Alif | الف

Rate this post

Alif |  الف

سلطان العارفین حضرت سخی سلطان باھوُ رحمتہ اللہ علیہ

سلطان العارفین حضرت سخی سلطان باھوُرحمتہ اللہ علیہ یکم جمادی الثانی 1039ھ (17جنوری 1630) بروز جمعرات بوقتِ فجر شاہجہان کے عہدِحکومت میں قصبہ شورکوٹ ضلع جھنگ میں پیدا ہوئے۔ صاحبِ مناقبِ سلطانی کے بیان کے مطابق حضرت بی بی راستی رحمتہ اللہ علیہا جب انگہ (وادی سون سکیسر) سے شورکوٹ پہنچیں تو اُمید سے تھیں اور انہیں الہاماً و کشفاً معلوم ہو چکا تھا کہ یہ بچہ عارفین کا سلطان ہوگا اور اس کی ولادت وادی چناب میں ہوگی۔ آپ رحمتہ اللہ علیہا چونکہ پیدا ہونے والے بچے کے مقام سے آگاہ تھیںاور آپ رحمتہ اللہ علیہا کو نام بھی بتادیا گیا تھا اس لیے بحکمِ خداوندی آپ رحمتہ اللہ علیہ کا نام ’’باھوؒ‘‘ رکھا گیا۔ 

آپ رحمتہ اللہ علیہ  سے قبل تاریخ میں کسی بھی شخص کا نام باھو نہیں ہے۔سلطان باھوُ رحمتہ اللہ علیہ  اِسمِ ھوُ کے عین مظہر ہیں اور اپنی تمام کتب میں ہرجگہ اپنے آپ کو فقیرباھوؒ فنا فی ھوُ  کہہ کر ذکر فرماتے ہیں اور جابجا اپنی فنا اور بقا اسمِ ھوُ میں بیان فرماتے ہیں۔ چنانچہ ایک جگہ فرماتے ہیں:

اگر بائے بشریت حائل نبودے باھوؒ عین یا ھوُ است

ترجمہ: اگر بشریت کی با درمیان میں حائل نہ ہو تو باھو عین یا ھوُ ہے۔

صاحبِ مناقبِ سلطانی سلطان باھوُ رحمتہ اللہ علیہ کا پورا نام’’سلطان باھو رحمتہ اللہ علیہ‘‘ لکھتے ہیں اور آج کل کچھ مصنفین آپ رحمتہ اللہ علیہ کا نام محمد باھو رحمتہ اللہ علیہ یا سلطان محمد باھو رحمتہ اللہ علیہ بھی لکھ رہے ہیں حالانکہ آپ رحمتہ اللہ علیہ نے اپنی تمام تصانیف میں اپنا نام ’’باھو‘‘ تحریر فرمایا ہے۔ آپ رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
باھوؒ کی والدہ نے اس کا نام باھو(رحمتہ اللہ علیہ)اِس لیے رکھا کہ وہ ہر لمحہ ھوُ کے ساتھ رہتا ہے۔ (محک الفقر کلاں)

جہاں تک ’’سلطان‘‘ کے آپ رحمتہ اللہ علیہ کے نام کا حصہ ہونے کا تعلق ہے تو انسانِ کامل کے بارے میں شیخِ اکبر محی الدین ابنِ عربی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں ’’انسانِ کامل سے مراد قطبِ زماں ہے اور وہ اپنے وقت کا ’سلطان‘ ہے۔‘‘ (شرح فصوص الحکم والایقان) 

 سلطان الفقر ششم حضرت سخی سلطان محمد اصغر علی  رحمتہ اللہ علیہ کا فرمان ہے ’’ذکرِ ھوُ سلطان الاذکار ہے اور جو ھوُ میں فنا ہو کر فنا فی ھوُ ہو جائے وہی ’سلطان‘ ہے۔‘‘  حضرت سخی سلطان باھوُ رحمتہ اللہ علیہ تو سلطانوں (عارفین) کے سلطان ہیں یعنی سلطان العارفین ہیں اور مرتبہ آپ رحمتہ اللہ علیہ کا سلطان الفقر ہے اس لیے ’سلطان‘ آپ  رحمتہ اللہ علیہکے نام کا حصہ بن گیا۔ بعد میں بعض مصنفین اور محققین نے عقیدت کے طور پر ’محمد‘ آپ رحمتہ اللہ علیہ کے نام کے ساتھ لکھنا شروع کردیا۔عوام الناس آپ رحمتہ اللہ علیہ کو ’حق باھوؒ ‘ کے نام سے پکارتے ہیں۔ رسالہ روحی شریف میں آپ رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
اَلْمُلَقَّبُ مِنَ  الْحَقِّ بِالْحَقِ 
ترجمہ: حق کی طرف سے اُسے (باھوؒکو)  یہ لقب ملا ہے کہ وہ (باھوؒ) حق کے ساتھ ہے۔ 

(ماخوذ از کتاب ’’سلطان باھوؒ‘‘ تصنیفِ لطیف سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس)

 

اپنا تبصرہ بھیجیں