کلید التوحید (کلاں) | Kaleed ul Tauheed Kalan – Urdu Translation

Rate this post

کلید التوحید (کلاں)  | Kaleed ul Tauheed Kalan – Urdu Translation

قسط نمبر42                                                                                                     مترجم: سلطان محمد احسن علی سروری قادری

چہل حدیث صحیفہ

قَالَ اَخْبَرْنَا الشَّیْخُ الْوَاحِدُ الزَّاھِدُ اَبُوْسَعِیْدَ اَحْمَدْ اِبْنُ الْحُسَیْنُ الطُّوْسِیْ  قَالَ جَمَعْتُ اَرْبَعِیْنَ حَدِیْثًا عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ فِیْ فَضْلِ الْفُقَرَآئِ وَ الصُّوْفِیَۃِ بِاَسْنَادٍ صَحِیْحٍ مِنْ غَیْرَانِیْ مَرَاحَۃِ السَّائِلِ لِیَکُوْنَ اَخْفَ وَ اَسْھَلُ عَلٰی مَنْ یَّحْفِظْ  اَوْ یَسْمَعُ نِکْتُبُ فِیْ اِبْتِدَآئٍ فِیْ اَوَّلِ الْحَدِیْثِ تَبَرُّکًا بِالْمَشَائِخِ رَاوِیَ الْحَدِیْثِ الْاَوَّلِ اَبُوْسَعِیْدِ عَبْدُ اللّٰہِ اِبْنِ مُحَمَّدِ بْنِ اَحْمَدُ الْفَقْرِیْ قَالَ حَدَثْنَا اَلشَّیْخُ اَبُوْبَکْرٍ اَحْمَدُ ابْنِ عَبْدُاللّٰہِ الصَّیْرِیْ قَالَ حَدَّثْنَا اَبُوْ اَسْلَمَ اِبْنِ عَلَی الرَّازِیْ قَالَ حَدَّثْنَا نَصِیْرِ مُحَمَّدِ ابْنِ اِسْمَاعِیْلِ ابْنِ یُوْسُفْ اِبْنِ یَعْقُوْبُ الثَّقْفِیْ قَالَ حَدَثْنَا عَبْدُ الْمُؤْمِنِ خَلَفُ اِبْنِ سَعِیْدٍ قَالَ حَدَّثْنَا مُحَیُّ الدِّیْنِ اَلْمِنْقَادِ قَالَ حَدَّثْنَا وَھَبَ اِبْنِ جَعْفَرْ اِبْنِ عُمَرَ قَالَ حَدَّثْنَا حَبَّانِ اِبْنِ مَرْوَانِ الْجَمْعِیْ قَالَ حَدَّثْنَا حَارَثِ ابْنِ نُعْمَانُ قَالَ اَخْبَرْنَا سَعِیْدِ اِبْنِ جُبَیْرٍ۔ 

ترجمہ: شیخ واحد الزاہد ابو سعید احمد بن حسین طوسیؒ نے ہمیں خبر دی، کہا ’’میں نے حضور نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم سے چالیس صحیح الاسناد احادیث فقرا اور صوفیا کے فضائل میں جمع کی ہیں جن کی سند کے درست ہونے کا اقرار کرتا ہوں تاکہ حفظ کرنے اور سننے والوں کے لیے آسانی اور سہولت ہو۔پہلی حدیث کی ابتدا میں مشائخ کے نام تبرکاً تحریر کیے ہیں۔اوّل حدیث کے راوی ابو سعید عبداللہ بن محمد بن احمد الفقریؒ ہیں جو کہتے ہیں کہ ہم نے اس حدیث کو سنا شیخ ابوبکر احمد بن عبداللہ الصیریؒ سے۔ وہ فرماتے ہیں کہ ہم نے سنا ابو اسلم بن علی الرازیؒ سے۔ وہ فرماتے ہیں کہ ہم نے سنا نصیر محمد بن اسماعیل بن یوسف بن یعقوب الثقفیؒ سے۔ وہ فرماتے ہیں کہ ہم نے سنا عبدالمومن خلف بن سعیدؒ سے۔ وہ فرماتے ہیں ہم نے سنا محی ّ الدین المنقادؒ سے۔ وہ فرماتے ہیں کہ ہم نے سنا وھب بن جعفر بن عمرؒ سے۔ وہ فرماتے ہیں کہ ہم نے سنا حبان بن مروان الجمعیؓ سے۔ وہ فرماتے ہیں کہ ہم نے سنا حارث بن نعمانؓ سے۔ وہ فرماتے ہیں کہ انہیں سعید بن جبیرؓ نے خبر دی۔‘‘

حدیث نمبر1

  قَالَ سَمِعْتُ اَنْسِ اِبْنِ مَالِکْ  یَقُوْلُ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اَوْحِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی اِلٰی مُوْسٰی اِبْنِ عِمْرَانَ عَلَیْہِ السَّلَامُ یَا مُوْسٰی اِنَّ عِبَادِیْ لَوْ سَاَلَنِیَ الْجَنَّۃِ یَخْلُدُوْا فِیْھَا لَاَعْطَیْتُھُمْ وَ لَوْ سَاَلَنِیْ عَلَاقَۃَ سَوْطٍ مِنَ الدُّنْیَا لَمْ اُعْطِہٖ وَ لَمْ یَکُنْ ذَالِکَ مِنْ ھَوَانٍ بِہٖ عَلَیَّ وَ لٰکِنْ اُرِیْدُ اَنَّ الْاٰخِرَۃَ لَھُمْ خَیْرٌ وَّ الْاٰخِرَۃُ مِنْ کَرَامَتِیْ وَ رَحْمَتِیْ مِنَ الدُّنْیَا کَمَا یَرْحَمُ الرَّاعِیْ غَنِمَہٗ مِِنْ سَرَّائِ السُّوْٓئِ وَ اَحَبُّ الْفُقَرَآئَ اِلَی الْاَغْنِیَآئِ وَ اِنَّ مَائِدَتِیْ ضَاقَتْ عَلَیْھِمْ وَ اِنَّ رَحْمَتِیْ لَمْ یَسْعَھُمْ وَ لٰکِنْ فَرَضَتُ لِلْفُقَرَآئِ فِیْ مَالِ الْاَغْنِیَآئِ مَا یَسْعَھُمْ وَ اَرَدْتُ اَنْ اَبْلُوا الْاَغْنِیَائِ لِاَنْظُرُ کَیْفَ سَارِعَتُھُمْ فِیْ مَا فَرَضْتُ عَلَیْھِمْ نِعْمَتِیْ عَلَیْھِمْ لِلْفُقَرَآئِ فِیْ اَمْوَالِھِمْ۔ یَا مُوْسٰی اِنْ فَعَلُوْا ذٰلِکَ اَتْمَمْتُ عَلَیْھِمْ نِعْمَتِیْ وَ ضَاعَفَتُ لَھُمُ الْحَسَنَۃُ فِی الدُّنْیَا اَلْوَاحِدَۃُ بِعَشْرِ اَمْثَالُھَا ۔ یَا مُوْسٰی کُنْ فِی الشِّدَّۃِ صَاحِبًا وَّ فِی الْوَحْدَۃِ مُوْنِسًا وَّ اَکَّلُوْکَ فِیْ لَیْلِکَ وَ نِھَارِکَ۔  

ترجمہ: فرماتے ہیں کہ میں نے انس بن مالکؓ سے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے موسیٰؑ بن عمران کی طرف وحی کی ’’اے موسیٰؑ! بے شک میرے بندے اگر مجھ سے جنت کا سوال کریں تو میں انہیں جنت عطا کروں گا جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے اور اگر وہ مجھ سے دنیا کی حکمرانی کے متعلق سوال کریں تو وہ عطا نہ کروں گا کہ یہ ان بندوں کے لیے نہیں ہے بلکہ یہ ان کے لیے ذلت و رسوائی ہے لیکن میں ان بندوں کے لیے آخرت میں بھلائی کا خواہشمند ہوں اور آخرت میرے عطیات میںسے ہے اور میری رحمت دنیا کی ہر لذت اور برائی سے بچانے کے لیے ہے جیسے گڈریا اپنے ریوڑ پر رحم کرتا اور انہیں مصیبت سے بچاتا ہے۔ میں اغنیا کی نسبت فقرا کو زیادہ پسند کرتا ہوں کیونکہ اغنیا میرا دسترخوان فقرا کے لیے تنگ کر دیتے ہیں اور بیشک میری رحمت ان اغنیا کے لیے نہیں ہے۔ لیکن میں نے فقرا کے لیے اغنیا کے مال میں حصہ مقرر کر رکھا ہے جو ان فقرا تک پہنچ جاتا ہے کیونکہ میں چاہتا ہوں کہ اغنیا کو آزمائوں اور دیکھوں کہ میری عطا کردہ نعمتوں میں سے جو حصہ فقرا کے لیے مقرر ہے‘ اس میں سے فقرا کو دیتے ہیں یا نہیں۔ اے موسیٰؑ! اگر یہ ایسا کریں تو میں ان پر اپنی نعمتیں تمام کر دوں اور ان کو دنیا میں ایک کے بدلے دس گنا اجر دوں۔ اے موسیٰؑ! مصیبت میں ان (فقرا) کا ساتھی اور تنہائی میں غمخوار بن۔ اور دن رات ان کو کھانا کھلایا کر۔‘‘

حدیث نمبر 2

قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لِکُلِّ شَیْئٍ مِفْتَاحٌ وَ مِفْتَاحُ الْجَنَّۃِ حُبُّ الْفُقَرَآئِ وَ الْمَسَاکِیْنِ وَ لَا ذَنُوْبَ عَلَیْھِمْ لِاَنَّھُمْ جَلَسَآئُ اللّٰہِ تَعَالٰی یَوْمَ الْقِیٰمَۃِط 
ترجمہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا ’’ہر شے کی ایک چابی ہے اور جنت کی چابی فقرا اور مساکین کی محبت ہے اور ان کے لیے کوئی گناہ نہیں کیونکہ یہ روزِ قیامت اللہ کے ساتھ بیٹھے ہوں گے۔‘‘

حدیث نمبر 3

قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لِاَبَاذَرٍ یَا اَبَاذَرٍ اَلْفُقَرَآئُ ضَحْکُھُمْ عِبَادَۃٌ وَّ مِزَاحُھُمْ تَسْبِیْحٌ وَّ نَوْمُھُمْ صَدَقَۃٌ یَنْظُرُ اللّٰہُ تَعَالٰی اِلَیْھِمْ کُلَّ یَوْمٍ ثَلٰثَ مِائَۃَ مَرَّۃٍ وَّ مَنْ یَّمْشِیْ اِلَی الْفَقِیْرِ سَبْعِیْنَ خُطْوَۃٍ کَتَبَ اللّٰہُ لَہٗ لِکُلِّ خُطْوَۃٍ سَبْعِیْنَ حَجَّۃٌ مَقْبُوْلَۃٌ وَّ مَنْ یُّطْعِمُھُمْ عِنْدَ کَسْرَۃً فَجَعَلَھَا اِلَیْھِمْ کَأَنَّ فِیْ دَوْلَتِہٖ نُوْرٌ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ۔
ترجمہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے حضرت ابوذرؓ سے فرمایا ’’اے ابوذرؓ! فقرا وہ ہیں جن کا ہنسنا عبادت، جن کا مزاح تسبیح اور جن کی نیند صدقہ ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کی طرف ایک دن میں تین سو مرتبہ دیکھتا ہے۔ جو کسی فقیر کے پاس ستر قدم چل کر جائے تو اللہ تعالیٰ اس کے ہر قدم کے بدلے ستر مقبول حج کا ثواب لکھتا ہے اور جنہوں نے ان فقرا کو مصیبت میں کھانا کھلایا تو وہ کھانا قیامت کے دن ان کی دولت (اجر و ثواب) میں نور کی مانند ہوگا۔‘‘

حدیث نمبر 4

قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اِذَا کَانَ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ یَجْمَعُ اللّٰہُ الْفُقَرَآئُ وَ الْمَسَاکِیْنَ فَیَقُوْلُ لَھُمْ تَصَفَّحُوا الْوُجُوْہٍ فَکُلُّ مَنْ اَطْعَمَکُمْ لُقْمَۃً اَوْ سَقَاکُمْ شَرْبَۃً اَوْ کَسَاکُمْ خِرْقَۃٍ اَوْ رَدَّ عَنْکُمْ غَمَّۃً فِیْ دَارِ الدُّنْیَا فَخُذُوْہُ بِاَیْدِیْھِمْ وَ ادْخُلُوا الْجَنَّۃَ۔
ترجمہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا ’’جب قیامت کے دن اللہ تعالیٰ فقرا اور مساکین کو جمع فرمائے گا تو ان سے کہا جائے گا کہ ان لوگوں کی بخشش کرا لو جنہوں نے دنیا میں آپ کو کھانا کھلایا یا پانی پلایا یا لباس پہنایا یا آپ سے کوئی مصیبت دور کی۔ پس ان کے ہاتھ پکڑو اور جنت میں داخل ہو جاؤ۔‘‘

حدیث نمبر 5

عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اِنَّہٗ قَالَ اِتَّخَذُوْا اَیَادِیُ الْفُقَرَآئِ قَبْلَ اَنْ تُفِنِّیْ دَوْلَتَکُمْ۔
ترجمہ: نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم سے روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا ’’(اپنے مال و دولت سے) فقرا کی خدمت کرو اس سے پہلے کہ تمہاری دولت فنا ہو جائے۔‘‘

حدیث نمبر 6

قَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ حُبُّ الْفَقَرَآئِ وَ الْمَسَاکِیْنَ مِنْ اَخْلَاقِ الْمُرْسَلِیْنَ وَ مَجَالِسَتُھُمْ مِنْ اَخْلَاقِ الْمُتَّقِیْنَ وَ الْفَرَارُ مِنْھُمْ مِنْ اَخْلَاقِ الْمُنَافِقِیْنَ۔ 
ترجمہ: نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا ’’فقرا اور مساکین کی محبت رسولوں کے اخلاق میں سے ہے اور ان کی مجالس اخلاقِ متقین میں سے ہیں اور ان سے فرار منافقین کی عادات میں سے ہے۔‘‘

حدیث نمبر 7

قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ یَا بِلَالُ عِشْ فَقِیْرًا وَّ لَا تَعِشْ غَنِیًّا قَالَ بِلَالُ مَنْ لِیْ بِذٰلِکَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّمْ فَقَالَ ھُوَ ذَالِکَ وَ اِلَّا فِی النَّارِ۔ 
ترجمہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا ’’اے بلالؓ! فقیر کی طرح زندگی جیو نہ کہ اغنیا کی طرح۔‘‘ بلالؓ نے عرض کی ’’یا رسول اللہ! کیا ایسا شخص (فقیر) مجھ جیسا ہے۔‘‘ فرمایا ’’ایسا شخص تم جیسا ہے اور اگر نہیں تو وہ دوزخ میں جائے گا۔‘‘

حدیث نمبر 8

عَنِ النَّبِیِّ اِنَّہٗ قَالَ فِیْ تَفْسِیْرِ قَوْلُہٗ تَعَالٰی یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰہَ وَابْتَغُوْٓا اِلَیْہِ الْوَسِیْلَۃَ اَلْوَسِیْلَۃُ اِلَی اللّٰہِ تَعَالٰی حُبُّ الْفُقَرَآئِ ط
ترجمہ:نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم سے روایت ہے کہ آپ نے اللہ تعالیٰ کے فرمان یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰہَ وَابْتَغُوْٓا اِلَیْہِ الْوَسِیْلَۃَ (ترجمہ:اے ایمان والو! تقویٰ اختیار کرو اور اللہ کی طرف وسیلہ تلاش کرو) کی تفسیر میں فرمایا کہ فقرا کی محبت ہی اللہ کے قرب کے لیے وسیلہ ہے۔

حدیث نمبر 9

قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ یَدْخُلُ الْجَنَّۃَ الْفُقَرَآئُ مِنْ اُمَّتِیْ قَبْلَ الْاَغْنِیَآئِ بِنِصْفِ یَوْمٍ وَ ھُوَ خَمْسُ مِائَۃَ عَامٍ ط 
ترجمہ: آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا ’’میری امت کے فقرا اغنیا سے آدھا دن پہلے جنت میں داخل ہوں گے اور وہ آدھا دن پانچ سو سال کے برابر ہوگا۔‘‘

حدیث نمبر 10

قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ مَرَّ عِیْسٰی بِنْ مَرْیَمَ فِیْ بَعْضِ الصَّحَارِیْ فَرَاٰیْ رَجُلًا جَلَسَ لِعِبَادَۃِ الصَّنَمِ فَکَسَرَہٗ وَ قَالَ لِلْوَثْنِیْ قُمْ یَا عَبْدِ اللّٰہِ وَ اعْبُدُ اللّٰہِ الَّذِیْ ھُوَ اَفْضَلُ مَا تَعْبُدُہُ قَالَ فَمَاصِفْتُہٗ قَالَ ھُوَ رَبُّ الدُّنْیَا وَ اَھْلِھَا قَالَ عِیْسٰی فَھِمْ۔ 
ترجمہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا کہ عیسیٰؑ بن مریم ؑ کسی صحرا کے پاس سے گزرے تو ایک ایسے شخص کو دیکھا جو بیٹھا ایک بت کی پوجا کر رہا تھا۔ پس آپ (عیسیٰؑ)  نے اس بت کو توڑ دیا اور اس بت پرست سے فرمایا! ’’اے اللہ کے بندے اُٹھ اور اس اللہ کی عبادت کر جو اس بت سے افضل ہے جس کی توُ عبادت کر رہا ہے۔‘‘ بت پرست نے پوچھا ’’اس کی صفات کیا ہیں۔‘‘ عیسیٰ علیہ السلام نے فرمایا ’’وہ دنیا اور اس کی مخلوقات کا ربّ ہے۔‘‘ عیسیٰ علیہ السلام فرماتے ہیں کہ وہ بت پرست یہ بات سمجھ گیا۔

حدیث نمبر 11

قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اِتَّخَذُوْا اَیَادِی الْفُقَرَآئِ فَاِنَّ لَھُمْ عِنْدَ اللّٰہِ دَوْلَتَہٗ۔ 
ترجمہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا ’’فقرا کی خدمت کیا کرو بے شک ان کے لیے اللہ پاک کے پاس خزانے ہیں۔‘‘

حدیث نمبر 12

قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ یَا طَالِبُ الدُّنْیَا اَلْبِرُّ فَتَرْکُ الْبِرِّ اِثْمٌ۔
ترجمہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا ’’اے طالبِ دنیا! نیکی کیا کرو کیونکہ نیکی کو ترک کرنا بڑا گناہ ہے۔‘‘

حدیث نمبر 13

قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ مَنْ اَرَدَ اَنْ یَّجْلِسَ مَعَ اللّٰہِ فَلْیَجْلِسُ مَعَ اَھْلِ التَّصَوُّفِ ۔
ترجمہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا ’’جو یہ چاہتا ہے کہ اللہ کا ہم نشین ہو تو اسے چاہیے کہ اہل ِ تصوف کی مجلس اختیار کرے۔‘‘

حدیث نمبر 14

قَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ لِعَائِشَۃِ یَا عَائِشَۃُ جَالِسُ الْفُقَرَائِ وَ الْمَسَاکِیْنَ فِی الدُّنْیَا تُجَالِسُھُمْ فِی الْاٰخِرَۃِ فَاِنَّ دَعْوَتَھُمْ مُسْتَجَابَۃٌ وَ فِی الْاٰخِرَۃِ یَدْخُلُوْنَ الْجَنَّۃَ بِغَیْرِ حِسَابٍ وَ تُلَقّٰی مَعَھُمْ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ ۔
ترجمہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے حضرت عائشہؓ سے فرمایا ’’اے عائشہؓ! دنیا میں فقرا اور مساکین کی مجالس اختیار کرو تاکہ آخرت میں بھی تمہیں ان کی مجلس نصیب ہو۔ بے شک ان کی دعائیں مستجاب ہوتی ہیں اور وہ آخرت میں بغیر حساب کے جنت میں داخل ہوں گے اور میری بھی قیامت کے روز ان فقرا سے ملاقات ہوگی۔‘‘

حدیث نمبر 15

قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اِنَّ رَحْمَۃَ اللّٰہِ بِخَمْسَۃِ نَفَرٍ اَلْمَلٰٓئِکَۃِ وَ الْمُجَاھِدِیْنَ وَ الْفُقَرَآئِ وَ الشُّھَدَآئِ وَ رَجُلٍ یَبْکِیْ مِنْ خَشْیَۃِ اللّٰہِ تَعَالٰی فِیْ خَلْوَۃٍ ط
ترجمہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا ’’بے شک اللہ کی رحمت پانچ گروہوں پر ہوتی ہے ملائکہ، مجاہدین، فقرا، شہدا اور وہ لوگ جو اللہ کے خوف سے خلوت میں گڑگڑاتے ہیں۔‘‘

حدیث نمبر 16

قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ لَا تَطْغَوْا فِیْ اَھْلِ التَّصَوُّفِ وَالْخِرْقِ فَاِنَّ اَخْلَاقُھُمْ مِنْ اَخْلَاقِ الْاَنْبِیَآئِ وَ لِبَاسُھُمْ لِبَاسُ الْاَتْقِیَآئِ ۔
ترجمہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا ’’اہلِ تصوف کے سامنے سرکشی اور غرور نہ کرو کہ بے شک ان کے اخلاق‘ اخلاقِ انبیا سے ہیں اور ان کے لباس متقین کے لباس ہوتے ہیں۔‘‘

حدیث نمبر 17

قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اِرْغَبُوْا فِیْ دُعَآئِ اَھْلِ التَّصَوُّفِ فَاِنَّھُمْ اَصْحَابُ الْجُوْعِ وَ الْعَطْشِ فَاِنَّ اللّٰہَ تَعَالٰی یَنْظُرُ اِلَیْھِمْ فَیَسْرَعُ اِجَابَتَھُمْ ط
ترجمہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا’’اہلِ تصوف کی دعا کے متمنّی رہو کہ یہ لوگ بھوک اور پیاس برداشت کرنے والے ہوتے ہیں۔ بیشک اللہ تعالیٰ ان پر نظر فرماتا ہے اور ان کی دعائیں جلد قبول فرماتا ہے۔‘‘

حدیث نمبر 18

قَالَ اَسْھَلُ ابْنُ سَعِیْدٍ جَآئَ رَجُلٌ اِلٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمْ فَقَالَ یَا رَسُوْلُ اللّٰہِ عَلِّمْنِیْ عِلْمًا اِذْ اَنَا عَمَلْتُ بِہٖ اَفْلَحْتُ قَالَ اِتَّقِ اللّٰہَ وَ اَحِبَّ النَّاسَ وَ ازْھَدْ فِی الدُّنْیَا بِحَبْلِ اللّٰہِ تَعَالٰی وَ ازْھَدْ فِی النَّاسِ بِحُبِّکَ النَّاسِ ط 
ترجمہ: اسہل ابنِ سعید ؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے پاس ایک شخص آیا اور عرض کی ’’یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم! مجھے ایسا علم سکھائیے جس پر عمل کرنے سے میں فلاح پا جائوں۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا ’’اللہ سے ڈرو اور لوگوں سے محبت کرو۔ اللہ کی رسی کے ذریعے دنیا سے پرہیز کرو اور لوگوں سے ان کی محبت کے باعث پرہیز کرو (یعنی ایسا نہ ہو کہ لوگوں کی محبت میں گرفتار ہو جائو)۔‘‘

حدیث نمبر 19

قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اَلْفَقْرُ شِیْنٌ عِنْدَ النَّاسِ وَ زَیْنٌ عِنْدَ اللّٰہِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ ط
ترجمہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا ’’فقر لوگوں کے نزدیک حقیر چیز ہے لیکن قیامت کے روز اللہ کے نزدیک باعثِ زینت ہوگا۔‘‘

حدیث نمبر 20

قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ رَکْعَتَانِ مِنْ فَقِیْرٍ صَابِرٍ فِیْ فَقْرِہٖ اَحَبُّ اِلَی اللّٰہِ تَعَالٰی مِنْ سَبْعِیْنَ رَکْعَۃٍ مِنْ غَنِیٍّ فِیْ غِنَائِہٖ وَ رَکْعَتَانِ مِنَ الْغَنِیِّ الشَّاکِرٍ اَحَبُّ اِلَی اللّٰہِ تَعَالٰی مِنَ الدُّنْیَا وَ مَا فِیْھَا ط 
ترجمہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا ’’صابر فقیر کی حالتِ فقر میں ادا کی گئی دو رکعتیں اللہ تعالیٰ کو غنی کی حالتِ غنایت میں ادا کی گئی ستر رکعتوں سے زیادہ پسند ہیں اور شاکر غنی کی دو رکعتیں اللہ تعالیٰ کو دنیا اور اس کی ہر شے سے زیادہ پسند ہیں۔ــ‘‘

 (جاری ہے)

 
 
 

اپنا تبصرہ بھیجیں