Alif

الف | Alif

Spread the love

Rate this post

فضائل اہلِ  بیت رضی اللہ عنہم

اُم المومنین امِ سلمہ رضی اللہ عنہا بیان فرماتی ہیں کہ ایک دن نبی اکرم صلی اﷲ علیہ وآلہٖ وسلم ان کے ہاں تشریف لائے آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے ساتھ حضرت علی رضی اللہ عنہٗ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا اور حضرات حسنین کریمین رضی اللہ عنہم تھے ان میں سے ہر ایک نے ایک دوسرے کا ہاتھ پکڑا ہوا تھا۔ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے حضرت علی رضی اللہ عنہٗ اور حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کو قریب کیا اور اپنے سامنے بٹھایا اور حسنین کریمین رضی اللہ عنہم کو ایک ران پر بٹھایا پھر اِن پر چادر مبارک لپیٹی اور قرآنِ مجید کی یہ آیت مبارکہ تلاوت کی:

اِنَّمَا یُرِیْدُ  اللّٰہُ لِیُذْھِبَ عَنْکُمُ الرِّجْسَ اَہْلَ الْبَیْتِ وَیُطَھِّرَکُمْ تَطْھِیْرًا(الا حزاب 33)

   ترجمہ:اے اہلِ بیت! ﷲ تعالیٰ ارادہ فرماتاہے کہ تم سے ’’رِجس‘‘ کو دور رکھے اور تمہیں پاک و طاہر کر دے۔

حضرت امِ سلمہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں میں نے پردہ اٹھا کر سر داخل کیا اور عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم! میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے ساتھ ہوں‘ فرمایا ’’تم بھلائی پر ہو،تم بھلائی پر ہو۔‘‘

ز امام احمدرحمتہ اللہ علیہ  اور امام طبرانی رحمتہ اللہ علیہ نے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ سے روایت فرمائی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا:-یہ آیت پنجتن پاک کے بارے میں نازل ہوئی ، میرے بارے میں، علیؓ، فاطمہؓ اور حسنین کریمین ؓ کے بارے میں۔

ز حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان فرماتی ہیں:’’حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم  صبح کے وقت ایک اونی منقّش چادر اوڑھے ہوئے باہر تشریف لائے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم  کے پاس حضرت حسن بن علی رضی اللہ عنہٗ آئے  آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم  نے اُنہیں اُس چادر میں داخل کر لیا‘ پھر حضرت حسین رضی اللہ عنہٗ آئے اور وہ بھی ان کے ہمراہ اس چادر میں داخل ہوگئے‘ پھر سیّدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا آئیں اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم  نے انہیں بھی اس چادر میں داخل کر لیا‘ پھر حضرت علی کرم اللہ وجہہ آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم  نے اُنہیں بھی اس چادر میں لے لیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم  نے یہ آیت مبارکہ پڑھی:اِنَّمَا یُرِیْدُ  اللّٰہُ لِیُذْھِبَ عَنْکُمُ الرِّجْسَ اَہْلَ الْبَیْتِ وَیُطَھِّرَکُمْ تَطْھِیْرًاo‘‘(الا حزاب 33) (مسلم۔ حاکم۔ ابن ِ ابی شیبہ)

ز حضرت انس رضی اللہ عنہٗ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم اس آیت کے نزول کے بعد صبح کی نماز کے لئے تشریف لے جاتے ہوئے جب حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے گھر مبارک کے پاس سے گزرتے تو فرماتے :  اَلصَّلٰوۃَ اَھْلَ البَیْتِ۔ اے اہل ِ بیت! نماز پڑھو۔ پھر یہ آیت کریمہ اِنَّمَا یُرِیْدُ  اللّٰہُ لِیُذْھِبَ عَنْکُمُ الرِّجْسَ اَہْلَ الْبَیْتِ وَیُطَھِّرَکُمْ تَطْھِیْرًا تلاوت فرماتے۔

ز حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہٗ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم اس آیت کے نازل ہونے کے بعد چالیس صبح تک حضرت فاطمتہ الزہرا رضی اللہ عنہاکے دروازے پرتشریف لاتے اور فرماتے: اَلسَّلَامُ عَلَیکُم اَھْلَ البَیتِ وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ وَبَرَکَاتُہٗ الصَّلٰوۃَ رَحِمَکُمُ اللّٰہَ (اے اہل ِ بیت تم پر اللہ تعالیٰ کی سلامتی ، رحمت اور برکت ہو نماز پڑھو اللہ تعالیٰ تم پر رحم فرمائے)پھر آیت مبارکہ (اِنَّمَا یُرِیْدُ  اللّٰہُ لِیُذْھِبَ عَنْکُمُ الرِّجْسَ اَہْلَ الْبَیْتِ وَیُطَھِّرَکُمْ تَطْھِیْرًا )تلاوت فرماتے۔        (بحوالہ کتاب ’’فضائل اہل ِ بیت و صحابہ کرام رضی اللہ عنہم (قرآن و حدیث کی روشنی میں)‘‘  تصنیف سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس)

 


Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں