talibaan e mola

Sultan ul Ashiqeen ka Lutf-o-Karam or Talibaan e Mola ko Attaye Faqr | سلطان العاشقین کا لطف و کرم اور طا لبانِ مولیٰ کو عطائے فقر


Rate this post

سلطان العاشقین کا لطف و کرم اور طا لبانِ مولیٰ کو عطائے فقر
Sultan ul Ashiqeen ka Lutf o Karam Talibaan e Mola

تحریر: نورین عبدالغفور سروری قادری۔ سیالکوٹ

اک فقر سکھاتا ہے صیاد کو نخچیری
اک فقر سے کھلتے ہیں اسرارِ جہانگیری
اک فقر سے قوموں میں مسکینی و دل گیری
اک فقر سے مٹی میں خاصیت ِ اکسیری
ایک فقر ہے شبیریؓ، اس فقر میں ہے میری
میراثِ مسلمانی، سرمایۂ شبیریؓ

فقر انسان کے اندر ایک خاص قسم کا وقار، ایک خاص قسم کا میلانِ بے نیازی پیدا کرتا ہے۔ چنانچہ وہ مال و دولت، مادی طرزِفکر، حُب ِدنیا اور ہوسِ جاہ و منصب سے بے نیاز ہو جاتا ہے۔ اسے دنیا و عقبیٰ کی تمام نعمتیں ہیچ معلوم ہوتی ہیں۔ وہ صرف ذاتِ واحد پر ایمان رکھتا اور اسی پر بھروسہ کرتا ہے اور صرف اُ سی ذات کا طلب گار ہوتاہے۔
فقر کے بارے میں حضرت عمرؓ نے فرمایا:
اللہ کی رضا کا طمع دراصل فقر ہے اور مخلوق سے بے نیاز ہونا ’’غنا‘‘ ہے۔
حضرت علیؓ نے فرمایا:
جواہل ِ بیت ؓسے محبت کرے اسے جامہ ٔفقر پہننے کے لیے تیار ہو جانا چاہیے۔ ( نہج البلاغہ)
سیّدنا غوث الاعظم ؓ  فقر کے بارے میں فرماتے ہیں:
فقر کی حقیقت یہ ہے کہ اپنی ہی جیسی ہستی (یعنی کسی بندہ) کا محتاج نہ رہ۔
فقر کے بارے میں حضرت جنید بغدادیؒ نے فرمایا:
فقر دل (باطن) کو توہمات (غیر اللہ) سے خالی رکھنے کا نام ہے۔ (معالی الہمم)
سلطان العارفین حضرت سخی سلطان باھُوؒ فرماتے ہیں کہ:
فقر عین ذات ہے۔ (عین الفقر)
فقرکا تعلق غوثیت، قطبیت اور کشف و کرامات سے نہیں بلکہ فقر تو عین ذات ہے۔ فقر اللہ تعالیٰ کی عطا ہے۔ فقر کو مالک الملکی (تمام عالموں اور مخلوق کا مالک ہونا) کے مراتب حاصل ہیں۔ (عین الفقر)
سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس فقر کے بارے میں فرماتے ہیں کہ:
فقر وہ راہ ہے جو بندے کو اللہ سے ملادیتی ہے۔(شمس الفقرا)
فقر وہ راہ ہے جو بندے اور اللہ کے درمیان موجود تمام حجابات کو ہٹا کر بندے کو اللہ کا دیدار اور قرب عطا کرتی ہے۔فقر تو عطائے ربانی ہے۔ فقر عشق ہے۔ فقر نور ہے ۔ محبوبِ خدا کا عطیہ ہے۔فقر ظاہری علوم کی طرح کوئی علم نہیں ہے کہ پڑھنے پڑھانے سے حاصل ہو جائے بلکہ فقر وہ خاص دولت ہے جو فضل ِ الٰہی سے حاصل ہوتی ہے۔ فقر دین ِ اسلام کی حقیقت ہے۔ فقر دین ِ اسلام کابنیادی حصہ ہے جس میں اللہ کا دیدار کرکے اس کی پہچان اور معرفت حاصل ہوتی ہے اور باطنی طور پر مجلس ِ محمدیؐ تک رسائی حاصل ہوتی ہے۔ فقر وہ راہ ہے جو اولیا کرام اور صالحین کا اللہ تک رسائی کا ذریعہ رہا ہے۔ فقر انعام یافتہ لوگوں کا راستہ ہے۔ فقر روح کا سفر ہے۔ فقر روح کا اللہ کے ساتھ رابطے کا ذریعہ ہے۔ لیکن دورِ حاضر کی تر قی کے ساتھ آج کا مسلمان ظاہر پرستی میں اس قدر کھو چکا ہے کہ وہ روح اور اللہ کے تعلق کو بھلا کر صرف مادیت پرستی میں مصروف ہے اور فقر سے تو اس قدر دور ہے جیسے غیر مسلم دین ِاسلام سے۔جبکہ فقرکے بارے میں ہمارے آقا علیہ الصلوٰۃوالسلام نے فرمایاکہ:
فقر میرا فخر ہے اور فقر مجھ سے ہے اور فقر ہی کی بدولت مجھے تمام انبیاو مرسلین پر فضیلت حاصل ہے۔
فقر اللہ تعالیٰ کے خزانوں میں سے ایک خزانہ ہے۔
اور وہ خزانہ دیدارِ الٰہی ہے جس کی خواہش تمام انبیا کرام نے کی۔ اسی عظیم نعمت کی وجہ سے حضور علیہ الصلوٰۃوالسلام کو تمام انبیا پر اور اُمت محمدیہ کوتمام اُمتوں پر فضیلت حاصل ہے۔ دیدارِ الٰہی کے بارے میں میرے مرشد کریم سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس فرماتے ہیں کہ:
لذتِ دیدار سے بہتر کوئی لذت نہیں اوراللہ تعالیٰ کادیدارنورِ بصارت سے نہیں نورِ بصیرت سے حاصل ہوتا ہے۔ (سلطان العاشقین)
فقر کے اس عظیم خزانے کو آقا پاک صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے معراج کی رات اپنی اُمت کے لیے مانگ لیا۔ لیکن آج کا مسلمان فقر اور اس کی حقیقت سے ناآشنا ہے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پھر وہ کون لوگ ہیں جن کو اللہ پاک یہ عظیم نعمت عطا فرماتا ہے؟ فقر جیسی عظیم نعمت اللہ پاک ان لوگوں کو عطا فرماتا ہے جو دنیا و عقبیٰ کی کسی نعمت و آسائش کے طلب گار نہیں ہوتے۔ اُن کی بس ایک ہی طلب ہوتی ہے اور وہ طلب ہے ـــ’’اللہ پاک کی ذات‘‘۔ جب انسان کے دل میں اللہ تعالیٰ کی معرفت و دیدار کی خواہش پیدا ہوتی ہے تو اس خواہش کو ’’طلب ِ مولیٰ‘‘ اور اسے ’’طالب ِ مو لیٰ ‘‘ کہا جاتا ہے۔
شیخ اکبر محی الدین ابن ِ عربیؒ طالب ِ مولیٰ کے بارے میں فرماتے ہیں:
معرفت ِ الٰہی کے قابل وہ شخص ہے جس کی ہمت بلند ہو یعنی نہ وہ دنیا کا طالب ہو نہ آخرت کا طالب بلکہ محض حق تعالیٰ کی ذات کا طالب ہو۔ (شرح فصوص الحکم والایقان)
حضرت سخی سلطان محمد اصغرعلیؒ طالب ِ مولیٰ کے بارے میں فرماتے ہیں کہ:
طالب ِ مولیٰ دنیا اور لذاتِ دنیا اور عقبیٰ (جنت) کے درجات اور اس کی نعمتوں کا طلب گار نہیں ہوتا اس کی طلب تو بس دیدار ہوتی ہے۔ (مجتبیٰ آخر زمانی)
راہِ فقر وصال حق تعالیٰ کی راہ ہے اور اس راہ کا سفر مرشد کامل اکمل کے بغیر ناممکن ہے۔مرشد کامل اکمل کے بارے میں حضرت سخی سلطان باھُوؒ فرماتے ہیں کہ:
پس مرشد کسے کہتے ہیں؟ جو دل کو زندہ کردے اور نفس کو مار دے اور جب طالب پر جذب وغضب کی نگاہ ڈالے تو اسکے دل کو زندہ کر دے اور نفس کو مار دے۔ مرشد اسے کہتے ہیں جو فقر میں اس درجہ کامل ہو کہ اس نے خود پر غیر ماسویٰ اللہ کو حرام کر رکھا ہو اور ازل سے ابد تک احرام باندھے ہوئے حاجی بے حجاب ہو۔ ایسا مرشد طبیب کی مثل ہوتا ہے اور طالب مریض کی مثل۔ طبیب جب کسی مریض کا علاج کرتا ہے تو اسے تلخ و شیریں دوائیں دیتا ہے اور مریض پر لازم ہوتا ہے کہ یہ دوائیں کھائے تاکہ صحت یاب ہو سکے۔ (عین الفقر)
مرشد کامل وہ ہوتا ہے جو طالب کو اسم ِ اللہ کے ذکر کے ساتھ ساتھ اس کا تصور بھی عطا کرے، آپؒ فرماتے ہیں ’’جو مرشد طالب کو اسم ِ اللہ ذات عطا نہیں کرتا وہ مرشد لائق ِ ارشاد مرشد نہیں۔‘‘ (نور الہدیٰ)
سروری قادری مرشد کی اصل حقیقت یہ ہے کہ سروری قادری فقیر (مرشد) ہر طریقے کے طالب کو عامل کامل مرتبے پر پہنچاسکتا ہے کیونکہ دیگر ہر طریقے کے عامل کامل درویش سروری قادری فقیر کے نزدیک ناقص و ناتمام ہوتے ہیں کہ دوسرے ہر طریقے کی انتہا سروری قادری کی ابتدا کو بھی نہیں پہنچ سکتی خواہ کوئی عمر بھر محنت و ریاضت کے پتھر سے سر پھوڑتا پھرے۔ (محک الفقر کلاں)
  مادیت پرستی کے اس دور میں جب جہالت ہر طرف عام ہے، جہالت کے ان اندھیروں کو ختم کرنے کے لیے آفتابِ فقر شبیہ غوث الاعظم سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمدنجیب الرحمن مدظلہ الاقدس جیسی عظیم ہستی فقر کا پیغام پوری دنیا میں عام کرنے کے لیے دن رات کوشاں ہے۔ آپ مدظلہ الاقدس سروری قادری مرشد ہیں اور سلسلہ سروری قادری میں حضرت سخی سلطان باھُوؒ کے روحانی وارث ہیں۔ آپ مدظلہ الاقدس سلطان الفقر ششم حضرت سخی سلطان محمد اصغر علیؒ کے محبوب، روحانی و حقیقی وارث اور سلسلہ سروری قادری کے موجودہ امام اور سربراہ ہیں۔
سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس صاحب ِ مسمّٰی سروری قادری مرشد کامل اکمل جامع نور الہدیٰ کی تمام صفات کا مجموعہ ہیں۔آپ مدظلہ الاقدس حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی تعلیمات (فقر) کو پوری دنیامیں عام فرما رہے ہیں۔ آپ مدظلہ الاقدس اپنی نگاہِ کاملہ سے تزکیۂ نفس اور تصفیہ ٔقلب فرما کر قلب سے ظلمت کے اندھیروں کو نکال کر نور سے بھر دیتے ہیں۔ آپ مدظلہ الاقدس طالب ِ دنیا کو بھی طالب ِ مولیٰ بنا دیتے ہیں۔ دل کو دنیا کی رنگینیوں سے آئینے کی طرح پاک و شفاف بناکر اسے اللہ کے نور اور محبت سے مزین فرما دیتے ہیں۔

تیرے در پر پہنچ کر کیوں کوئی عارف نہ بن جائے
کہ اسم ِ ذات میں عکس رخِ کامل نظر آئے

مادیت پرستی اور ترقی کے تیز رفتار دور میں لوگوں میں اتنی ہمت اور وقت نہیں کہ وہ سخت قسم کی ریاضت اور مجاہدات کر سکیں اس لیے آپ مدظلہ الاقدس ہر طالب کو بیعت کے پہلے روز ہی سلطان الاذکار ’’ھُو‘‘ تصور کے لیے اسم ِ اللہ ذات کا نقش اور مشق ِ مرقومِ وجودیہ عطا فرماتے ہیں۔ آپ مدظلہ الاقدس اپنے طالبوں کو ظاہری ورد و وظائف اور چلہ کشی کی مشقت میں نہیں ڈالتے۔راہِ فقرکو طالبانِ مولیٰ کے لیے آسان بنانے کے لیے آپ مدظلہ الاقدس نے جو روحانی و باطنی کاوشیں کیں اُن میں سے چند درج ذیل ہیں:

 فیض ِاسم ِ اللہ ذات

سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس نے اسم ِ اللہ ذات کی شمع کو روشن کر کے اسم ِ اللہ ذات کے فیض کو پوری دنیا کے لیے عام فرما دیاہے تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ اس فیض سے مومن کے درجے تک پہنچ کر اللہ پاک کی بارگاہ میں سرخرو ہو سکیں۔
اسم ِ اللہ ذات کے بارے میں سلطان العارفین حضرت سخی سلطان باھُوؒ فرماتے ہیں کہ:
اسم ِ اللہ ذات عین ذات ہے۔(عین الفقر)
آپ مدظلہ الاقدس اپنے مرشد پاک حضرت سخی سلطان محمد اصغر علیؒ کے طریقہ تربیت کے مطابق طالب ِدنیا کو پہلے طالب ِ مولیٰ بناتے ہیں اور پھر اسے قرب و دیدارِ الٰہی عطا کرتے ہیں۔ گزشتہ ادوار میں اسم ِ اللہ ذات اصل اور ازلی طالبانِ مولیٰ کو ہی عطا کیا جاتا تھا لیکن آپ مدظلہ الاقدس کا یہ فیض اور کمال ہے کہ آپ ہر مرید کو اسم ِ اللہ ذات عطا فرماتے ہیں۔ اس کے علاوہ گزشتہ ادوار میں طالبوں کو اسم ِ اللہ ذات کی چار منازل طے کروائی جاتی تھیں، وہ منازلاَللّٰہ، لِلّٰہ،لَہُاور ھُوْ ہیں جس میں کافی عرصہ لگ جاتا اور ہر منزل کو پار کرنا ممکن بھی نہ ہوتا۔ جس سے طالب سلطان الاذکار ھُو کی منزل تک نہ پہنچ پاتے۔ لیکن آپ مدظلہ الاقدس بیعت کے پہلے روز ہی اپنے مریدوں کو ذکر ِھُو عطا فرماتے ہیں اور بارگاہِ خداوندی کے لائق بنا دیتے ہیں۔ ’’ ھُو‘‘ سلطان الاذکار ہے۔ حضرت سخی سلطان باھُوؒ ’’ھُو‘‘ کے بارے میں فرماتے ہیں:

ابتدا ھُو انتہا ھُو ہر کہ با ھُو می رسد
عارف عرفاں شود ہر کہ با ھُو شود

ترجمہ:ابتدا بھی ھُو ہے اور انتہا بھی ھُو ہے،جو کوئی ھُو تک پہنچ جاتا ہے وہ عارف بن جاتا ہے اور ھُو میں فنا ہو کر ھُو بن جا تا ہے۔
سلطان الفقر ششم حضرت سخی سلطا ن محمد اصغر علیؒ نے فرمایا:
ھُو سلطان الاذکار ہے اور جو ھُو میں فنا ہو کر ھُو ہوگیا وہی سلطان ہے۔ (مجتبیٰ آخر زمانی)
ھُو تک پہنچنا ہی کمال ہے اور طالب کواس کمال تک میرے مرشد پاک حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس ہی پہنچاتے ہیں۔ اسم ِ اللہ ذات کی حقیقت آپ مدظلہ الاقدس نے اپنی شاہکار تصنیف ’’حقیقت اسم ِ اللہ ذات‘‘ میں تفصیل سے بیان فرمائی ہے تاکہ طالبانِ مولیٰ اس سے مستفید ہو سکیں۔ اسم ِ اللہ ذات کے فیض کو عام فرمانے کے لیے آپ مدظلہ الاقدس ملک بھر میں تبلیغی دورے فرماتے ہیں۔ پاکستان سے باہر کے لوگوں کے لیے آن لائن بیعت کی سہولت بھی موجود ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ اس فیض سے مستفید ہو سکیں۔

فیض ِاسم ِ محمدؐ

سلطان الاذکار ’’ ھُو‘‘  کے فیض کے ساتھ فیض اسمِ محمدکو عام کرنے کا سہرا بھی سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس کے سر ہے۔آپ مدظلہ الاقدس کے مرشد پاک سلطان الفقر ششم حضرت سخی سلطان محمد اصغر علیؒ نے اپنے مریدوں میں سے اسم ِ محمدؐ کا تصور صرف آپ مدظلہ الاقدس کو عطا فرمایا اور دنیا سے ظاہری پردہ فرمانے سے قبل آپ مدظلہ الاقدس سے فرمایا:
’’ اب اسم ِ اَللہ اور اسمِ محمدؐ تمہارے حوالے ہیں۔ ان کے فیض کو عام کرنا اب تمہاری ذمہ داری ہے۔‘‘
اپنے مرشد پاک کی اسی وصیت پر عمل کرتے ہوئے آپ مدظلہ الاقدس نے اپنے طالبوں پر اسم ِؐ محمد کا فیض کھول دیا ہے۔ آپ مدظلہ الاقدس ہر سال 21 مارچ محفل میلادِ مصطفیؐ بسلسلہ یومِ منتقلی امانت ِ الٰہیہ اور 12 ربیع الاوّل محفل میلادِ مصطفیؐ بسلسلہ جشن عید میلادالنبیؐ کے موقع پر جن طالبانِ مولیٰ پر اسم ِ اللہ ذات کی حقیقت کھل چکی ہو انہیں اسم ِ محمدؐ عطا فرماتے ہیں۔ یہ آپ مدظلہ الاقدس کی ذات بابرکت ہی ہے جن کی بدولت ایک عام انسان اس عظیم نعمت سے مستفید ہو رہا ہے۔ 
اسم ِ اللہ اور اسم محمدؐ کے منکرین کے بارے میں حضرت سخی سلطان باھُوؒنے فرمایا:
جواسم ِ اللہ اور اسم ِ محمدؐ کا منکر ہے وہ ابو جہل ثانی ہے یا فرعون۔ (قربِ دیدار)

حضوری ٔمجلس ِ محمدیؐ

سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس فرماتے ہیں:
راہِ حق میں یہ ایک ایسا مقام ہے جس میں طالب ِ مولیٰ باطن میں مجلس ِ محمدیؐ کی دائمی حضوری سے مشرف ہوجاتا ہے اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم اس کی تربیت فرماتے ہیں اور باطن میں اسے معرفت ِ الٰہیہ کے مراتب طے کراتے ہیں۔(شمس الفقرا)
مجلس ِ محمدیؐ میں حضوری کا مرتبہ صرف سروری قادری مرشدکے وسیلے سے ہی حاصل ہوتا ہے۔آپ مدظلہ الاقدس نے اپنے ہزاروں مریدوں کا تزکیہ نفس اور تصفیہ قلب فرماکر انہیں مجلس ِ محمدیؐ کی حضوری کے لائق بنایا اور اپنی باطنی نگرانی میں مجلس ِ محمدی ؐکی حضوری تک پہنچایا ہے۔

لقائے الٰہی

ارشادِباری تعالیٰ ہے:
’’جو شخص اس دنیا میں (دیدار ولقائے الٰہی سے) اندھا رہاوہ آخرت میں بھی اندھا رہے گا۔ (بنی اسرائیل۔72)
صوفیا اور اولیا کے نزدیک لقائے الٰہی کے معنی دیدارِ الٰہی کے ہیں۔ لقائے الٰہی اس کائنات کی سب سے بڑی نعمت اور انسان کی تخلیق کا مقصد ہے۔حدیث قدسی میں اللہ فرماتا ہے:
میں چھپا ہوا خزانہ تھا میں نے چاہا کہ میں پہچانا جائو ں پس میں نے مخلوق کو تخلیق فرمایا۔
سیّدنا غوث الاعظمؓ  فرماتے ہیں:
جو اللہ تعالیٰ کی پہچان کے بغیر اس کی عبادت کا دعویٰ کرتا ہے وہ ریا کار ہے۔ (سرالاسرار)
آپ مدظلہ الاقدس نے اپنے باطنی کمال اور ذکروتصور اسم ِ اللہ ذات کے ذریعے اپنے بہت سے مریدین کولقائے الٰہی کے اس عظیم ترین مرتبے پر پہنچایا ہے۔

قوتِ وھم

وھم ایک روحانی وباطنی قوت ہے۔مرشد کامل اکمل کی توجہ اور اسم ِ اللہ ذات کے ذکروتصور سے ملنے والی قوت سے روح کوحیاتِ نو حاصل ہوتی ہے اور اس کے حواس بیدار ہو جاتے ہیں اور وہ قوت حاصل کر کے عالم ِ لاھُوت تک سفر کرتی اور اللہ کو دیکھتی اور اس سے کلام کرتی ہے۔ اللہ سے کلام کی اس روحانی خاصیت کو وھم کہا جاتا ہے۔ وھم کے موضوع پرسلطان العارفین حضرت سخی سلطان باھُوؒ نے سلطان الوھم کے نام سے کتاب تحریر فرمائی۔ آپؒ ؒفرماتے ہیں:
اوھام (وھم کی جمع) دل کے دیکھنے،بولنے،سننے اور سمجھنے کا نام ہے۔
سلطان العاشقین حضرت سخی سلطا ن محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس وھم کے بارے میں اپنی تصنیف ’’شمس الفقرا‘‘میں فرماتے ہیں :
’’اصطلاحِ فقر میں وھم سے مراد طالب ِ مولیٰ کی ایک ایسی کیفیت ہوتی ہے کہ ظاہروباطن میں اس کے دل میں جو بھی سوال پیدا ہوتا ہے اس کا جواب بارگاہِ رب العزت سے وصول پاتا ہے۔ دوسرے الفاظ میں وھم سے مراد اللہ تعالیٰ سے ہمکلامی ہے۔‘‘
وھم کی یہ روحانی قوت مرشد کامل اکمل کے بغیر حاصل نہیں ہوتی اس لیے مرشد کامل اکمل کو سلطان الوھم بھی کہا جاتاہے۔وھم راہ ِ فقر میں بڑا اعلیٰ مرتبہ ہے جو حضور قلب کے بعد حاصل ہوتا ہے ۔سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس نے قوتِ وھم جیسی اعلیٰ روحانی قوت اپنے بے شمارمریدین کو عطا فرمائی۔آج کے اس دور میں سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس وہ واحد ہستی ہیں جن کے پاس وھم کی روحانی قوت موجود ہے اور اپنے مریدین کو عطا فرماتے ہیں۔

علم ِ دعوت

جس طرح ظاہری دنیا میں روابط کے بہت سے ذرائع ہیں اسی طرح روحانی وباطنی دنیا میں اللہ کے برگزیدہ بندوں کے ساتھ رابطے کا ایک ذریعہ علم ِ دعوت ہے۔ سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس کے دور سے قبل علم ِ دعوت کے حصول کا تصور بھی نہیں تھا لیکن آپ مدظلہ الاقدس نے اپنے فیض وکرم سے سینکڑوں طالبانِ مولیٰ کو اس عظیم باطنی علم سے نوازااور ان کا روحانی تعلق نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم، صحابہؓ اور اولیا سے جوڑا۔
آپ مدظلہ الاقدس کے کمالِ روحانیت اور اولیا کے ہاں محبوبیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ پہلے علم ِدعوت صرف مرد طالبانِ مولیٰ کو ہی عطا کیا جاتا کیونکہ اسے کسی ولی کے مزار پر حاضر ہو کر پڑھنا لازم تھا لیکن آپ مدظلہ الاقدس کی مہربانی سے اس پابندی کو اٹھا لیا گیا کہ دعوت کسی ولی کے مزار پر ہی پڑھی جائے اور آپ مدظلہ الاقدس نے خواتین طالبانِ مولیٰ کو گھر بیٹھے علم ِ دعوت پڑھنے کی اجازت عطا فرمائی۔

مشاہدات

ہزاروں مرد و خواتین نے آپ مدظلہ الاقدس کی صحبت کی تاثیر سے اپنے نفوس کا تزکیہ اور قلوب کا تصفیہ کروایا اور انہیں معرفت ِ حق تعالیٰ اور مجلس ِ محمدیؐ کی حضوری حاصل ہوئی۔ تمام مشاہدات کو تحریر کرنا کسی طور ممکن نہیں ہے اس لیے ذیل میں چند مرد و خواتین کے مشاہدات تحریر کیے جا رہے ہیں جو اس بات کا ثبوت ہیں کہ آپ مدظلہ الاقدس نے مرد وخواتین طالبانِ مولیٰ کو باطنی و روحانی عروج عطا فرمایا۔ ان مریدین کے مشاہدے انہی کی زبانی پیش ِخدمت ہیں جو آپ مدظلہ الاقدس کی اب تک کی سوانح حیات ’’سلطان العاشقین‘‘ سے لیے گئے ہیں:
  سلطان محمد ناصر حمید سروری قادری فرماتے ہیں کہ حضور مرشد کریم نے مہربانی فرماتے ہوئے مجھے علم ِ دعوت عطا فرمایا۔ جب بھی میں سلطان باھُوؒ،سیّد عبداللہ شاہؒ یا پیر سیّد محمد بہادر علی شاہؒ کے دربار پر حاضر ہوتا ہوں تو بذریعہ وھم مجھ سے گفتگو فرماتے ہیں اور ان کی گفتگو زیادہ تر میرے مرشد کی اعلیٰ شان کے متعلق ہوتی ہے۔
مرشد کریم سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس کی مہربانی سے مجھے شاعری کرنے کی صلاحیت بھی حاصل ہوئی۔
حافظ حمادالرحمن سروری قادری کہتے ہیں حضور مرشد کریم سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس نے مجھے علم ِ دعوت عطا فرمایا اورسید عبد الجلیل ؒ اور دیگر آلِ غوث الاعظمؓ کا شجرہ ڈھونڈنے پر ڈیوٹی لگائی تو علم ِ لدّنی سے بھی مالا مال فرمایا۔ آپ مدظلہ الاقدس کی بدولت سلطان العارفین حضرت سخی سلطان باھُوؒ کی فارسی کتب کا اُردو ترجمہ کرنے کی سعادت حاصل ہوئی۔ اب تک سلطان الوھم، عین الفقر، شمس العارفین، گنج الاسرار اور کشف الاسرار کا ترجمہ کر چکا ہوں۔
محمد مغیث افضل سروری قادری کہتے ہیں کہ میرے مرشد کریم نے مجھے علم ِ دعوت عطا فرمایا۔ پہلے روز ہی دعوت پڑھنے پر مجھے مجلس ِ محمدی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی حضوری حاصل ہوگئی۔ میں نے دیکھا کہ میرے مرشد کریم سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس نے میرا ہاتھ پکڑا اور مجھے اپنے ساتھ لے گئے۔ ایک دروازے کے سامنے پہنچ کر مجھ سے فرمایا کہ یہ دروازہ کھولیں۔ جب میں نے دروازہ کھولا تو آپ مدظلہ الاقدس نے فرمایا یہ مجلس ِ محمدی ؐہے۔ میری آنکھوں سے آنسو رواں تھے کہ کہاں مجھ جیسا عاجز اور گنہگار انسان اور کہاں یہ مقام! بے شک یہ صرف اور صرف میرے مرشد کی عطا ہے۔ 
محمد رمضان باھُو کہتے ہیں کہ میری بیعت کو ابھی چند ہی دن گزرے تھے کہ خواب میں دیکھا کہ میرے مرشد حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس مجھے بیت اللہ شریف کے اندر لے کر گئے ہیں جہاں آقا پاک علیہ الصلوٰۃ والسلام جلوہ افروز ہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے چہرۂ اقدس پر اس قدر نور ہے کہ میں نور کے سوا کچھ نہیں دیکھ سکا۔ وہاں ایک اور بزرگ ہستی بھی موجود تھیں جنہیں میں پہچان نہیں سکا۔ میرے مرشد کریم مجھے آقا علیہ الصلوٰۃ والسلام کی طرف متوجہ ہو کر بیعت ہونے کا حکم ارشاد فرماتے ہیں۔ میں نے حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کے قدموں میں بیٹھ کر بیعت کے لیے ان کے دست ِ مبارک پکڑ لیے اور حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے مجھے بیعت فرمایا۔ بیعت کے بعد میں اجازت طلب کر کے جیسے ہی بیت اللہ شریف سے باہر نکلا مجھے ہر طرف نور ہی نور نظر آنے لگا اور سب اشیائے گرد و نواح غائب ہو گئیں۔ اسی حالت میں میری آنکھ کھل گئی۔
 محترمہ روحینہ فاروق سروری قادری کہتی ہیں کہ مرشد پاک کی محفل میں بیٹھے ہوئے اکثر ایسے ہوتا ہے کہ جو سوالات میرے دل میں موجود ہوتے ہیں انہی کا جواب میرے مرشد سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس زبان مبارک سے تفصیلاً بیان فرما رہے ہوتے ہیں۔
ایک دن مرشد کی مہربانی سے دعوت پڑھی تو پیر عبد اللہ شاہؒ نے فرمایا ’’تم خوش قسمت مرید ہو کہ تمہیں سلطان العاشقین سلطان محمد نجیب الرحمن جیسا مرشد ملا۔‘‘
محترمہ فائزہ سعید سروری قادری (زیورخ۔سوئٹزرلینڈ) لکھتی ہیں کہ آپ مدظلہ الاقدس نے نہ صرف میری ظاہری زندگی میں مجھ پر بے شمار مہربانیاں کیں بلکہ باطنی طور پر بھی مجھ پر بے انتہا کرم کیا اور مجھے علم ِ دعوت کے ذریعے مجلس ِ محمدیؐ کی دائمی حضوری اور قوتِ وھم بھی عطا فرمائی جس کے ذریعے میں دور رہ کر بھی ہر لمحہ اپنے مرشد سے باطنی رابطے میں رہتی ہوں۔یہ میرے مرشد کا مجھ پر احسان ہے۔
ڈاکٹر سحر وڑائچ سروری قادری کہتی ہیں کہ آپ مدظلہ الاقدس نے مجھے نہ صرف علم ِ دعوت عطا کیا بلکہ مجلس ِ محمدیؐ کی حضوری بھی عطافرمائی۔

جد کھلی حقیقت طالباں تے، ہر طالب مان پیا کردا اے
 مُکھ چن بدر دیاں لاٹاں نے، اَج روشن جہاں پیا کردا اے

(سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس کے مریدین کے مشاہدات و تاثرات کو تفصیل سے پڑھنے کے لیے سلطان الفقر پبلیکیشنز کی مطبوعہ کتاب ’’سلطان العاشقین‘‘ کا مطالعہ کریں۔)

اللہ پاک سے دعا ہے کہ سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس کا سایہ مبارک ہمیشہ ہم پر سلامت رکھے اور ہم سب کو استقامت کے ساتھ فقر پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین

استفادہ کتب: 
 ۱۔شمس الفقرا تصنیف سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمٰن مدظلہ الاقدس
۲۔مجتبیٰ آخر زمانی   ایضاً
۳۔سلطان العاشقین  ناشر سلطان الفقر پبلیکیشنز

 

42 تبصرے “Sultan ul Ashiqeen ka Lutf-o-Karam or Talibaan e Mola ko Attaye Faqr | سلطان العاشقین کا لطف و کرم اور طا لبانِ مولیٰ کو عطائے فقر

  1. سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمٰن مدظلہ الاقدس حضرت سخی سلطان باھوؒ کے حقیقی وروحانی وارث ہیں اورموجودہ دورکے مرشد کامل اکمل اور سلسلہ سروری قادری کے امام ہیں۔ آپ مدظلہ الاقدس بیعت کے فوراً بعد اسمِ اعظم کا آخری ذکرعطا فرماتےہیں۔

        1. ماشاءاللہ۔ ماہنامہ سلطان الفقر لاہور کا ہر مضمون بہت خوبصورت ہے۔

  2. اس میں کوئی شک نہیں کہ ہمارے مرشد کریم انتہائی مہربان ہیں۔

    1. بلاشبہ سلطان العاشقین ہی اس دور میں فقر محمدی کے وارث اور اس سے فیض یاب ہونے کا واحد وسیلہ ہیں

  3. سلطان العاشقین میر ے لجپال مرشد کامل اکمل

  4. ماشائ اللہ
    #sultanbahoo #sultanularifeen #sultanulashiqeen #tehreekdawatefaqr #tdfblog #blog #spirituality #sufism #Islam #talibaanemola

  5. سبحان اللہ
    #sultanbahoo #sultanularifeen #sultanulashiqeen #tehreekdawatefaqr #tdfblog #blog #spirituality #sufism #Islam #talibaanemola

  6. ماشائ اللہ
    #sultanbahoo #sultanularifeen #sultanulashiqeen #tehreekdawatefaqr #tdfblog #blog #spirituality #sufism #Islam #talibaanemola

  7. سبحان اللہ
    #sultanbahoo #sultanularifeen #sultanulashiqeen #tehreekdawatefaqr #tdfblog #blog #spirituality #sufism #Islam #talibaanemola

    1. ‎جس جگہ سے فقیرِکامل کا گزر ہوتا ہے وہاں پر اللہ پاک عذاب نازل نہیں فرماتا۔(فرمان سلطان الفقر ششم ) اور سلطان العاشقین ہی بیشک فقیرِ کامل ہیں۔
      #sultanbahoo #sultanularifeen #sultanulashiqeen #tehreekdawatefaqr #tdfblog #blog #spirituality #sufism #islam #allah

  8. ماشا اللّٰہ
    بے شک سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمٰن مدظلہ الاقدس انتہائی شفیق اور مہربان شخصیت کے مالک ہیں۔

  9. اللہ پاک سے دعا ہے کہ سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس کا سایہ مبارک ہمیشہ ہم پر سلامت رکھے اور ہم سب کو استقامت کے ساتھ فقر پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین

  10. ماشااللّہ اللہ پاک سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس کی شان بلند تر کرتا رہے

  11. Masha’Allah
    Boht hi khobsurat mazmoon hai
    #sultanbahoo #sultanularifeen #sultanulashiqeen #tehreekdawatefaqr #tdfblog #blog #spirituality #sufism #Islam #faqr #fakir

اپنا تبصرہ بھیجیں