سلطان الفقر ہفتم Sultan-ul-Faqr 7

4.5/5 - (23 votes)

سلطان الفقر ہفتم
Sultan-ul-Faqr 7

تحریر و ترتیب: سلطان محمد احسن علی سروری قادری

اللہ تعالیٰ نے بنی نوع انسان کی رہنمائی کے لیے ہمیشہ انبیا اور اولیا کا سلسلہ جاری رکھا تاکہ انہیں نفس و شیطان کی چالوں سے بچا کر اللہ کی معرفت سے روشناس کرایا جا سکے۔ تاہم تمام اولیا کے مراتب ایک جیسے نہیں ہوتے بلکہ قربِ حق کی مناسبت سے ان کے الگ الگ مقام ہوتے ہیں۔ جو جس قدر اللہ تعالیٰ کے قرب میں ہوتا ہے وہ اتنا ہی زیادہ بلند مرتبہ کا حامل ہوتا ہے۔

اللہ تعالیٰ نے قرآنِ مجید میں ارشاد فرمایا:
فَضَّلْنَا بَعْضَھُمْ عَلٰی بَعْضٍ  (سورۃ البقرۃ۔ 253)
ترجمہ: ہم نے بعض کو بعض پر فضیلت دی۔

تلقین و ارشاد کے علاوہ ایک نظامِ تکوین ہے جس میں شامل اولیا کے ذمہ مختلف روحانی فرائض کی انجام دہی ہے۔ یہ اولیا دنیا بھر میں موجود ہوتے ہیں اور امورِ الٰہی کو بحکمِ الٰہی سرانجام دیتے ہیں جیسا کہ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ارشاد فرمایا:
میری امت میں تاقیامت چالیس ابدال موجود رہیں گے جن میں سے بائیس (۲۲) سرزمین شام میں اور اٹھارہ (۱۸) سرزمین عراق میں ہوں گے۔ جس وقت ان چالیس میں سے کوئی فوت ہوگا تو دیگر مخلوق میں سے اس کا قائم مقام بنا دیا جائے گا اور قیامت تک چالیس میں سے ایک بھی کم نہ ہوگا۔ جب قیامت نزدیک آئے گی تو ان سب کو یکبارگی اس عالم سے اٹھا لیا جائے گا۔ (محک الفقر کلاں)

تین سو چھپن (۳۵۶) اسامی اولیا بھی ہمیشہ زمانہ میں موجود رہتے ہیں۔ دنیا ان سے خالی نہیں ہوتی۔ ان میں سے تین سو (۳۰۰) ابطال، چالیس (۴۰) ابدال، سات (۷) سیاحین، پانچ (۵) اوتاد، تین (۳) اقطاب اور ایک (۱) غوث ہے۔ معلوم ہوا کہ ان مراتب کے اولیا کسی بھی زمانہ میں تین سو چھپن سے کم نہیں ہوتے البتہ بعض اوقات اور ادوار میں ان کی تعداد میں اضافہ کر دیا جاتا ہے۔ اوّل مرتبہ پر تین سو افراد ہیں جنہیں اربابِ سلوک ابطال کہتے ہیں کیونکہ انہوں نے ہوا و ہوس کو باطل کر رکھا ہوتا ہے۔ دوم مرتبہ پر چالیس افراد ہیں جنہیں ابدال کہتے ہیں کیونکہ انہوں نے اخلاقِ ذمیمہ کو اخلاقِ حمیدہ میں تبدیل کر لیا ہوتا ہے۔ سوم مرتبہ پر اہلِ سیاحت ہیں اور یہ تعداد میں سات ہیں، ان کا کام سیر و سیاحت میں مشغول رہ کر قضا اور ارادۂ حق کے مطابق مخلوق کے امور سرانجام دینا ہے۔ یہ تین سوسنتالیس (۳۴۷) جن کا ذکر کیا گیا ہے، ان میں سے کوئی بھی تلقین و ارشاد کے مرتبہ پر فائز نہیں ہوتا۔ ان کے علاوہ باقی نو (۹) اولیا اللہ صاحبِ ارشاد ہیں کیونکہ ان کی حقیقت تجلیاتِ ذاتی اور اسمائے صفاتی کے تحت بارہا مضمحل اور ناچیز ہو چکی ہوتی ہے۔ حضرتِ واجب الوجود ناقصوں کی تکمیل کے لیے بارہا ان کی تنزلی فرماتا ہے جس سے ان کے مراتب میں فرق بھی آتا ہے۔ اوّل پانچ (۵) اوتاد ہیں، دیگر تین (۳) اقطاب کہلاتے ہیں اور ایک قطب الاقطاب ہے جو حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کا جانشین ہوتا ہے۔ (محک الفقر کلاں)

تین سو سینتالیس اولیا مسندِتلقین و ارشاد پر فائز نہیں ہوتے لیکن وہ نظامِ تکوین کا حصہ ہیں اور خود کو ظاہر کیے بغیر اپنے فرائض سرانجام دیتے ہیں۔ لیکن 9 اولیا جو مسندِتلقین و ارشاد پر فائز ہوتے ہیں ان میں صرف ایک حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کا جانشین ہوتا ہے جسے قطب الاقطاب یا غوث الاعظم کہتے ہیں۔ یہ غوث الاعظم نہ صرف مسندِتلقین و ارشاد پر فائز ہوتا ہے بلکہ نظامِ تکوین کا سربراہ بھی ہوتا ہے اسی بنا پر نائبِ رسولؐ یا فقیر مالک الملکی کہلاتا ہے۔ یہ فقیرِکامل سلسلہ سروری قادری میں ہوتا ہے اور اُسے’’ سلطان الفقر‘‘ بھی کہتے ہیں۔ حضرت سخی سلطان باھُوؒ نے پہلی مرتبہ اپنی تصنیف ’’رسالہ روحی شریف‘‘ میں ان سلطان الفقر ہستیوں کے متعلق ارشاد فرمایا:
جب نورِ احدی نے وحدت کے گوشۂ تنہائی سے نکل کر کائنات (کثرت) میں ظہور کا ارادہ فرمایا تو اپنے حسن کی تجلی کی گرم بازاری سے (تمام عالموں کو) رونق بخشی، اس کے حسنِ بے مثل اور شمعٔ جمال پر دونوں جہان پروانہ وار جل اُٹھے اور میم احمدی کا نقاب اوڑھ کر صورتِ احمدی اختیار کی۔ پھر جذبات اور ارادات کی کثرت سے سات بار جنبش فرمائی جس سے سات ارواحِ فقرا باصفا فنا فی اللہ بقا باللہ تصورِ ذات میں محو، تمام مغز بے پوست حضرت آدم علیہ السلام کی پیدائش سے ستر ہزار سال قبل اللہ تعالیٰ کے جمال کے سمندر میں غرق آئینہ یقین کے شجر پر رونما ہوئیں۔ (رسالہ روحی شریف)

ان ارواح کی شان بیان کرتے ہوئے حضرت سخی سلطان باھوؒ نے فرمایا:
انہوں نے ازل سے ابد تک ذاتِ حق کے سوا کسی چیز کی طرف نہ دیکھا اور نہ غیر حق کو کبھی سنا۔ وہ حریمِ کبریا میں ہمیشہ وصال کا ایسا سمندر بن کر رہیں جسے کوئی زوال نہیں۔ کبھی نوری جسم کے ساتھ تقدیس و تنزیہہ میں کوشاں رہیں اور کبھی قطرہ سمندر میں اور کبھی سمندر قطرہ میں، اور اِذَا تَمَّ الْفَقْرُ فَھُوَ اللّٰہ  کے فیض کی چادر ان پر ہے، پس انہیں ابدی زندگی حاصل ہے اور وہ اَلْفَقْرُ لَا یُحْتَاجُ اِلٰی رَبِّہٖ  وَ لَا اِلٰی غَیْرِہٖ  کی جاودانی عزت کے تاج سے معزز و مکرم ہیں۔ انہیں حضرت آدم علیہ السلام کی پیدائش اور قیامِ قیامت کی کچھ خبر نہیں، ان کا قدم تمام اولیا اللہ غوث و قطب کے سر پر ہے۔ (رسالہ روحی شریف)

ان ہستیوں کے ناموں سے پردہ اُٹھاتے ہوئے حضرت سخی سلطان باھوُ رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
ان میں ایک خاتونِ قیامت (فاطمتہ الزہراؓ) کی روح مبارک ہے، ایک حضرت خواجہ حسن بصری رضی اللہ عنہٗ کی روح مبارک ہے، ایک ہمارے شیخ، حقیقتِ حق، نورِ مطلق، مشہود علی الحق حضرت سیدّ محی الدین عبدالقادر جیلانی محبوبِ سبحانی قدس سرہُ العزیز کی روح مبارک ہے، ایک سلطان انوار سرّ السرمد حضرت پیر عبدالرزاق فرزند حضرت پیر دستگیر (قدس سرّہُ العزیز) کی روح مبارک ہے، ایک ھاھویت کی آنکھوں کا چشمہ سرِّاسرارِ ذاتِ یاھوُ فنا فی ھوُ فقیر باھوُ (قدس سرّہُ العزیز) کی روح مبارک ہے اور دو ارواح دیگر اولیا کی ہیں۔ (رسالہ روحی شریف)

حضرت سخی سلطان باھوُ رحمتہ اللہ علیہ کے بعد آنے والی یہ دو ارواح کونسی ہیں ان کے متعلق بات کرتے ہیں۔ ان میں سے روحِ اوّل  ’’سلطان الفقر ششم حضرت سخی سلطان محمد اصغر علی رحمتہ اللہ علیہ‘‘ ہیں۔ ان بلند مرتبہ فقرا کے متعلق طالبانِ مولیٰ کو خواب یا مراقبہ میں بشارتیں دی جاتی ہیں۔ سلطان الفقر ششم رحمتہ اللہ علیہ کے متعلق بشارتیں کیسے دی گئیں اور آپؒ کے سلطان الفقر ہونے کا اعلان کس طرح ہوا اس کے متعلق میرے مرشد کریم سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمٰن مدظلہ الاقدس تحریر فرماتے ہیں:
اگست1997ء میں اوچھالی (وادیٔ سون سکیسر ضلع خوشاب) میں میلادِ مصطفیؐ کے دوران ونہار ضلع چکوال کے ایک درویش محمد الیاس مرحوم و مغفور نے اجازت لے کر سٹیج پر رسالہ روحی شریف پڑھ کر سنایا اور خوشخبری دی کہ مجھے سیدّنا غوث الاعظم ؓ کی محفل پاک سے حکم ہوا ہے کہ لوگوں میں عام اعلان کروں کہ سلطان محمد اصغر علی صاحب ’’سلطان الفقر‘‘ کے مرتبہ پر فائز ہیں۔ یوں سلطان الفقر ششم کا ظہور ہوا اور مخلوق کو حضرت سخی سلطان محمد اصغر علیؒ کے مرتبہ سلطان الفقرکا علم ہوا۔ پھر کثیر طالبانِ مولیٰ کو خواب میں اور باطنی بشارتیں دی گئیں اور آپؒ سلطان الفقر ششم کے لقب سے مشہور ہو گئے۔ (مجتبیٰ آخر زمانی)

روحِ دوم یعنی سلطان الفقر ہفتم کون ہیں اور ان کا اعلان کس طرح ہوا، اس کے متعلق بات کرتے ہیں۔ سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس کے خلیفہ سلطان حافظ محمد ناصر مجید صاحب بیان کرتے ہیں:
ایک رات میں نے اسمِ محمدؐ کا تصور کر کے مراقبہ کیا۔ میں نے مراقبہ میں دیکھا کہ میں صبح کے وقت آفس جارہا ہوں اور ہائی وے پر اچانک مجھے حضور مرشد کریم سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس کی گاڑی نظر آئی جو میری گاڑی سے کچھ فاصلے پر تھی۔ میں نے دیکھا کہ حضور مرشد کریم خود گاڑی ڈرائیو کر رہے ہیں جس پر مجھے حیرانی ہوئی کہ مرشد کریم اسلام آباد آئے ہیں اور کسی نے مجھے خبر ہی نہیں دی۔میں نے اپنی گاڑی حضور مرشد کریم کی گاڑی کے پیچھے چلانا شروع کر دی۔ چلتے چلتے حضور مرشد کریم کی گاڑی ایک جگہ جا رُکی جو کہ ایک عظیم الشان فارم ہاؤس معلوم ہوتا تھا اور وہاں بہت زیادہ گہما گہمی تھی۔ جب میں حضور مرشد کریم کے پیچھے اندر داخل ہونے لگا تو ایک شخص نے مجھ سے پوچھا کہ آپ کو کس سے ملناہے۔ میں نے بتایا کہ میرے مرشد سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمٰن مدظلہ الاقدس ابھی اندر تشریف لے کر گئے ہیں اور یہ ان کی گاڑی بھی کھڑی ہوئی ہے۔ میرے جواب پر اس شخص نے ایک کمرے کی طرف اشارہ کیا کہ وہاں چلے جائیں۔ میں فوراً بھاگ کر اس کمرے کی جانب بڑھا جس کے باہر ایک سیکورٹی گارڈ پہرہ دے رہا تھا۔ پہلے والے شخص نے سیکورٹی گارڈ کو اشارہ کیا کہ مجھے اندر جانے دے جس پر سیکورٹی گارڈ نے مجھے اندر جانے کا اشارہ کیا۔ ابھی میں نے دروازے کے ہینڈل پر ہاتھ ہی رکھا تھا کہ مجھ پر گھبراہٹ طاری ہو گئی لیکن پھر سوچا کہ حضور مرشد کریم اندر اکیلے ہوں گے، مجھے اندر جا کر دیکھنا چاہیے۔

اندر داخل ہونے پر د یکھا کہ ایک بہت بڑا ہال نما کمرہ ہے جس میں ہر طرف سے دلفریب خوشبوئیں اُٹھ رہی ہیں اور بہت سے لوگوں کا ہجوم ہے۔میرے دل میں خیال آیا کہ یقینا یہ سب اللہ کے مقربین ہیں، تاہم میں حضور مرشد کریم کو دیکھنے کے لیے بے چین تھا۔ اچانک آواز آئی کہ وہ سلطان الفقر ہفتم بیٹھے ہیں۔ جب میں نے نظر اٹھائی تو نہایت ہی دلکش منظر نظر آیا جس سے میرے رگ و پے پر سکون طاری ہو گیا۔ میں نے دیکھا کہ ایک کرسی پر حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام تشریف فرما ہیں اور آپؐ کے بائیں جانب حضرت علی کرم اللہ وجہہ، حضرت امام حسن اور حضرت امام حسین رضی اللہ عنہم تشریف فرما ہیں جبکہ دائیں جانب سلطان الفقر اوّل حضرت بی بی فاطمہ رضی اللہ عنہا، سلطان الفقر دوم حضرت خواجہ حسن بصری رضی اللہ عنہٗ، سلطان الفقر سوم سیدّنا غوث الاعظم حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی رضی اللہ عنہٗ، سلطان الفقر چہارم حضرت پیر عبدالرزاق جیلانی رحمتہ اللہ علیہ، سلطان الفقر پنجم سلطان العارفین حضرت سخی سلطان باھوُ رحمتہ اللہ علیہ، سلطان الفقر ششم حضرت سخی سلطان محمد اصغر علی رحمتہ اللہ علیہ اور میرے مرشد کریم سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس تشریف فرما ہیں۔

حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے میرے مرشد کریم سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس کو مبارکباد دی کہ آپ سلطان الفقر ہفتم ہیں، پھر دیگر سلطان الفقر ہستیوں نے بھی حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی اتباع میں سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس کو سلطان الفقر ہفتم ہونے پر مبارکباد پیش کی۔ 

پھر بے ساختہ میری نظر حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کے چہرۂ انور پر پڑی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا کہ سلطان العاشقین کے اس مرتبہ کا اعلان عوام الناس میں بھی کر دیا جائے ۔ 

سلطان حافظ محمد ناصر مجید صاحب کہتے ہیں کہ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کے الفاظ مبارک کا مجھ پر اس قدر رعب طاری ہوا کہ میں دن رات بیقرار رہتا، حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کے الفاظ کی بازگشت ہر وقت سنائی دیتی اور جب تک میں نے اعلان نہیں کر دیا میرے سینہ سے بوجھ کم نہیں ہوا۔

سلطان حافظ محمد ناصر مجید صاحب نے 21 مارچ 2025ء کو محفل میلادِ مصطفیؐ بسلسلہ یومِ منتقلی امانتِ الٰہیہ کے بابرکت موقع پر سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس کی تعلیماتِ فقر اور فیضِ اسمِ اللہ ذات کے فروغ کے لیے کی جانے والی کاوشوں کا ذکر کیا اور حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کے حکم کے عین مطابق سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس کے ’’سلطان الفقر ہفتم‘‘ ہونے کا باقاعدہ اعلان کیا۔

محمد عظیم سروری قادری سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمٰن مدظلہ الاقدس کے اوّلین مریدین میں سے ہیں۔ وہ بیان کرتے ہیں:
میں سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس سے ملاقات کے لیے خانقاہ سلطان العاشقین حاضر ہوا۔ وہ جمعہ کا مبارک دن تھا۔ آپ مدظلہ الاقدس نے خانقاہ تشریف لانے پر پہلے اصطبل کا دورہ کیا پھر تعمیراتی امور کا جائزہ لینے کے لیے مسجدِزہراؓ تشریف لے گئے۔

مسجدِزہراؓ میں سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس کی زیارت کے دوران مجھ پر کشفی حالت طاری ہو گئی اور میں نے دیکھا کہ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام تشریف فرما ہیں اور پھر دیگر انبیا کرام اور اولیا کرام کی آمد کا سلسلہ شروع ہو گیا اور مجھے ہر طرف نور ہی نور نظر آنے لگا۔ مجھے سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس کے سرِ اقدس پر ایک تاج مبارک دکھائی دیا جس پر’’ سلطان الفقر ہفتم‘‘ لکھا ہوا تھا۔

مرتبہ سلطان الفقر کے متعلق حضرت سخی سلطان باھوؒ فرماتے ہیں:
ہزاروں میں سے کوئی ایک ہی ہوتا ہے جو سلطان الفقر کی لازوال معرفت حاصل کرتا ہے اور عین جمالِ حق کے وصال سے فقر کی انتہا تک پہنچ کر فقر کا مشاہدہ کرتا ہے۔ پس معلوم ہوا کہ ایسے بہت سے لوگ ہیں جو فقر کا لبادہ اوڑھے ہوئے ہیں لیکن ہزاروں میں سے کوئی ایک ہی فقر کی تمامیت تک پہنچتا ہے۔ آخر فقر کسے کہتے ہیں اور فقر کیا ہے؟ فقر ایک نور ہے کہ جس کا نام سلطان الفقر ہے اور وہ اللہ کی نگاہ اور اس کی بارگاہ میں ہمیشہ منظور ہوتا ہے۔ (امیر الکونین)

نورِ سلطان الفقر آفتاب سے بھی روشن تر ہے اور اس کی خوشبو مشک، گلاب اور عنبر سے بھی زیادہ خوشبودار ہے۔ جو سلطان الفقر کو خواب میں دیکھ لے وہ لایحتاج فقیر بن جاتا ہے اور حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام اسے باطن میں دستِ بیعت فرما کر تعلیم و تلقین کرتے ہیں۔ میرا یہ قول میرے حال کے عین مطابق ہے۔(کلید التوحید کلاں)

سلطان العارفین حضرت سخی سلطان باھوُ رحمتہ اللہ علیہ کی تصنیف رسالہ روحی شریف پڑھ کر سلطان الفقر ششم اور سلطان الفقر ہفتم ہونے کا دعویٰ کرنے والے نام نہاد تو بہت سے ہیں لیکن دعویٰ کرنے سے کچھ نہیں ہوتا، عمل سے ثابت کرنا پڑتا ہے۔

اسمِ اللہ ذات کے ساتھ ساتھ اسمِ محمدؐ کافیض بھی پہلی مرتبہ سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس نے ہی عام فرمایا۔ سلطان الاذکار ھوُ کا فیض بھی ہر خاص و عام کے لیے سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس نے ہی کھولا۔ گاؤں گاؤں، شہر شہر جا کر سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس نے ہی سلطان الاذکار ھوُ کا فیض عام فرمایا۔ طالبانِ مولیٰ کی رہنمائی کے لیے خود بھی کتب تصنیف فرمائیں اور حضرت سخی سلطان باھوُ رحمتہ اللہ علیہ کی فارسی کتب کے انگلش اور اردو تراجم بھی پہلی مرتبہ سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس نے ہی کروائے، تعلیماتِ فقر کو ویب سائٹس، سوشل میڈیا اور ڈیجیٹل میڈیا کے ذریعے بھی سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس نے ہی عام فرمایا اور طالبانِ مولیٰ کے لیے مسجدِزہراؓ و خانقاہ سلطان العاشقین کی صورت میں مرکزِفقر بھی قائم فرمایا۔ روحانی محافل کے ذریعے لاکھوں لوگوں کے قلوب کو عشقِ حقیقی سے گرمایا۔ سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس کی کاوشوں کو احاطۂ تحریر میں لانا ممکن نہیں۔ سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس کی فروغِ فقر کے لیے کی گئی جدوجہد اور کاوشیں بھی اس بات کا ثبوت ہیں کہ سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس ہی ازل سے سلطان الفقر ہفتم کے مرتبہ پر فائز ہیں۔ 

مسندِتلقین و ارشاد کے ساتھ ساتھ نظامِ تکوین بھی آپ کے ماتحت ہے۔ اس کے متعلق سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس کے خلیفہ سلطان محمد عبداللہ اقبال سروری قادری صاحب کا مشاہدہ درج کیا جا رہا ہے۔

ایک مرتبہ سلطان محمد عبداللہ اقبال سروری قادری رات کے وقت مسجدِ زہراؓ میں تھے جبکہ سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمٰن مدظلہ الاقدس خانقاہ سلطان العاشقین میں اپنے کمرہ مبارک میں تشریف فرما تھے۔ اچانک سلطان محمد عبداللہ اقبال نے دیکھا کہ سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس اکیلے مسجدِزہراؓ کی جانب تشریف لا رہے ہیں۔ یہ دیکھ کر وہ حیران رہ گئے کیونکہ آپ مدظلہ الاقدس کے خدمتگار اور مریدین ہمیشہ آپ کے ہمراہ ہوتے ہیں۔ یہی سوچ کر وہ پریشان ہو گئے۔ اتنے میں سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس ان کے پاس سے گزر گئے اور ان کی طرف دیکھا تک نہیں۔ آپ مدظلہ الاقدس چلتے ہوئے مسجد ِزہراؓ کے اندر داخل ہو گئے۔ سلطان محمد عبداللہ اقبال بھی حیرانی کے عالم میں آپ مدظلہ الاقدس کے پیچھے چل دئیے۔ انہوں نے دیکھا کہ مسجد ِزہراؓ میں ایک بہت عالیشان اور بلند و بالا غیبی دروازہ کھلا ہوا ہے جس کے دوسری جانب دن کی روشنی ہے اور وہاں ایک پورا شہر آباد ہے۔ سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس اس دروازے سے اندر داخل ہو گئے۔ وہ بھی ورطۂ حیرت میں گم سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس کے پیچھے اس دروازہ میں داخل ہو گئے۔ تھوڑی دیر چلنے کے بعد سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس ایک عظیم الشان اور خوبصورت عمارت کے سامنے رُکے جو بالکل مسجدِ زہراؓ کی طرز کی تھی۔ آپ مدظلہ الاقدس اس کے اندر داخل ہو گئے۔ سلطان محمد عبداللہ اقبال اندر داخل ہونے لگے تو دیکھا کہ اندر تو پہلے ہی بہت زیادہ رش ہے۔ کافی زیادہ کرسیاں لگی ہوئی ہیں جن پر لوگ بیٹھے ہوئے ہیں۔سامنے کی جانب ایک سٹیج بنا ہوا تھا جس پر ایک صوفہ رکھا گیا تھا۔ سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس اس صوفہ پر تشریف فرما ہو گئے۔ سلطان محمد عبداللہ اقبال ڈر کے مارے اندر داخل نہیں ہوئے اور دروازے سے ہی یہ سب منظر ملاحظہ کرنے لگے۔ اسی اثنا میں ایک کتاب آسمان سے اُتر کر سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس کے ہاتھوں میں آگئی۔ آپ مدظلہ الاقدس نے اسے کھولا۔ اس کتاب میں کچھ احکام درج تھے جو آپ مدظلہ الاقدس سب کو پڑھ کر سنا رہے تھے۔ آپ نے وہاں کرسیوں پر بیٹھے ہر شخص کو چوبیس احکامات دیئے۔ سلطان محمد عبداللہ اقبال کا گمان تھا کہ ہر حکم ہر ایک گھنٹے کے لیے ہے۔

احکامات سنانے کے بعد سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس نے فرمایا ’’کل اسی وقت سب دوبارہ آجائیں تاکہ اگلے دن کے احکامات بتا دیئے جائیں۔‘‘ پھر وہ کتاب دوبارہ آسمان کی جانب غائب ہو گئی۔ سلطان محمد عبداللہ اقبال نے کسی شخص کو کہتے سنا کہ وہ لوحِ محفوظ تھی۔ سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس اپنی جگہ سے اُٹھے، عمارت سے باہر تشریف لے آئے اور سلطان محمد عبداللہ اقبال کی طرف دیکھے بغیر واپس اسی جانب چل دئیے جس طرف سے داخل ہوئے تھے۔ وہ بھی آپ کے پیچھے پیچھے چلتے رہے۔ بالآخر آپ مدظلہ الاقدس اسی دروازے پر پہنچ گئے جو مسجد ِ زہراؓ میں کھل رہا تھا۔ آپ مدظلہ الاقدس اس دروازہ سے باہر آکر خانقاہ سلطان العاشقین کی جانب روانہ ہو گئے۔سلطان محمد عبداللہ اقبال نے بہت کوشش کی کہ سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس کے ساتھ ساتھ چلیں لیکن ایسا نہ کر سکے۔ انہیں یوں محسوس ہوا کہ گویا ان کے پاؤں زمین نے جکڑ لیے ہوں۔ لیکن جیسے ہی سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس خانقاہ سلطان العاشقین میں داخل ہوئے ان کے لیے بھی چلنا آسان ہو گیا۔ وہ بھاگتے ہوئے خانقاہ پہنچے تو دیکھا کہ سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس اپنے کمرہ مبارک میں موجود ہیں جہاں کثیر تعداد میں مریدین آپ کی خدمت میں حاضر تھے اور آپ مدظلہ الاقدس سب سے گفتگو فرما رہے تھے۔ سلطان محمد عبداللہ اقبال نے آپ مدظلہ الاقدس کے ایک خدمتگار سے پوچھا کہ حضور ابھی کدھر سے تشریف لائے ہیں؟ تو اس نے حیرت سے جواب دیا کہ آپ مدظلہ الاقدس تو دوپہر سے اسی کمرہ مبارک میں موجود ہیں اور کہیں بھی تشریف نہیں لے کر گئے بلکہ مریدین سے ملاقات اور گفتگو فرما رہے ہیں۔ 

سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمٰن مدظلہ الاقدس نے بذاتِ خود کبھی بھی سلطان الفقر ہفتم ہونے کا دعویٰ نہیں کیا لیکن آپ سے فیضیاب ہونے والے لاکھوں مرد و خواتین کے کثیر مشاہدات اس بات کا ثبوت ہیں کہ بلاشبہ آپ ہی سلطان الفقر ہفتم ہیں۔ طالبانِ مولیٰ اس بات کے شاہد ہیں کہ سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمٰن مدظلہ الاقدس کامل تصرف کے حامل ہیں۔ انہوں نے جب بھی، جہاں بھی اور کسی بھی مشکل میں سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس کو پکارا تو آپ نے ان کی مدد فرمائی۔ اس کے علاوہ کثیر مرد و خواتین طالبانِ مولیٰ کو دعوت پڑھنے کے دوران اس بات سے آگاہ کیا گیا کہ ان کے مرشد سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمٰن مدظلہ الاقدس ’’سلطان الفقر ہفتم‘‘ ہیں۔ 

راہِ حق کے متلاشیوں کے لیے دعوتِ عام ہے کہ معرفتِ حق تعالیٰ کے لیے، اسمِ اللہ ذات و اسمِ محمدؐ کے حصول کے لیے اور اپنے ظاہری و باطنی مسائل کے حل کے لیے سلطان الفقر ہفتم سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمٰن مدظلہ الاقد س سے خانقاہ سلطان العاشقین میں ضرور ملاقات کریں۔

استفادہ کتب:
۱۔ رسالہ روحی شریف: تصنیفِ لطیف سلطان العارفین حضرت سخی سلطان باھوُ رحمتہ اللہ علیہ
۲۔ محک الفقر کلاں:  تصنیف ایضاً
۳۔ کلید التوحید کلاں:  تصنیف ایضاً
۴۔ امیر الکونین:  تصنیف ایضاً
۵۔ سلطان العاشقین:  ناشر سلطان الفقر پبلیکیشنز

 

12 تبصرے “سلطان الفقر ہفتم Sultan-ul-Faqr 7

  1. حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے میرے مرشد کریم سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس کو مبارکباد دی کہ آپ سلطان الفقر ہفتم ہیں، پھر دیگر سلطان الفقر ہستیوں نے بھی حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی اتباع میں سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس کو سلطان الفقر ہفتم ہونے پر مبارکباد پیش کی۔

  2. سلطان حافظ محمد ناصر مجید صاحب نے 21 مارچ 2025ء کو محفل میلادِ مصطفیؐ بسلسلہ یومِ منتقلی امانتِ الٰہیہ کے بابرکت موقع پر سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس کی تعلیماتِ فقر اور فیضِ اسمِ اللہ ذات کے فروغ کے لیے کی جانے والی کاوشوں کا ذکر کیا اور حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کے حکم کے عین مطابق سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس کے ’’سلطان الفقر ہفتم‘‘ ہونے کا باقاعدہ اعلان کیا۔

  3. سلطان الفقر ہفتم سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس زندہ باد

  4. سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس ہی ازل سے سلطان الفقر ہفتم کے مرتبہ پر فائز ہیں

  5. اسمِ اللہ ذات کے ساتھ ساتھ اسمِ محمدؐ کافیض بھی پہلی مرتبہ سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس نے ہی عام فرمایا۔ سلطان الاذکار ھوُ کا فیض بھی ہر خاص و عام کے لیے سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس نے ہی کھولا

  6. سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمٰن مدظلہ الاقدس کامل تصرف کے حامل ہیں۔

  7. بے شک آپ سلطان الفقر ہیں اس میں تو کوئی شک ہیُ نہیں

  8. مرتبہ سلطان الفقر کے متعلق حضرت سخی سلطان باھوؒ فرماتے ہیں:
    ہزاروں میں سے کوئی ایک ہی ہوتا ہے جو سلطان الفقر کی لازوال معرفت حاصل کرتا ہے اور عین جمالِ حق کے وصال سے فقر کی انتہا تک پہنچ کر فقر کا مشاہدہ کرتا ہے۔ پس معلوم ہوا کہ ایسے بہت سے لوگ ہیں جو فقر کا لبادہ اوڑھے ہوئے ہیں لیکن ہزاروں میں سے کوئی ایک ہی فقر کی تمامیت تک پہنچتا ہے۔ آخر فقر کسے کہتے ہیں اور فقر کیا ہے؟ فقر ایک نور ہے کہ جس کا نام سلطان الفقر ہے اور وہ اللہ کی نگاہ اور اس کی بارگاہ میں ہمیشہ منظور ہوتا ہے۔ (امیر الکونین)

اپنا تبصرہ بھیجیں