Alif-mahnama-sultanulfaqr-magazine

alif | الف


Rate this post

alif |  الف

Alif.تاریخ میں جتنی بھی نامور شخصیات گزری ہیں ان کی وجہ کمال ایک یا دواوصاف پر مبنی تھی۔ اگر ان کا تعلق علمی صلاحیتوں سے ہے تو شجاعت و بہادری کا مادہ ان میں بدرجہ کمال موجود نہیں اور اگر وہ شجاعت کے مردِ میدان ہیں تو علمی میدان میں ان کا قابلِ ذکر حصہ نہیں۔یہ کمال صرف خاتم النبیین حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کے اہلِ بیتؓ میں سے امیرالمومنین حضرت علی کرم اللہ وجہہ اور ان کے بطل جلیل حضرت امام حسینؓ کو حاصل ہے کہ انسانی کمال کے جس پہلو سے بھی نظر کی جائے آپؓ اسی میدان کے شہسوار نظر آتے ہیں۔

اگرچہ تاریخ میں حضرت امام حسینؓ کا تذکرہ زیادہ تر واقعہ کربلا کے حوالے سے ہی ملتا ہے اور بیشک یہ آپؓ کی حیاتِ مبارکہ کا روشن ترین پہلو بھی ہے لیکن جب ہم واقعہ کربلا کا تفصیلی مطالعہ کرتے ہوئے آپؓ کی استقامت، شجاعت، اہلِ خاندان سے محبت اور پھر اس محبت کو عشقِ الٰہی پر قربان کرنا، دشمنوں سے حسنِ سلوک، معاملہ فہمی، حکمت و تدبر، صبر و رضا اور ایسے بے شمار کمالات کو دیکھتے ہیں تو دل میں ایک فطری جستجو پیدا ہوتی ہے کہ اس عظیم ہستی کو قریب سے جانا جائے۔ یقینامیدانِ کربلا میں عظمتِ کردار کی اعلیٰ ترین مثال قائم کرنے والی ہستی اپنی گزشتہ زندگی میں بھی اَن گنت فضائل کی مالک رہی ہو گی۔یقینا ان کی بقیہ زندگی بھی بے مثال اور لائقِ تقلید ہوگی۔ Alif

 حضرت امام حسینؓ علم و فضل میں بھی یکتا اور نابغہ روزگار ہستی ہیں۔ شمع ہدایت اور اپنے والد بزرگوار حضرت علی کرم اللہ وجہہ سے حاصل کئے گئے علمِ دین سے عوام الناس کو فیضیاب کرنے کے لئے آپؓ درس و تدریس کی محافل کا اہتمام کرتے جہاں علمِ حقیقی کے طالب دور دور سے آکر اکتسابِ فیض کرتے۔ حضرت امام حسینؓ کو تقریر میں ملکہ حاصل تھا۔ زبان میں بلاغت، بیان میں حسن اور آواز میں ترنم تھا۔ آپؓ کی خطابت کا حسن قرآنِ مجید، رسولِ خدا خاتم النبیین حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے خطبوں اور امیر المومنین حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی تقریروں سے ماخوذ تھا۔مومنین کو ان خطبات سے ایمان کی حرارت، ثابت قدمی کا نور اور جرأتِ اظہار کا سلیقہ ملتا ہے۔ حضرت امام حسینؓ نہایت سخی اور لوگوں میں اپنی جان و مال پیش کرنے والے تھے اورفرمایا کرتے تھے ’ ’جس نے سخاوت کی اس نے نفع پایا اور جس نے بخل کیا وہ ذلیل ہوا۔ جس نے اپنے بھائی سے نیکی کرنے میں جلدی کی وہ کل اپنے ربّ کے حضورپیش ہوتے وقت اس کو پا لے گا۔‘‘

Alif  جب اتنے زیادہ فضائل و مکارم ایک ہی ذات میں مرتکز ہوں تو یہ کہنا مشکل ہو جاتا ہے کہ حضرت امام حسینؓ کا پایہ علم و فضل میں زیادہ بلند ہے یا شجاعت آپؓ کی ذات کا نمایاں ترین وصف ہے۔ البتہ میدانِ کربلا میں جس طرح آپؓ نے صرف بہتر نفوس کے ساتھ بائیس ہزار کے یزیدی لشکر کا ڈٹ کر مقابلہ کیا، جس بہادری سے شہادت کے عظیم رتبے سے سرفراز ہوئے اور اس کا تذکرہ جس طرح زبان زدِ عام ہوا اس کی وجہ سے آپؓ کا وصفِ شجاعت آپؓ کے باقی کمالات پر محیط نظر آتا ہے اور اس میں کوئی شک بھی نہیں کہ حضرت امام عالی مقامؓ بہادری اور دلیری میں اپنی مثال آپ تھے۔ آپؓ نے بہت سی جنگوں میں بہادری و مردانگی کے جوہر دکھائے۔ غرض یہ کہ حضرت امام حسینؓ کی مبارک ذات بہترین اوصاف و کمالات کا مرقع تھی جن کی بنا پر آپؓ کی محبت اور عظمت تمام اُمتِ مسلمہ کے دلوں میں آج بھی موجود ہے اور ہمیشہ رہے گی۔ Alif

 

alif | الف” ایک تبصرہ

اپنا تبصرہ بھیجیں