مجلس ِمحمدیؐ Majlis e Mohammadi


4.3/5 - (38 votes)

مجلسِ محمدیؐ (Majlis e Mohammadi)

حصہ سوم                                                                                     تحریر: سلطان محمد احسن علی سروری قادری

مجلسِ محمدیؐ میں پہنچانے والے مرشد کا مرتبہ

مجلسِ محمدی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی حضوری سے مشرف کرنا ہر کسی کے بس کی بات نہیں اور نہ ہی یہ کوئی معمولی مرتبہ ہے کیونکہ ہر مرشد خود بھی اس مقام و مرتبہ کا حامل نہیں ہوتابلکہ بہت سے نام نہاد مرشد تو خود مجلسِ محمدیؐ سے ناآشنا ہوتے ہیں، انہوں نے اپنے طالبوں کو کہاں اس مقام تک پہنچانا! حضرت سخی سلطان باھوُ رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں:

آپ نہ طالب ہین کہیں دے، لوکاں نوں طالب کردے ھوُ

مجلسِ محمدی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی حضوری سے صرف وہی مرشد کامل اکمل مشرف کر سکتا ہے جو خود نہ صرف حضوری سے مشرف ہو بلکہ باطنی طور پر حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی مجلس میں دائمی طور پر حاضر رہتا ہو۔ بظاہر عوام میں لوگوں کے ساتھ ہمکلام رہتا ہو لیکن باطن میں حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی مجلس کی دائمی حضوری سے مشرف ہو۔ ایسا مرشد کامل اکمل فنا فی الرّسول اور فنافی اللہ بقا باللہ کے مرتبہ پر فائز ہوتا ہے اس لیے لمحہ بھر کے لیے بھی مجلسِ محمدیؐ سے دور نہیں ہوتابلکہ وہ ظاہری طور پر کہیں بھی موجود ہو باطنی طور پر مجلسِ محمدی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی حضوری میں حاضر رہتا ہے۔ اس کے متعلق حضرت سخی سلطان باھوُ رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
فقیرِکامل اُسے کہتے ہیں جو ہمیشہ اللہ کی بارگاہ میں منظور اور مجلسِ محمدیؐ میں ہمیشہ حاضر رہے اور ایک لمحہ کے لیے بھی جدا اور دور نہ ہو اگرچہ وہ ظاہر میں عام لوگوں سے ہمکلام ہو لیکن باطن میں حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کے پاس ہوتا ہے۔ (کلید التوحید کلاں)
کامل فقیر کا حوصلہ وسیع ہوتا ہے کیونکہ وہ ہمیشہ مجلسِ محمدی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم میں حاضر رہتا ہے۔ (کلید التوحید کلاں)
صاحبِ نور وہ ہے جو سر سے قدم تک نور ہوتا ہے اور اس سے ناشائستہ امور ظہور پذیر نہیں ہوتے اور وہ ہمیشہ اللہ کی بارگاہ میں منظور اور مجلسِ محمدی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم میں حاضر رہتا ہے۔ (کلید التوحید کلاں)
جان لو کہ کاملین کے لیے مجلسِ محمدی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم آفتاب کی مثل ہر جگہ موجود ہوتی ہے اور طالب اس مجلس کی حضوری میں ذرّے کی مثل ہوتا ہے کیونکہ ذرّہ آفتاب سے جدا نہیں ہو سکتا بلکہ ذرّے کی روشنی آفتاب سے ہی حاصل کردہ ہے۔ (کلید التوحید کلاں)
مرشد کے دو مراتب ہیں۔ ظاہر میں شریعت اور دینِ محمدی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم پر قوی ہوتاہے اور باطن میں ہمیشہ خاتم النبیین حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی بارگاہ میں حاضر رہتا ہے، ظاہر میں طالبوں کو ذکرِ اسمِ اللہ ذات میں مشغول کرکے باطن میں مجلسِ محمدی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی حضوری میں پہنچا دیتا ہے۔ (نور الہدیٰ کلاں)
ولی اُسے کہتے ہیں جو ہمیشہ اللہ کی نگاہ میں اور حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی حضوری میں رہتا ہو۔ ذکرِ اللہ سے اس کا دل پاکیزہ ہو چکا ہو اور وہ مجلسِ انبیا و اولیا میں ہر ایک نبی و ولی کی روح سے ملاقات کرتا ہو۔ (کلید التوحید کلاں)

سروری قادری مرشد کامل اکمل کو مجلسِ محمدیؐ کی دائمی حضوری حاصل ہوتی ہے اور اس کا مرتبہ ہر گزرتے لمحہ کے ساتھ بلندسے بلند تر ہوتا جاتاہے کیونکہ وہ فنا فی اللہ بقا باللہ کے لازوال مرتبہ کا حامل ہوتا ہے۔ چونکہ اللہ تعالیٰ کی ذات لامحدود ہے اس لیے مرشد کامل اکمل کی سیر فی اللہ بھی لامحدود ہوتی ہے جو ہر لمحہ جاری رہتی ہے اور فقیر ِکامل کو بلند سے بلند ترمرتبہ سے سرفراز کرتی ہے۔سلطان العارفین حضرت سخی سلطان باھو رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
بعض فقیر ہمیشہ مجلسِ محمدی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی حضوری کے حال پر رُکے رہتے ہیں لیکن میں روز بروز ترقی کر رہا ہوں، میرے درجات میں دن بدن اور ساعت بہ ساعت اضافہ ہورہا ہے اور ابدالاباد تک ان شاء اللہ ایسا ہی ہوتا رہے گا کیونکہ یہ حکمِ سروری و سرمدی ہے۔ (عین الفقر)
روز بروز درجات میں ترقی حاصل ہونا سروری قادری مرشد کامل اکمل کا مرتبہ ہے جبکہ صرف مجلسِ محمدی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی حضوری تک رسائی پا لینا مرشد کامل اکمل کے خاص طالبوں کا مرتبہ ہے۔

مرشد کامل اکمل کی پہچان

جو مرشد کامل اکمل مجلسِ محمدی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی حضوری سے مشرف کر سکتا ہو اس کی پہچان کیا ہے؟ مرشد کامل اکمل کا ہر فرمان قرآن و حدیث کے اندر ہوتا ہے۔ اس کا ہر عمل شریعتِ محمدیؐ کے عین مطابق اور سنتِ نبویؐ کی اتباع میں ہوتا ہے۔ اس کے ہر سخن سے عشقِ حقیقی کا اظہار ہوتا ہے۔ مرشد کامل اکمل کی تربیت اور صحبت کی تاثیر سے اس کے طالبوں کے اندر بھی مثبت تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں، وہ طالبِ دنیا سے طالبِ مولیٰ بن جاتے ہیں۔ انہیں ایک مقصدِحیات مل جاتا ہے۔ مرشد کامل اکمل کی تلقین سے طالب پر علم ِلدنیّ منکشف ہوتا ہے، دل میں عشقِ حقیقی و عشقِ مصطفیؐ کا سمندر موجزن ہوتا ہے اور دنیا کی محبت دل سے نکل جاتی ہے۔ حضرت سخی سلطان باھوُ رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
وہ فقیرِکامل جو مجلسِ محمدی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کا ہم صحبت ہو، اُسے کس چیز سے پہچانا جا سکتا ہے؟ مجلسِ محمدی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی حضوری کی علامت یہ ہے کہ جو لفظ بھی اس فقیر کے منہ سے نکلتا ہے وہ معرفتِ توحیدِالٰہی سے متعلق اور فقہ، قرآن، حدیث اور تفسیر کے موافق ہوتا ہے۔ (کلید التوحید کلاں)

سروری قادری مرشد کامل اکمل کے علاوہ جو بھی مجلسِ محمدیؐ کی حضوری میں پہنچانے کا دعویٰ کرے وہ لافزن ہے۔ ایسے نام نہاد پیروں یا عاملوں سے ہمیشہ بچ کر رہنا چاہیے کیونکہ نہ تو ایسے پیروں کے ہاتھ پر بیعت ،حقیقی بیعت ہوتی ہے اور نہ ہی ان سے فیض پایا جا سکتا ہے بلکہ وہ طالب کو گمراہی کی طرف لے جاتے ہیں۔ حضرت سخی سلطان باھوُ رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
جو نام نہاد قادری مرشد باطنی طریق سے اپنے مریدوں کو مجلسِ محمدی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم تک پہنچانے کی توفیق سے واقف نہیں ہوتا، نہ ہی طالب کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم سے فیض دلواتا ہے وہ کامل قادری طریقہ کی راہ سے بے خبر ہے۔ اسے حقیقی قادری طریقہ کے مراتبِ قربِ الٰہی سے کوئی آگاہی نہیں۔ ایسے ناقص مرشد سے تلقین لینا طالب پر حرام ہے۔ صرف کامل قادری سے تلقین حاصل کرنے پر ہی تمام مطالب پائے جا سکتے ہیں۔ (نور الہدیٰ کلاں)

مجلسِ محمدیؐ کا فیض

حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے اللہ کا محبوب ہونے کے باوجود کسی بھی صفت یا عطا پر فخر نہیں فرمایا بلکہ فقر پر فخر فرمایا اور اسے خود سے قرار دیا۔ حدیثِ مبارکہ ہے:
اَلْفَقْرُ فَخْرِیْ وَ الْفَقْرُ مِنِّیْ 
ترجمہ: فقر میرا فخر ہے اور فقر مجھ سے ہے۔
فقر پر فخر فرمانے کی وجہ حضرت سخی سلطان باھوُ رحمتہ اللہ علیہ کے فرمان سے واضح ہوتی ہے کہ آپ نے فرمایا ’’فقر اللہ کی ذات ہے۔‘‘ (عین الفقر)

راہِ فقر ہی اللہ تعالیٰ کی معرفت، قرب اور وصال عطا کرتی ہے۔ اس راہ کا سالک ہی دیدارِ الٰہی اور مجلسِ محمدیؐ کی حضوری سے مشرف ہو سکتا ہے۔ اِسی بنا پر تمام انبیا کرام علیہم السلام نے حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی اُمت میں شامل ہونے کی دعا کی۔ فقر کا یہ طریق اور فیض صرف اور صرف سلسلہ سروری قادری میں جاری ہے کیونکہ سروری قادری مرشد کامل اکمل خود بھی دائمی طور پر مجلسِ محمدی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی حضوری سے مشرف ہوتا ہے اور اپنے طالبوں کو بھی اس مجلس میں پہنچانے کا کامل تصرف رکھتا ہے۔ کسی بھی دوسرے سلسلہ کا مرشد و طالب مجلسِ محمدیؐ کی حضوری سے مشرف نہیں ہو سکتا اور نہ ہی سروری قادری طالب و مرشد کے مرتبہ پرپہنچ سکتا ہے۔جہاں باقی سلاسل کی انتہا ہوتی ہے وہیں سلسلہ سروری قادری کے طالب کی ابتدا ہوتی ہے۔ حضرت سخی سلطان باھوُ رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
فقر ہمیشہ اللہ کی نظر میں منظور اور مجلسِ محمدیؐ کی دائمی حضوری میں ہوتاہے۔ مراتبِ فقر پر صرف وہی پہنچتاہے جسے حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام خود اپنی مجلس کی حضوری میں تعلیم و تلقین فرماتے ہیں اور دستِ بیعت فرما کر ارشاد اور ہدایت سے نوازتے ہیں۔(کلید التوحید کلاں)

حضورِ حق، معرفت، غرقِ نور اور مجلسِ محمدی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی حضوری کا فیض محض قادری طریقہ میں ہے جو سینہ بہ سینہ، نظر بہ نظر، توجہ بہ توجہ، ذکر بہ ذکر، معرفت بہ معرفت ایسے جاری رہے گا جیسے سمندر۔ اور یہ سلسلہ تاقیامت نہ رُکے گا۔ (کلید التوحید کلاں)

جان لے کہ طریقہ قادری ہر طریقہ پر قادراور قوی ہے کیونکہ قادری کی ابتدا کو تمام طریقوں کی انتہا پر فتح حاصل ہے۔ اس طریقہ کے آغاز میں ہی تعلیم و تلقین کے ذریعے پہلے روز مجلسِ محمدی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی حضوری نصیب ہوتی ہے۔ (گنج الاسرار)

ہر طریقے کی انتہا کامل قادری کی ابتدا کو بھی نہیں پہنچ سکتی۔ سروری قادری کامل کی ابتدا کیا ہے؟کامل قادری اپنی نظر یا تصور اسمِ اللہ ذات یا ذکرِکلمہ طیب کی ضرب یا باطنی توجہ سے طالبِ مولیٰ کو معرفتِ الٰہی کے نور میں غرق کر دیتا ہے اور مجلسِ محمدی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی حضوری میں پہنچا دیتا ہے۔ یہ کامل قادری کا روزِ اوّل کا سبق ہے۔ جو یہ سبق نہیں پڑھاتا اور مجلسِ محمدی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم تک نہیں پہنچاتا وہ کامل قادری نہیں۔ (کلید التوحید کلاں)

سروری قادری سلسلہ وہ ہے جس کے ذریعے یہ فقیر حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی حضوری سے مشرف ہوا، انہوں نے اس فقیر کو اپنے دستِ اقدس پر بیعت فرمایا اور مسکرا کر فرمایا کہ خلقِ خدا کی رہنمائی میں ہمت کرو۔ تلقین کے بعد حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے اس فقیر کو حضرت پیر دستگیر شاہ محی الدین عبدالقادر جیلانی رضی اللہ عنہٗ کے سپرد فرما دیا۔ حضرت پیر دستگیر شاہ محی الدین عبدالقادر جیلانی رضی اللہ عنہٗ نے بھی سرفراز فرما کر (مخلوقِ خدا کو) تلقین کرنے کا حکم دیا۔ اس کے بعد ان کی نگاہِ کرم سے میں نے جس طالبِ مولیٰ کو بھی ظاہر و باطن میں برزخِ اسمِ اللہ ذات اور اسمِ محمد کی راہ دکھائی اسے ذکر اور مشقت میں ڈالے بغیر مجلسِ محمدی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم میں پہنچا دیا۔ (عین الفقر)

مجلسِ محمدیؐ کی حضوری میں داخل ہونے کا طریقہ

اکثر لوگ بغیر مرشد کامل اکمل کے کثرت سے زہد و ریاضت کرتے ہیں، مجردی کی زندگی گزارتے ہیں، دنیا ترک کرتے ہیں یعنی ہر طرح کا کام کاج چھوڑ کر بیابانوں، صحراؤں یا جنگلوں میں خلوت نشینی اختیار کرتے ہیں۔ اپنے نفس کو قابو کرنے کے لیے بھوکے پیاسے رہتے ہیں، رات بھر جاگ کر نوافل ادا کرتے ہیں یا وظائف پڑھتے ہیں، اس حد تک نفس کے مخالف چلتے ہیں کہ نفس جس چیز کی خواہش کرتا ہے اس سے اجتناب کرتے ہیں۔ اس قدر شدید ریاضت و چلہ کشی سے نفس کو اس حد تک کمزور کر لیتے ہیں کہ ان پر باطن کا دَر وا ہو جاتاہے، کشف و وجدان سے ماضی و مستقبل کے احوال جاننے لگتے ہیں، مجلسِ محمدیؐ کے دروازے تک بھی پہنچ جاتے ہیں لیکن اس مجلس میں داخل نہیں ہو پاتے کیونکہ مجلسِ محمدیؐ میں داخلے کی اجازت حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام ہی مرحمت فرماتے ہیں اور اس مقدس مجلس کی حضوری میں صاحبِ اجازت مرشد کامل اکمل ہی لے کر جا سکتا ہے۔ سروری قادری مرشد کامل کا یہ کمال ہے کہ کسی ریاضت و چلہ کشی میں مشغول کیے بغیر ہی طالب کو بیعت کے پہلے ہی روز سلطان الاذکار ھوُ کا ذکر، اسمِ اللہ ذات کا تصور اور مشق مرقومِ وجودیہ عطا کرتا ہے اور روحانی ترقی پر اسمِ محمد بھی عطا کرتا ہے۔ اسمِ اللہ ذات کے ذریعے ہی قلب کا تصفیہ ہوتا ہے، نفس پاکیزگی حاصل کرتا ہے اور روح کو بالیدگی عطا ہوتی ہے۔ مرشد کی نگاہِ کرم سے طالب پر باطن کا در کھل جاتا ہے۔حضرت سخی سلطان باھوُ رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
باطن میں مجلسِ محمدی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم میں حاضر ہو کر تمام انبیا و اولیا علیہم السلام سے ملاقات کرنا اور ان سے علمِ تصوف حاصل کرنا حاضرات اسمِ  اللہ ذات کی راہِ راست سے ممکن ہے۔ اس راہ کا گواہ حضوری سے مشرف ہونا ہے اور حضوری کی گواہ مرشد کی توجہ، نگاہ اور رفاقت ہے۔ اس راہ کو یہ زندہ نفس و سیاہ دل لوگ کیا جانیں؟ (نور الہدیٰ کلاں)
اسمِ محمد کی تاثیر سے وجود میں سر سے قدم تک نورِ محمدی ظاہر ہو جاتا ہے جس سے دل کی آنکھیں کھل جاتی ہیں اور مجلسِ محمدی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی دائمی حضوری حاصل ہوتی ہے جہاں وہ ذکرِ الٰہی کرتے ہوئے ادب سے التماس کرتا ہے۔ (کلید التوحید کلاں)

دورِ حاضر میں وہ مرشد کامل اکمل جامع نور الہدیٰ، فقیر ِکامل، مجددِ دین امامِ مبین، امام الوقت سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس ہیں۔ آپ سلسلہ سروری قادری کے اکتیسویں شیخِ کامل ہیں۔ آپ مدظلہ الاقدس حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی طرف سے منتخب شدہ اور اسمِ اللہ ذات اور اسمِ محمد کے فیض کو عام فرمانے پر مامور ہیں۔ اسمِ اللہ ذات اور اسمِ محمد کا فیض اس سے قبل کبھی بھی اس قدر عام نہ تھا جس قدر میرے مرشد کریم سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس نے عام فرمایا ہے۔ اسمِ اللہ ذات کا ذکر و تصور جو پہلے عمر بھر کی ریاضت کے بعد اور طالب کو مختلف آزمائشوں سے پرکھنے کے بعد عطا کیا جاتا تھا، آفتابِ فقر سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس نے آج کے تیز رفتار دور میں اس کے فیض کو دنیا کے کونے کونے میں پھیلا دیا ہے۔ اسمِ اعظم اسمِ اللہ ذات کے فیوض و برکات، اس کے ذریعے مجلسِ محمدیؐ کی حضوری اور معرفتِ الٰہی کے حصول سے لوگ انجان تھے۔ آپ مدظلہ الاقدس نے عوام الناس کو نہ صرف اسمِ اللہ ذات کے فیوض و برکات سے آگاہ فرمایا بلکہ آپ بیعت کے پہلے ہی روز تصور کے لیے اسمِ اللہ ذات کا نقش، سلطان الاذکار ھوُ کا ذکر اور مشق مرقومِ وجودیہ عطا فرماتے ہیں۔ اسمِ محمد کا تصور پہلی مرتبہ سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس نے اپنے طالبوں کو عطا فرمانا شروع کیا۔ آپ مدظلہ الاقدس کی نگاہِ فیض کی بدولت اب تک لاکھوں لوگ مجلسِ محمدی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی حضوری سے مشرف ہو چکے ہیں اور انہیں معرفتِ الٰہی بھی حاصل ہو چکی ہے۔ ذیل میں سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس کی نگاہِ کامل سے مجلسِ محمدی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کا فیض پانے والے چند طالبانِ مولیٰ کے مشاہدات بیان کیے جا رہے ہیں۔

سلطان محمد ناصر حمید سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس کی بارگاہ میں حاضر تھے۔ ان کے علاوہ دیگر خدمتگار اور ارشاد احمد سروری قادری (مرحوم) بھی موجود تھے۔ اچانک ارشاد احمد (مرحوم) کا سارا جسم کپکپانا شروع ہو گیا اور ان کے ماتھے پر پسینہ آگیا۔ کافی دیر ان پر کپکپی طاری رہی۔ سلطان محمد ناصر حمید کے علاوہ دیگر حاضرین نے بھی ارشاد احمد (مرحوم) کی اس حالت کا مشاہدہ کیا۔

سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس جب مجلس سے رخصت ہونے لگے تو ارشاد احمد سے فرمایا ’’جب کچھ دیکھتے ہیں تو گھبراتے نہیں۔‘‘ سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس کے تشریف لے جانے کے بعد سلطان محمد ناصر حمید نے ارشاد احمد (مرحوم) سے سارا ماجرا پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ باطنی طور پر انہو ں نے دیکھا کہ مجلسِ محمدیؐ لگی ہوئی ہے جہاں تمام انبیا کرام اور صحابہ کرامؓ بھی موجود ہیں۔ مرشد کریم ایک تخت پر تشریف فرما ہیں اور محفل کی صدارت فرما رہے ہیں۔ (سلطان العاشقین)

سلطان حافظ محمد ناصر مجید مجلسِ محمدیؐ کی حضوری کی نیت سے اسمِ محمد کا تصور کرتے کرتے مراقبہ میں گئے تو خود کو ایک قدیم طرز کی حویلی میں پایا جس کا سبز رنگ کا بڑا دروازہ تھا۔ ان کے قلب پر الہام کیا گیا کہ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام ادھر موجود ہیں۔ سلطان حافظ محمد ناصر مجید حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی زیارت کے لیے اندر داخل ہوئے تو سامنے ایک منبر تھا جس پر سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس تشریف فرما تھے اور سلطان حافظ محمد ناصر مجید کی طرف دیکھ کر مسکرا رہے تھے۔ (سلطان العاشقین)

سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس نے محمد مغیث افضل سروری قادری کو علمِ دعوت عطا فرمایا۔ پہلے روز ہی دعوت پڑھنے پر انہیں مجلسِ محمدی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی حضوری حاصل ہوگئی۔ باطنی حضوری کی حالت میں انہوں نے دیکھا کہ سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس انہیں اپنے ساتھ کسی جگہ لے کر گئے ہیں اور ایک دروازے کے سامنے پہنچ کر فرمایا کہ یہ دروازہ کھولیں۔ جب مغیث افضل سروری قادری نے دروازہ کھولا تو آپ مدظلہ الاقدس نے فرمایا یہ مجلسِ محمدی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم ہے۔ سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس کی اس عطا پر ان کی آنکھوں سے آنسو رواں ہو گئے۔ (سلطان العاشقین)

میرے مرشد کریم آفتابِ فقر سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس کی ایسی بیشمار کرامات کتاب ’’سلطان العاشقین‘‘ میں بیان کی گئی ہیں کہ آپ مدظلہ الاقدس کی نگاہِ کامل اور فیض کی بدولت کثیر مرد و خواتین مجلسِ محمدی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی ظاہری و باطنی حضوری سے مشرف ہوئے۔

(جاری ہے)

استفادہ کتب
۱۔ نور الہدیٰ کلاں:  تصنیف لطیف سلطان العارفین حضرت سخی سلطان باھوؒ
۲۔ عین الفقر:  ایضاً
۳۔ کلید التوحید کلاں:  ایضاً
۴۔ گنج الاسرار۔:  ایضاً
۵۔ سلطان العاشقین:  ناشر سلطان الفقر پبلیکیشنز

 

24 تبصرے “مجلس ِمحمدیؐ Majlis e Mohammadi

  1. سلطان باھوُ رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
    فقیرِکامل اُسے کہتے ہیں جو ہمیشہ اللہ کی بارگاہ میں منظور اور مجلسِ محمدیؐ میں ہمیشہ حاضر رہے اور ایک لمحہ کے لیے بھی جدا اور دور نہ ہو اگرچہ وہ ظاہر میں عام لوگوں سے ہمکلام ہو لیکن باطن میں حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کے پاس ہوتا ہے۔ (کلید التوحید کلاں)

  2. مرشد کی نگاہِ کرم سے طالب پر باطن کا در کھل جاتا ہے۔

  3. اللہ پاک ہمیں فاطمہ الزہراؓ کے صدقہ مجلس محمدی ﷺ عطا فرماۓ آمین

  4. سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس دولتِ فقر کے وارث اور اُمتِ محمدیؐ میں اس عظیم نعمت کو تقسیم کرنے والے غنی و سخی ہیں۔ کوئی بھی طالبِ فقر آپ مدظلہ الاقدس کے در سے خالی ہاتھ نہیں لوٹتا۔

  5. سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس قدمِ محمدﷺ پر ہیں جو اپنی نگاہ کاملہ سے زنگ آلود قلوب کو نور الہٰی سے منور فرماتے ہیں ❤❤🌷

  6. اسمِ محمد ﷺ کا تصور پہلی مرتبہ سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس نے اپنے طالبوں کو عطا فرمانا شروع کیا۔

  7. سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس کی نگاہِ کامل اور فیض کی بدولت کثیر مرد و خواتین مجلسِ محمدی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی ظاہری و باطنی حضوری سے مشرف ہوئے ہیں۔

  8. سروری قادری مرشد کامل اکمل کو مجلسِ محمدیؐ کی دائمی حضوری حاصل ہوتی ہے اور اس کا مرتبہ ہر گزرتے لمحہ کے ساتھ بلندسے بلند تر ہوتا جاتاہے

  9. روز بروز درجات میں ترقی حاصل ہونا سروری قادری مرشد کامل اکمل کا مرتبہ ہے جبکہ صرف مجلسِ محمدی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی حضوری تک رسائی پا لینا مرشد کامل اکمل کے خاص طالبوں کا مرتبہ ہے۔

  10. دورِ حاضر میں وہ مرشد کامل اکمل جامع نور الہدیٰ، فقیر ِکامل، مجددِ دین امامِ مبین، امام الوقت سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس ہیں۔ آپ سلسلہ سروری قادری کے اکتیسویں شیخِ کامل ہیں۔

  11. کامل قادری اپنی نظر یا تصور اسمِ اللہ ذات یا ذکرِکلمہ طیب کی ضرب یا باطنی توجہ سے طالبِ مولیٰ کو معرفتِ الٰہی کے نور میں غرق کر دیتا ہے اور مجلسِ محمدی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی حضوری میں پہنچا دیتا ہے۔

  12. مجلسِ محمدی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی حضوری سے صرف وہی مرشد کامل اکمل مشرف کر سکتا ہے جو خود نہ صرف حضوری سے مشرف ہو بلکہ باطنی طور پر حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی مجلس میں دائمی طور پر حاضر رہتا ہو۔ بظاہر عوام میں لوگوں کے ساتھ ہمکلام رہتا ہو لیکن باطن میں حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی مجلس کی دائمی حضوری سے مشرف ہو

اپنا تبصرہ بھیجیں