فیضِ مرشد کامل اکمل
مرشد کامل وہ ہے جو طریقت کے چار (پُر فریب) طریقوں سے طالب کو سلامتی کے ساتھ گزار کر حقیقت تک پہنچا دے۔ یہ چاروں طریقے، جو اَنا اور زندقہ کے مترادف ہیں، یہ ہیں: پہلا (پُرفریب) طریقہ جس سے صاحبِ طریقت کو واسطہ پڑتا ہے، یہ ہے کہ انانیت اور غرور سے بھرپور نفس سے ظاہری کشف و کرامات کا ظہور ہوتا ہے جس سے عارضی خوشی اور راحت تو ملتی ہے لیکن یہ مقام اللہ کے قرب اور وصال سے بہت دور ہے۔ اگرچہ یہ مقام مخلوق کی نظر میں ثواب ہے لیکن خالق کے نزدیک حجاب ہے۔ دوسرا (پُر فریب) طریقہ جو صاحب ِ طریقت کی راہ میں آتا ہے یہ ہے کہ اس پر رجوعاتِ خلق اور جنونیت کا غلبہ رہتا ہے۔ دنیا کی طلب میں گرفتار اہل ِ دنیا (اپنے دنیاوی مسائل کے حل کے لیے) اس کے پیچھے بھاگتے رہتے ہیں۔ مخلوق کے نزدیک وہ فریادرس ہوتا ہے لیکن خالق کے نزدیک وہ ناقص اور اہل ِ ہوا و ہوس ہوتا ہے۔ تیسرا (پُرفریب) طریقہ جو صاحبِ طریقت کو درپیش ہوتا ہے، یہ ہے کہ وہ چرند پرند کو مسخر کر لیتا ہے۔ مخلوق کے نزدیک تو یہ طیر سیر ہے لیکن خالق کے نزدیک یہ مراتبِ غیر ہیں۔ چوتھا (پُرفریب) طریقہ جس سے صاحبِ طریقت کا واسطہ پڑتا ہے، یہ ہے کہ وہ ناسوت، جبروت اور ملکوت کے مقامات اور طبقات کا مشاہدہ او ر سیر کرتا ہے۔ مخلوق کے نزدیک وہ غوث اور قطب ہوتا ہے لیکن بالائے عرش سے لے کر تحت الثریٰ تک طریقت کی انتہا کے ستر ہزار مقامات کی معرفت و حقیقت سے محروم ہوتا ہے۔ اگرچہ سکرو صحو کے غلبات کی وجہ سے وہ خود کو حضوری میں رہنے والا عارف سمجھتا ہے لیکن اصل میں سکر و صحو کے اثرات سے بہت دور ہوتا ہے۔
پس معلوم ہو اکہ شریعت کے لحاظ سے اَلْاِیْمَانُ بَیْنَ
الْخَوْفِ وَالرِّجَاءِ ط یعنی ایمان خوف اور امید کے درمیان ہے۔ اسی لیے غوث، قطب، اوتاد اور ابدال کے نزدیک یہ محض مقاماتِ کبیرہ و صغیرہ ہیں۔ مقاماتِ صغیرہ سے مراد زمین کے ساتوں طبقات کے مشاہدات ہیں اور مقاماتِ کبیرہ سے مراد آسمان کے نو طبقات، عرش، کرسی، لوح اور قلم کے مشاہدات ہیں۔ فقیر عارف باللہ کے لیے مقاماتِ صغیرہ پر نظر رکھنا گناہِ صغیرہ ہے اور مقاماتِ کبیرہ یعنی نو افلاک کی طیر سیر پر نظر رکھنا گناہِ کبیرہ ہے۔ توحید اورمعرفتِ الٰہی اِلَّا اللّٰہ میں غرق ہوکر مجلسِ محمدی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی حضوری سے مشرف ہونے کے سوا اس کے لیے ہر شے گناہ ہے۔ وہ آنکھ ہی نہ رہے جو معرفتِ اِلَّا اللّٰہ اور مجلسِ محمدی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی حضوری کے سوا کچھ اور دیکھے۔ (اقتباس از کتاب ’’کشف الاسرار‘‘ تصنیف حضرت سخی سلطان باھُوؒ)
سلسلہ سروری قادری کے موجودہ امام سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس ہیں جو موجودہ دور میں فیض ِ فقر کو دنیا بھر میں عام فرما رہے ہیں اور معرفتِ الٰہی کے پیغام کو عام فرمانے کے لیے دن رات جدوجہد میں مشغول ہیں۔ آپ مدظلہ الاقدس نے جس قدر ذکر و تصور اسم اللہ ذات کے فیض کو عام فرمایا ہے آج سے پہلے کوئی بھی نہیں کر سکا۔ طالبانِ مولیٰ کے لیے دعوتِ عام ہے کہ مرشد کامل اکمل سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس کے دامن سے وابستہ ہو کر معرفت و توحید ِ الٰہی حاصل کریں۔
Subhanallah