کامل ایمان | Kamil Eman
انتخاب: احسن علی سروری قادری
حضرت انس رضی اللہ عنہٗ کے مہمان خانے میں چند مہمانوں نے کھانا کھایا۔ کھانا کھاچکنے کے بعد حضرت انس رضی اللہ عنہٗ نے دیکھا کہ سالن لگ جانے سے دسترخوان زردی مائل ہو گیا ہے۔ آپ رضی اللہ عنہٗ نے خادمہ کو بلایا اور اسے دسترخوان دے کر فرمایا کہ اس کو جلتے ہوئے تندور میں ڈال دو۔ خادمہ نے حسبِ حکم ایسا ہی کیا۔ تمام مہمانوں کو حیرت ہوئی اور دسترخوان کے جلنے اور اس سے دھواں اُٹھنے کا انتظار کرنے لگے لیکن وہ یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ آگ نے دسترخوان کو چھوا تک نہیں۔ خادمہ نے اسے صحیح سلامت تندور سے نکالا اس وقت وہ نہایت سفید اور صاف ہو چکا تھا۔ یوں معلوم ہوتا تھا کہ کسی نے دھو کر اس کی میل نکال دی ہے۔
مہمانوں نے جب یہ معاملہ دیکھا تو حضرت انس رضی اللہ عنہٗ سے پوچھا ’’اے صاحبِ رسولؐ! یہ کیا معاملہ ہے کہ دسترخوان آگ سے محفوظ رہا اور پھر صاف ہو گیا۔‘‘ حضرت انس رضی اللہ عنہٗ نے جواب دیا ’’اس کا سبب یہ ہے کہ حضور پُرنور صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم (Prophet Hazrat Mohammad Sallallahu Alaihi Wa Alyhe Wasallam) نے اس دسترخوان سے بارہا اپنے دستِ مبارک اور لب مبارک کو صاف کیا تھا اس لیے اسے آگ نہیں جلا سکی۔‘‘
مولانا رومؒ فرماتے ہیں کہ اے دل! اگر تجھے آتشِ دوزخ سے نجات پانے کی فکر ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم (Prophet Hazrat Mohammad Sallallahu Alaihi Wa Alyhe Wasallam) کا قرب حاصل کر۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم (Prophet Hazrat Mohammad Sallallahu Alaihi Wa Alyhe Wasallam) کے دستِ مبارک لگنے سے بے جان چیز کو جلنے سے بچا لیا گیا تو جو آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم (Prophet Hazrat Mohammad Sallallahu Alaihi Wa Alyhe Wasallam) کا عاشق ہوگا، جس کی آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم (Prophet Hazrat Mohammad Sallallahu Alaihi Wa Alyhe Wasallam)سے نسبت ہوگی وہ کیسے جلے گا۔
پھر مہمانوں نے خادمہ سے پوچھا کہ تو نے بلاتامل حضرت انس رضی اللہ عنہٗ کے کہنے پر بغیر سوچے سمجھے دسترخوان کو آگ میں ڈال دیا۔ کیا تو ڈری نہیں کہ اتنا قیمتی دسترخوان جل جائے گا؟ خادمہ نے جواب دیا ’’میں تو حکم کی غلام ہوں اور مجھے یقین ہے کہ آپ رضی اللہ عنہٗ جو حکم فرمائیں گے وہ نقصان رساں نہ ہوگا۔‘‘
مولانا رومؒ نصیحت فرماتے ہیں:
وہ شخص جس کا دل جہنم کی آگ اور عذاب سے خوفزدہ ہو اس کو چاہیے کہ ایسے مبارک ہاتھوں اور لبوں کے قریب ہو جائے جن کا طریقہ اتباعِ سنت ہو۔
اللہ کے پیارے حبیب خاتم النبیین حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم (Prophet Hazrat Mohammad Sallallahu Alaihi Wa Alyhe Wasallam) کے مبارک ہاتھ اور والضحیٰ کے مکھڑے والے لب مبارک اگر کسی چیز کو چھو لیں تو ان کو یہ شرف حاصل ہو جاتا ہے کہ انہیں آگ نہیں چھو سکتی۔ جو امتی سرکارِ دو عالمؐ (Prophet Hazrat Mohammad Sallallahu Alaihi Wa Alyhe Wasallam) سے عقیدت و محبت رکھے گا تو نہ جانے آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم (Prophet Hazrat Mohammad Sallallahu Alaihi Wa Alyhe Wasallam) اسے کیا کچھ عطا فرمائیں گے۔
اے عزیز! صدق اور ایمان کی پختگی میں عورت سے کم نہ ہو۔ مردانِ خدا کا دامن تھام جن کے لمس سے کندن بن جاؤ گے۔
درس:
جس نے حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام (Prophet Hazrat Mohammad Sallallahu Alaihi Wa Alyhe Wasallam) سے تعلق پیدا کر لیا اس کی نجات ہو گئی۔ یاد رکھو! آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم سے نسبت صرف اسی صورت میں ہو سکتی ہے جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم (Prophet Hazrat Mohammad Sallallahu Alaihi Wa Alyhe Wasallam) کی کامل اتباع کی جائے۔ (حکایاتِ رومی سے انتخاب)
مولانا رومؒ نصیحت فرماتے ہیں:
وہ شخص جس کا دل جہنم کی آگ اور عذاب سے خوفزدہ ہو اس کو چاہیے کہ ایسے مبارک ہاتھوں اور لبوں کے قریب ہو جائے جن کا طریقہ اتباعِ سنت ہو۔