خلیفۃ اللہ، حامل ِامانت ِالٰہیہ کے تصرفاتKhalifatullah Hamil-e-Inamat-e-Ilahiyat kay Tasarufaat


5/5 - (32 votes)

خلیفۃ اللہ، حاملِ امانتِ الٰہیہ کے تصرفات
Khalifatullah Hamil-e-Inamat-e-Ilahiyat kay Tasarufaat

تحریر و ترتیب: سلطان محمد احسن علی

ہر کام اللہ تعالیٰ کے دست ِقدرت اور اختیار میں ہے جیسا کہ اس نے خود قرآنِ مجیدمیں ارشاد فرمایا:
اِنَّمَآ اَمْرُہٗٓ اِذَآ اَرَادَ شَیْئًا اَنْ یَّقُوْلَ لَہٗ کُنْ فَیَکُوْنُ  (سورۃ ٰیسٰ۔82)
ترجمہ:اس کا امر فقط یہ ہے کہ جب وہ کسی شے کا ارادہ فرماتا ہے تو کہتا ہے ’ہوجا‘ پس وہ ہو جاتا ہے۔

اَلَآ اِنَّہٗ بِکُلِّ شَیْئٍ مُّحِیْطٌ  (سورۃ حٰم السجدۃ۔54)
ترجمہ: خبردار! وہی ہر چیز کا احاطہ فرمانے والا ہے۔

حکم اور تصرف درحقیقت اللہ کا ہی ہوتاہے لیکن وہ یہ سب اپنے نمائندہ کے توسط سے نافذ کرتا ہے جیسا کہ علامہ اقبالؒ نے فرمایا:

ہاتھ ہے اللہ کا بندۂ مومن کا ہاتھ
غالب و کار آفرین، کارکشا کارساز
خاکی و نوری نہاد، بندہ مولا صفات
ہر دو جہان سے غنی اس کا دلِ بے نیاز

اس بندۂ مومن سے مراد درحقیقت زمین پر اللہ تعالیٰ کا نمائندہ، خلیفہ یا نائب ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرشتوں سے فرمایا:
اِنِّیْ جَاعِلٌ فِی الْاَرْضِ خَلِیْفَۃً  (سورۃ البقرہ۔30)
ترجمہ: میں زمین پر اپنا خلیفہ (نائب) بنانے والا ہوں۔ 

فرشتے چونکہ خلیفہ کے علم، تصرف اور مقصد سے ناواقف تھے اس لیے اپنی کم علمی کے باعث کہنے لگے:
اَتَجْعَلُ فِیْھَا مَنْ یُّفْسِدُ فِیْھَا وَ یَفْسِکُ الدِّمَآئَ (سورۃ البقرہ۔30)
ترجمہ: کیا تو زمین پر کسی ایسے کو (نائب) بنائے گا جو اس میں فساد انگیزی اور خونریزی کرے گا؟

اللہ تعالیٰ چونکہ علمِ کل کا مالک ہے اس لیے اس نے فرشتوں سے کہا:
اِنِّیْٓ اَعْلَمُ مَا لَا تَعْلَمُوْنَ (سورۃ البقرہ۔30)
ترجمہ: میں وہ کچھ جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے۔ 

خلیفہ یا نائب اپنے مالک کا قائم مقام ہوتا ہے اس لیے اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم علیہ السلام کو تخلیق کر کے انہیں اپنی تمام صفات سے موصوف فرمایا اور ہر شے کا علم عطا فرما کر فرشتوں کے سامنے پیش کر دیا۔ فرشتوں نے حضرت آدم علیہ السلام سے جو بھی پوچھا انہوں نے ہر شے کا جواب دے دیا کیونکہ اللہ تعالیٰ نے تو انہیں تمام اسما کا علم عطا فرما دیا تھا۔ فرشتوں نے اپنی لاعلمی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا:
سُبْحٰنَکَ لَا عِلْمَ لَنَآ اِلَّا مَا عَلَّمْتَنَا (سورۃ البقرہ۔32)
ترجمہ: تیری ذات (ہر نقص سے) پاک ہے، ہمیں کچھ علم نہیں مگر اسی قدر جو تو نے ہمیں سکھایا ہے۔

اس کے بعد اللہ کے حکم سے تمام فرشتوں نے اللہ تعالیٰ کے خلیفہ حضرت آدم علیہ السلام کو سجدہ کیا۔
سوال یہ ہے کیا اس دنیا سے حضرت آدم علیہ السلام کے وصال فرمانے کے بعد یہ دنیا اللہ تعالیٰ کے نائب اور خلیفہ سے خالی ہو گئی؟
ہرگز نہیں۔ یکے بعد دیگرے اللہ تعالیٰ کے نائبین ایک دوسرے کے قائم مقام ہوتے رہے ہیں اور قیامت تک ہوتے رہیں گے اور اس امانتِ الٰہیہ کے حامل ہوں گے جسے اُٹھانے کی جرأت زمین و آسمان کی کسی مخلوق نے نہ کی۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
اِنَّا عَرَضْنَا الْاَمَانَۃَ عَلَی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَالْجِبَالِ فَاَبَیْنَ اَنْ یَّحْمِلْنَہَا وَ اَشْفَقْنَ مِنْھَا وَحَمَلَھَا الْاِنْسَانُ ط اِنَّہٗ کَانَ ظَلُوْمًا جَھُوْلًا  (سورۃ الاحزاب۔72)
ترجمہ: ہم نے بارِ امانت کو آسمانوں،زمین اور پہاڑوں پر پیش کیا۔ سب نے اس کے اٹھانے سے عاجزی ظاہر کی لیکن انسان نے اسے اٹھا لیا۔ بے شک وہ (اپنے نفس کے لیے) ظالم اور نادان ہے۔ 

حضرت سخی سلطان باھوؒ فرماتے ہیں:
فقیر کسے کہتے ہیں؟ جس نے فقرکا بارِ گرانی اور اسمِ اللہ ذات کی امانت کو اٹھایا ہو جو کہ آسمان و زمین کے چودہ طبقات سے بھی گراں تر ہے۔ (نور الہدیٰ کلاں)
حضورعلیہ الصلوٰۃ والسلام تک اللہ تعالیٰ کے نائبین کا سلسلہ انبیا کرام کی صورت میں جاری رہا اور سلسلۂ نبوت ختم ہونے کے بعد فقرا کاملین کی صورت میں جاری رہے گا۔
دورِ حاضر میں وہ نائب یا خلیفہ اور امانتِ الٰہیہ کے حامل سلسلہ سروری قادری کے امام اور مرشد کامل اکمل سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمٰن مدظلہ الاقدس ہیں۔ آپ کو اللہ تعالیٰ نے اپنی بلند شان اور عظیم تصرفات و اختیارات سے نوازا ہے۔ آپ کا فیض زمان و مکان کی حدود سے بالاتر دنیا کے کونے کونے میں جاری ہے۔ آپ مدظلہ الاقدس کے مریدین دنیا میں کسی بھی ملک میں موجود ہوں، آپ کی توجہ سے یکساں مستفید ہوتے ہیں۔آپ نے نہ صرف اسمِ اللہ ذات کا فیض ہر خاص و عام کے لیے کھولا ہے بلکہ دنیا بھر سے مرد و خواتین اپنی ظاہری و باطنی مشکلات اور مصائب کے حل کے لیے اور رہنمائی کے لیے سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس کی طرف رجوع کرتے ہیں اور اپنی مشکلات کا حل پاتے ہیں۔ ذیل میں سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس سے فیض یافتہ مریدین میں سے چند کے مشاہدات پیش کیے جا رہے ہیں جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ فقیر مالک الملکی خلیفتہ اللہ ہوتا ہے۔

مجلسِ محمدیؐ کی حضوری

بنگلہ دیش کے ایک طالبِ حق عبدالسبحان کافی عرصہ سے مرشد کامل اکمل کی تلاش میں تھے کیونکہ انہوں نے حضرت سخی سلطان باھوؒ کی کتب میں پڑھا تھا کہ دیدارِ الٰہی اور مجلسِ محمدیؐ عطائے مرشد ہیں۔ ان کی تلاشِ مرشد کی اساس یہی فرمان تھا۔ بنگلہ دیش میں ایک مرشد کے ہاتھ پر بیعت ہوئے، اس کے بتائے ہوئے تمام مجاہدے بھی کیے لیکن سب کچھ لاحاصل رہا۔ بیعت ہونے کے باوجود فیض نہ ملا۔ انہوں نے اللہ کی بارگاہ میں گڑگڑا کر منزلِ مقصود تک پہنچنے کی دعا کی۔ اُسی روز انٹرنیٹ پر انہیں سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس کی تصویر مبارک نظر آئی تو وہ خوشی سے جھوم اٹھے کیونکہ سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس کو وہ خواب میں کئی مرتبہ دیکھ چکے تھے مگر تعارف سے انجان تھے۔ اب یہ پریشانی لاحق ہوئی کہ سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس پاکستان میں مقیم ہیں اور وہ خود بنگلہ دیش میں، تو بیعت کیسے کی جائے۔ لیکن سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس نے پاکستان کے علاوہ باقی ممالک کے طالبانِ مولیٰ کے لیے آن لائن بیعت کی سہولت مہیا کر رکھی ہے اس لیے انہوں نے فوراً آن لائن بیعت کی۔ بیعت ابھی مکمل ہی ہوئی تھی کہ باطن کا دروازہ کھل گیا اور ان کے سامنے کا منظر بدل گیا۔ انہوں نے خود کو مسجدِنبویؐ میں پایا جہاں باجماعت نماز کی تیاری ہو رہی تھی۔ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام امامت فرمانے والے تھے اور تمام مشائخ سروری قادری آپؐ کے پیچھے صفیں بنائے کھڑے تھے۔ یہ دیکھ کر وہ حیران رہ گئے کہ سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس بھی اسی صف میں موجود ہیں۔ سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس نے انہیں اپنے ساتھ صف میں کھڑا کر لیا۔ اس طرح انہوں نے سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس کے ساتھ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی امامت میں نماز ادا کی۔ نماز کے مکمل ہوتے ہی وہ دوبارہ اپنی حالت پر لوٹ آئے۔

حضرت سخی سلطان باھوؒ فرماتے ہیں:
کامل فقیر وہ ہے جو ایک دم کے لیے مجلسِ محمدی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم سے جدا نہ ہو۔ جسے ہمیشہ مجلسِ محمدی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی حضوری حاصل نہیں وہ فقیر ہی نہیں۔ (عقلِ بیدار)

فقیرِکامل اسے کہتے ہیں جو ہمیشہ اللہ کی بارگاہ میں منظور اور مجلسِ محمدیؐ میں حاضر رہے اور ایک لمحہ کے لیے بھی جدا اور دور نہ ہو۔ اگرچہ وہ ظاہر میں عام لوگوں سے ہمکلام ہو لیکن باطن میں حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کے ساتھ ہوتا ہے۔ (کلید التوحید کلاں)

یعنی سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس نہ صرف خود ہمہ وقت مجلسِ محمدیؐ میں حاضر رہتے ہیں بلکہ اپنے مریدین کو بھی اس بابرکت مجلس میں لے جانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

زمان و مکان پر تصرف

عبدالمعیز ملک سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمٰن مدظلہ الاقدس کے دستِ اقدس پر بیعت ہیں۔ جب وہ تعلیم حاصل کرنے کے لیے پاکستان سے کینیڈاشفٹ ہوئے تو ان کا اسمِ  اللہ ذات پاکستان میں رہ گیا۔ کینیڈا میں ایک مہینہ بعد عبدالمعیز نے اپنا علیحدہ اپارٹمنٹ کرائے پر لے لیا۔ اس اپارٹمنٹ میں پہلی رات ہی عجیب و غریب اور خوفناک آوازیں سنائی دینے لگیں۔ عبدالمعیز نے دو دن تو مشکل سے گزار لیے لیکن تیسرے دن رات کو جب وہ سو رہے تھے تو کچھ گرنے کی آواز سن کر وہ جاگ گئے۔ انہیں اپنے کمرے میں ایک خوفناک شکل والی مخلوق نظر آئی۔ عبدالمعیز بہت زیادہ خوفزدہ ہو گئے، آنکھیں بند کر کے ذکر کرنا شروع کر دیا اور اسی حالت میں صبح ہو گئی۔ اگلی رات عبدالمعیز جلدی سو گئے۔ صبح 4 بجے اچانک ان کی آنکھ کھل گئی تو انہوں نے دیکھا کہ سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس ان کے پاس بیٹھے ہیں۔ سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس نے فرمایا ’’بیٹا سو جاؤ، ہم آپ کے پاس ہیں۔‘‘ عبدالمعیز کی آنکھوں میں آنسو آگئے اور انہوں نے کہا ’’حضور! مجھے ادھر نہیں رہنا، مجھے پاکستان واپس آنا ہے۔‘‘ سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس نے فرمایا ’’بیٹا! صبح اپنا اسم اللہ  ذات منگوا لو اور پریشان نہ ہو، ہم ہمیشہ آپ کے ساتھ ہیں۔‘‘ اسم  اللہ ذات کو پاکستان سے کینیڈا پہنچنے میں پندرہ دن لگ گئے۔ عبدالمعیز کا کہنا ہے ’’ان پندرہ دنوں میں حضور مرشد کریم ہر جگہ میرے ساتھ موجود ہوتے تھے۔ میں کھلی آنکھوں سے حضور مرشد کریم کو بیشمار مرتبہ دیکھتا۔ رات کو سونے سے قبل بھی حضور مرشد کریم کئی گھنٹے گفتگو فرماتے رہتے۔ ‘‘ جب اسم اللہ ذات کینیڈا پہنچا تو سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس نے عبدالمعیز سے فرمایا ’’اس کو ہمیشہ اپنے ساتھ رکھنا۔ تم دنیا میں کہیں بھی چلے جاؤ، ہم ہمیشہ تمہارے ساتھ ہیں۔‘‘ 

حضرت سخی سلطان باھوؒ مرشد کامل کے اس مرتبہ کے متعلق فرماتے ہیں:
عارف کامل قادری بہر قدرتے قادر و بہر مقام حاضر (رسالہ روحی شریف)
ترجمہ: کامل عارف قادری مرشد ہر قدرت پر قادر اور ہر مقام پر حاضر ہوتا ہے۔

دیدارِ الٰہی

عطا الوھاب نے ایک رات خواب دیکھا کہ حشر کا میدان برپا ہے۔ جنت والے جنت میں جا چکے ہیں اور جہنم والے جہنم میں۔ عطا الوھاب کچھ خاص لوگوں کے گروہ میں ایک ایسی جگہ پر کھڑے ہیں جس کی تشبیہ نہیں دی جا سکتی۔ معلوم ہوا کہ جتنے بھی لوگ کھڑے ہیں وہ سب پروردگار کا جلوہ دیکھیں گے۔ کچھ ہی دیر میں سب لوگ پروردگار کی بارگاہ میں پہنچے۔ وہاں جا کر عطا الوھاب نے دیکھا کہ سامنے حضور مرشد کریم جلوہ فرما ہیں۔ چاروں طرف اتنا نور ہے کہ بیان نہیں کیا جا سکتا۔ عطا الوھاب کو مولانا اشرف علی تھانوی کا قول یاد آیا ’’اگر بروز قیامت میرا پروردگار مجھے میرے شیخ کی صورت کے علاوہ نظر آیا تو میں اسے نہیں پہچانوں گا۔‘‘

حضرت سخی سلطان باھوُ رحمتہ اللہ علیہ ایسے مظہر ِذات عارف باللہ فقیر کے متعلق فرماتے ہیں:
فقیر اُسے کہتے ہیں جو بقا باللہ ہو چکا ہو، اس نے خود کو اللہ کی ذات میں فنا کر کے حیاتِ ابدی پا لی ہو اور غیر ماسویٰ اللہ سے نجات پا کر خود پر اللہ کا اثبات کر لیا ہو۔ (امیر الکونین)
فقرا کا وجود اللہ تعالیٰ کے نور سے ہوتاہے اور عوام کا وجود اربعہ عناصر سے۔ (اسرارِ قادری)
جان لے کہ فقیر عاشق اللہ تعالیٰ کا راز ہے ۔ جو اس راز کو پہچان لیتا ہے وہ اس راز کو حاصل کر کے اس راز کا راز ہو جاتا ہے۔ (عین الفقر)
یعنی فقیرِکامل مظہرِذات ہوتا ہے اور طالبانِ مولیٰ کے لیے پہچان کا ذریعہ۔

مشکل کشا

کورونا کی وبا کے دوران علی رضا مقبول کی ملازمت چلی گئی اور کہیں نئی نوکری نہ مل رہی تھی۔ علی رضا نے سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس کی بارگاہ میں عرض کی۔ سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس نے فرمایا کہ اللہ بہتر کرے گا۔ اس کے ساتھ ہی علی رضا کو دوبارہ کوشش کرنے کی تلقین فرمائی۔ مزید یہ فرمایا ’’اللہ پاک کی ڈیوٹی خلوصِ دل سے کرو، اللہ پاک آپ کو بہت ترقی دے گا۔‘‘سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس نے ایسی مہربانی فرمائی کہ ایک ہفتے میں ہی ملازمت مل گئی۔ 

کچھ عرصہ بعد ترقی ہو گئی۔ علی رضا نے محنت اور خلوص سے جدوجہد جاری رکھی اور تین مہینے بعد سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس کی مہربانی سے دوبارہ ترقی ہو گئی۔ ان کے تمام ساتھی حیران و پریشان رہ گئے کہ اتنی جلدی ترقی کس طرح ممکن ہے۔ علی رضا کا کہنا ہے ’’بے شک یہ سب میرے مرشد کی مہربانی ہے، جو انہوں نے فرمایا ویسے ہی ہو رہا ہے۔‘‘

محمد ذیشان امریکہ میں رہائش پذیر ہیں۔ ان کا ایک کیس کافی عرصہ سے چل رہا تھا اور اس کا کوئی فیصلہ نہ ہو پا رہا تھا۔ جب ذیشان نے سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس سے دعا کی درخواست کی تو آپ مدظلہ الاقدس کی دعا سے اس کیس کا فیصلہ چند دنوں میں ہی ہو گیا۔ اس وقت انہیں سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس کے تصرف اور بلند مقام و مرتبہ کا اندازہ ہوا۔ اس کے بعد ذیشان کی سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس سے عقیدت اور محبت بہت زیادہ بڑھ گئی۔ سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس سے بات کر کے انہیں اس قدر اپنائیت محسوس ہوتی کہ انہیں لگتا وہ سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس کو طویل عرصہ سے جانتے ہیں۔

حضرت سخی سلطان باھوؒ فقیرِکامل کے اس تصرف کے متعلق فرماتے ہیں:
فقیر اگرچہ ظاہر میں محتاج معلوم ہوتا ہے لیکن اصل میں اللہ تعالیٰ کے خزانوں پر تصرف رکھنے والا عارف ولی اللہ اور عالم باللہ ہوتا ہے۔ (عقلِ بیدار)

سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس اپنے تمام مریدین کی ہر ظاہری و باطنی مشکل میں مدد فرماتے ہیں۔
محمد زکریا سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس کے دستِ اقدس پر بیعت ہونے سے قبل کا ایک واقعہ بیان کرتے ہیں جب وہ اپنی فیملی کے ساتھ عراق گئے۔ فیملی کے تمام افراد دریائے فرات کے کنارے کھڑے تھے۔ محمد زکریا نے دریا کے پانی میں چلنا شروع کر دیا اور آہستہ آہستہ وہ اس جگہ پہنچ گئے جہاں پانی گہرا تھا۔ گہرائی کی وجہ سے محمد زکریا اپنے قدموں پر کھڑے نہ رہ پائے اور گر گئے۔ پانی کا بہائو انہیں اپنے ساتھ بہا کر لے گیا۔ اس سے پہلے کہ وہ ڈوبتے اچانک ایک غیبی ہاتھ نمودار ہوا اور محمد زکریا کو کھینچ کر پانی سے باہر کنارے پر لے آیا۔ محمد زکریا اور ان کی فیملی نے اللہ کا شکر ادا کیا۔ 

جب محمد زکریا نے سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس کے دستِ اقدس پر بیعت ہونے کے لیے ان کے ہاتھ تھامے تو وہ حیران رہ گئے کیونکہ اس ہاتھ کو وہ بہت اچھی طرح پہچانتے تھے۔ یہ وہی ہاتھ تھا جس نے محمد زکریا کو دریائے فرات میں ڈوبنے سے بچایا تھا۔ 

حضرت سخی سلطان باھوؒ فرماتے ہیں:

مالک الملکی بود عارف فقیر
حق شود بر کل و جز حاکم امیر

ترجمہ: فقیر عارف مالک الملک ہوتا ہے۔ کل و جز کی ہر شے پر اسے حق حاصل ہے کیونکہ وہ ان پر حاکم امیر ہے۔ (نور الہدیٰ کلاں)

فقرا سے دشمنی

فقرا سے دشمنی انسان کے لیے انتہائی خطرناک ہے۔ فقرا کے ادب و احترام کو ہر وقت ملحوظِ خاطر رکھنا چاہیے اور ان کے ہر حکم کی جلد از جلد تعمیل کرنی چاہیے کیونکہ فقرا کی بے ادبی اور نافرمانی دونوں جہانوں میں خوار کرتی ہے۔ حضرت سخی سلطان باھوؒ فرماتے ہیں:
فقرا کا حکم بجا لاؤ کیونکہ جو فقرا کی خلاف ورزی کرتا ہے وہ دونوں جہانوں میں خوار ہوتا ہے۔ (کلید التوحید کلاں)
فقرا کا دشمن خدا کا دشمن ہے۔ (محبت الاسرار)
فقرا کا دشمن اللہ سے غافل اور شفاعتِ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم سے محروم ہوتا ہے۔ (کلید التوحید کلاں)
جو فقرا کا منکر ہو وہ دونوں جہان میں خوار اور پریشان رہتا ہے۔ (کلید التوحید کلاں)

’’سلطان العاشقین‘‘ کتاب میں درج سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس کی کرامات اور کثیر مرد و خواتین مریدین کے مشاہدات سے ثابت ہوتا ہے کہ سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس حاملِ امانتِ الٰہیہ، خلیفتہ اللہ، فقیر مالک الملکی اور صاحبِ تصرف فقیر ہیں۔
سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس ہر مشکل اور ہر مصیبت میں اپنے طالبوں کی داد رسی فرماتے ہیں اور ہر لمحہ ان کی خبرگیری فرماتے ہیں۔  طالبانِ مولیٰ کو دعوتِ عام ہے کہ اپنی ظاہری و باطنی مشکلات کے حل اور ظاہری و باطنی مسائل کے حل کے لیے سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس کی طرف رجوع کریں۔

استفادہ کتب:
۱۔ سلطان العاشقین، ناشر سلطان الفقر پبلیکیشنز
۲۔ رسالہ روحی شریف، مصنف سلطان العارفین حضرت سخی سلطان باھوؒ
۳۔ کلید التوحید کلاں، ایضاً
۴۔ محبت الاسرار، ایضاً
۵۔ اسرارِ قادری، ایضاً
۶۔ امیر الکونین، ایضاً
۷۔ عقلِ بیدار، ایضاً

 

اپنا تبصرہ بھیجیں