شرح کلام:چشمہ کھلیا نور حقانی شاہ عبد اللہ فیض رسانی–Chashma Khulya Noor Haqani

Spread the love

Rate this post

شرح کلام
چشمہ کھلیا نور حقانی
شاہ عبد اللہ فیض رسانی

درشان سلطان التارکین
حضرت سخی سلطان سیّد محمد عبداللہ شاہ مدنی جیلانی رحمتہ اللہ علیہ

شاعر: سلطان الصابرین حضرت سخی سلطان پیر محمد عبد الغفور شاہ ہاشمی قریشی 
ترتیب و شرح کلام: فائزہ گلزار سروری قادری (لاہور)

اللہ تعالیٰ کا اصول ہے جب وہ کسی قوم سے راضی ہوتا ہے تو اسے اس کے پوشیدہ و ظاہر عیوب سے آگاہ فرما دیتا ہے اور بھلائی کی طرف پلٹے کے اسباب مہیا کرتا ہے ۔ یہ بھی ایک اٹل حقیقت ہے کہ انسان کو ہدایت انسان کے ذریعے ہی ملتی ہے۔ اگر ایسا نہ ہوتا توکبھی بھی انبیاکرامعلیہم السلام تشریف نہ لاتے بلکہ اللہ پاک کسی فرشتے کے ذریعے اپنے احکامات نازل کر دیتا۔ کسی تعصب کو دل میں جگہ دئیے بغیر تاریخ کے اوراق کھنگال کر دیکھ لیںیہی حقیقت سامنے آئے گی کہ عرب میں اسلام حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی پُروقار شخصیت سے پھیلا اور عرب کے باہر جہاں جہاں اسلام کی روشنی پھیلی وہ تلوار کے ذریعے نہیں بلکہ ابتداً نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی پاکیزہ و نورانی صحبت و نگاہ سے تربیت یافتہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہٗکی شخصیات سے منعکس ہوکر پہنچی۔صحابہ کرام رضی اللہ عنہٗ کے بعد تابعین اور ان کے بعد تبع تابعین کے ذریعے پہنچی۔ تبع تابعین کے بعد یہ ذمہ داری اللہ تعالیٰ نے فقراءِ کاملین کے سپرد کی اور انہوں نے بڑے احسن طریقے سے نبھائی اور تاقیامت نبھاتے رہیں گے۔اس کے بر عکس جب اللہ تعالیٰ کسی قوم سے ناراض ہوتا ہے تو اس قوم میں سے اپنے نیک اور برگزیدہ بندوں کو اُٹھا لیتا ہے۔ انہی برگزیدہ اور مقرب ہستیوں میں سے ایک مبارک نام سلطان التارکین حضرت سخی سلطان سیّد محمد عبداللہ شاہ مدنی جیلانی رحمتہ اللہ علیہ کا ہے۔آپ سلطان العارفین حضرت سخی سلطان باھُو رحمتہ اللہ علیہ کے بعدسلسلہ سروری قادری کے شیخِ کامل ہیں۔ آپ رحمتہ اللہ علیہ 29رمضان المبارک 1186ھ جمعتہ المبارک کی شب مدینہ منورہ میں پیداہوئے۔ آپ رحمتہ اللہ علیہ سلطان العارفین حضرت سخی سلطان باھُو رحمتہ اللہ علیہ کے مرشد پاک سیّد عبدالرحمن جیلانی دہلوی رحمتہ اللہ علیہ کے پڑپوتے ہیں اور آپ رحمتہ اللہ علیہ کا شجرۂ نسب سیّدنا غوث الاعظم حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی رضی اللہ عنہٗسے ملتا ہے۔ آپ رحمتہ اللہ علیہ کی والدہ ماجدہ سیّدہ مومنہ امام سیّد محمد تقیؓ کی اولادپاک میں سے تھیں اس لیے آپ رحمتہ اللہ علیہ والدہ ماجدہ کی طرف سے حسینی سیّد ہیں۔ آپؒ پیدائشی ولی تھے اورلوگوں کی ہدایت و رہنمائی کے لیے ازل سے منتخب شدہ تھے۔یہی وجہ تھی کہ آپؒ کی مبارک پیشانی پر نورِ حق بچپن سے ہی چمکتا تھا اور عالمِ شباب تک پہنچتے پہنچتے تو یہ نور پورے جوبن پر پہنچ گیا اور اس نے آپؒ کے اندر بے چینی اور بے قراری بھر دی۔ آپ ؒ سکون کی تلاش میں کبھی طویل عبادات کرتے اور کبھی تلاوتِ کلامِ پاک میں سکون تلاش کرتے اور کبھی تپتے سورج میں دیوانہ وار بھاگنے لگتے اور کبھی خانہ کعبہ، غارِ ثور اور کبھی غارِ حرامیں معتکف ہو جاتے اور اللہ تعالیٰ کے حضور گریہ زاری کرتے۔ آخر کار اللہ تعالیٰ نے آپؒ پر مہربانی فرما کر حضرت خضرؑ کے ذریعے رہنمائی فرمائی کہ مسجدِ نبوی میں تشریف لے جائیں اور اپنے نانا (حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام) سے ان کی وراثتِ فقر طلب کریں۔ کیونکہ آپ رحمتہ اللہ علیہ اس وراثت کے لیے ازلی طور پر منتخب ہیں۔
آپ رحمتہ اللہ علیہ چھ سال فقر کی طلب دل میں رکھ کر مسجدِ نبوی میں خدمت میں مصروف رہے بالآخر حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے آپؒ کو خواب میں زیارت سے مشرف فرمایا اور پوچھا کہ آپؒ اس خدمت کے بدلے میں کیا چاہتے ہیں؟ آپؒ نے عرض کی حضور یہ غلام فقر چاہتا ہے حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا ’’فقر کے لیے آپ کو ہند میں سلطان العارفین سلطان باھُوؒ کے پاس جانا ہو گا۔‘‘ اس بات نے آپ رحمتہ اللہ علیہ کو سخت پریشان کر دیا کہ فقر و ہدایت کے مختارِ کل انہیں فقر پانے کے لیے ہند جانے کا حکم فرما رہے ہیں۔ چنانچہ آپ ؒ دوبارہ مسجدِ نبوی میں خدمت میں مصروف ہو گئے مزید چھ سال گزر جانے کے بعد حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے دوبارہ زیارت سے مشرف فرما کر ہند تشریف لے جانے کا حکم فرمایا اور اس بار یہ بھی فرمایا کہ ہم آپ کو اپنے پیارے شیخ عبدالقادر جیلانیؓ کے سپرد فرما رہے ہیں آپ کی تربیت کرنا اور آگے پہنچانا ان کی ذمہ داری ہے۔ لہٰذا آپؒ بارہ سال مسجدِ نبوی میں گزارنے کے بعد 23رمضان المبارک کو باہر تشریف لائے اور 29رمضان المبارک 1238ھ بروز اتوار گھوڑے پر سوار ہو کر بغداد شریف روانہ ہو گئے۔ 28شوال 1238ھ آپؒ سیّدنا غوث الاعظم حضرت شیخ عبدالقادر جیلانیؓ کی بارگاہ میں حاضر ہوئے اور ان سے باطنی تربیت حاصل کر لینے کے بعد تمام مشائخ سروری قادری سے ترتیب وار ملتے اور فیض پاتے سلطان العارفین حضرت سخی سلطان باھورحمتہ اللہ علیہ کی بارگاہ میں پہنچے اور آپؒ سے امانتِ فقر، امانتِ الٰہیہ حاصل کی۔ اس طرح امانت کی منتقلی کا رُکا ہوا سلسلہ تقریباً 139سال بعد دوبارہ شروع ہو گیا۔ سلطان العارفین حضرت سخی سلطان باھُو رحمتہ اللہ علیہ نے چھ ماہ آپ کی تربیت فرما کر ریاست بہاولپور کے شہر احمد پور شرقیہ تشریف لے جا کر اسمِاللہ ذات کا فیض عطا کرنے کا حکم فرمایا۔آپؒ 29رمضان المبارک1241ھ بروز ہفتہ ریاست بہاولپور کے شہر احمد پور شرقیہ تشریف لائے اور جہاں آج آپ ؒ کے مزارمبارک کے ساتھ مسجد ہے وہاں ٹیلہ پر قیام فرمایااور تادمِ وصال(29رمضان المبارک1276ھ)لوگوں میں اسمِ اللہ ذات کا فیض عام فرماتے رہے۔ آپؒ کے مزار پاک کے بارے میں شہبازِ عارفاں حضرت سخی سلطان پیر سیّد محمد بہادر علی شاہ کاظمی المشہدی رحمتہ اللہ علیہ کا فرمان مشہور ہے:
تریاق مزار حضور انور دا زہر ونجے نفسانی
یعنی آپ ؒ کے دربار پاک سے حاصل ہونے والا فیض تریاق بن کر نفس کے زہر کو ختم کر دیتا ہے۔
لیکن لوگوں کی بڑھتی ہوئی دنیا کی طلب کی وجہ سے سلطان التارکین حضرت سخی سلطان سیّد محمد عبداللہ شاہ مدنی جیلانی رحمتہ اللہ علیہنے اللہ تعالیٰ کے حکم سے اپنے مزار پاک سے جاری فیض کے سلسلے کو 1942ء میں روک دیا۔ سلسلہ سروری قادری کے موجودہ شیخِ کامل اور میرے مرشدِ کریم سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس کی ظاہری و باطنی کاوشوں ، جن کی تفصیل آپ مدظلہ الاقدس کی حیاتِ طیبہ پر شائع ہونے والی پہلی جامع کتاب ’’سلطان العاشقین‘‘ میں درج ہے،کی بدولت آپ نے2012ء میں اپنے مزار پاک سے فیض کا سلسلہ دوبارہ جاری فرمایا۔ سلطان التارکین حضرت سخی سلطان سیّد محمد عبداللہ شاہ مدنی جیلانی رحمتہ اللہ علیہ کے خلیفۂ اکبر اور آپ کے بعد سلسلہ سروری قادری کے شیخِ کامل سلطان الصابرین حضرت سخی سلطان پیر محمد عبدالغفور شاہ ہاشمی قریشی رحمتہ اللہ علیہنے آپؒ کی شان میں کئی منقبتیں تحریر فرمائی ہیں جن سے ایک طرف آپ کے سلطان العارفین حضرت سخی سلطان باھو رحمتہ اللہ علیہ کے بعد سلسلہ سروری قادری کے امام ہونے کے ثبوت بھی ملتے ہیں اور دوسری طرف آپؒ کے اعلیٰ مراتب کا اظہار بھی ہوتا ہے۔ان منقبتوں کو اور تمام سروری قادری کلام کو سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس نے جمع فرمایا اور ’’کلام مشائخ سروری قادری‘‘ کے نام سے سلطان الفقر پبلیکیشنز نے 2014ء میں شائع کیا۔ذ یل میں سلطان الصابرین حضرت سخی سلطان پیر محمد عبدالغفور شاہ ہاشمی قریشی رحمتہ اللہ علیہ کی ایک منقبت کی شرح تحریرکی جارہی ہے جو آپؒ نے اپنے مرشد سیّد محمد عبداللہ شاہ رحمتہ اللہ علیہ کی شان میں تحریر فرمائی ہے۔
چشمہ کُھلیا نور حقانی
شاہ عبداللہؒ فیض رسانی
احمدپور وِچ نور برسدا
جتھے شاہ عبداللہؒ وسدا
واقف لوح قلم تے مسدا
ہے وچ ملک بہاول خانی
شاہ عبداللہؒ فیض رسانی
مفہوم: سلطان التارکین حضرت سخی سلطان سیّدمحمد عبداللہ شاہ مدنی جیلانی رحمتہ اللہ علیہ کے روحانی فیض (اسمِ اللہ ذات کے نور) کے چشمے جاری و ساری ہیں اور ہر خاص و عام کو سیراب کر رہے ہیں۔ احمد پور ضلع بہاولپور کی تحصیل ہے جہاں آ پؒ کا محل پاک مرجع خلائق ہے۔ سلطان الصابرین پیر محمد عبدالغفور شاہ رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں احمد پور شہر میں آپؒ کی موجودگی کی وجہ سے اللہ تعالیٰ کی رحمتیں اور برکتیں نور بن کر برستی ہیں۔ آپ ؒ فنا فی اللہ اور بقا باللہ کی تمام منازل طے کرتے ہوئے اس مقام تک پہنچ گئے ہیں کہ انہیں لوح و قلم اور کل و جز کی ہر چیز کا علم حاصل ہو گیا ہے۔ آپؒ مزید فرماتے ہیں کہ ریاست بہاولپور پیر عبداللہ شاہ رحمتہ اللہ علیہ کی موجودگی کی وجہ سے اللہ تعالیٰ کے فیض اور فضل کا مرکز بن گئی ہے۔
عَرف عجائب عارف باللہ
طالب ویکھ عجب سلسلہ
شکر پڑھن اَلْحَمْدُ لِلّٰہ
ویکھ جمال رسولؐ نشانی
شاہ عبداللہؒ فیض رسانی
مفہوم: حضرت عبداللہ شاہ مدنی جیلانی ؒ کی بابرکت ذات اللہ تعالیٰ کے نور میں اس قدر فنا ہو چکی ہے کہ آپ ؒ اللہ تعالیٰ کے کامل مظہر اور حضور کا عین بن چکے ہیں۔ طالب صادق آپؒ کے انوار کا مشاہدہ کرکے بے اختیار آپؒ کی طرف کھنچے چلے آتے ہیں اور یوں محسوس ہوتا ہے کہ آپ ؒ نے ان پر کوئی سحر طاری کر دیا ہے۔ لیکن درحقیقت وہ آپؒ کی ذاتِ پاک میں حقیقتِ محمدیہ کا مشاہدہ کرتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتے ہیں کہ اس نے اس دور میں بھی انہیں آپ رحمتہ اللہ علیہ کی صورت میں حضورعلیہ الصلوٰۃ والسلام کی صحبت کے فیض سے نوازا۔
طالب صادق سالک آون 
لین مراداں جھولی پاون
کر تلقین تے راہ وکھاون
کھول سناون راز نہانی
شاہ عبداللہؒ فیض رسانی
مفہوم: صادق طالبانِ مولیٰ سیّد محمدعبداللہ شاہ رحمتہ اللہ علیہ کی بارگاہِ عالیہ میں حاضر ہو کر اللہ تعالیٰ کا دیدار اور وصال پاتے ہیں۔ آپ رحمتہ اللہ علیہ مرشد کامل اکمل ہیں اور طالبوں کوسلطان العارفین حضرت سلطان باھو رحمتہ اللہ علیہ کے طریقے کے عین مطابق اسمِ اللہ ذات کے ذکر و تصور کے نور کے ذریعے تلقین کرکے علمِ لدّنی عطا فرماتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کے راستے پر آگے بڑھاتے ہیں۔ اس کے علاوہ آپ رحمتہ اللہ علیہ اپنی نگاہِ کامل سے اللہ تعالیٰ کے چھپے ہوئے راز بھی طالب پر ظاہر فرماتے ہیں جس سے طالب کے لیے اللہ تعالیٰ کے قرب کی منازل طے کرنا آسان ہو جاتا ہے۔
رمزاں مخفی جگ وچ ہلیاں
مَلک فلک تے مارن جھلیاں
دریا نور کرم دیاں کھلیاں
تھئی سب حور پری مستانی 
شاہ عبداللہؒ فیض رسانی
مفہوم: سیّد محمد عبداللہ شاہؒ کی مہربانی سے الوہیت کے وہ اسرار جو عام دنیا سے چھپے ہوئے ہیں وہ ظاہر ہو گئے ہیں اور طالبوں کے لیے اللہ تعالیٰ کو پہچاننا اور اس ذاتِ کریم تک پہنچنا نہایت آسان ہو گیا ہے۔ جو طالب آپؒ کی مہربانی سے اللہ تعالیٰ تک پہنچ گئے ہیں وہ ان انوار و تجلیات کا بخوبی مشاہدہ کرتے ہیں۔ انہی طالبانِ صادق کے لیے جنت کی حوریں اور تمام فرشتے آسمان پر خوشیاں مناتے ہیں۔ یہ سب کچھ صرف پیرعبداللہ شاہ مدنی جیلانی رحمتہ اللہ علیہ کے فیض و فضل کی وجہ سے ہی ہے۔
فیض فیاض دے ویکھ پسارے
مارے جوڑ اناالحق نعرے
نالے اَن حد پیا طوارے
چال مجازی ہوگئی فانی
شاہ عبداللہؒ فیض رسانی
مفہوم: سیّد محمد عبداللہ شاہؒ کا بے انتہافیض جب طالبوں پر برستا ہے تو ان کی اپنی ذات ختم ہو جاتی ہے۔ یعنی ان کی تمام بشری صفات کا خاتمہ ہو جاتا ہے اور وہ عین نور میں ڈھل جاتے ہیں۔اس مقام پر پہنچ کر’ ’میں توُ ہے اور تُو میں ہے‘ ‘کا مرتبہ حاصل ہو جاتا ہے اور طالب میں مکمل طور پر اللہ تعالیٰ کی صفات ظاہر ہو جاتی ہیں۔اس مقام پر پہنچ کر سب طالب اناالحق (میں حق ہوں)کا نعرہ لگاتے ہیں اور اس مقام تک پہنچانا کسی عام مرشد کا کام نہیں ہے بلکہ صرف حضرت عبداللہ شاہ ؒ کی نگاہِ کامل کی بدولت ہی ممکن ہے۔
عاشق بے سر پھرے مسافر
توڑے لوگ سدے چا کافر
واللہ عار نہیں کجھ آخر
ویکھ چشمہ لعل یمانی
شاہ عبداللہؒ فیض رسانی
مفہوم: طالبانِ مولیٰ راہِ فقر پر سَرکے بغیر (یعنی اپنی ذات کی نفی کر کے) سفر کرتے ہیں اور اپنے محبوب (اللہ تعالیٰ) کو خوش کرنے کے لیے ہر چیز قربان کر دیتے ہیں اور اپنے راستے سے ذرہ برابر بھی نہیں ہٹتے خواہ لوگ انہیں کافر ہونے کے طعنے ہی کیوں نہ دیتے رہیں۔ انہوں نے اسمِ اللہ ذات کے ذکر و تصور کے ذریعے حضرت سخی سلطان سیّد محمد عبداللہ شاہؒ کی معرفت حاصل کر لی ہے اور وہ یہ بات جانتے ہیں کہ اسمِ اللہ ذات کے ذکر و تصور سے طالب جو دیکھتا ہے حق دیکھتا ہے، اس میں کسی دھوکہ یا شک و شبہ کی گنجائش نہیں ہوتی۔اس لیے وہ اپنے عقیدے پر ڈٹے رہتے ہیں اور اس سے ذرہ برابر بھی پیچھے نہیں ہٹتے۔
خوبی نرگس ناز نظر دی
نیتی طاقت ہوش صبر دی
عبدل آہی لیل قدر دی
واہ روشن او سِرّ سبحانی 
شاہ عبداللہؒ فیض رسانی
مفہوم: حضرت سخی سلطان سیّد محمد عبداللہ شاہ مدنی جیلانی رحمتہ اللہ علیہ کے چہرۂ انور سے انوارِ الٰہی کامشاہدہ کر لینے کے بعد میری یہ خواہش ہے کہ میں اپنی ہستی کو اپنے مرشد پاک پر قربان کر دوں اور ان کی ذات میں فنا ہو کر بقا پا جاؤں۔ اگرچہ میں صبر کرنے کی بہت کوشش کرتا ہوں لیکن ایسا کرنے میں ناکام ہوں اور میرے دن رات آہیں بھرتے اور فریاد کرتے ہوئے گزر رہے ہیں۔ میرے مرشد پاک سیّد محمد عبداللہ شاہ مدنی جیلانی رحمتہ اللہ علیہ کی مہربانی سے میرا یہ فریاد کرنا بھی رائیگاں نہیں جاتا۔ مجھ پر وہ اسرارِ الٰہی آشکار ہو رہے ہیں جن سے پہلے میں نا واقف تھا۔


Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں