alif

alif | الف


Rate this post

الف

مراتب ِ فقر

سلطان العارفین حضرت سخی سلطان باھُو رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
کسی کا مرتبہ بھی تمام پیغمبروں کے مرتبہ سے بلند نہیں لیکن وہ سب بھی فقر کے خواہشمند اور محتاج تھے اور اللہ سے فقر ہی طلب کرتے رہے بلکہ حضور علیہ الصلوٰۃ و السلام جو تمام موجودات کا خلاصہ ہیں‘ وہ بھی فقر طلب کرتے رہے۔ وہ مرشد ناقص و ناتمام ہے جو مرتبہ فقر پر نہ پہنچا ہو اگرچہ ریاضت کرتا ہو لیکن فقر اور اس کے اسرار سے بے خبر ہوتا ہے۔ اگرچہ ہمیشہ حالت ِ کشف میں ہوتا ہے لیکن فقر کے انکشافات سے بے خبر ہوتا ہے۔ اگرچہ مجاہدہ کرتا ہے لیکن مشاہدۂ فقر سے بے خبر ہوتا ہے۔ اگرچہ وہ دعوت پڑھتا ہے لیکن فقر کی زندگی سے بے خبر ہوتا ہے۔ اگرچہ وہ صاحب ِ کرامت ہوتا ہے لیکن فقر کے کرم سے بے خبر رہتا ہے۔ مصنف فرماتا ہے کہ مرتبہ فقر حاصل کرنا بہت ہی مشکل اور محال ہے کیونکہ مراتب ِ فقر قرب اور وصال سے بہت آگے ہیں۔ یہ غرق فنا فی اللہ ہو کر نور میں ڈھل کر نور ہو جانے کا مرتبہ ہے۔ فقر ہمیشہ اللہ کی نظر میں منظور اور مجلس ِ محمدیؐ کی دائمی حضوری میں ہوتا ہے۔ مراتب ِ فقر پر صرف وہی پہنچتا ہے جسے حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام خود اپنی مجلس کی حضوری میں تعلیم و تلقین فرماتے ہیں اور دست ِ بیعت فرما کر ارشاد اور ہدایت سے نوازتے ہیں۔ مرتبہ فقر پر پہنچنا آسان کام نہیں ہے۔ فقر میں معرفت اور اسرارِ پروردگار کے عظیم مشاہدات ہیں۔ مجھے ان احمق لوگوں پر حیرت ہوتی ہے جو مقامِ فضیحت پر ہوتے ہیں لیکن دعویٰ کرتے ہیں فقر کے فیض اور نصیحت کا۔ 

جان لو کہ فقر کے تین حروف ہیں ف، ق، ر۔ حرف ’ف‘ سے فنائے نفس، حرف ’ق‘ سے قوتِ روح اور حرف ’ر‘ سے رحیم دل حاصل ہوتا ہے۔ یا پھر حرف ’ف‘ سے فخر، حرف ’ق‘ سے قرب اور حرف ’ر‘ سے رحمت حاصل ہوتی ہے۔ جو فقر کے اس عظیم راستے پر چلے لیکن پھر فقر سے منہ موڑ کر ملعون دنیا کے قرب کی طرف رجوع کر لے اس کے لیے حرف ’ف‘ سے فضیحت، حرف ’ق‘ سے قہر ِ خدا اور حرف ’ر‘ سے ردّ ہوتا ہے۔ جان لو کہ فقر پر ثابت قدم وہی رہتا ہے جس کی نظر میں (اللہ کے) غیبی خزانے دنیاوی بادشاہ کے خزانوں سے کہیں زیادہ قیمتی ہوں۔ وہ باطن میں صاحب ِ معرفت و وِصال ہوتا ہے لیکن ظاہر میں دنیا کے مال و دولت کی خاطر اہل ِ دنیا سے عرض اور سوال کرتا ہے۔ یہ اس فقیر کے مراتب ہیں جو بظاہر مفلس جبکہ باطن میں غنی اور مجلس ِ محمدی ؐکی دائمی حضوری میں رہتا ہے۔  (اقتباس از کلید التوحید کلاں)

 

اپنا تبصرہ بھیجیں