صحبتِ مرشدکامل
حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کے ارشاداتِ مبارکہ ہیں:
* میری امت کے آخر ی دور میں اس طرح ہدایت پہنچے گی جیسے میں تمہارے درمیان پہنچا رہا ہوں۔ (مسلم)
* مَنْ مَّاتَ وَلَیْسَ فِیْ عُنْقِہٖ بَیْعَۃٌ مَاتَ مَیْتَۃً جَاھِلِیَّۃً (مسلم ۔4793)
ترجمہ:جو شخص اس حالت میں مرا کہ اس کی گردن میں کسی (مرشد کامل) کی بیعت کا طوق نہ ہو وہ جاہلیت کی موت مرا۔
* جس نے اپنے زمانے کے امام کو ادراکِ قلبی (باطن کے ذریعہ) سے دریافت نہ کیا پس تحقیق وہ جہالت کی موت مرے گا۔
* ’’میری امت کا ایک گروہ ہمیشہ حق پر قائم رہے گا اور ان کے مخالفین ہرگز ان کو نقصان نہ پہنچا سکیں گے یہاں تک کہ اللہ کا حکم آجائے تو وہ اسی حالت پر قائم ہوں گے‘‘۔ (مسلم و بخاری)
پس جس نے ان کی نصرت و اعانت کی وہ دین کا معین اور مددگار ہو ا او ر جن لوگوں نے ان کی غلامی کی زنجیر گلے میں ڈالی وہ فلاح پاگئے۔
یوں تو اولیا، فقرا اور عارفین سے دنیا کا کوئی گوشہ بھی خالی نہیں ہے اور لوگ ان سے فیض یاب ہو رہے ہیں اور ان کی صحبت‘ نگاہ اور توجہ‘ مجرب اور تریاق اور اصلاحِ نفوس‘ تہذیب‘ اخلاق ‘ عقیدہ کی پختگی اور رسوخِ ایمان کے لئے مؤثر عملی علاج ہے۔ کیونکہ یہ عملی اور وجدانی خصائل ہیں جنہیں اتباع‘ پیروی‘ قلبی تعلق اور روحانی تاثیر سے حاصل کیا جاتا ہے۔
مندرجہ بالا احادیث سے ان لوگوں کی غلط فہمی دور ہو جانی چاہیے جو یہ گمان کرتے ہیں کہ وہ اپنے نفسی ‘ قلبی اور روحانی امراض کا علاج خود کرسکتے ہیں اور محض قرآنِ پاک کی تلاوت اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی احادیثِ مبارکہ پڑھ کر ان بیماریوں سے خلاصی پا سکتے ہیں کیونکہ کتاب و سنت میں قلبی و نفسانی علاج کیلئے مختلف قسم کی ادویات کا ذکر ہے۔ لیکن ان ادویات کے استعمال کا طریقہ کوئی طبیب (مرشدِ کامل) ہی بتلا سکتا ہے۔
سلطان العارفین حضرت سخی سلطان باھُو رحمتہ اللہ علیہ نے مرشدِ کامل کو طبیب کہا ہے۔
’’مرشد طبیب (ڈاکٹر) کی مثل ہوتا ہے او رطالب مریض کی مثل۔‘‘ (عین الفقر)
یعنی نفس کے امراض کا علاج کوئی مرشد کامل اکمل (مردِ کامل) ہی اپنی نگاہِ کامل سے کر سکتا ہے۔ مرشدِ کامل اکمل بھی وہ ہو جو اسمِ اللہ ذات کا نہ صرف علم اور تصرف رکھتا ہو بلکہ صاحبِ مسمّٰی اسمِ اللہ ذات ہو۔
جس طرح نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی صحبت‘ نگاہ اورتوجہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہ اجمعین کے دلوں میں انوار و یقین کو اجاگر کرتی اور نفوس میں ایمان کی چنگاری کو روشن کرتی اور ان کی روحوں کو مقدس فرشتوں کی سطح سے بھی بلند کرکے ان کے دلوں کو مادی آلودگیوں سے پاک کرتی اور ان کو دیدارِ الٰہی کی نعمت سے ہمکنار کرتی اسی طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے جانشینوں (فقرا کاملین) کی نگاہ‘ توجہ اور صحبت نفوس کو پاک کرتی ہے اور ایمان میں زیادتی کا باعث اور زنگ آلود قلوب کو صیقل کرکے ان میں اللہ تعالیٰ کی یاد کو تازہ کرتی ہے۔ فقرا کی مجالس اور محفل سے دوری غفلت کا سبب اور دل کا دنیا میں مشغول ہونے اور اس ناپائیدار زندگی کی طرف رجحان کو بڑھاتی ہے۔
فقرا کاملین کی صحبت اختیار کرنا ہر مومن و مسلمان پر فرض ہے جو اللہ کا قرب اور وِصال چاہتا ہے۔