانیؓ کا زمین پر لقب غوث الاعظم ہے لیکن آسمانوں پر بازِ اشہب ہے اسی طرح آپ کے مرشد سلطان محمد نجیب الرحمن کا لقب زمین پر تو سلطان العاشقین اور شبیہ غوث الاعظم ہے لیکن آسمانوں پر آفتابِ فقر ہے۔ (بحوالہ کتاب سلطان العاشقین)
آپ مدظلہ الاقدس کو ایک اور حسین لقب ’’شانِ فقر‘‘ سے بھی نوازا گیا۔ مجلسِ محمدی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم میں اس لقب کی تفصیل ان الفاظ میں بیان کی گئی :
’’جس طرح آسمانوں اور عرش پر آپ مدظلہ الاقدس کا لقب ’’آفتاب فقر‘‘ہے اسی طرح تحت الثریٰ میں آپ کا لقب ’’شانِ فقر‘‘ہے۔ اس لقب کی تفصیل سے آگاہ کرتے ہوئے مزید فرمایا گیا کہ آپ مدظلہ الاقدس کو ’’شانِ فقر ‘‘ کا لقب اس لیے عطا کیا گیا کیونکہ حضرت سلطان باھوؒ کے بعد آنے والے کسی سروری قادری مرشد کامل اکمل کی شان اور ان کی پہچان لوگوں پر واضح نہ تھی۔ سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس نے نہ صرف اس سلسلہ کو اس کی صحیح پہچان بخشی بلکہ ہر سروری قادری مرشد کے ذکر کو لوگوں میں عام کیا۔ اس لیے تمام اولیا کرام نے فیصلہ کیا کہ آپ کو ’’شانِ فقر ‘‘کا لقب عطا کیا جائے‘‘۔(بحوالہ کتاب سلطان العاشقین)

عاشقاں دا او سلطان سدیوے
فقر دا او آفتاب دسیوے
شبیہ او غوث الاعظم وکھیوے
سچا راہ سلطان محمد والا، جس وچ ربّ لبھیوے

سلطان الذاکرین 

آپ مدظلہ الاقدس بیعت کے پہلے ہی روز مریدوں کو سلطان الاذکار ھُو کا ذکر عطا فرما کر ہرایک کو قر بِ الٰہی کی منزل تک پہنچا دیتے ہیں ۔ سلطان الاذکار عطا کرنے کی بنا پر آپ مدظلہ الاقدس کو ’’سلطان الذاکرین‘‘ بھی کہا جاتا ہے۔


Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں