القابات. سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمٰن مدظلہ الاقدس
تحریر:نورین عبدالغفور سروری قادری۔ سیالکوٹ
اللہ پاک کا اپنے محبوبین کے لیے ہمیشہ سے طریقہ رہا ہے کہ وہ انہیں ان کی خاص صفات اور مقام کے مطابق القابات عطا کرتا ہے تاکہ دنیا ان کی شانِ محبوبیت سے آگاہ ہو جائے۔ اللہ پاک نے قرآنِ پاک میں اپنے محبوب نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کو انتہائی محبت بھرے اسماء و القابات سے پکارا ہے۔ کہیں یٰسین وطٰہٰ، تو کہیں مزمل و مدثر۔ سیّدنا شیخ عبد القادر جیلانی ؓ کو بھی ایسے القابات عطا کیے گئے جن سے ان کامقام ومرتبہ اور دین کے لیے ان کی خدمات کا اظہار ہوتا ہے جیساکہ غوث الاعظم، محی الدین، سلطان الاولیا، پیر دستگیر اور بازِاشہب۔
سلسلہ سروری قادری میں بھی یہ طریقہ رائج ہے کہ اس سلسلے کے تمام مشائخ کو مجلس محمدیؐ سے انکی خاص صفت کی بنا پر القابات سے نوازا جاتا ہے جو کہ ان کاکمال ہوتی ہے۔ جیساکہ عارفوں کے بادشاہ اور سلطان حضرت سخی سلطان باھوؒ کا لقب سلطان العارفین ہے۔ سیّد محمد عبداللہ شاہ مدنی جیلانی ؒ کا لقب سلطان التارکین ہے۔پیر سیّد محمد بہادر علی شاہؒ کا لقب شہبازِ عارفاں ہے۔ پیر محمد عبدالغفور شاہؒ کا لقب سلطان الصابرین ہے۔ سلطان محمد عبدالعزیزؒ کا لقب سلطان الاولیا اور سلطان محمد اصغر علیؒ کا لقب سلطان الفقر ہے۔
علامہ ابن عربی ؒ فرماتے ہیں :
٭ چونکہ سرورِ کونین حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے بعد کوئی نبی نہیں نہ ہی رسول جو نئی شریعت لائے لیکن آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے بعد ہر زمانہ میں ایک ’’مردِ کامل‘‘ ہوتا رہے گا جس میں حقیقت ِ محمدیہ کا ظہور ہوگا اور وہ فنا فی الرسول کے مقام سے مشرف ہو گا۔ وہ مردِ کامل قطب ِ زماں ہے اور ہر زمانہ میں ایک ولی اس منصب پر فائز کیا جاتا ہے۔ (فصوص الحکم والایقان)
آج کے اس مادہ پرستی کے دور میں وہ انسانِ کامل ہستی سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس ہیں۔ آپ مدظلہ الاقدس موجودہ زمانے کے مجدد اور امام ہیں۔ آپ مدظلہ الاقدس سلطان الفقر ششم حضرت سخی سلطان محمد اصغر علی ؒ کے روحانی فرزند اور امانت ِ الٰہیہ کے وارث ہیں۔ اور سلسلہ سروری قادری کے اکتیسویں شیخ ِ کامل اور مرشدکامل اکمل جامع نور الہدیٰ ہیں۔ آپ مدظلہ الاقدس فقر کے اعلیٰ وارفع مرتبہ پر فائز ہیں اور آپ مدظلہ الاقدس کے اخلاق و کردار انتہائی اعلیٰ ہیں جن کو احاطۂ تحریر میں لانا مشکل ہے۔
حلیم کریم ذات ہے ربّ دی، سوہنے مرشد وچ نظر آئی
رحمن تے تینوں جواک نہ جانے، شیطان دی صفت اندرسمائی
کیا پرواہ دنیادی اس نوں ، جیہڑا تیرے دردی کرے گدائی
سلطان نجیب عطا کرو عشق اپنا، عاجز بنیا تیرا شیدائی
راہ ِ فقر پر چلتے ہوئے آپ مدظلہ الاقدس نے بے پناہ قربانیاں دیں اور بے شما ر مشکلات و مصائب کا سامنا کیا۔انہی آزمائشوں سے کامیابی سے گزرنے کی بدولت اللہ نے آپ مدظلہ الاقدس کی شان بلند فرمائی ہے اور آپ کو بہت سے القابات سے نوازاہے۔
سلطان محمد
حضرت سخی سلطان باھوؒ نے سلسلہ سروری قادری اور فقر کو جو عروج عطا فرمایا اس کی بنا پر ان کے بعد آنے والے تمام مشائخ سروری قادری کو ان کے سلسلہ سے نسبت کے اظہار کے لیے ’’سلطان‘‘ کا لقب عطا کیا جاتا ہے جو ان کے نام کا مستقل حصہ بن جاتا ہے۔ ’’سلطان‘‘ کا لقب ان کے اپنے زمانے میں فقر کا بادشاہ ہونے کی علامت بھی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے سورہ الرحمن میں انسانِ کامل کی شان کے اظہار کے لیے بھی ’’سلطان‘‘ کا لقب استعمال فرمایا ہے:
ترجمہ: اے گروہ جن وانس !اگر تم میں ہمت ہے تو آسمانوں اور زمین کے کناروں سے باہر نکل کر دکھاؤ ، ہرگز نہ نکل سکو گے بغیر سلطان کے۔ (الرحمن۔ 33)
سلطان الفقر ششم سلطان محمد اصغر علیؒ فرماتے ہیں کہ:
٭ اسم ذات ’’ھُو‘‘ سلطان الاذکار ہے جو ھُومیں فنا ہو کر ’’ھُو‘‘ ہوگیا وہی’’سلطان‘‘ہے۔(مجتبیٰ آخرزمانی۔سلطان الفقر ششم حضرت سخی سلطان محمد اصغر علی کی حیات و تعلیمات)
مسند ِ تلقین و ارشاد سنبھالتے ہی یہ لقب ان کے نام کا حصہ بن جاتا ہے۔ سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس نے جب اپنے مرشد حضرت سخی سلطان محمد اصغر علیؒ کے دسمبر 2003 میں وصال کے بعد مسند ِ تلقین و ارشاد سنبھالی تو سیّدنا غوث الاعظم حضرت شیخ عبدالقادر جیلانیؓ، حضرت سخی سلطان باھُوؒ اور پیر سیّد محمد بہادر علی شاہؒ کے حکم پر ’’سلطان‘‘ کا لقب باقاعدہ طور پر آپ کے نام کا حصہ بن گیا۔ آپ مدظلہ الاقدس کو باطنی دنیا میں تمام اولیا اللہ محبت سے ’’سلطان محمد‘‘ کے لقب سے پکارتے ہیں۔
سلطان العاشقین
سلطان العاشقین کا لقب آپ مدظلہ الاقدس کے لازوال و باکمال عشق ِ حقیقی کی بدولت 2012 میں اس وقت مجلس ِ محمدیؐ سے عطا ہوا جب آپ مدظلہ الاقدس نے ہر مخالفت اور رکاوٹ کے باوجود سیّد محمد عبداللہ شاہ مدنی جیلانی ؒ کے محل پاک کی نئے سرے سے تعمیر کروائی اور ان کا عرس شاندار طریقے سے منعقد کروانے کے ساتھ ساتھ ان کا کئی سال سے بند فیض بھی جاری کروایا۔ لیکن اس وقت اس لقب کو مخفی رکھا گیاحالانکہ آپ مدظلہ الاقدس بخوبی اس سے واقف تھے۔ سروری قادری مشائخ اپنے نام و مرتبہ کی شہرت کبھی نہیں چاہتے بلکہ وہ خود کو دنیا سے مخفی رکھ کر اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم اور اولیا کرام کی طرف سے لگائی گئی ذمہ داریوں کو ادا کرنے میں مصروفِ عمل رہتے ہیں۔ لیکن اللہ جس کو چن لیتا ہے اس کی شان بھی دنیا کو بتا دیتا ہے جو لاکھ چھپانے کے باوجود بھی چھپ نہیں پاتی جیسا کہ حضرت سخی سلطان باھوؒ فرماتے ہیں:
بو کستوری دی چھپدی ناہیں، بھانویں دے رکھیے سَے پلّے ھُو
انگلیں پچھے دینہہ ناہیں چھپدا، دریا نہ رہندے ٹھلّے ھُو
دو سال بعد یعنی 2014 میں آپ مدظلہ الاقدس کی خاص مرید فاطمہ نور سروری قادری صاحبہ کو پیر سیّد محمد بہادر علی شاہؒ صاحب کے محل پاک پر حاضری کے دوران بذریعہ علمِ دعوت آپ مدظلہ الاقدس کے لیے’’سلطان العاشقین ‘‘لقب سے آگاہ کر دیا گیا۔انہی دنوں آپ مدظلہ الاقدس کی مریدین محترمہ یاسمین خورشید ملک،محترمہ عنبرین مغیث سروری قادری اور نین تارا سروری قادری آپ مدظلہ الاقدس کی کتاب مجتبیٰ آخرزمانی کے انگریزی ترجمہThe Spiritual Guides of Sarwari Qadri Order میں مصروف تھیں۔ جب وہ کتاب میں اپنے مرشد پاک کے القابات بیان کرنے لگیں تو ان کے دل میں یہ سوال اٹھا کہ جس طرح گزشتہ مشائخ کے القاب سلطان العارفین، سلطان التارکین، سلطان الصابرین، شہبازِ عارفاں ہیں اس طرح ہمارے مرشد پاک کا لقب مبارک کیا ہے؟ انہوں نے دعوت پڑھ کر یہ عرض پیش کی تو مجلس ِ محمدی میں انہیں حضرت سلطان باھُوؒ اور سیّد محمد عبداللہ شاہ مدنی جیلانیؒ نے آگاہ فرمایا کہ آپ کے مرشد کا لقب ’’سلطان العاشقین‘‘ ہے جو انہیں ان کے عشق ِ حقیقی کی بنا پر عطا ہوا ہے۔یوں فاطمہ نور سروری قادری کے بتائے ہوئے لقب’’سلطان العاشقین‘‘ کی تصدیق بھی ہوگئی۔
واقعی آپ مدظلہ الاقدس سلطان العاشقین ہیں، آپ مدظلہ الاقدس نے اپنی تمام عمر اللہ،اس کے رسولؐ اور اللہ کے محبوب اولیا کے عشق میں گزاری ہے آپ مدظلہ الاقدس عشق ِ حقیقی کا ایسا سمندر ہیں جس سے تمام طالبانِ مولیٰ سیراب ہو رہے ہیں۔ جو بھی آپ مدظلہ الاقدس کے حلقہ ٔ مریدی میں آ جاتا ہے عشق ِ حقیقی سے سرشار ہو جاتا ہے۔ آج کے دور میں یہ نعمت صرف آپ مدظلہ الاقدس کے در سے حقیقی معنوں میں حاصل ہو تی ہے۔
شبیہہ غوث الاعظم
سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس کو دین ِ محمدیؐ کو حیاتِ نو عطا کرنے اور فقر ِ حقیقی کو دنیا بھر میں عام کرنے کی کوششوں کے اعتراف کے طور پر شبیہہ غوث الاعظم کا لقب مجلس محمدیؐ سے عطا کیا گیا۔آپ مدظلہ الاقدس کے مریدین کو عرس سیّد محمد عبداللہ شاہ مدنی جیلانی ؒ (احمد پور شرقیہ 2016) کے موقع پر آگاہ کیا گیا کہ ان کے مرشد پاک کی دین کے لیے خدمات کو سراہتے ہوئے بارگاہ ِ غوث الاعظمؓ سے ’’شبیہہ غوث الاعظم‘‘ کا لقب عطا فرمایاگیا ہے۔ ان مریدین میں محمد عبداللہ اقبال سروری قادری، ڈاکٹر حسنین محبوب سروری قادری، عبدالرحمن سروری قادری،ناصر حمید سروری قادری، محمد مغیث افضل سروری قادری اور محمدیاسین سروری قادری قابل ِ ذکر ہیں۔ ان میں سے بعض نے یہ بھی مشاہدہ کیا کہ یہ لقب حضور غوث پاکؓ نے بذاتِ خود سلطان العاشقین کو بہت محبت سے عنایت فرمایا۔ سبحان اللہ!
کسی بھی مشاہدے کے حق و سچ ہونے کے لیے یہی کافی ہے کہ وہ ایک وقت میں کئی طالبانِ مولیٰ کو حاصل ہو۔ نہ صرف عرس سیّد محمد عبداللہ شاہؒ میں شامل مرد طالبانِ مولیٰ کو باطنی حاضری کے دوران اس لقب سے آگاہ کیا گیا بلکہ لاہور میں موجود ایک خاتون طالب ِ مولیٰ روحینہ فاروق کو بھی دورانِ دعوت اسی لقب کے متعلق ان الفاظ میں آگاہ کیا گیا’’ تمہارے مرشد پاک تو شبیہہ غوث الاعظم ہیں۔‘‘ محمد یاسین سروری قادری نے دربار سیّد محمد عبداللہ شاہؒ پر حاضری کے دوران دیکھا کہ ان کے کندھے کے قریب سے ایک ہاتھ بلند ہوا اور سلطان العاشقین کی طرف اشارہ کیا ساتھ ہی ایک غیبی آواز سنائی دی’’ایسے ہوتے ہیں شبیہہ غوث الاعظم‘‘۔
آپ مدظلہ الاقدس نے فقر کی دعوت و تبلیغ کے لیے ہر ذریعہ استعمال کیا ہے جن میں محافل، تقاریر، سوشل میڈیا، کتب ، ویب سائٹس انگریزی اور اردو بلاگز، اولیا کی کتب کے تراجم و تفاسیر، ملک بھر کے تبلیغی دورے، آڈیو ویڈیوز عارفانہ کلام وغیرہ شامل ہیں۔ جس کے لیے سلطان الفقر پبلیکیشنز، سلطان الفقر ملٹی میڈیا اینڈ ڈیزائن ڈویلپمنٹ، شعبہ دعوت و تبلیغ وغیرہ کی بنیاد رکھی گئی۔ ان تمام شعبہ جات کو چلانے کے لیے پیشہ ورانہ ماہرین کی خدمات لینے کی بجائے اپنے ہی مریدین کو اپنی باطنی توجہ سے بے حد محنت کے بعد تیار کیا۔ ان کا تزکیۂ نفس، تصفیہ ٔ قلب اور تجلیۂ روح فرما کر انہیں وہ باطنی بصیرت عطا کی جس کی بدولت وہ اپنے اپنے شعبہ سے منسلک ذمہ داریاں احسن طریقے سے اللہ کی رضا کے مطابق نبھا سکیں۔ دنیا بھر سے لوگ سلطان الفقر پبلیکیشنز(رجسٹرڈ )اور ڈیجیٹل پروڈکشنز کی آن لائن کتب، بلاگز اور میگزین پڑھ کر اور ویب سائٹس کے ذریعے سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس کے دست ِ مبارک پر بیعت ہو رہے ہیں۔ دین ِ حقیقی کی تلاش میں ادھر ادھر بھٹکنے والوں کو راہ مل گئی ہے اور علامہ اقبالؒ کی یہ امید پوری ہونے کو ہے:
اب ترا دور بھی آنے کوہے اے فقر ِ غیور
کھا گئی روحِ فرنگی کو ہوائے زر و سیم
جس طرح سیّدنا غوث الاعظم شیخ عبدالقادر جیلانیؓ نے دین ِ محمدیؐ کو زندہ کیا اسی طرح آپ مدظلہ الاقدس بھی دن رات اسی جدوجہد میں مصروفِ عمل ہیں اور یہ کہنا ہر گز بے جا نہ ہوگا کہ آپ مدظلہ الاقدس نے مسند ِ تلقین و ارشاد سنبھالنے کے بعد محض سولہ سالوں (2003- 2019) میں اتنا کام کر دیا جو فقروتصوف کی دنیا میں اگلی کئی صدیوں کے لیے کافی رہے گا اور طالبانِ مولیٰ کی راہِ حق پر رہنمائی کرتا رہے گا۔
حدیث مبارکہ ہے:
٭ حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا’’اللہ اس اُمت کے لیے ہر صدی کی ابتدا میں ایک ایسے شخص کو مبعوث فرمائے گا جو اس کے لیے اس کے دین کی تجدید کرے گا۔‘‘ (سنن ابی داؤد 4291)
سیّدنا غوث الاعظم حضرت شیخ عبدالقادرجیلانیؓ اپنے دور کے مجدد تھے۔ آپؓ 470ہجری بمطابق 1078 عیسوی دنیا میں تشریف لائے۔ طویل ریاضت و مجاہدے کے بعد آپؓ 521 ہجری بمطابق 1128 عیسوی میں مسند ِ تلقین و ارشاد پر فائز ہوئے اور مجددِ دین بن کر دنیا میں ظاہرہو ئے۔ اسی طرح شبیہہ غوث الاعظم حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس نے اپنے مرشد سلطان محمد اصغر علیؒ کے 2003 میں وصال کے فوراً بعد مسند ِ تلقین و ارشاد سنبھال لی جو ہجری سن کے مطابق 1424 ہجری بنتا ہے یعنی ہجری صدی کا بھی آغاز اور عیسوی صدی کا بھی آغاز۔ سیّدنا غوث الاعظمؓ دوسری ہزارویں صدی عیسوی کے آغاز میں بطور مجدد ظاہرہوئے اور شبیہہ غوث الاعظم تیسری ہزارویں صدی عیسوی کے آغاز میں بطور مجدد ظاہر ہوئے۔
آپ مدظلہ الاقدس کی مرید ِخاص انیلا یاسین کاروحانی مشاہدہ ہے۔ وہ بتاتی ہیں:ایک روز میں دعوت پڑ ھ کر مجلس ِ محمدیؐ میں حاضر ہوئی تو کھلی آنکھوں سے مشاہدہ کیا کہ سیّدنا غوث الاعظمؓ تشریف لائے ہیں اور ہمارے مرشد پاک سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس کے متعلق فرمایا’’یہ بہت انمول ہیں دنیا کو ان کے مقام و مرتبہ کی خبر نہیں‘‘۔ پھر فرمایا ’’یہ میں ہیں اور میں یہ ہوں ۔ ان کے پیچھے پیچھے چلنے والا فلاح پائے گا۔‘‘
آنے والا وقت انشاء اللہ ایسی بہت سی مزید نشانیاں ظاہر کر ے گا جن سے آپ مدظلہ الاقدس کے شبیہہ غوث الاعظم ہونے کی مزید تصدیق ہو جائے گی۔
آفتابِ فقر
شبیہہ غوث الاعظم سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس نے فقر کو جو عروج عطا فرمایا ہے اس بنا پر آپ کے مرشد سلطان الفقر ششم حضرت سخی سلطان محمد اصغرعلیؒ کی جانب سے آپ کو ’’آفتابِ فقر‘‘ کا لقب عطا کیاگیا ۔ بلاشبہ آپ ہی فقر کے آفتاب ہیں جو تمام عالم میں فقرکی روشنی پھیلا رہے ہیں۔
آفتابِ فقر کے اس لقب کے بارے میں آپ مدظلہ الاقدس کی مرید ِ خاص عنبرین مغیث کو دورانِ حضوریٔ مجلس محمدیؐ آگاہ کیا گیا اور حضرت سخی سلطان محمد اصغر علیؒ نے انہیں بتایا ’’جس طرح رسول پاک صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کا اسم پاک زمین پر تو محمدؐ ہے لیکن آسمانوں پر احمد ہے اور شیخ عبدالقادر جیلانیؓ کا زمین پر لقب غوث الاعظم ہے لیکن آسمانوں پر بازِاشہب ہے اسی طرح آپ کے مرشد سلطان محمد نجیب الرحمن کا لقب زمین پر تو سلطان العاشقین اور شبیہہ غوث الاعظم ہے لیکن آسمانوں پر آفتابِ فقر ہے۔‘‘
حضرت سخی سلطان باھُو ؒ اپنی شہرہ آفاق تصنیف رسالہ روحی شریف میں فرماتے ہیں:
’’آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے زبانِ گوہر فشاں سے مجھے مصطفی ثانی اور مجتبیٰ آخرزمانی فرمایا ہے‘‘۔
مصطفی اور مجتبیٰ دونوں القاب حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کے لیے خاص ہیں۔دونوں کے لغوی معنی چنا ہوا، پسندیدہ اور برگزیدہ کے ہیں۔ ’’مصطفی ثانی‘‘ اور ’’مجتبیٰ آخرزمانی‘‘ دونوں لقب حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے خود حضرت سلطان باھُوؒ کو عطا فرمائے۔ اس سے مراد یہ ہے کہ آخری زمانہ میں جب گمراہی عام ہوگی تو آپؒ کی تعلیمات روشنی کا مینارہوں گی اور آپ ؒ کی تعلیمات کو لے کر کھڑا ہونے والا کوئی فرد لوگوں کی ہدایت کا موجب بنے گا اور اس کو آپؒ کی روحانی راہنمائی حاصل ہوگی کیونکہ آپؒ کا تو وصال ہوئے تین سو بتیس سال سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے۔ آپ ؒ کا یہ ارشاد بھی سینہ بہ سینہ منتقل ہوتا آیا ہے ’’جب گمراہی عام ہو جائے گی، باطل حق کو ڈھانپ لے گا، فرقوں اور گروہوں کی بھر مار ہوگی ہر فرقہ خود کو حق پر اور دوسروں کو گمراہ سمجھے گا، گمراہ فرقوں اور گروہوں کے خلاف بات کرتے ہوئے لوگ گھبرائیں گے اور علم ِ باطن کا دعویٰ کرنے والے اپنے چہروں پر ولایت کا نقاب چڑھا کر درباروں اور گدیوں پر بیٹھ کر لوگوں کولوٹ کر اپنے خزانے اور جیبیں بھر رہے ہوں گے تو اس وقت میرے مزار سے نور کے فوارے پھوٹ پڑیں گے۔‘‘
اس قول سے مراد ہے کہ گمراہی کے دور میں آپؒ کا کوئی غلام آپؒ کی روحانی راہنمائی میں آپؒ کی روحانی تعلیماتِ حق کو لے کر کھڑا ہو گا، گمراہی کو ختم کرے گا، دین ِ حق کا بول بالا کرے گا اور دین ِ محمدیؐ پھر سے زندہ ہو جائے گا۔
سلطان العارفین حضرت سخی سلطان باھُوؒ نے پنجابی ابیات کے درج ذیل مصروں میں اسی طرف اشارہ فرمایا ہے:
چڑھ چناں تے کر رشنائی، ذکر کریندے تارے ھُو
گلیاں دے وچ پھرن نمانے، لعلاندے ونجارے ھُو
بے شک سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس کی مبارک ہستی ہی فقر کا آفتاب اور چاند ہے جو اندھیروں میں روشنی ہے کیونکہ آپ ہی وہ ہستی ہیں جو گمراہی کے دور میں حضرت سلطان باھُوؒ کی تعلیمات کو لے کر کھڑے ہوئے ہیں اور مختلف طریقوں سے دنیا بھر میں پہنچارہے ہیں لہٰذا مصطفی ثانی اور مجتبیٰ آخرزمانی کے القاب آپ مدظلہ الاقدس پر ہی صادق آتے ہیں۔
خاتون طالب ِ مولیٰ شازیہ تبسم سروری قادری آپ مدظلہ الاقدس کے القاب شاعری میں بہت خوبصورتی سے یوں بیان کرتی ہیں:
عاشقاں دا او سلطان سدیوے
فقر دا او آفتاب دسیوے
شبیہہ او غوث الاعظم وکھیوے
سچا راہ سلطان محمد والا، جس وچ ربّ لبھیوے
شانِ فقر
جنوری 2017 میں آپ مدظلہ الاقدس کے ایک مرید خاص الخاص ناصر حمید سروری قادری نے سلطان التارکین حضرت سخی سلطان سیّد محمد عبداللہ شاہ مدنی جیلانی رحمتہ اللہ علیہ کے دربارپر حاضری دی تو انہیں مطلع کیا گیا کہ مجلس ِ محمدیؐ سے آپ مدظلہ الاقدس کو ایک اور شاندار لقب سے نوازا گیا ہے جس طرح آسمانوں اور عرش پر آپ مدظلہ الاقدس کا لقب آفتابِ فقر ہے اسی طرح تحت الثریٰ میں آپ مدظلہ الاقدس کا لقب شانِ فقر ہے۔
اس لقب کی تفصیل سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا گیا کہ حضرت سخی سلطان باھُوؒ کے بعد آنے والے کسی سروری قادری مرشد کامل کی شان اور پہچان عوام الناس پر واضح نہ تھی۔ سلطان العاشقین نے اس سلسلے کو نہ صرف اس کی صحیح پہچان بخشی بلکہ ہر سروری قادری مرشد کے ذکر کو لوگوں میں عام کیا۔ اس لیے تمام مشائخ سروری قادری نے فیصلہ کیا کہ آپ مدظلہ الاقدس کو ’’شانِ فقر‘‘ کا لقب عطا کیا جائے۔
سلطان الذاکرین
’سلطان الذاکرین‘ حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس کا صفاتی لقب ہے جو آپ مدظلہ الاقدس کے اس کمال سے منسوب ہے کہ آپ اپنے تمام تر طالبوں کو بیعت کے فوراً بعد ذکر اسمِ اللہ ذات کا آخری اور اعلیٰ ترین ذکر سلطان الاذکار’’ھُو‘‘ عطا فرماتے ہیں۔ سلطان الذاکرین کا مطلب ہے ’’سلطان الاذکار ھُو کا ذکر کرنے والوں کا سلطان‘‘۔
سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس اس روئے زمین پر وہ واحد ہستی ہیں جو اپنے ہر طالب مرید کو سلطان الاذکار ھُو کا ذکر پاس انفاس عطا فرماتے ہیں۔ آپ مدظلہ الاقدس نے ہی پہلی مرتبہ سلطان الاذکار ھُوکا ذکر عام کیا۔ اس سے قبل مشائخ سروری قادری یہ آخری اور انتہائی ذکر چنیدہ چنیدہ طالبانِ مولیٰ کو ہی عطا فرماتے تھے۔ آپ مدظلہ الاقدس کو لقب ’’سلطان الذاکرین‘‘ آپ کے حلقہ ٔ مریدین نے دیا جنہوں نے آپ مدظلہ الاقدس سے یہ نعمت حاصل کی اور ہر لمحہ اس کو اپنی سانسوں میں محسوس کرتے ہیں۔
سلطان السالکین
28 جون 2019ء کو ایک خاص مرید روحینہ فاروق سروری قادری کو علم ِ دعوت پڑھنے کے دوران مطلع کیا گیا کہ آپ کے مرشد سلطان العاشقین ہونے کے ساتھ ساتھ سلطان السالکین بھی ہیں۔
استفادہ کتب:
شمس الفقرا۔ تصنیف ِ لطیف سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس
مجتبیٰ آخرزمانی ایضاً
سلطان العاشقین۔ ناشر سلطان الفقر پبلیکیشنز