شب بیداری و خلوت نشینی کے ثمرات
مراسلہ: فہد شہزاد سروری قادری (لاہور)
منقول ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے کسی پیغمبر پر وحی نازل فرمائی ’’میرے کچھ بندے مجھ سے محبت کرتے ہیں میں بھی ان سے محبت کرتا ہوں، وہ میرے مشتاق ہیں میں بھی ان کا مشتاق ہوں، وہ میرا ذکر کرتے ہیں میں بھی ان کا ذکر کرتا ہوں، وہ میرا مشاہدہ کرتے ہیں میں بھی ان کو دیکھتا ہوں، پس اگر تم ان کے طریقے پر چلو گے تو میں تم سے بھی محبت کروں گا اور اگر تم نے ان کے طریقے سے روگردانی کی تو میں تم سے اعراض کروں گا۔‘‘
ان پیغمبر نے کہا الٰہی! تیرے ان بندوں کی کیا علامات ہیں؟
اللہ تعالیٰ نے جواب میں فرمایا:
’’وہ دن کے وقت سایوں کا ایسے ہی خیال رکھتے ہیں جیسے ایک چرواہا اپنی بھیڑ بکریوں کا خیال رکھتا ہے (یعنی ان پر نظر رکھتا ہے)، ان کو سورج کے غروب ہونے کا ایسا ہی انتظار ہوتا ہے جس طرح سے پرندوں کو اپنے آشیانوں میں پہنچنے کے لیے اس کا انتظار ہوتا ہے۔ جب رات اپنا پردہ ڈال دیتی ہے اور تاریکی سے ہم آغوش ہو جاتی ہے اور ہر شخص اپنے محبوب کے ساتھ خلوت گزیں ہو جاتا ہے تو اس وقت وہ میری عبادت کے لیے اپنے قدموں پر کھڑے ہوتے ہیں اور اپنے چہروں کو میرے لیے فرشِ راہ بناتے ہیں، میرے کلام سے مناجات کرتے ہیں اور گڑگڑا کر مجھ سے میرے انعام کے طالب ہوتے ہیں۔ ان میں کوئی آہ و زاری کرتا ہے، کوئی روتا ہے، کوئی آہیں بھرتا ہے اور کوئی فریاد کرتا ہے۔ وہ میرے لیے جو تکلیفیں اٹھاتے ہیں وہ میری نظروں کے سامنے ہیں اور میری محبت میں وہ جو کچھ فریاد کرتے ہیں وہ میں سنتا ہوں۔ اس کے انعام میں ان پر میری پہلی عنایت یہ ہوتی ہے کہ میں اپنے نور کے کچھ جلووں سے ان کے دلوں کو منور کر دیتا ہوں۔ اس وقت وہ میرے اسرار اس طرح بیان کرنے لگتے ہیں جس طرح میں ان کو اسرار کی خبر دیتا ہوں۔ میرا دوسرا انعام ان پر یہ ہوتا ہے کہ اگر ساتوں آسمانوں اور زمینوں اور جو کچھ ان کے اندر موجود ہے اگر ان کے پلوں میں رکھ دیا جائے تو میں ان تمام چیزوں کو (بطور اجر) ان کے لیے کم سمجھتا ہوں۔ تیسرا انعام یہ ہے کہ میں بذاتِ خود ان کی طرف متوجہ ہوتا ہوں۔ کیا تمہیں معلوم ہے کہ میں بذاتِ خود جس کی طرف توجہ فرماتا ہوں تو میں اس کو کیا کچھ عطا فرماتا ہوں‘‘۔
وہ طالب ِصادق جو رات کی تنہائی میں اپنے ربّ کی مناجات میں مصروف ہوتا ہے تو اس رات کے تمام انوار اور اس کی تجلیات اس کے دن کے حصوں پر چھا جاتی ہیں اور اس کا دن اس کی رات کی حفاظت میں آ جاتا ہے۔ یہ اس وجہ سے ہوتا ہے کہ اس کا دل انوار سے معمور ہوتا ہے اس لیے دن کے وقت اس کی تمام حرکات و افعال اور اس کے تصرف اس منبع انوار سے صادر ہوتے ہیں جو رات میں مجتمع ہوتے تھے۔ تب اس کا قلب حضورِ حق میں محصور و مسرور ہو کر رہ جاتا ہے اور اس کی حرکات و سکنات کو تربیت دی جاتی ہے جیسے کہ منقول ہے کہ جو شخص رات کو عبادت میں بسر کرتا ہے اس کا چہرہ دن کے وقت روشن رہتا ہے۔
(اقتباس از کتاب عوارف المعارف)
👌🏻
great article
اچھا مضمون ہے
طالب مولٰی اللہ پاک کی خاطر شب بیداری کرتے ہیں۔
طالب مولٰی اللہ پاک کی خاطر شب بیداری کرتے ہیں۔
Reply
👍
اللّٰہ پاک ہمیں اپنی رضا کی خاطر شب بیداری کی توفیق عطا فرمائے۔
👍❤️🌹
بہت خوبصورت کالم 🌹
👍👍👍👍
بہت خوب
سبحان اللہ
اللہ پاک اپنی رضا کے راستے پر چلائے اور استقامت عطا فرمائے آمین
ماشائ اللہ
و شخص رات کو عبادت میں بسر کرتا ہے اس کا چہرہ دن کے وقت روشن رہتا ہے۔(سبحان اللہ)
بہت خوب ماشائ اللہ
سبحان اللہ
A very good article!
ماشااللہ! ❤️💖❤️
وہ طالب ِصادق جو رات کی تنہائی میں اپنے ربّ کی مناجات میں مصروف ہوتا ہے تو اس رات کے تمام انوار اور اس کی تجلیات اس کے دن کے حصوں پر چھا جاتی ہیں اور اس کا دن اس کی رات کی حفاظت میں آ جاتا ہے۔
طالب ِصادق رات اللہ پاک کی عبادت میں بسر کرتا ہے
بہترین مضمون ہے
Very nice
بہترین مضمون!
بہترین مضمون
جو شخص رات کو عبادت میں بسر کرتا ہے اس کا چہرہ دن کے وقت روشن رہتا ہے۔
Nice
بہترین مضمون ہے
جو شخص رات کو عبادت میں بسر کرتا ہے اس کا چہرہ دن کے وقت روشن رہتا ہے۔
اللہ کا قرب پانے کے لیے رات بھر مناجات میں مشغول رہنا چاہیے
👌
بہت اچھا مضمون ہے
جو کوئی اللہ پاک کی طلب رکھتا ہے اسے کے لیے رات دن سب برابر ہیں اور وہ ہمیشہ اپنے مرشد خدمت میں رہتا ہے کیونکہ مرشد کی خدمت میں ہی اللہ کی ذات مبارکہ پوشیدہ ہے
بہترین لکھا ہے
ماشا اللہ
شب بیداری کی لذت بھی مرشد ہی عطا کرتا ہے
♥️