فقر کیا ہے ؟ | Faqr kya hai


5/5 - (1 vote)

فقر کیا ہے ؟

تحریر: مسز میمونہ اسد سروری قادری۔ لاہور

فقر وہ باطنی راہ ہے جو انسان کو بلندی کی جانب لے جاتی ہے۔ فقر کو سلطان العارفین حضرت سخی سلطان باھُو رحمتہ اللہ علیہ نے اپنی کتب میں اس طرح کھول کر بیان فرمایا ہے کہ عام انسان بھی ان تعلیمات پر عمل کر کے راہِ فقر کے ثمرات سے بخوبی فائدہ حاصل کر سکتا ہے اور اس راہ پر چلتے ہوئے حضورِ قلب حاصل کر لیتا ہے جس سے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی مجلس کی حضوری اور معرفت ِ الٰہی حاصل ہوتی ہے۔ فقر ہی وہ روحانی راستہ ہے جس کو اختیار کرنے سے انسان اللہ کے قرب اور وِصال کی جانب سفر شروع کرتا ہے۔ اسی راہ پر استقامت اختیار کرنے سے انسان کے اندر اوصافِ حمیدہ اُجاگر ہو جاتے ہیں۔ اللہ نے انسان میں جو خوبیاں پوشیدہ رکھی ہیں وہ ظاہر ہوتی ہیں اور اللہ پاک اس کی ثابت قدمی کی وجہ سے اس کو صالحین میں بھی شامل کرتا ہے اور اس کے بلند مرتبہ کا اظہار لوگ کرتے ہیں نہ کہ خود وہ بندہ۔ کیونکہ اگر کوئی خود کو صالح ظاہر کرے تو یہ انتہائی خطرناک بات ہے۔ ایک بزرگ نے اس بات کو نہایت خوبصورت مثال سے سمجھایا ہے کہ اگر آپ کے ہاتھ میں دو غبارے ہوں ایک میں عام سادہ ہو ابھری ہو اور دوسرے میں خاص ہوا یعنی نائیٹروجن گیس بھری ہو اور ان دونوں کو چھوڑ ا جائے تو عام ہوا بھرا غبارہ زمین کی طرف جائے گا جبکہ جس غبارے میں خاص ہوا (گیس) بھری ہوگی تو وہ بلندی کی طرف جائے گا حالانکہ دونوں کے لیے موسم اور ہوا کا دباؤ بظاہر ایک جیسا تھا چونکہ بلندی پر جانے والے غبارے میں خاص ہوا (گیس) تھی تو وہ بلند ہوا اسی طرح انسان کو بھی خاص چیز کی ضرورت ہوتی ہے جو اسے عالم ِ ناسوت سے عالم ِ امر کی جانب سفر میں مدد کرے اور وہ خاص شے فقر ہے جو انسان کو باطنی عروج کی جانب اُڑا لے جاتا ہے ۔ 

فقر ہمارے آقا علیہ الصلوٰۃ والسلا م کا حقیقی ورثہ ہے جس کو آپؐ نے خاص طور پر اپنی سنت قرار دیتے ہوئے اپنی ذات سے وابستہ کیا اور اس کو اپنے لیے باعثِ فخر قرار دیا کیونکہ اس کی بدولت آپؐ کو تمام انبیا پر اور آپؐ کی امت کو تمام اُمتوں پر فضیلت حاصل ہے ۔ 

 آپؐ نے فرمایا :
اَلْفَقْرُ فَخْرِیْ وَالْفَقْرُ مِنِّیْ فَاَفْتَخِرُّ عَلٰی سَائِرِالْاَنْبِیَآء وَ الْمُرْسَلِیْنَ 
ترجمہ: فقر میرا فخر ہے اور فقر مجھ سے ہے اور فقر ہی کی بدولت مجھے تمام انبیا و مرسلین پر فضیلت حاصل ہے ۔

 اللہ تعالیٰ نے حضور علیہ الصلوٰ ۃ و السلام کو بے شمار کمالات سے نوازا لیکن آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے اپنی کسی خوبی پر فخر نہیں فرمایا نہ تقویٰ و صبر پر، نہ سخاوت و شجاعت پر، نہ صدق و عدل پر، نہ حُسن پر، نہ صادق و امین ہونے پر اور نہ ہی نسب پر۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا میں اللہ کا حبیب ہوں لیکن اس پر آپؐ نے فخر نہیں کیا۔ آپؐ نے صرف اور صرف فقر پر فخر فرمایا۔ آقا پاک صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم تمام علوم کا منبع اور سر چشمہ ہیں قرآن و حدیث کی تمام عبارات آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم سے ہی امت کو حاصل ہوئیں۔ لیکن آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فقر کے علاوہ کسی علم کو بھی اپنی ذات سے منسوب نہ فرمایا ۔ 

عوام میں فقر سے مراد تنگ دستی یا مفلسی لیا جاتا ہے لیکن دین کی اصطلاح میں فقر سے مراد ایک بندے کا دُنیا کی ہر شے کو چھوڑ کر اپنے ربّ سے مکمل تعلق جوڑ لینا ہے۔ فقر ایک راستہ ہے جس پر چل کر بندہ اپنے ربّ سے مل سکتا ہے اور اس کا دیدار کر سکتا ہے۔ ہماری تمام عبادات کا حقیقی مقصد بھی یہی ہے کہ ہم اللہ پاک کا قرب حاصل کریں جو کہ راہِ فقر پر چلے بغیر نا ممکن ہے۔ فقر کا راستہ کوئی نیا راستہ نہیں بلکہ یہ اُن تمام فقرا کاملین اور اللہ کے انعام یافتہ لوگوں کا راستہ ہے جن کے راستے پر چلنے کے لیے ہم ہر نماز میں سورۃ فاتحہ کی تلاوت میں اللہ تعالیٰ سے دُعا کرتے ہیں۔ اسی یعنی فقر کی راہ پر چل کر وہ اللہ پاک کے اتنے قریب ہوئے کہ اللہ کے محبوب ولی بن گئے۔ سیّدنا غوث الاعظمؓ جن کا قدم تمام اولیا کی گردن پر ہے‘ فقر کی تعریف کرتے ہوئے فرماتے ہیں ’’فقر سے مراد وہ فقیری نہیں جو عوام میں مشہور ہے بلکہ یہاں حقیقی فقر مراد ہے جس کا مفہوم اللہ کے علاوہ کسی اور کا محتاج نہ ہونا اور اس کی ذاتِ کریم کے سوا تمام لذات کو ترک کر دینا ہے۔ جب انسان اس مرتبہ پر فائز ہوتا ہے۔ یہی مقام فنا فی اللہ ہے کہ اس ذات و حدہٗ لا شریک کے سوا انسان کے وجود میں کسی اور کا تصور تک باقی نہ رہے اور اس کے دل میں ذاتِ خدا وندی کے علاوہ کسی اور کا بسیرا نہ ہو۔‘‘

سلطان العارفین حضرت سخی سلطان باھُوؒ نے ایک سو چالیس کتب تحریر فرمائیں جن میں فقر اور اس کے مقامات کی شرح کی گئی ہے۔ اپنی کتاب عین الفقر میں تحریرفرماتے ہیں :
فقر عین ذات ہے۔
فقر عطائے الٰہی ہے اللہ جسے چاہے بخش دے ۔
فقر دراصل دیدارِ الٰہی کا نام ہے ۔
جوشخص اللہ اور اس کا دیدار چاہتا ہے وہ فقر اختیار کرے ۔
فقر سرِّ الٰہی ہے۔
میں علم دیدارِ الٰہی کا عالم ہوں مجھے نور ہی دکھائی دیتا ہے مجھے علم ِ دیدار کے سوا کوئی علم، ذکر، فکر اور مراقبہ معلوم نہیں اور نہ ہی پڑھتا ہوں کیونکہ تمام علوم علم ِدیدار کی خاطر ہیں جو مجھے حاصل ہے ۔ (امیر الکونین ) 

میں دیدار کا علم جانتا ہوں اور پڑھتا ہوں مجھے یہ مراتب جناب سرورِ کائنات حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم اور آپؐ کے صحابہ کرام ؓ اور پنجتن پاک رضی اللہ تعالیٰ عنہم کی رفاقت سے نصیب ہوئے ہیں۔ تمام پیغمبروں نے فقر کے مرتبے کی التجا کی لیکن نہیں ملا صرف سرورِ کائنات صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کو حاصل ہوا جو حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے اپنی امت کے سپرد کیا۔ یہ فقر ِ محمدی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم محض فیض ہے ۔ ( امیر الکونین ) 

’’ فقر‘‘ ایک ازلی نصیبہ ہے ۔ کچھ لوگوں کو اللہ پاک جذبہ محبت و عشق کی بدولت اپنے فضل و کرم سے عطا کرتا ہے ۔ 

جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے ۔
ذَالِکَ فَضْلُ اللّٰہِ یُؤْتِیْہٖ مَنْ یَّشَآئُ ط وَ اللّٰہُ ذُوالْفَضْلِ الْعَظِیْم   ( سورہ الحدید۔21) 
 ترجمہ: یہ اللہ تعالیٰ کا فضل ہے جسے چاہتا ہے عطا کرتا ہے اور اللہ تعالیٰ عظیم فضل کا مالک ہے ۔ 

سلطان العارفین حضرت سخی سلطان باھُوؒ فرماتے ہیں :
جو شخص اللہ تعالیٰ کی طرف دوڑتا ہے اللہ تعالیٰ کا فضل و عنایت اُسے اپنی طرف کھینچ لیتا ہے اور اس کے سامنے دونوں جہان (دنیا اور عقبیٰ) پیش کر کے اس کا امتحان لیتا ہے اگر طالب ِ مولیٰ دونوں جہانوں سے منہ موڑ لے تو فقیر ہو جاتا ہے اور فقر کے اُس مرتبے تک پہنچ جاتا ہے جہاں اس کی نظر اللہ کے سوا کسی چیز کی طرف نہیں اُٹھتی۔ (نورالہدیٰ کلاں)

فقر کا راستہ صوفیا کرام کا راستہ ہے کیونکہ صوفیا کرام ہمیشہ فقر کا راستہ اختیار کرنے کی تلقین فرماتے ہیں۔ سیّدنا غوث الاعظمؓ   نے اپنی اہم تصنیف ’الرسالۃ الغوثیہ‘ میں درج کیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ’’اے غوث الاعظمؓ اپنے اصحاب و احباب سے کہہ دو کہ تم میں سے جو کوئی میری صحبت چاہے تو فقر اختیار کرے ‘‘ فقر کی منزل پر دنیا کی ہر قسم کی خواہشات اور عزت و ذلت اللہ کے عشق میں ختم ہوجاتے ہیں اور انسان اللہ کی ’’ صحبت ‘‘ میں دونوں جہاں سے بے نیاز ہو جاتا ہے۔ فقر ایک پاکیزہ جذبہ ہے جو کسی فرد یا جماعت کی میراث نہیں۔ 

حضرت سخی سلطان باھُوؒ فرماتے ہیں :
فقر سیّد یا درویش ہونے کا نام نہیں یہ عرفان سے حاصل ہوتا ہے ۔ فقر دراصل جذبہ عشق ہی ہے اس جذبے کی تسکین صرف دیدارِ الٰہی سے ہوتی ہے ۔ ( نور الہدیٰ)

فقر بہ کس ورثہ ہفت کرسی نیست
در گفتگو حقیقت پری نیست

ترجمہ: فقر سات پشتی میراث نہیں کہ کسی کو وراثت میں مل جائے اور نہ ہی زبانی گفتگو سے حقیقت ِفقر تک پہنچا جاسکتا ہے ۔ (عین الفقر) 

فقر بھی موج دریا کی طرح ایک عطا ہے جس کے انتظار میں فقیر مدتوں بیٹھے رہتے ہیں اور یہ اسی کو نصیب ہوتی ہے جسے اللہ تعالیٰ بخشتا ہے ۔ (عین الفقر )
ابتدا ئے فقر اشک ہے اور انتہائے فقر عشق ہے ابتدائے فقر تصور ہے اور انتہائے فقر تصرف ہے ۔ ( عین الفقر) 

سن! فقر ا کا وجود قدرتِ الٰہی کا نمونہ ہوتا ہے وہ جو کچھ کہتے ہیں وہ ہو جاتا ہے ۔ سرِّ فقرا سدرۃ المنتہیٰ سے بھی آگے ہے ۔ فقیر باھُوؒ کہتا ہے کہ مقامِ فقر استغراق فنا فی اللہ کا منفرد مقام ہے جو تمام عقبیٰ ابدال، اوتاد اہلِ تقویٰ سے اعلیٰ وبالا تر ہے کہ فقیر ولایت وحدت کا والی ہوتا ہے۔ (عین الفقر) 

’’ فقر ِ حضوری کی نشانی کیا ہے ؟ وہاں پر خرد ہے نہ ورد ، ذکر ہے نہ فکر ، صرف ذات حق تعالیٰ کی جلوہ آرائی ہے ۔اور جہاں سرِّ ’’ھُو‘‘ (ذات حق) ہے وہاں صرف آواز مذکور ہے۔ جس طرح کہ بادشاہ مجازی کی جائے قیام پر شور و غوغا نہیں ہوتا کہ وہ آواز بلند اور شورو غوغا پسند نہیں کرتا اسی طرح جہاں ذات لَمْ یَزِل ہے وہاں غوغا ہے نہ خلل ہے وہ آدمی ہر گز فقیر نہیں ہو سکتا جو اپنے نام و ناموس کے شور و غوغا سے خلل پذیر ہے مجلسِ فقرا میں ذکر ِ خدا یا ذکر ِ انبیا ذکر ِ اولیا ہوتا ہے، فرمایاگیا ہے کہ ’’ ذکر ِ اولیا عبادت یا اولیا اللہ کے متعلق کرے ورنہ بہتر ہے کہ خاموش رہے ۔(عین الفقر)

حضرت سخی سلطان باھُوؒ فرماتے ہیں :

باھُوؒ فقیر دانی چیست دائم در لاھوت
فقر راہبر بود ہر دم سکوت

 ترجمہ: اے باھُوؒ ! فقر کو تو کیا سمجھتا ہے ؟ فقر ہر دم لاھوت میں رہنے کا نام ہے اور اس کے لیے دائمی سکوت چاہیے ۔ 

آپؒ فرماتے ہیں :
ہر چیز کی کسوٹی ہوا کرتی ہے اور علم کی کسوٹی فقر ہے ۔

ایتھے اوتھے دو جہانیں، سب فقر دیاں جائیں ھُو

دونوں جہاں فقر کے لیے ہیں۔ آپؒ فرماتے ہیں :

خام کی جانن سار فقر دی، جیہڑے محرم ناہیں دل دے ھُو

جو دل کے محرم ہیں جو اللہ تعالیٰ کے راز نہیں جانتے یہ دنیا عقبیٰ کی لذت میں پھنسے ہوئے لوگ ’’ فقر ‘‘ کے متعلق کچھ نہیں جانتے۔

’’ ابتدائے فقر ’’ فَفِرُّوْٓا اِلَی اللّٰہ ‘‘ (پس دوڑ اللہ کی طرف) اور انتہائے فقر ’’قُلْ ھُوَ اللّٰہُ اَحَدٌ‘‘( اللہ ایک ہے ) یہ فقر کی دولت ہی ہے جس سے انسان اللہ کی ذات میں فنا ہو کر پر چیز سے بے نیاز ہو جاتا ہے ۔

 علامہ اقبال رحمتہ اللہ علیہ ’’ فقر ‘‘ کے بارے میں لکھتے ہیں: 

فقر کے ہیں معجزات تاج و سریر و سپاہ
فقر ہے میروں کا میر، فقر ہے شاہوں کا شاہ
اک فقر ہے شبیریؓ اس فقر میں ہے میری
میراثِ مسلمانی، سرمایہ شبیریؓ

سلطان العارفین حضرت سخی سلطان باھُوؒ نے فقر کو جس طرح واضح کیا اور اس کی تعلیمات عوام الناس تک پہنچائی ہیں ان کے بعد اس جدید دور میں سلطان الفقر ششم حضرت سخی سلطان محمد اصغر علی ؒ کے محرمِ راز سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمٰن مدظلہ الاقدس عصری تقاضوں کے مطابق تعلیماتِ فقر کو دنیا بھر میں پھیلا رہے ہیں۔ اور ان کی تعلیمات کو اپنائے ہوئے کئی لوگوں نے بیرونِ ملک سے نہ صرف اسلام قبول کیا ہے بلکہ استقامت اور صدق کے ساتھ راہِ فقر پر گامزن ہیں ۔

سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمٰن مدظلہ الاقدس سلسلہ سروری قادری کے موجودہ امام ہیں اور آپ مدظلہ الاقدس سے وابستہ مریدین فقر کے فیوض و برکات سے فیضیاب ہو رہے ہیں۔ مبارک ہو ان فقر کے مسافروں کو جو اپنے ربّ (اللہ) کی طلب رکھتے ہیں اور اس کی معرفت اور قرب کے لیے کوشاں ہیں اور منزل تک رسائی کے لیے سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس کے دامن سے وابستہ ہو گئے ہیں۔

 
 

32 تبصرے “فقر کیا ہے ؟ | Faqr kya hai

  1. اللہ پاک ہم سب کو فقر عطا کرے آمین

  2. فقر بھی موج دریا کی طرح ایک عطا ہے جس کے انتظار میں فقیر مدتوں بیٹھے رہتے ہیں اور یہ اسی کو نصیب ہوتی ہے جسے اللہ تعالیٰ بخشتا ہے ۔ (عین الفقر )

        1. اللہ پاک فقر عطا فرمائے اور فقر پر استقامت عطا فرمائے۔ آ مین

  3. اللہ پاک اس امت کو فقر کا نور عطا فرمائے۔آمین

  4. حضرت سخی سلطان باھُوؒ فرماتے ہیں :

    باھُوؒ فقیر دانی چیست دائم در لاھوت
    فقر راہبر بود ہر دم سکوت
    ترجمہ: اے باھُوؒ ! فقر کو تو کیا سمجھتا ہے ؟ فقر ہر دم لاحوت میں رہنے کا نام ہے اور اس کے لیے دائمی سکوت چاہیے

  5. سبحان اللہ
    #sultanbahoo #sultanularifeen #sultanulashiqeen #tehreekdawatefaqr #tdfblog #blog #urdublog #spirituality #sufism #faqr

  6. ماشائ اللہ
    #sultanbahoo #sultanularifeen #sultanulashiqeen #tehreekdawatefaqr #tdfblog #blog #urdublog #spirituality #sufism #faqr

  7. سبحان اللہ
    #sultanbahoo #sultanularifeen #sultanulashiqeen #tehreekdawatefaqr #tdfblog #blog #urdublog #spirituality #sufism #faqr

  8. ماشااللہ
    بے شک فقر ہی اسلام کی حقیقی روح ہے اور آپْ کا فخر ہے۔

  9. بےشک سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمٰن مدظلہ الاقدس سلسلہ سروری قادری کے موجودہ امام ہیں اور آپ مدظلہ الاقدس سے وابستہ مریدین فقر کے فیوض و برکات سے فیضیاب ہو رہے ہیں۔ سبحان اللہ ❤

  10. فقر وہ باطنی راہ ہے جو انسان کو بلندی کی جانب لے جاتی ہے۔

  11. سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمٰن مدظلہ الاقدس حضرت سخی سلطان باھوؒ کے حقیقی وروحانی وارث ہیں اورموجودہ دورکے مرشد کامل اکمل اور سلسلہ سروری قادری کے امام ہیں۔ آپ مدظلہ الاقدس بیعت کے فوراً بعد اسمِ اعظم کا آخری ذکرعطا فرماتےہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں