امانتِ الٰہیہ
امانت سے مراد امانتِ الٰہیہ‘ خلافتِ الٰہیہ‘ نیابتِ الٰہیہ یا امانتِ فقر ہے۔ ’’امانت‘‘ کے بارے میں شاہ محمد ذوقی رحمتہ اللہ علیہ اپنی تصنیف سِرّ دلبراں میں فرماتے ہیں:
* وہ بارِ امانت جس کے متحمل ہونے کی صلاحیت آسمان و زمین نے اپنے آپ میں نہ پائی اور جس کی تاب پہاڑ نہ لاسکے اور جو بوجھ نہ صرف آسمان بلکہ آسمان والوں سے بھی نہ اُٹھ سکا اور حضرتِ انسان نے اس بوجھ کو اٹھا لیا وہ ظہورِ وجودیعنی ’’ظہورِ ذات مع الاسماء و صفات‘‘ ہے۔ اس کو اسمِ اللہ ذات بھی کہا گیا ہے کیونکہ اسمِ اللہ ذات عین ذات ہے اور بصورتِ بشریت وہ انسانِ کامل ہے۔
اِنَّا عَرَضْنَا الْاَمَانَۃَ عَلَی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَالْجِبَالِ فَاَبَیْنَ اَنْ یَّحْمِلْنَہَا وَ اَشْفَقْنَ مِنْھَا وَحَمَلَھَا الْاِنْسَانُ ط اِنَّہٗ کَانَ ظَلُوْمًا جَھُوْلًا۔ (احزاب: 72)
ترجمہ: ’’ہم نے بارِ امانت کو آسمانوں،زمین اور پہاڑوں پر پیش کیا۔ سب نے اس کے اٹھانے سے عاجزی ظاہر کی لیکن انسان نے اسے اٹھا لیا۔ بے شک وہ (اپنے نفس کے لیے ) ظالم اور(اپنی قدروشان سے) نادان ہے۔‘‘ (سِرّ دلبراں)
سلطان الفقر ششم حضرت سخی سلطان محمد اصغر علی رحمتہ اللہ علیہ کا فرمان ہے کہ امانت سے مراد ’’اسمِ اللہ ذات‘‘ ہے اوراسمِ اللہ ذات کیا ہے سلطان العارفین حضرت سخی سلطان باھو رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
اسمِ اللہ بس گراں است بس
عظیم ایں حقیقت یافتہ نبی کریم
ترجمہ: اسم اللہ بہت ہی بھاری اور عظیم امانت ہے۔ اس کی حقیقت کو صرف حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام ہی جانتے ہیں۔
سلسلہ سروری قادری کے فقرا کاملین کے نزدیک امانت سے مراد حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کا ’’ورثہ فقر‘‘ ہے اور جو اس ’’ورثہ فقر‘‘ کا وارث ہوتا ہے وہی حاملِ امانتِ الٰہیہ ہوتا ہے اور وہی روحانی سلسلہ کا سربراہ اور امام ہوتا ہے اور وہی اپنے زمانہ کا سلطان ہوتا ہے۔ حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم خزانہ فقر کے مختارِ کل ہیں اور یہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی وراثت ہے اور وارث ہی وراثت تقسیم فرماتا ہے۔ جب طالب فنا فی اللہ بقا باللہ‘ یا فنا فی ھُو یعنی وحدت کی منزل تک پہنچ جاتا ہے اور توحید میں فنا ہو کر ’’سراپا توحید‘‘ ہو جاتا ہے تو انسانِ کامل‘ فقیرِ کامل کے مرتبہ پر فائز ہو جاتا ہے، وہی امامِ مبین اور وہی مرشد کامل اکمل ہوتا ہے۔ حدیثِ نبوی ہے:
اِذَا تَمَّ الْفَقْرُ فَھُوَ اللّٰہِ ترجمہ:جہاں فقر مکمل ہوتا ہے وہیں اللہ ہوتا ہے۔
حاملِ امانتِ الٰہیہ وہ ہوتا ہے جو فنا فی فقر‘ فنا فی الرسول اور فنا فی ھُو ہوتا ہے۔
موجودہ دور کے مرشد کامل اکمل اور سلسلہ سروری قادری کے امام سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس ہیں جنہیں فقر کی یہ امانت 21 مارچ 2001ء روضہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم پر حاضری کے دوران عطا ہوئی۔ سلطان الفقر ششم حضرت سخی سلطان محمد اصغر علی نے فقر کی امانت حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی اجازت سے سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس کو منتقل فرمائی۔ سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس کے مریدین اور طالبانِ مولیٰ اس بابرکت دن کی یاد میں ہر سال ایک محفل منعقد کرتے ہیں۔ اس سال 2019ء میں بھی ایک عظیم الشان محفل خانقاہ سلسلہ سروری قادری میں منعقد کی گئی۔ اس کی رپورٹ اور تصویری جھلکیاں شمارہ کے آخر میں ملاحظہ کریں۔