امیر الکونین | Ameer-ul-Konain


Rate this post

امیر الکونین 

جان لو کہ علم ِ معاملات اور علم ِ عبادات درجات سے تعلق رکھتے ہیں اور یہ علم رکھنے والے علم ِ حضوری، اللہ کی ذات اور اس کے قرب سے بے خبر ہیں۔ اگر چہ علم ِ فقہ و مسائل سیکھنا ثواب حاصل کرنے کا باعث ہے لیکن علم ِ باطن سے بے خبر ہے کیونکہ علم ِ باطن علم بقا باللہ کو بے حجاب سیکھنے کا وسیلہ ہے۔ لہٰذا علم ِ تصور، علم ِ تصرف، علم ِ تفکر، علم ِ تصوف، علم ِ سلک سلوک، علم ِ توجہ اور علم ِ توحید سب علم ِ باطن ہیں۔ یہ تمام علوم‘ علم کی حقیقت اور حق ہیں کیونکہ وہ حق کی جانب سے ہیں اور علم ِ باطل سے بیزار کرنے والے ہیں۔ وہ سب عجیب اور احمق ہیں جو علم ِ حق کو چھوڑ کر علم ِ باطل، جس میں رشوت، ریاکاری، خود پسندی اور خواہشاتِ نفس شامل ہیں‘ کو اختیار کرتے ہیں۔ بیت: 

ہر عبادت ہر ثواب بہر از لقا
علم اللقا من سبق خواندم از خدا

ترجمہ: ہر عبادت و ثواب اللہ کے قرب و دیدار کی خاطر ہونا چاہیے۔ میں نے قرب و دیدار کا علم اللہ سے سیکھا ہے۔

جان لو کہ علم کی بیس اقسام ایک علم میں شامل ہیں اور علم کی یہ بیس اقسام ایک حکمت میں موجود ہیں۔ ازلی عارف عالم و حکیم ہوتے ہیں۔ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ارشاد فرمایا:
لاَ تُکَلِّمُ کَلَامُ الْحِکْمَۃِ عِنْدَ الْجَاہِلَ
ترجمہ: جاہلوں کے پاس حکمت کا کلام بیان نہ کرو۔
اگر زبان زندہ اور دل دنیا (کی محبت) کے سبب مردہ ہو تو ہرگز معرفت حاصل نہیں کی جا سکتی اور انسان ہمیشہ (قلبی طور پر) افسردہ رہتا ہے۔ فرمانِ حق تعالیٰ ہے:
مِنْھَا خَلَقْنٰکُمْ وَفِیْھَا نُعِیْدُکُمْ وَ مِنْھَا نُخْرِجُکُمْ تَارَۃً اُخْرٰی   (طٰہٰ۔55)
ترجمہ: ہم نے تمہیں اس (مٹی) سے پیدا کیا اور اسی میں بھیجیں گے اور پھر اسی سے دوبارہ نکالیں گے۔
وَمَا رَمَیْتَ اِذَ رَمَیْتَ وَلٰکِنَّ اللّٰہَ رَمٰی  (الانفال۔17)
ترجمہ: (اے نبی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم) یہ جو کنکریاں آپ نے پھینکیں ہیں یہ آپ نے نہیں بلکہ اللہ نے پھینکیں ہیں۔
دعوت پڑھنے کے لائق وہ فقیر ہے جو ارواح، اولیا، جن و انسان، فرشتوں اور مؤکلات پر غالب ہو اور جو اللہ کے خزانوں پر تصرف کرنے والا، رجعت اور زوال سے پاک ہو۔ ظاہری طور پر اس فقیر کا دل ہر شے سے سیر ہوتا ہے اور وہ باطنی طور پر مجلس ِ محمدی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی حضوری میں حاضر رہنے والا لایحتاج فقیر ہوتا ہے۔ عامل و کامل فقیر دنیا کی دولت کی خاطر دعوت نہیں پڑھتا کیونکہ جو دنیا کی خاطر دعوت پڑھتا ہے وہ اصل میں دعوت پڑھنے کا عمل جانتا ہی نہیں۔ وہ محتاج رہتا ہے اور جن و استدراج کے مراتب پر ہوتا ہے۔ ابیات:

بر زبان اللہ در دل گاؤخر
این چنین تسبیح کے دارد اثر

ترجمہ: جس کی زبان پر اللہ کا ذکر ہو لیکن دل میں دنیا کی محبت ہو تو اس پر تسبیح کا کیا اثر ہوگا۔

دعوتے خواند ز لطف و حق کرم
ہر کہ دعوت از قرب خواند نیست غم

ترجمہ: دعوت اللہ کے لطف و کرم کی بدولت پڑھی جاتی ہے اور اللہ کے قرب کی حالت میں جو دعوت پڑھتا ہے وہ ہر فکر سے آزاد ہوتا ہے۔

دعوتے خواند ز بہر از خدائے
برد با دعوت حضوریٔ مصطفیٰؐ

ترجمہ: جو دعوت اللہ کی خاطر پڑھی جاتی ہے وہ مجلس ِ محمدی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی حضوری میں پہنچا دیتی ہے۔

دعوتے منصب مراتب باحضور
شد وسیلہ مصطفیؐ بذاتِ نور

ترجمہ: دعوت حضوری کے منصب و مراتب عطا کرتی ہے اور حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی ذات کے نور کی طرف وسیلہ بنتی ہے۔

دعوتے منصب مراتب از خدا
ہر کہ خواند بہر دنیا بے حیا

ترجمہ: دعوت اللہ کے قرب کے منصب و مراتب عطا کرتی ہے اور جو دنیا کے مقاصد کی خاطر دعوت پڑھتا ہے وہ بے حیا ہے۔

ابتدائے دعوت گنج سبق
در تصرف قید آمد ہر طبق

ترجمہ: دعوت کا ابتدائی سبق اللہ کے خزانوں پر تصرف ہے اور ہر طبق دعوت پڑھنے والے کی قید اور تصرف میں آجاتا ہے۔

ہر مؤکل در حکم مثل غلام
گشت واضح زیر زبرش ہر مقام

ترجمہ: ہر مؤکل دعوت پڑھنے والے کے حکم کے تحت ایک غلام کی مثل آ جاتا ہے اور اس پر ہر مقا م کی حقیقت واضح ہو جاتی ہے۔

ہر کہ خواہد دولتے دنیا نعیم
ہم صحبت شیطان بود ملعون لئیم

ترجمہ: جو (دعوت کے ذریعے) دنیا کی دولت اور نعمتیں طلب کرتا ہے وہ شیطان ملعون کا ساتھی اور کنجوس ہوتا ہے۔

ہر کہ خواہد معرفت قرب از اِلٰہ
وقت خواندن باتصور کن نگاہ

ترجمہ:  جو معبود کی معرفت اور قرب حاصل کرنا چاہتا ہے تو دعوت پڑھتے وقت ’’کن‘‘ کو اپنے تصور میں رکھے۔

ہر کہ کن را یافت کنہ از کن کشا
جملہ او الہام یابد از خدا

ترجمہ: جو کن کی حقیقت پا لیتا ہے اسے کن کی طاقت حاصل ہو جاتی ہے اور وہ اللہ کی طرف سے ہر شے کے متعلق الہام پاتا ہے۔

قال من بر حال من احوال من
ہر کہ عامل نیست دعوت لاف زن

ترجمہ: میرا یہ قال میرے حال اور احوال کے عین مطابق ہے اور جو دعوت کا عامل نہیں وہ جھوٹا ہے۔

ہر کہ پوشد حق بود کافر تمام
گفتن حق حاسدان دشمن مدام

ترجمہ: جو حق کو پوشیدہ رکھتا ہے وہ مطلق کافر ہو جاتا ہے اور حق کہنے سے حاسدوں کو (ہمیشہ کے لیے) اپنا دشمن بنا لیتا ہے۔

کاملم اکسیر تکسیر نما
احتیاجے کس ندارم جز خدا

ترجمہ: میں علم ِ اکسیر و تکسیر کا عامل ہوں اور مجھے اللہ کے سوا کسی کی حاجت نہیں۔

باھوؒ کس نیامد طالبے لائق طلب
حاضر کنم بامصطفیٰؐ توحید ربّ

ترجمہ: اے باھُوؒ! میرے پاس کوئی بھی اللہ کی طلب لے کر نہیں آتا جسے میں مجلس ِ محمدی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی حضوری عطا کر کے وحدتِ حق تک لے جاؤں۔ 

دعوت پڑھنے سے کامل کو خزانے عطا ہوتے ہیں اور ناقص کو دعوت کے دوران ہی تیغ ِ برہنہ کی مثل رنج پہنچتا ہے۔ دعوت عطا کرنا آسان کام نہیں ہے۔ مرد مذکر اور عارف کامل ولی اللہ جو باخبر اور ہوشیار ہو اور جسے حق تعالیٰ کا قرب بھی حاصل ہو وہی دعوت پڑھنے کا عامل ہے ورنہ دعوت پڑھنے کے لائق احمق اور حیوانات کی مثل لوگ نہیں ہو سکتے۔ دعوت پڑھنا نہایت ہی مشکل، سخت اور دشوار کام ہے کیونکہ علم ِ دعوت میں کامل ہونا چاہیے تب اسے اللہ کے خزانوں میں سے بیشمار عظیم اسرار اللہ کی طرف سے عطا ہوتے ہیں۔ کامل و عامل اہل ِ دعوت جو صاحب ِ دیدار ہوتا ہے‘ اسے گفتگو اور تحقیق کرنے اور نمازِ استخارہ کی حقیقت جاننے کی کیا ضرورت؟ خام و ناقص اہل ِ ناسوت جو نفس ِ امارہ کی قید میں ہوں‘ یہ ان کا کام ہے۔ دعوت پڑھنے کے لائق وہی طالب ہے جس کا روحانی وجود اسم اللہ ذات کے تصور سے نور بن گیا ہو اور اسے حضورِ حق حاصل ہو اور وہ دعوت پڑھنے کے دوران مجلس ِ محمدی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی حضوری میں پہنچ جائے۔ اس کے علاوہ دعوت میں کامل مرشد دعوت شروع کرتے ہی طالب مرید کو پانچ مراتب عطاکرتا ہے۔ اوّل حضورِ حق، دوم دیدارِ حق، سوم تصور اسم  اللہ ذات، چہارم دلیل سے آگاہی اور پنجم نگاہِ کامل‘ جو اسے قربِ ربّ جلیل میں لے جائے۔ دعوت میں کامل عامل مرشد یہ پانچ خزانے پانچ روز میں صادق مرید کو عطا کرتا ہے۔ اگر اہل ِ دعوت اولیا اللہ کو باطن سے دعوت پڑھنے کے دوران توفیق ِ الٰہی اور قربِ الٰہی کی تحقیق اور ہدایت حاصل نہ ہو تو تمام طالب اور مرید بلکہ تمام مخلوق مار دی جائے۔ راہِ دعوت ظاہر و باطن میں معرفت و جمعیت عطا کرتی ہے اور یہ راہ اللہ کے جمال کے مشاہدہ، دیدار اور وصال کی راہ ہے نہ کہ قیل و قال اور گفت و شنید کی۔ 

بیت:

عارفان را روز و شب برحق نظر
بانظر ہرگز نہ بینم سیم و زر

ترجمہ: عارفین کی نظر دن رات حق پر ہوتی ہے اس لیے میں مال و دولت کی طرف ہرگز نہیں دیکھتا۔

وہ سب عجیب احمق ہیں جو حب ِ دنیا کے بیج سے دل میں حرص، حسد، تکبر، خود پسندی، ریاکاری اور ہوائے شیطانی کی فصل بوتے ہیں اور دل سے اللہ کی محبت نکال دیتے ہیں۔ وہ سب مومن، مسلمان، فقیر، درویش، عالم، فاضل، ذاکر، اہل ِ مراقبہ و فکر اور اہل ِ تقویٰ کیسے ہو سکتے ہیں؟ وہ تو جانوروں سے بھی بدتر ہیں۔ فقیر جو کچھ کہتا ہے راہِ حساب سے کہتا ہے نہ کہ حسد کے باعث۔ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ارشاد فرمایا:
مَنْ سَکَّتَ عَنِ الْکَلْمَۃِ الْحَقِّ فَھُوَ الشَّیْطٰنُ اَخْرَسُ
 ترجمہ: جو حق بات کہنے سے خاموش رہا وہ گونگا شیطان ہے۔
غفلت کی روئی اپنے دل کے کانوں سے باہر نکال اور اپنی موت کو یاد کر۔ موت تیرے وجود کے اندر ہے اور تیرا وجود موت کا غار ہے۔ اور یہ مراتب یاد رکھ جس کے متعلق اللہ نے فرمایا:
کُلُّ نَفْسٍ ذَآئِقَۃُ الْمَوْتِ (آلِ عمران۔185)
ترجمہ: ہر نفس نے موت کا ذائقہ چکھنا ہے۔
ابیات:

نفس را گردن بزن بہر از خدا
تا شوی دائم بحاضر مصطفیؐ

ترجمہ: خدا کی خاطر اپنے نفس کی گردن مار دے تاکہ تو مجلس ِ محمدی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی دائمی حضوری میں رہ سکے۔ 

این مراتب عارفان اولیا
ہر کہ این راہے نداند سر ہوا

ترجمہ: یہ مراتب عارفین اولیا کے ہیں اور جو اس راہ سے آگاہ نہیں وہ خواہشاتِ نفس کا شکار ہے۔

نیزشرح دعوت

دعوت پڑھنا اس طالب کے لیے مناسب ہے جو دعوت کا عامل اور دعوت میں کامل ہو اور اسے دو لمحوں میں ختم و مکمل کر دے۔ جو دعوت پڑھنا جانتا ہے اور تصور و تصرف اسم ِ اعظم اور اسم  ِ اللہ  ذات سے باترتیب دعوت پڑھتا ہے وہ اس وقت سے لے کر تاقیامت ہر شے سے لایحتاج ہو جاتا ہے۔ وہ اور اس کی اولاد ہر دکھ سے آزاد ہو جاتے ہیں۔ ایسے عامل، کامل، مکمل اور اکمل صاحب ِ دعوت اس دنیا میں بہت کم ہیں۔ بیت: 

دم ازل دم ابد دم دنیا تمام
ہر کہ این یک دم نداند آن مرد خام

ترجمہ: ازل، ابد اور دنیا کا وقت سب ایک لمحہ میں ہے اور جو اس ایک لمحہ کو نہیں جانتا وہ خام ہے۔ 
مرشد کامل اہل ِ دعوت‘ دعوت شروع کرتے ہی صادق طالب اور مرید لایرید کو اللہ کے فیض و فضل اور دعوت کی فضیلت کے وسیلہ سے چار منصب عطا کرتا ہے اوّل تصور اسم  ِ اللہ ذات، دوم اسم ِ اعظم کے تبرکات پر تصرف، سوم کلمہ طیبہلَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّدٌ رَّسُولُ اللّٰہ  کی توجہ اور چہارم قرآن کی آیات کا ناسخ۔ طالب ِ مولیٰ جب ان چاروں مناصب کے مجموعہ کے حصول کے بعد دعوت پڑھتا ہے تو ظاہر و باطن کے تمام غیبی و لاریبی خزائن ِ الٰہی اس سے مخفی و پوشیدہ نہیں رہتے۔ جو مرشد چارروز میں یہ چار منصب طالب کو عطا نہیں کرتا تو وہ طالب احمق ہے جو ناقص مرشد کے کہنے پر دعوت پڑھتا ہے۔ اہل ِ بدعت، بدخصلت، طالب ِ غلیظ دنیا اور بداندیش دعوت پڑھنے کے لائق نہیں۔ دعوت درویش، غنی، فقیر، عارف اور اہل ِ معرفت کو نصیب ہوتی ہے جنہیں اللہ کا قرب نصیب ہو اور وہ عیسیٰ ؑ کی صفات کے حامل ہوں۔ ایسا درویش جب دعوت پڑھتا ہے تو قُمْ بِاِذْنِ اللّٰہِ  (اُٹھ اللہ کے حکم سے) کہتے ہی روح قبر سے باہر نکل کر حاضر ہو جاتی ہے۔ دعوت پڑھنے کے دوران حضوری کے نور کے سبب فرشتے دعوت پڑھنے والے سے دور رہتے ہیں کیونکہ وہ دعوت سے ناواقف اور محروم ہیں۔ ابیات:

حق پسندان را نباشد ہیچ باک
بعد مردن زندہ گردند زیر خاک

ترجمہ: حق پسندوں کو کسی قسم کا کوئی خوف نہیں ہوتا وہ تو مرنے کے بعد بھی قبروں میں زندہ ہوتے ہیں۔

عارفان بانظر بینند در قبر
این مراتب عیسیٰؑ و ثانی خضرؑ

ترجمہ: عارفین اپنی قبر میں ہی نگاہ سے دیدار کرتے ہیں۔ یہ مراتب عیسیٰ ؑ اور خضر ؑ کی صفات کے حامل عارف کے ہیں۔

ہم سخن باہم جلیس و اولیا
غرق فی التوحید قرب و باخدا

ترجمہ: وہ اولیا کی ارواح سے ہم کلام اور ان کے ہم مجلس ہوتے ہیں کیونکہ توحید میں غرق ہو کرانہیں اللہ کا قرب نصیب ہوتا ہے۔

باتصور قتل کن تو نفس را
تا شوی واصل خدا لائق خدا

ترجمہ: تُو تصور اسم  ِاللہ ذات سے اپنے نفس کو قتل کر تاکہ تو خدا سے واصل ہونے کے قابل ہو سکے۔

دعوت پڑھنے کے دوران توفیق ِ الٰہی ایک صورت اختیار کرتی ہے اور دعوت پڑھنے والے کی رفیق ہوتی ہے اور قدرتِ خدا اور نور کے دیدار کی کشش سے صاحب ِ دعوت کو اللہ کی حضوری میں لے جا کر منظور کراتی ہے۔ ایسی دعوت قربِ ربانی اور انبیا و اولیا اللہ کی ارواح کی طاقت کہلاتی ہے۔ معرفت، علم ِ ہدایت، ہر عمل، قربِ الٰہی اور جمعیت کی بنیاد شوق ہے جو اللہ کی راہ میں راہبر ہے اور معبود کے قرب کی طرف رہنمائی کرتا ہے۔ جس طالب میں یہ شوق پیدا ہو جاتا ہے تو دونوں جہان کا راستہ بھی اس کی نظر میں آدھے قدم سے بھی زیادہ نہیں رہتا۔ روشن ضمیر فقیر نفس پر امیر ہوتا ہے۔ بیت:

فرشتہ گرچہ دارد قرب درگاہ
نگنجد   در   مقام لِیْ مَعَ اللّٰہِ

ترجمہ: فرشتہ اگرچہ اللہ کی بارگاہ کے قرب کا حامل ہے لیکن وہ مقام لِیْ مَعَ اللّٰہِ  تک نہیں پہنچ سکتا۔
کیونکہ فرشتوں کو آسمان و زمین کے طبقات و مقامات کے منصب و مراتب کی قوت اور توفیق حاصل ہوتی ہے جو کہ ضروریات اور خواہشات سے متعلق ہے جبکہ انسان کے مراتب معرفت ِ توحید اور قربِ الٰہی کے ہیں جہاں وہ فنا فی اللہ ہو کر حضوری میں پہنچ جاتے ہیں۔ ابیات:

دعوتے در دم کشد عالم تمام
با تو گویم یاد گیر اے نیک نام

ترجمہ: اے نیک نام! جو میں تجھ سے کہتا ہوں یاد رکھ۔ دعوت اس قدر طاقتور ہے کہ ایک لمحہ میں تمام عالم کو اپنی طرف متوجہ کر سکتی ہے۔

این دمے یکدم بود قرب از اِلٰہ
یک دمے دو راہ دارد دو گواہ

ترجمہ: اس ایک لمحہ میں دعوت پڑھنے والے کو اللہ کا قرب حاصل ہوتا ہے اور اس ایک لمحہ کے دو راستے ہیں جس کے دو گواہ ہیں۔

دم ازل دم ابد دم دنیا ہوا
بایک دمی یکتا شود مرد خدا

ترجمہ: لمحہ ازل، لمحہ ابد، لمحہ دنیا سب اسی ایک لمحے میں ہیں اور اسی ایک لمحہ میں مردِ خدا (اللہ سے وصال پا کر) یکتا ہو جاتا ہے۔

دم کہ از دم یافتہ دمِ معرفت
مردہ را زندہ کند عیسیٰؑ صفت

ترجمہ: وہ سانس جو اس ایک لمحہ میں عارف لیتا ہے وہ دمِ معرفت ہے جس سے حضرت عیسیٰ ؑ کی مثل مردوں کو زندہ کرنے کی طاقت عطاہوتی ہے۔

دعوتے با دم بخواند بر قبور
اہل دعوت با روحانی شد حضور

ترجمہ: جو دعوت اولیا کی قبور پر اس دم (سانس) کے ساتھ پڑھی جاتی ہے وہ اہل ِ دعوت کو ارواح کو حضوری میں لے جاتی ہے۔

(جاری ہے)

 

35 تبصرے “امیر الکونین | Ameer-ul-Konain

    1. امیر الکونین سلطان العارفین حضرت سخی سلطان باھو رحمتہ اللہ علیہ کی بہت اعلی’ پایہ کی فقر پر تصنیف ہے

      1. امیر الکونین سلطان العارفین حضرت سخی سلطان باھو رحمتہ اللہ علیہ کی بہت اعلی’ پایہ کی فقر پر تصنیف ہے

  1. MashaAllah
    #sultanbahoo #sultanularifeen #sultanulashiqeen #tehreekdawatefaqr #tdfblog #blog #spirituality #sufism #islam #faqr #ilm #ameerulkonain

  2. سبحان اللہ
    #sultanbahoo #sultanularifeen #sultanulashiqeen #tehreekdawatefaqr #tdfblog #blog #spirituality #sufism #islam #faqr #ilm #ameerulkonain

  3. ماشائ اللہ
    #sultanbahoo #sultanularifeen #sultanulashiqeen #tehreekdawatefaqr #tdfblog #blog #spirituality #sufism #islam #faqr #ilm #ameerulkonain

  4. سبحان اللہ
    #sultanbahoo #sultanularifeen #sultanulashiqeen #tehreekdawatefaqr #tdfblog #blog #spirituality #sufism #islam #faqr #ilm #ameerulkonain

  5. علم ِ تصور، علم ِ تصرف، علم ِ تفکر، علم ِ تصوف، علم ِ سلک سلوک، علم ِ توجہ اور علم ِ توحید سب علم ِ باطن ہیں۔

  6. ماشااللہ
    علم دعوت کو وضاحت کہ ساتھ بیاں کیا گیا ہے

اپنا تبصرہ بھیجیں