الف. Alif
حضوریٔ قلب
حضورِ قلب یا حضوری کے معنی قلب کا خلق سے ہٹ کر حق تعالیٰ کے سامنے حاضر ہونا ہے۔ حضورِ قلب کے بغیر کوئی عبادت قبول نہیں ہوتی بلکہ ریاکا درجہ رکھتی ہے۔قرآنِ مجید میں ارشاد ِباری تعالیٰ ہے:
قد أَفْلَحَ الْمُؤْمِنُوْنَ۔ الَّذِینَ ہُمْ فِیْ صَلَاتِہِمْ خٰشِعُوْنَ ۔ (سورۃ المومنون2-1)
ترجمہ: فلاح پاگئے وہ مومن جو اپنی نماز خشوع (حضور ِقلب) سے ادا کرتے ہیں۔
حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کا ارشادِمبارک ہے:
لَا صَلٰوۃَ إِلَّا بِحُضُوْرِ الْقَلْبِ
ترجمہ: حضوریٔ قلب کے بغیر نماز نہیں ہوتی۔
حضورِقلب اسمِ اللہ ذات کے دائمی ذکر و تصور اور مرشد کامل اکمل کی نگاہ سے حاصل ہوتا ہے کیونکہ یہی ذریعہ ہے تزکیۂ نفس اور تصفیۂ قلب کا جو حضوریٔ قلب کے لیے بنیادی ضرورت ہیں۔ جب تک نفس نہیں مرتا، دل زندہ نہیں ہوتا اور جب تک دل زندہ نہ ہو حضورِ قلب ممکن نہیں۔ کثرتِ ذکر و تصور اسمِ اللہ ذات اور مرشد کامل کی نورانی صحبت اختیار کرنے سے ایک وقت ایسا آتا ہے کہ طالب کو دائمی حضورِقلب حاصل ہو جاتا ہے اور پھر یہ حالت ہو جاتی ہے کہ:
فَأَیْنَمَا تُوَلُّوْا فَثَمَّ وَجْہُ اللّٰہِ (سورۃ البقرہ۔ 115)
ترجمہ: پس تم جدھر بھی دیکھو گے تمہیں اللہ کا چہرہ ہی نظر آئے گا۔
علامہ اقبالؒ فرماتے ہیں:
بے حضوری ہے تیری موت کا راز زندہ ہو توُ تو بے حضور نہیں (بال جبریل)
علامہ اقبالؒ فرماتے ہیں کہ تجھے کیسے حضورِ قلب حاصل ہوسکتا ہے جبکہ تیرا تو امام ہی بے حضور ہے۔
تیرا امام بے حضور، تیری نماز بے سرور ایسی نماز سے گزر،ایسے امام سے گزر ! (بال جبریل)
حضوری عطا کرنے والا ذکر، اسمِ اللہ ذات کا ذکر و تصور اور مشق مرقومِ وجود یہ ہے بشرطیکہ اسے عطا کرنے والا مرشد کامل اکمل ہو۔
سلطان العارفین حضرت سخی سلطان باھو رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
ذکرِ اسمِ اللہ ذات نور ہے اور وسیلۂ حضوری ہے۔ اسی طرح علم بھی نور ہے اور عالم (مرشد کامل) وسیلۂ حضوری ہے۔ جو مرشد طالب کو پہلے ہی روز مراتبِ نور حضور تک نہیں پہنچا تا وہ ارشاد و ہدایت کے لائق نہیں۔ حضوری کا ابتدائی سبق مشق مرقومِ وجود یہ ہے جس سے بے شک اللہ حیّ و قیوم کی حضوری حاصل ہو جاتی ہے۔ مرشد کے دو مراتب ہیں۔ ظاہر میں شریعت اور دینِ محمدی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم پر قوی ہوتا ہے اور باطن میں ہمیشہ خاتم النبیین حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی بارگاہ میں حاضر رہتا ہے۔ ظاہر میں طالبوں کو ذکرِاسمِ اللہ ذات میں مشغول کر کے باطن میں مجلسِ محمدی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی حضوری میں پہنچادیتا ہے۔ (نور الہدی کلاں)