شان بابِ فقر حضرت علی کرم اللہ وجہہ Shan e Baba e faqr hazrat Ali


4.8/5 - (284 votes)

شان بابِ فقر حضرت علی کرم اللہ وجہہ (Shan-e-Baba-e-Faqr Hazrat Ali)

تحریر: محترمہ امامہ رشید سروری قادری ۔ لاہور

امیر المومنین، امام المتقین، شہنشاہِ ولایت، باب العلم، بارگاہِ رسالت کے پروردہ، مولودِ کعبہ، وارثِ فقر، دامادِ رسول سیدنا حضرت علی کرم اللہ وجہہ خلیفہ راشد چہارم ہیں۔
حضرت علی المرتضیٰ کرم اللہ وجہہ امام الاولیا ہیں۔ آپؓ نے حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی بارگاہ ِرسالت سے ولایت کا اعلیٰ ترین مقام اس قدر وافر پایا کہ قیامت تک کوئی بھی آپؓ کی اجازت اور نگاہِ کامل کی توجہ کے بغیر ولایت اور فقر کو نہیں پا سکتا۔

آپؓ کے مقام و مرتبے کا اندازہ لگانا کسی بھی شخص کے بس کی بات نہیں ہے۔ حضرت علی المرتضیٰ کرم اللہ وجہہ نے اپنی زندگی کا ہر لمحہ معیت مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم میں اتباعِ رسولؐ اور اطاعت خداوندی میں بسر کیا۔ اپنی ہر رضا، خوشی وغم، مشکل و پریشانی اور دکھ سکھ کو بھلا کر ہمیشہ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی رضا کے حصول کے لیے کوشش کی۔ اپنی ہستی کو فنا کر کے حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی ذات میں اس قدر ڈھل گئے کہ مقام ِدوئی مٹ گیا اور حضرت علی المرتضیٰ کرم اللہ وجہہ خلقِ محمدی سے متصف ہو کر آئینۂ محمدی بن گئے اور حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے خود آپؓ کے متعلق فرمایا کہ’’ علیؓ مجھ سے ہے اور میںؐ علیؓ سے ہوں۔‘‘(امام ترمذی)

ایک موقع پر فرمایا’’یہ علیؓ بن ابی طالب ہے اس کا گوشت میرا گوشت ہے اور اس کا خون میرا خون ہے۔‘‘

وہ کون ہے جو نقطہ ام الکتاب ہے
مولا صفت ہے حیدر و اسد خطاب ہے
دیکھے جو اس کا رخ تو خجل آفتاب ہے
وہ بو تراب ہے

وہ جن کے سرالفقر فخریکا سہرا ہو، جو معراج کی راتثُمَّ دَنٰی فَتَدَلّٰی  کی انتہا تک پہنچے ہوں، جن کے لیے تمام کائنات تخلیق کی گئی ، جن سے اللہ تعالیٰ فرماتاہے ’’اے محبوب! آپؐ کی رضا کس چیز میں ہے‘‘ وہ ہستی خود فرما رہی ہے’’جس کا میں مولا ہوں اس کا علی مولا ہے۔‘‘ اے اللہ! جو اسے دوست رکھے تو اسے دوست رکھ اور جو اس سے عداوت رکھے تو بھی اس سے عداوت رکھ، جو اس کی نصرت کرے تو اس کی نصرت فرما اور جو اس کی اعانت کرے تو اس کی اعانت فرما۔ ( نسائی، طبرانی)

حضرت علی المرتضیٰؓ نے حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام سے فقر کی دولت پائی اور انسانِ کامل کے بلند مرتبہ پر فائز ہوئے۔ انسانِ کامل اِذَا تَمَّ الْفَقْرُفَھُوَاللّٰہ (جہاں فقر مکمل ہوتا ہے وہیں اللہ ہوتا ہے) کے مقام پر فائز ہوتا ہے۔ جس کے چہرے میں اللہ تعالیٰ کے حسن و جمال کے جلوے ہوتے ہیں، جس کی معرفت اللہ تعالیٰ کی معرفت ہوتی ہے، جس کی اطاعت اللہ کی اطاعت، جس کی ناراضی اللہ کی ناراضی اور جس کی خوشی اللہ کی خوشی ہوتی ہے۔

علیؓ کے ہاتھ کو کہیے یَدُ اللہ
علیؓ مَن کُنتُ مولا کا بیان ہے

حضرت عبداللہ ابنِ مسعودؓ بیان کرتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا علیؓ کے چہرے کو تکنا عبادت ہے۔(امام حاکم)
حضرت عائشہ صدیقہؓ سے روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا علیؓ کا ذکر بھی عبادت ہے۔
حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی ذات مبارکہ بے شمار امتیازی خصوصیات کا مرقع ہے اور دو عالم میں پائے جانے والی ہر خوبی حضرت علیؓ میں پائی جاتی تھی۔آپؓ نہایت بہادر تھے اور آپؓ مدمقابل کے رتبہ، بہادری اور حالات کی سنگینی پر نظر ڈالے بغیر حق اور اسلام کی فتح اور دشمنانِ اسلام کے سر کچلنے کے لیے ہمیشہ تیار رہتے تھے۔ آپؓ کے وصف شجاعت کی وجہ سے ہی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے حضرت علی کرم اللہ وجہہ کو’’ حیدرِ کرار‘‘ کے لقب سے نوازا اور آپؓ کی شمشیر کو ’’ذوالفقار‘‘ کا خطاب دیا۔

علیؓ کی ضرب ہے ضربِ الٰہی
علیؓ کا نام نصرت کا نشان ہے

بے پایاں شجاعت کے ساتھ ساتھ علم و ادب میں بھی آپؓ کا کوئی ثانی نہیں اور یہی وجہ ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے حضرت علیؓ کے لیے فرمایا:
میں علم کا شہر ہوں اور علیؓ اس کا دروازہ ہیں۔
اس حدیثِ مبارکہ سے اس حقیقت کا بھی واضح اشارہ ملتا ہے کہ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کے تمام علوم کے مالک اور اسے امت کے اہل افراد کو منتقل فرمانے والے حضرت علی کرم اللہ وجہہ ہیں۔ جس طرح دروازے سے گزرے بغیر کوئی شہر میں داخل نہیں ہو سکتا بالکل اُسی طرح حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی محبت و عقیدت کے بغیر کوئی شخص بارگاہِ رسالت سے علم ِظاہری و باطنی نہیں پا سکتا۔

حضرت عبداللہؓ بن حکیم روایت فرماتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا’’اللہ تعالیٰ نے شبِ معراج وحی کے ذریعے مجھے حضرت علیؓ کی تین صفات کی خبر دی یہ کہ وہ تمام مومنین کے سردار ہیں، متقین کے امام ہیں اور نورانی چہرے والوں (اہلِ فقر) کے قائد ہیں۔‘‘(امام طبرانی)

علیؓ کی عین کے گوہر نرالے
علیؓ خود معدنِ علمِ نہاں ہے

سلطان العارفین حضرت سخی سلطان باھوُ رحمتہ اللہ علیہ بھی اپنی کتب میں جابجا اس بات کا اعتراف کرتے ہیں کہ انہیں مجلسِ محمدی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم تک لے جانے والے حضرت علی کرم اللہ وجہہ تھے یعنی فقر و تصوف کی راہ میں ان کے پیشوا، امام اور رہنما بھی حضرت علی کرم اللہ وجہہ ہی تھے۔ آپؒ فرماتے ہیں:
جب کوئی طالبِ مولیٰ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی مجلس میں داخل ہوتاہے تو اس پر چار نظروں کی تاثیر وارد ہوتی ہے، حضرت ابوبکر صدیقؓ کی نظر سے اس کے وجود میں صدق پیدا ہوتا ہے اور جھوٹ اور نفاق اس کے وجود سے نکل جاتا ہے۔ حضرت عمر فاروقؓ کی نظر سے عدل اور محاسبۂ نفس کی قوت پیدا ہوتی ہے اور اس کے وجود سے خطرات و ہوائے نفسانی کا خاتمہ ہو جاتا ہے۔حضرت عثمان غنیؓ کی نظر سے ادب و حیا پیدا ہوتا ہے اور اس کے وجود سے بے ادبی اور بے حیائی ختم ہو جاتی ہے اور حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی نظر سے علمِ ہدایت و فقرپیدا ہوتا ہے اور اس کے وجود سے جہالت اور حب ِدنیا کا خاتمہ ہو جاتاہے۔اس کے بعد طالب لائقِ تلقین بنتاہے اور حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام اسے دستِ بیعت فرما کر مرشدی کے لا تخف ولا تحزن  مراتب عطا فرماتے ہیں۔ (شمس العارفین)

اس کے علاوہ یہ امتیاز بھی حضرت علی کرم اللہ وجہہ کو ہی حاصل ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی نسل حضرت علیؓ سے چلی۔ آپ کرم اللہ وجہہ رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے اہلِ بیتؓ میں بھی شامل ہیں بلکہ آپؓ کا پورا گھرانہ ہی اہلِ بیت ہے۔ اور آپ کرم اللہ وجہہ ہی حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کے قابلِ فخر ورثہ ’’فقر‘‘ کے وارث، باطنی خلیفہ اور امین ہیں۔

ذاتِ خداوندی نے حضرت علی کرم اللہ وجہہ کو وہ بلند مقام و مرتبہ عطا کیا کہ تمام اولیا و بزرگانِ دین انہیں اپنا امام اور مرشد مانتے ہیں۔

کسی نے مولانا رومؒ سے پوچھا’’ آپؒ حضرت علیؓ کے متعلق کیا فرماتے ہیں؟ ‘‘مولانا رومؒ نے فرمایاــ’’ اگر ان کی ذات کے متعلق پوچھتا ہے تو وہ   لَیْسَ کَمِثْلِہٖ شَیْئٌ  ہے اور اگر صفات کے متعلق پوچھتا ہے تو وہ    ھُوَاللّٰہُ الَّذِیْ لَآاِلٰہَ اِلَّا ھُوَ۔عَالِمُ الْغَیْبِ وَالشَّہَادَۃِ۔ ھُوَالرَّحْمٰنُ الرَّحِیْمُ ہے اور اگر قوت کے متعلق پوچھتا ہے تو وہ    اِنَّمَا اَمْرُہٗ اِذَا اَرَادَ شَیْاً اَنْ یَّقُوْلَ لَہٗ کُنْ فَیَکُوْنُ ہے اور اگر ان کے فعل کا پوچھتا ہے تو وہ ہے قُلْ ہُوَ اللّٰہُ اَحَدٌ۔  (کتاب الفوائد)

علیؓ شاہِ نجف، شاہِ ولایت
علیؓ مولا امامِ ہر زماں ہے

حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی ذاتِ گرامی کا ہر ہر پہلو نہایت روشن اور اس قدر کامل ہے کہ اسے احاطہ تحریر میں لانا کسی کے بس کی بات نہیں۔ حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی محبت ہی اللہ اوراس کے رسول خاتم النبیین حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی محبت کے حصول کا باعث ہے جبکہ حضرت علی کرم اللہ وجہہ سے بغض و عداوت اللہ اور اس کے رسولؐ سے بغض و عداوت ہے۔راہِ فقر میں حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی پیروی اور ان کی سیرتِ مطہرہ کے روشن پہلوطالبانِ مولیٰ کے لیے مشعلِ راہ ہیں۔بابِ فقر حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی شان، مقام اور مرتبہ کو سمجھنے کے لیے دورِ حاضر میں فقرِمحمدی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے وارث سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس کی صحبت اختیار کرنا نہایت ضروری ہے۔ سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس سلطان العارفین حضرت سخی سلطان باھوؒ کے سلسلہ سروری قادری کے موجودہ امام اور اکتیسویں شیخ کامل ہیں۔

سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس نے امتِ محمدیہ کو اہلِ بیتؓ اور خلفائے راشدین رضی اللہ عنہم کے فضائل اور باطنی مراتب سے آگاہ کرنے کے لیے ـ’’فضائل اہلِ بیتؓ اور صحابہ کرامؓ ‘‘ اور ’’خلفائے راشدینؓ‘‘ جیسی مایہ ناز کتب تصنیف فرمائی ہیں۔ خلفائے راشدینؓ کا انگریزی ترجمہ The Rashidun Caliphate کے نام سے شائع ہو چکا ہے تاکہ ہر خاص و عام ان مقرب و محبوب ہستیوں کے بلند و بالا باطنی مراتب سے آگاہی حاصل کرسکے۔جبکہ ـ’’فضائل اہلِ بیتؓ اور صحابہ کرامؓ ‘‘ کا انگریزی ترجمہ تکمیل کے مراحل میں ہے اور بہت جلدشائع کردیا جائے گا۔فرقہ واریت اور تعصب سے بالاتر ہو کر اگر ان کتب کا خلوصِ دل سے مطالعہ کیا جائے تو بلاشبہ قاری کے دل پر فقر کے کئی راز آشکار ہوتے ہیں اور بغض و عداوت سے نکل کر حقیقی معنوں میں عشقِ مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم اور عشقِ علی المرتضیٰ نصیب ہوتے ہیں۔

اس کے ساتھ ساتھ جو طالبِ مولیٰ صدقِ دل سے سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس کے دستِ اقدس پر بیعت ہوتاہے، آپ مدظلہ الاقدس اپنی نگاہِ کامل اور صحبتِ اطہر سے اس کا تزکیۂ نفس کر کے اس کا روحانی تعلق حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام  اورحضرت علی کرم اللہ وجہہ سے قائم کروا دیتے ہیں۔
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہمیں حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی پیروی کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ان کی محبت سے ہمارے دلوں کو منور فرمائے۔ آمین۔

استفادہ کتب:
خلفائے راشدینؓ: تصنیفِ لطیف سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس
فضائلِ اہلِ بیت ؓاور صحابہ کرامؓ:  ایضاً
سیدّنا حضرت علی کرم اللہ وجہہ کامقام و مرتبہ :  تصنیف ڈاکٹر محمدطاہر القادری

 

32 تبصرے “شان بابِ فقر حضرت علی کرم اللہ وجہہ Shan e Baba e faqr hazrat Ali

  1. اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہمیں حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی پیروی کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ان کے عشق سے ہمارے دلوں کو منور فرمائے۔ آمین۔🌷

  2. علیؓ کے ہاتھ کو کہیے یَدُ اللہ
    علیؓ مَن کُنتُ مولا کا بیان ہے

  3. علیؓ کی ضرب ہے ضربِ الٰہی
    علیؓ کا نام نصرت کا نشان ہے

  4. وہ کون ہے جو نقطہ ام الکتاب ہے
    مولا صفت ہے حیدر و اسد خطاب ہے
    دیکھے جو اس کا رخ تو خجل آفتاب ہے
    وہ بو تراب ہے

  5. وہ کون ہے جو نقطہ ام الکتاب ہے
    مولا صفت ہے حیدر و اسد خطاب ہے
    دیکھے جو اس کا رخ تو خجل آفتاب ہے
    وہ بو تراب ہے

  6. امیر المومنین، امام المتقین، شہنشاہِ ولایت، باب العلم، بارگاہِ رسالت کے پروردہ، مولودِ کعبہ، وارثِ فقر، دامادِ رسول سیدنا حضرت علی کرم اللہ وجہہ خلیفہ راشد چہارم ہیں۔
    حضرت علی المرتضیٰ کرم اللہ وجہہ امام الاولیا ہیں۔ آپؓ نے حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی بارگاہ ِرسالت سے ولایت کا اعلیٰ ترین مقام اس قدر وافر پایا کہ قیامت تک کوئی بھی آپؓ کی اجازت اور نگاہِ کامل کی توجہ کے بغیر ولایت اور فقر کو نہیں پا سکتا۔

  7. اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہمیں حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی پیروی کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ان کی محبت سے ہمارے دلوں کو منور فرمائے۔ آمین

  8. علیؓ کی ضرب ہے ضربِ الٰہی
    علیؓ کا نام نصرت کا نشان ہے

  9. اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہمیں حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی پیروی کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ان کی محبت سے ہمارے دلوں کو منور فرمائے۔ آمین۔

  10. اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہمیں حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی پیروی کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ان کی محبت سے ہمارے دلوں کو منور فرمائے۔ آمین۔

  11. سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس کے دستِ اقدس پر بیعت ہوتاہے، آپ مدظلہ الاقدس اپنی نگاہِ کامل اور صحبتِ اطہر سے اس کا تزکیۂ نفس کر کے اس کا روحانی تعلق حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام اورحضرت علی کرم اللہ وجہہ سے قائم کروا دیتے ہیں۔
    اللہ

  12. امیر المومنین، امام المتقین، شہنشاہِ ولایت، باب العلم، بارگاہِ رسالت کے پروردہ، مولودِ کعبہ، وارثِ فقر، دامادِ رسول سیدنا حضرت علی کرم اللہ وجہہ خلیفہ راشد چہارم ہیں۔
    حضرت علی المرتضیٰ کرم اللہ وجہہ امام الاولیا ہیں۔ آپؓ نے حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی بارگاہ ِرسالت سے ولایت کا اعلیٰ ترین مقام اس قدر وافر پایا کہ قیامت تک کوئی بھی آپؓ کی اجازت اور نگاہِ کامل کی توجہ کے بغیر ولایت اور فقر کو نہیں پا سکتا۔ی

  13. شان علی مولی۔۔انتہائی اعلی تحریر کیا گیا

  14. علیؓ کے ہاتھ کو کہیے یَدُ اللہ
    علیؓ مَن کُنتُ مولا کا بیان ہے

  15. علیؓ شاہِ نجف، شاہِ ولایت
    علیؓ مولا امامِ ہر زماں ہے

  16. حضرت عبداللہ ابنِ مسعودؓ بیان کرتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا علیؓ کے چہرے کو تکنا عبادت ہے۔(امام حاکم)
    حضرت عائشہ صدیقہؓ سے روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا علیؓ کا ذکر بھی عبادت ہے۔

  17. وہ کون ہے جو نقطہ ام الکتاب ہے
    مولا صفت ہے حیدر و اسد خطاب ہے
    دیکھے جو اس کا رخ تو خجل آفتاب ہے
    وہ بو تراب ہے

  18. سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس نے امتِ محمدیہ کو اہلِ بیتؓ اور خلفائے راشدین رضی اللہ عنہم کے فضائل اور باطنی مراتب سے آگاہ کرنے کے لیے ـ’’فضائل اہلِ بیتؓ اور صحابہ کرامؓ ‘‘ اور ’’خلفائے راشدینؓ‘‘ جیسی مایہ ناز کتب تصنیف فرمائی ہیں۔

  19. جو طالبِ مولیٰ صدقِ دل سے سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس کے دستِ اقدس پر بیعت ہوتاہے، آپ مدظلہ الاقدس اپنی نگاہِ کامل اور صحبتِ اطہر سے اس کا تزکیۂ نفس کر کے اس کا روحانی تعلق حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام اورحضرت علی کرم اللہ وجہہ سے قائم کروا دیتے ہیں۔

  20. حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی ذاتِ گرامی کا ہر ہر پہلو نہایت روشن اور اس قدر کامل ہے کہ اسے احاطہ تحریر میں لانا کسی کے بس کی بات نہیں. ماشاءاللہ بہت ہی خوبصورت مضمون ہے

اپنا تبصرہ بھیجیں