الف (Alif )
تزکیۂ نفس کیوں ضروری ہے؟
موجودہ دور نفس پرستی کا دور ہے۔ اکثریت اللہ تعالیٰ کے بجائے نفس کے بتوں (نفسانی خواہشات کے بت) کی پرستش میں مصروف ہے ۔نفس اللہ تعالیٰ اور بندے کے درمیان حجاب ہے۔ اگر یہ حجاب ہٹ جائے تو اللہ تعالیٰ اور بندے کے درمیان کوئی پردہ نہیں رہتا۔ یہ حالت ’’قلب سلیم ‘‘کی منزل یعنی نفسِ مطمئنہ پر پہنچ کر حاصل ہوتی ہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
قَدْ أَفْلَحَ مَنْ تَزَکّٰی (سورۃ اعلیٰ۔14)
ترجمہ :تحقیق وہ فلاح پا گیا جس (کے نفس )کا تزکیہ ہوگیا۔
نفسانی خواہشات کے پیچھے بھاگنا دراصل نفس پرستی ہے اور یہ بھی بت پرستی کی ہی قسم ہے ۔نفسانی خواہشات (برائیوں ،بیماریوں) کی اتباع کرنا شرک ہے اور اللہ تعالیٰ نے اسے شرکِ عظیم قرار دیا ہے۔ قرآنِ مجید میں ارشاد ہے:
أَفَرَیْتَ مَنِ اتَّخَذَ إِلٰہَہٗ ہَوَاہُ (سورۃ الجاثیہ ۔23)
ترجمہ: کیا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم) نے ایسے شخص کو دیکھا ہے جس نے اپنی نفسانی خواہشات کو اپنا معبود (خدا) بنا رکھا ہے۔
قرآنِ پاک میں تزکیہ نفس کے نبوی طریق کو یوں بیان فرمایا گیا ہے:
ہُوَ الَّذِی بَعَثَ فِی الْأُمِّیّٖنَ رَسُولًا مِّنْہُمْ یَتْلُوْا عَلَیْہِمْ اٰیٰتِہٖ وَیُزَکِّیْہِمْ وَیُعَلِّمُہُمُ الْکِتٰبَ وَالْحِکْمَۃَ (سورۃ الجمعہ ۔2)
ترجمہ: وہی اللہ جس نے مبعوث فرمایا اُمیوں میں سے ایک رسول (صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم) جو پڑھ کر سناتا ہے ان کو اس کی آیاتِ قرآنِ پاک اور (اپنی نگاہِ کامل سے) ان کا تزکیۂ نفس (نفسوں کو پاک) کرتا ہے اور انہیں کتاب کا علم اور حکمت (علمِ لدّنی) سکھاتا ہے۔
اس آیت سے ثابت ہوتا ہے کہ پہلے آپ صلی اللہ علیہ و آلہٖ و سلم صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم کو قرآن پاک کی تعلیم دیتے پھر نگاہ ِکامل سے ان کا تزکیہ فرماتے تا کہ ان کے قلوب پاک ہو کر قرآن کے نور کو جذب کرنے کے اہل ہوسکیں۔ اور پھر جب نفس کا تزکیہ ہوجاتا تو تصفیۂ قلب خود بخود ہو جاتا اور جلوۂ حق آئینہ دل میں صاف نظر آنے لگتا۔
جس طرح طبِّ جدید میں یہ بات ثابت شدہ ہے کہ انسان خود اپنا علاج نہیں کر سکتا خواہ وہ میڈیکل کی کتنی ہی کتب کیوں نہ پڑھ ڈالے بلکہ اسے علاج کے لئے اسی مرض کے سپیشلسٹ (ماہر)کے پاس جانا پڑے گا۔ تو پھر یہ کس طرح ممکن ہے کسی مرد ولیٔ کامل کے بغیر کتاب وسنت کا محض مطالعہ کرنے سے ہی تزکیۂ نفس ہو جائے۔ اور پھر یہ بھی حقیقت ہے کہ دنیا کا کوئی بھی علم محض کتب پڑھ کر حاصل نہیں ہوتا اس کے لیے استاد کی ضرورت ہوتی ہے۔ اگر صرف کتاب کا مطالعہ ہی کافی ہوتا تو اللہ تعالیٰ انبیا کرام کا طویل سلسلہ نہ بھیجتا۔
موجودہ دور کے مجددِ دین سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمٰن مدظلہ الاقدس حضور علیہ الصلوٰۃ و السلام کے طریقِ تزکیہ کے مطابق طالبانِ مولیٰ کا تزکیۂ نفس کر رہے ہیں جس کی بدولت طالبانِ مولیٰ نفس کے بتوں سے نجات حاصل کر کے اللہ کی پہچان و معرفت حاصل کر رہے ہیں۔ عوام الناس کے لیے دعوتِ عام ہے۔