محکم الفقرا–Mohkim-ul-Fuqara

Spread the love

5/5 - (1 vote)

محکم الفقرا

  ترجمہ: احسن علی سروری قادری

حدیث نمبر 21
* قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ مَنْ تَشَبَّہَ بِقَوْمٍ فَھُوَ مِنْھُمْ وَ مَنْ اَحَبَّ شَیْءًا فَھُوَ مَعَہٗ ےَوْمَ الْقِیَامَۃِ ط
ترجمہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا ’’جو کسی قوم سے مشابہت رکھے گا وہ اسی میں سے ہوگا اور جو کسی شے سے محبت رکھے گا وہ شے قیامت کے روز اس کے ساتھ ہی ہوگی۔‘‘
حدیث نمبر 22
* قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ لِاَنَسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ لِلْخَادِمِ فِیْ خِدْمَِۃِ الْمُؤْمِنِ مِثْلُ اَجْرٍالصَّاءِمِ بِالنَّھَارِ وَ الْقَاءِمُ بِاللَّیْلِ مِثْلُ اَجْرِ الْمُجَاھِدِیْنَ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ الَّذِیْنَ لَا تُرَدُّ دَعْوَتُھُمْ مِثْلَ اَجْرِ الْحَاجِّ وَالْعُمَرَ وَ مِثْلَ اَجْرِ الْمُبْتَلِ وَ مِثْلَ اَجْرِ کُلَّ بَازٍ فِی الْاَرْضِ فَطُوْبٰی لِلْخَادِمِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ وَ لِلْخَادِمِ ےَوْمَ الْقِیَامَۃِ شَفَاعَتُہٗ فِی النَّاسِ مِثْلُ غَنَمَ رَبِیْعٍ وَ مُضَرَ فَقُلْتُ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَسَلَّمْ فَاِنْ کَانَ الْخَادِمُ فَاجِرًا قَالَ یَا اَنَسُ الْخَادِمُ السُّوْٓءُ اَفْضَلُ عِنْدَ اللّٰہِ مِنْ اَلْفِ عَابِدٍ مُجْتَھِدٍ وَ مَنْ یَعْلَمُ مُحْتَسِبُ وَ لِلْخَادِمِ مِثْلُ اَجْرٍ مَّنْ یَّخْدَمُہٗ مِنْ غَیْرِ اَنْ یُّنْقَصَ مِنْ اُجُوْرِھِمْ شَیْءٌ ط
ترجمہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے حضرت انس رضی اللہ عنہٗ سے فرمایا ’’مومن (فقیر) کے خادم کے لیے دن کو روزہ رکھنے والے اور رات کو قیام کرنے والے کے برابر اجر ہے۔ نیز فقیر کے خادم کے لیے اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والوں جتنا اجر ہے جن کی دعا ردّ نہیں کی جاتی۔ فقیر کے خادم کو حج و عمرہ کرنے والوں اور زاہدوں کے برابر اجر ملتا ہے اور ان کے لیے زمین پر ہر شہباز کے برابر اجر مقرر ہے۔ قیامت کے روز اس خادم کے لیے خوشخبری ہوگی اور اس کی شفاعت دیگر لوگوں (کے حق) میں قبیلہ ربیع اور مضر کی بکریوں کی تعداد کے برابر قبول ہوگی۔‘‘ حضرت انس رضی اللہ عنہٗ نے عرض کی ’’یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم! اگر وہ خادم فاجر ہو تو؟‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا ’’اے انسؓ! ایسا گناہگار خادم اللہ کے نزدیک ہزار عابدوں اور مجتہدین اور حساب جاننے والوں سے افضل ہے اور خادم کے لیے مخدوم کے برابر اجر ہے اور اس کے اجر میں کسی بھی چیز سے کوئی کمی نہ ہوگی۔‘‘
حدیث نمبر 23
* عَنِ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اَنَّہٗ قَالَ اَفْضَلُ الْاَشْیَآءِ ثَلٰثَۃٌ اَلْعِلْمُ وَ الْفَقْرُ وَ الزَّھْدُ ۔
ترجمہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا ’’تمام اشیاء سے افضل تین چیزیں ہیں علم، فقر اور زہد۔‘‘
حدیث نمبر 24
* جَاءَ رَجُلٌ اِلٰی رَسُوْلَ اللّٰہِِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَا الْفَقْرُ قَالَ خَزَانَۃٌ مِّنْ خَزَاءِنَ اللّٰہِ تَعَالٰی ثُمَّ قَالَ مَا الْفَقْرُ یَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ؐقَالَ کَرَامَۃٌ مِّنْ کَرَامَاۃِ اللّٰہِ تَعَالٰی لَا یُعْطِیْہِ اللّٰہُ نَبِیًّا مُرْسَلًا اَوْ وَلِیًّا مُخْلِصًا وَ اَجْرُ الْعَبْدِ الْکَرِیْمِ عَلَی اللّٰہِ تَعَالٰی۔
ترجمہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے پاس ایک شخص آیا اور سوال کیا کہ فقر کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا ’’فقر اللہ کے خزانوں میں سے ایک خزانہ ہے۔‘‘ اس شخص نے پھر پوچھا یا رسول اللہ! فقر کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا ’’فقر کراماتِ الٰہی میں سے ایک کرامت ہے جو اللہ مرسلین انبیاء اور مخلص اولیاء کے سوا کسی کو عطا نہیں فرماتا اور ایسے باکرامت لوگوں کا اجر اللہ کے ذمہ ہے۔‘‘
حدیث نمبر 25
* قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کَلَامُ الْفُقَرَآءِ کَلَامُ اللّٰہِ تَعَالٰی وَ مَنْ یَّتھَاوَنُ بِکَلَامِھِمْ فَقَدْ تَھَاوَنَ بِکَلَامِ اللّٰہِ تَعَالٰی وَ مَنْ عَادِیَ الْفُقَرَآءِ کَفَاہُ اللّٰہُ تَعَالٰی اِیَّاھُمْ۔
ترجمہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا ’’فقرا کا کلام اللہ کا کلام ہے۔ جس نے ان کے کلام کی اہانت کی گویا اس نے اللہ کے کلام کی اہانت کی اور جو فقرا سے دشمنی رکھے گا اللہ تعالیٰ ان فقرا کو (ان دشمنوں سے) بچا لے گا۔‘‘
حدیث نمبر 26
* قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ فَضْلُ الْفُقَرَآءِ عَلَی الْاَغْنِیَآءِ کَفَضْلِیْ عَلٰی جَمِیْعِ خَلْقِ اللّٰہِ تَعَالٰی وَ ھُوَ الْفَقِیْرُ الَّذِیْ لَا یَعْلَمُ النَّاسُ بِجُوْعِہٖ وَ مَرْضِہٖ۔
ترجمہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا ’’فقرا کی اغنیا پر فضیلت ایسے ہے جیسے میری فضیلت تمام مخلوقِ خدا پر ہے اور فقیر وہ ہے جو اپنی بھوک اور بیماری کے باوجود لوگوں سے واقف نہ ہو(یعنی کسی بھی حالت میں مخلوق کی طرف متوجہ نہ ہو)۔
حدیث نمبر 27
* قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ خَلَقَ اللّٰہُ کُلُّ خَلْقٍ مِنْ طِیْنِ الْاَرْضِ وَ خَلَقَ الْاَنْبِیَآءَ وَ الْفُقَرَآءَ مِنْ طِیْنِ الْجَنَّۃِ فَمَنْ اَرَادَ اَنْ یَّکُوْنَ عَبْدًا لِّلّٰہِ فَلْیُکْرِمُ الْفُقَرَآءِ۔
ترجمہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا ’’اللہ تعالیٰ نے تمام مخلوق کو زمین کی مٹی سے پیدا کیا اور انبیاء و فقرا کو جنت کی مٹی سے پیدا کیا۔ پس جو یہ چاہتا ہے کہ وہ اللہ کا حقیقی بندہ بن جائے وہ فقرا کی عزت کرے۔‘‘
حدیث نمبر 28
* قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اَلْاَغْنِیَآءُ فِی الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَۃِ ھُوَ الْفُقَرَآءُ وَ لَوْ لَا الْفُقَرَآءُ لَھَلَکَ الْاَغْنِیَآءُ۔
ترجمہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا ’’اغنیا صرف دنیا میں ہی غنی ہیں آخرت میں وہ محتاج ہوں گے۔ اگر فقرا نہ ہوتے تو اغنیا ہلاک ہو چکے ہوتے۔‘‘
حدیث نمبر 29
* قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ مِثْلُ الْفُقَرَآءِ مَعَ الْاَغْنِیَآءُ کَمِثْلِ الْعَصَآءِ بِیَدِ الْاَعْمٰی۔
ترجمہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا ’’فقرا کی اغنیا کے ساتھ مثال ایسے ہی ہے جیسے لاٹھی کی اندھے کے ساتھ (یعنی اغنیا فقرا کے ایسے محتاج ہیں جیسے اندھا لاٹھی کا)۔‘‘
حدیث نمبر 30
* قَالَ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَ السَّلَامُ لَعْنَ اللّٰہُ مَنْ اَکْرَمَ غَنِیًّا لِغِنَآءِہٖ وَ لَعْنَ اللّٰہُ مَنْ اَھَانَ فَقِیْرًا لِفَقْرِہٖ وَ یُسَمّٰی فِی السَّمٰوٰتِ عَدُوًّا لِلّٰہِ وَ عَدُوَّا الْاَنْبِیَآءِ وَ لَا یَسْتَجَابُ لَہٗ دَعْوَۃٌ وَ لَا یُقْضٰی لَہٗ حَاجَۃٌ۔
ترجمہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا ’’ان پر اللہ کی لعنت ہے جو اغنیا کی عزت ان کی غنایت (توانگری) کے باعث کرتے ہیں اور ان پر بھی اللہ کی لعنت ہے جو فقرا کی اہانت ان کے فقر کے باعث کرتے ہیں۔ ایسے شخص کو آسمانوں میں اللہ اور انبیاء کا دشمن سمجھا جاتا ہے جس کی نہ کوئی دعا قبول ہوتی ہے اور نہ ہی کوئی حاجت پوری کی جاتی ہے۔‘‘
حدیث نمبر 31
* قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اِنَّ الْمَلآءِکَۃَ عَلَیْھِمُ السَّلَامُ یَسْتَغْفِرُوْنَ لِلْفُقَرَآءِ وَ یَشْفَعُوْنَ لَھُمْ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ وَ مَنْ شَفَعَ لَہُ الْمَلآءِکَۃُ مَآ اَحْسَنَ حَالَہٗ۔
ترجمہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا ’’بے شک ملائکہ فقرا کے لیے مغفرت طلب کرتے رہتے ہیں اور ان کے لیے قیامت کے روز شفاعت کریں گے اور جس کے لیے ملائکہ شفاعت کریں اس کا کیا ہی عمدہ حال ہوگا۔‘‘
حدیث نمبر 32
* قَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اِنَّ اللّٰہَ تَعَالٰی یَنْظُرُ اِلَی الْفُقَرَآءِ کُلَّ یَوْمٍ خَمْسٍ مِاءَۃٍ مَرَّۃً فَیُغْفِرْلَھُمْ بِکُلِّ نَظْرٍ سَبْعَ خَطِیْءَۃٍ ط
ترجمہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا ’’بے شک اللہ تعالیٰ فقرا کی طرف ایک دن میں پانچ مرتبہ (رحمت کی نگاہ سے) دیکھتا ہے اور ہر نظر میں ان کی سات خطائیں معاف فرماتا ہے۔‘‘
حدیث نمبر 33
* اَلْفَقْرُ ذِلَّۃٌ فِی الدُّنْیَا وَ عِزَّۃٌ فِی الْاٰخِرَۃِ۔
ترجمہ: فقر دنیا میں ذلت جبکہ آخرت میں عزت کا باعث ہوگا۔
حدیث نمبر 34
* قَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ مَنْ اَذٰی مُؤْمِنًا فَقِیْرًا بِغَیْرِحَقٍ فَکَاَنَّمَا ھَدَمَ الْکَعْبَۃَ وَ قَتَلَ اَلْفَ مَلَکٍ مِّنَ الْمُقَرَّبِیْنَ۔
ترجمہ: نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا ’’جس نے کسی مومن فقیر کو ناحق اذیت دی تو گویا اس نے کعبہ کو منہدم کیا اور ایک ہزار مقرب ملائکہ کو قتل کیا۔‘‘
حدیث نمبر 35
* قَالَ الرَّسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ حُرْمَۃُ الْمُؤْمِنُ الْفَقِیْرِ عِنْدَ اللّٰہِ تَعَالٰی اَعْظَمُ مِنْ سَبْعِ السَّمٰوٰتِ وَ سَبْعَۃِ الْاَرْضِیْنَ وَ الْجِبَالِ وَ مَا فِیْھَا وَ الْمَلآءِکَۃِ الْمُقَرَّبِیْنَ۔
ترجمہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا ’’مومن فقیر کی حرمت اللہ کے نزدیک سات آسمانوں اور سات زمینوں، پہاڑوں اور ان کے مابین جو کچھ ہے‘ ان سب سے اور مقرب ملائکہ سے بھی بڑھ کر ہے۔‘‘
حدیث نمبر 36
* قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ لِلْجَنَّۃِ ثَمَانِیۃُ اَبْوَابٍ سَبْعَۃٌ عَنْھَا لِلْفُقَرَآءِ وَ وَاحِدٌ لِلْاَغْنِیَآءِ۔
ترجمہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا ’’جنت کے آٹھ دروازے ہیں جن میں سے سات فقرا کے لیے اور ایک اغنیا کے لیے ہے۔‘‘
حدیث نمبر 37
* قَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اِنَّ اللّٰہَ یَنْظُرُ اِلٰی ھٰذِہِ الْاُمَّۃِ بِالْعُلَمَآءِ وَ الْفَقَرَآءِ فَالْعُلَمَاءُ وَرَثَتِیْ وَ الْفُقَرَآءُ اَحِبَّاءِیْ۔
ترجمہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا ’’بے شک اللہ علما اور فقرا کی بدولت میری اُمت پر (خاص) نظر کرتا ہے پس علما میرے وارث اور فقرا میرے احباب ہیں۔‘‘
حدیث نمبر 38
* قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سِرَاجُ الْاَغْنِیَآءِ فِی الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَۃِ حُبُّ الْفُقَرَآءِ۔
ترجمہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا ’’فقرا کی محبت دنیا اور آخرت میں اغنیا کے لیے چراغ کی مانند ہے۔‘‘
حدیث نمبر 39
* قَالَ النَّبِیُّ عَلَیْہِ السَّلَامُ اَلْفَقْرُ فَخْرِیْ وَ الْفَقْرُ مِنِّیْ۔
ترجمہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا ’’فقر میرا فخر ہے اور فقر مجھ سے ہے۔‘‘
حدیث نمبر 40
* قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اَلْفَقْرُ فَخْرِیْ وَ بِہٖ اَفْتَخِرُ عَلٰی سَاءِرِ الْاَنْبِیَآءِ عَلَیْھِمُ السَّلَامُط
ترجمہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا ’’فقر میرا فخر ہے اور فقر کی بدولت مجھے تمام انبیاء پر افتخار حاصل ہے۔‘‘
جاننا چاہیے کہ اسمِ اللہ (کے تصور کی تاثیر) اس قدر شیریں اور لذت سے بھرپورہے کہ اس سے شوق و غنا و عزت و حیا و عشق و محبت حاصل ہوتی ہے اور دل کی صفائی ہوتی ہے۔اس کی خوشبو حق تعالیٰ کی عطا ہے ۔ جو کوئی اسمِ اللہ کا محرم ہو جاتا ہے وہ عارف کمال کے لازوال مرتبہ پر پہنچ جاتا ہے۔ اس کے لیے ایک لمحہ میں غرق فنا فی اللہ اور واصل ہونا کیا مشکل ہے۔اسمِ اللہ طالبِ مولیٰ کو مثلِ آئینہ دونوں جہانوں کا مشاہدہ کراتا ہے اور ہر مقام کا آئینہ بن کر اس کی تحقیق و معائنہ کروا دیتا ہے۔ بیت:
ہر کہ گردد واقف از اسم خدا
در وجودش خود نماند نی ہوا
ترجمہ: جو کوئی اسمِ اللہ سے واقف ہو جاتا ہے اس کے وجود میں خودی اور خواہشاتِ نفس باقی نہیں رہتیں۔
جیسے ہی عارف باللہ ان مراتب پر پہنچتا ہے تو اسے حوادثات سے جمعیت حاصل ہو جاتی ہے۔ جمعیت تین قسم کی ہے جمعیت مبتدی، جمعیت متوسط اور جمعیت منتہیٰ۔ جمعیت مبتدی یہ ہے کہ اگر تمام دنیا کا مال و دولت ایک جگہ جمع ہو کر اس کے ہاتھ آ جائے تو اسے فوراً اللہ کی راہ میں خرچ کر دے اور دنیا پھر بھی ہمیشہ اس کے حکم کے تابع رہے۔ جمعیت متوسط یہ ہے کہ تمام عمر علم حاصل کرے اور اس پر عمل کر کے اس کا عامل بن جائے اور جمعیت منتہیٰ یہ ہے کہ جمالِ حق تعالیٰ میں اس طرح غرق ہو جائے کہ کسی بھی حال و احوال میں حق سے غافل نہ رہے۔
حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا:
* یٰٓاَیُّھَا النَّاسُ اِنَّمَا اَنَا بَشَرٌ مِّثْلُکُمْ یُوْشِکُ اَنْ یَاْتِنِیْ رَسُوْلٌ اَمِیْنٌ اِنِّیْ اُجِیْبُ لَہٗ وَ تَارِکُ فِیْکُمُ الثَّقَلَیْنِ اَوَّلُھُمَا کِتَابُ اللّٰہِ تَعَالٰی فِیْہِ النُّوْرٌ وَ الْھُدٰی فَسْتَمْسِکُوْا بِہٖ وَ الثَّانِیْ اَھْلُ الْبَیْتِیْ۔
ترجمہ: اے لوگو! میں بھی تمہاری مثل بشر ہوں۔ عنقریب میرے پاس ایک امین رسول (قاصد) آئے گا اور میں اس کا بلاوا قبول کر لوں گا اور تمہارے درمیان دو گراں قدر چیزیں چھوڑ جاؤں گا اوّل کتابِ الٰہی‘ جس میں نور اور ہدایت ہے اور دوم میرے اہلِ بیتؓ پس انہیں مضبوطی سے پکڑے رکھنا۔
(جاری ہے)


Spread the love

محکم الفقرا–Mohkim-ul-Fuqara” ایک تبصرہ

  1. Thanks a lot for sharing this with all people you actually recognize what you are talking about! Bookmarked. Kindly additionally consult with my website =). We will have a link alternate contract among us Feel free to surf to my web site; headlamp flashlight

اپنا تبصرہ بھیجیں