سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس کی مریدین سے محبت و عقیدت
Sultan-ul-Ashiqeen Ki Murideen Se Muhabbat-o-Aqeedat
تحریر: مسز فاطمہ برہان سروری قادری
سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمٰن مدظلہ الاقدس نے اپنے مرشد پاک سلطان الفقر ششم حضرت سخی سلطان محمد اصغر علیؒ کے وصال کے بعد 26 دسمبر 2003 ء کو مسندِتلقین و ارشاد سنبھالی۔ آپ مدظلہ الاقدس کے مریدین اس بات کے گواہ ہیں کہ آپ نے اپنے مریدین پر ہمیشہ ظاہری وباطنی مہربانی اور محبت وعقیدت کا معاملہ روا رکھا ہے۔جو طالب جس نیت سے آپ کی بارگاہ میں حاضر ہوتا ہے آپ اس کی طلب سے بڑھ کر اسے نوازتے ہیں ۔سروری قادری مرشد کی یہ شان ہوتی ہے کہ وہ سب سخیوں سے بڑھ کر سخی ہوتاہے۔ آپ مدظلہ الاقدس کا اپنے مریدین پر جو سب سے بڑا فضل اور مہربانی ہے وہ یہ کہ آپ انہیں بیعت کے پہلے روز ہی سلطان الاذکار ـھوُ کا ذکر اور اسمِ اللہ ذات کا تصور عطا کر دیتے ہیں۔ طالب کو کسی ورد و وظائف، چلہ کشی جیسی مشکل ریاضتوں میں ڈالے بغیر معرفتِ الٰہی کے لازوال سفر پر گامزن کر دیتے ہیں۔ طالب کی کوئی ظاہری آزمائش ہو یا باطنی ہر حال میں اس کی رہنمائی فرماتے ہیں ایسے جیسے کوئی شفیق اُستاد ہوتا ہے جو طالب کو امتحان کی تیاری کرواتا ہے۔ اگر کوئی طالبِ مولیٰ کسی ظاہری و باطنی آزمائش و امتحان میں سرخرو ہوتا ہے تو یہ بھی آپ مدظلہ الاقدس کا ہی فضل ہوتا ہے۔
سلطان العارفین حضرت سخی سلطان باھوُ رحمتہ اللہ علیہ مرشد کامل کی جو شان بیان فرماتے ہیں بے شک آپ مدظلہ الاقدس کی ذات میں وہ صفات نمایاں نظر آتی ہیں ۔آپ رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
مرشد کامل کسے کہتے ہیں اور مرشد کن خواص اور صفات کا مالک ہوتا ہے؟ مرشد کس طرح طالبِ مولیٰ کو راہِ سلوک پر چلا کر توحید میں غرق کرتاہے اور حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی مجلس کی حضوری سے مشرف کراتا ہے؟مرشد سے کیا چیز حاصل ہوتی ہے اور وہ کس مقام ،منزل اور مرتبہ کا حامل ہوتا ہے؟مرشد صاحبِ تصرف فنا فی اللہ بقا باللہ فقیر ہوتا ہے۔ ’’یحیی ویمیت لایحتاج ترجمہ :(دلوں کو) زندہ کرنے والااور( نفس کو) مارنے والا ہوتا ہے اور کسی کا محتاج نہیں ہوتا۔ ‘‘ مرشد پارس کے پتھر کی طرح ہوتا ہے۔ مرشد کسوٹی کی طرح ہے۔ اس کی نظر سورج کی طرح( فیض بخش) ہے جو بد خصائل کو( نیک عادات سے )تبدیل کر دیتی ہے، مرشد رنگریز کی طرح ہے، مرشد تنبولی کی طرح باخبر ہوتا ہے جو پان کے پتوں (کی خصوصیات) سے آگاہ ہوتا ہے۔ اسی طرح مرشد بھی مریدوں کی خوبیوں اور خامیوں سے آگاہ ہوتا ہے۔ ( عین الفقر)
سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس طالبِ مولیٰ کو راہِ سلوک پر چلانے کے لیے ذکر اور تصور اسمِ اللہ ذات عطا کرتے ہیں جس سے اس پر معرفت کی کنہ عیاں ہوتی ہے۔ بے شک آپ مدظلہ الاقد س فنا فی اللہ بقاباللہ فقیرمالک الملکی ہیں جو طالبانِ مولیٰ کو حضوری سے نوازتے ہیں، ایسی فیض بخش نظر رکھنے والے سنگِ پارس کی مثل ہیں جو طالب کے وجود سے خصائلِ بد کا خاتمہ کر کے نیک عادات میں تبدیل کر دیتے ہیں، اتنے قادر و قدیر ہیں کہ طالب کے ہر حال سے باخبر رہتے ہیں،ہر خوبی اور خامی کو مکمل جاننے والے ہیں۔
فیضِ اسمِ اللہ ذات اور کرامات سلطان العاشقین
سلطان العارفین حضرت سخی سلطان باھوُ رحمتہ اللہ علیہ نے جا بجا اپنی تصانیف میں اسمِ اللہ ذات کا ذکر فرمایا ہے لیکن اسمِ اللہ ذات سے فیض اسی وقت حاصل ہوتا ہے جب وہ مرشد کامل اکمل سے حاصل کیا گیا ہو۔ جو طالب صدقِ دل سے آپ مدظلہ الاقدس کے عطا کیے گئے اسمِ اللہ ذات کا ذکر اور تصور کرتا ہے وہ فیضِ اسمِ اللہ ذات سے کبھی خالی ہاتھ نہیں رہتا۔ ذیل میں چند مریدین کے مشاہدات پیش کیے جا رہے ہیں:
آپ مدظلہ الاقدس کے خلیفہ سلطان حافظ محمد ناصر مجید سروری قادری کو آپ مدظلہ الاقدس کے وسیلہ سے اسمِ اللہ ذات اور اسمِ محمدؐ سے فیض حاصل ہوا، اس کے متعلق بیان کرتے ہیں:
’’سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمٰن مدظلہ الاقدس کے دستِ اقدس پر بیعت ہونے کے بعد آپ مدظلہ الاقدس کی توفیق اور مہربانی سے روزانہ پانچ یا چھ گھنٹے اسمِ اللہ ذات کا تصور کرتا تھا اور اس کو قلب پر واضح طور پر لکھا ہوا بھی دیکھتا تھا لیکن ایک بے چینی تھی کہ اسمِ اللہ ذات کا راز کھل جائے اور دل میں اللہ پاک کے دیدار کی خواہش بھی تھی۔ ایک روز اسمِ اللہ ذات کا تصور کرنے کے بعد سینے سے لگایا اور قلب پر اسمِ اللہ ذات کا نقش دیکھنا شروع کر دیا تو حالتِ مراقبہ میں اسمِ اللہ ذات کے اندر سے سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس کی حسین صورت نظر آئی اور یہ راز کھل گیا کہ اللہ تعالیٰ اسی صورت میں جلوہ گر ہے۔
اس کے بعد جب بھی وہ اسمِ اللہ ذات کا تصور کرتے تو سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس کا مسکراتا چہرہ نظر آتا۔
آپ مدظلہ الاقدس کے خلیفہ سلطان محمدناصر حمید سروری قادری کراماتِ سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس کے متعلق بیان فرماتے ہیں:
مجھ پر بچپن سے ہی آسیب کا سایہ تھا جو مختلف تعویذات اور وظائف سے بھی دور نہ ہوا۔ جوں جوں بڑا ہوتا گیا اس آسیب کا اثر بھی شدید ہوتا گیا۔ اکثر وہ آسیب میری پسلیوں کو اس قدر شدت سے دباتا کہ پسلیاں ٹوٹتی ہوئی محسوس ہوتیں۔ سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس کے دستِ اقدس پر بیعت کے بعد ذکر و تصور اسمِ اللہ ذات کی مشق اور آپ کی نگاہِ کاملہ کی بدولت چند دنوں میں ہی اس آسیب سے جان چھوٹ گئی۔
علمِ دعوت اور قوتِ وَھم
سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس کے خلیفہ پروفیسر سلطان حافظ حماد الرحمن سروری قادری بیان کرتے ہیں کہ انہیں اپنے مرشد کے وسیلہ سے قوتِ وَھم عطا ہوئی اور اسی مہربانی کی بدولت انہیں سلطان العارفین حضرت سخی سلطان باھوُ رحمتہ اللہ علیہ کی فارسی کتب کا اُردو ترجمہ کرنے کی سعادت نصیب ہوئی جبکہ ان کی دنیاوی تعلیم ایم ایس سی باٹنی ہے۔
آپ مدظلہ الاقدس کے خلیفہ سلطان محمد عبداللہ اقبال سروری قادری فرماتے ہیں :
سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس کے دستِ اقدس پر بیعت ہونے کے بعد میری زندگی میں بہت سی ناقابلِ یقین مثبت اور خوشگوار تبدیلیاں آئیں۔ ان میں سے کچھ تبدیلیوں کا تعلق باطن سے ہے اور کچھ کا ظاہر سے۔ آپ کی نگاہِ فیض کی بدولت ہر لمحے ہر پل اللہ پاک سے رابطے اور تعلق کی حالت نصیب رہتی ہے جو بیعت سے قبل ایک بار بھی نصیب نہ ہوئی۔ آپ مدظلہ الاقدس نے اپنے فضل سے علمِ دعوت اور قوتِ وَھم عطا کی۔
مجلسِ محمدیؐ کی حضوری
حضرت سخی سلطان باھوُ رحمتہ اللہ علیہ مجلسِ محمدی ؐ کی حضوری کے متعلق ارشاد فرماتے ہیں :
حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے اسمِ محمدؐ کے’’ میم ‘‘سے معرفت ِالٰہی کا مشاہدہ ہوتا ہے اور حرف ’’ح ‘‘سے مجلسِ محمدیؐ کی حضوری نصیب ہوتی ہے۔ اسمِ محمدؐ کے دوسرے’’ میم‘‘ سے دونوں جہان کا مشاہدہ حاصل ہوتاہے اور حرف’’ دال‘‘ سے شروع ہی میں جملہ مقصود حاصل ہو جاتا ہے۔ یہ چاروں حروف ننگی تلوار ہیں کافر اور یہودی نفس کے قتل کے لیے۔( کلیدِجنت)
سلطان العاشقین اسمِ اللہ ذات کے بعد خوش قسمت طالبانِ مولیٰ کو اسمِ محمدؐ بھی عطا فرماتے ہیں جس سے طالبِ مولیٰ کا نفس کمزور اور روح قوی ہوتی ہے اور اسے مجلسِ محمدیؐ کی حضوری نصیب ہوتی ہے۔ اس حوالہ سے سلطان حافظ محمد ناصر مجیدسروری قادری کا مشاہدہ ’سلطان العاشقین‘ کتاب میں درج ہے :
سلطان حافظ محمد ناصر مجیدسروری قادری مجلسِ محمدیؐ کی حضوری کی نیت سے اسمِ محمد ؐ کا تصور کرتے کرتے مراقبہ میں گئے توخود کو ایک قدیم طرز کی حویلی میں پایا جس کا سبز رنگ کا بڑا دروازہ تھا۔ ان کے قلب پر اِلہام کیا گیا کہ حضور علیہ ا لصلوٰۃ والسلام اِدھر موجود ہیں۔ سلطان حافظ محمد ناصر مجید حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی زیارت کے لیے اندر داخل ہوئے تو سامنے ایک منبر تھا جس پر سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس تشریف فرما تھے اور آپ حافظ محمد ناصر مجید کی طرف دیکھ کر مسکرا رہے تھے۔
اسی طرح محمد مغیث افضل سروری قادری کا مشاہدہ درج ہے:
سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس نے محمد مغیث افضل سروری قادری کو علمِ دعوت عطا فرمایا ۔پہلے روزہی دعوت پڑھنے پر انہیں مجلسِ محمدیؐ کی حضوری حاصل ہو گئی۔ باطنی حضوری کی حالت میں انہوں نے دیکھا کہ سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس انہیں اپنے ساتھ کسی جگہ لے کر گئے ہیں اور ایک دروازے کے سامنے پہنچ کر فرمایا کہ یہ دروازہ کھولیں۔ جب مغیث افضل سروری قادری نے دروازہ کھولا تو آپ مدظلہ الاقدس نے فرمایا ’’یہ مجلسِ محمدیؐ ہے‘‘۔ سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس کی اس عطا پر ان کی آنکھوں سے آنسو روا ں ہو گئے۔
تمام مشائخ سروری قادری کی حقیقت ایک ہوتی ہے
امانتِ الٰہیہ یا خزانۂ فقر حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کا حقیقی و روحانی ورثہ ہے جو آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم سے حضرت علی کرم اللہ وجہہ کو منتقل ہوا۔ اس کے بعد سینہ بہ سینہ منتقل ہوتے ہوئے سلطان العارفین حضرت سخی سلطان باھوُ رحمتہ اللہ علیہ تک پہنچا ۔آپ رحمتہ اللہ علیہ نے سلسلہ قادری کو سلسلہ سروری قادری کے نام سے منظم فرمایا اور خزانۂ فقر سینہ بہ سینہ سروری قادری مشائخ میں منتقل ہوتا رہا ہے۔ سروری قادری سلسلہ کے موجودہ شیخِ کامل سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس ہیں۔ آپ مدظلہ الاقدس کامریدین پر انتہائی فضل و کرم ہے کہ آپ مدظلہ الاقدس ان پر مشائخ سروری قادری کی حقیقت عیاں کر دیتے ہیں۔ اس حوالہ سے آپ مدظلہ الاقدس کے مرید کا مشاہدہ درج ہے:
ایک مرتبہ علی رضاسروری قادری، سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس کے ہمراہ سلطان التارکین حضرت سخی سلطان سیدّ محمد عبداللہ شاہ مدنی جیلانی رحمتہ اللہ علیہ کے عرس میں شرکت کے لیے گئے۔ دورانِ حاضری سیدّ محمد عبداللہ شاہ رحمتہ اللہ علیہ نے بذریعہ وَھم ان سے حال دریافت فرما یا۔
اسی طرح ایک مرتبہ خانقاہ سروری قادری میں منعقدہ محفل میں شریک تھے اور سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس کے دیدار میں محو تھے اچانک سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس کی صورت مبارک میں تمام مشائخ سروری قادری کا دیدار نصیب ہوا جس کی بدولت ان پر یہ حقیقت روزِروشن کی طرح آشکار ہو گئی کہ تمام مشائخ سروری قادری کی حقیقت ایک ہی ہے یعنی حقیقتِ محمدیہ ۔
اسی طرح آپ مدظلہ الاقدس کے ایک اور مرید کا مشاہدہ درج ہے:
ایک مرتبہ اتوار کو محفل نورِ مصطفیؐ کے موقع پر نزاکت علی سروری قادری مین گیٹ پر سیکورٹی کی ڈیوٹی سر انجام دے رہے تھے کہ انہوں نے حضور مرشد کریم سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس کی گاڑی آتے دیکھی۔ جب گاڑی قریب آئی تو نزاکت علی سروری قادری کو گاڑی میں سلطان الفقر ششم حضرت حضرت سخی سلطان محمد اصغر علی رحمتہ اللہ علیہ تشریف فرما نظر آئے۔ تھوڑی دیر بعد گاڑی جب رُکی تو سلطان العاشقین گاڑی سے اُترے۔ نزاکت علی پر یہ حقیقت عیاں ہوئی کہ سروری قادری مرشد ایک دوسرے کا آئینہ ہوتے ہیں۔
قلب کا جاری ہونا
سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس طالبانِ مولیٰ کو بیعت کے پہلے روز ہی ذکرِھوُ عطا فرماتے ہیں۔ ’’ھو‘‘ سلطان الاذکار ہے، اس کی تجلیات سب سے تیز اثر رکھتی ہیں۔ ایک نووارد طالب کے لیے انہیں سہنا قطعاً آسان نہیں ہے یہ صرف اس کے کامل مرشد کا کمال ہے جو خود اس کو یہ تجلیات برداشت کرنے کے لائق بناتا ہے۔ ہر پل خود طالب کے گرد حصار کی طرح رہ کر ’’ھو‘‘کی ان تجلیات کو اس پر سہل اور لطیف بنا دیتا ہے۔ سلطان العارفین حضرت سلطان باھوُ فرماتے ہیں:
جس کے وجود میں اسم ’’ھو ‘‘کی تا ثیر پیدا ہو جاتی ہے اسے ’’ھو‘‘ سے انس ہو جاتا ہے اور پھر وہ غیر ماسویٰ اللہ تمام لوگوں سے وحشت کھاتا ہے ۔ (عین الفقر)
شیخِ اکبر محی الدین ابنِ عربی رحمۃ اللہ علیہ ذکر’ ھو‘ کے بارے میں فرماتے ہیں ’ھو‘ عارفین کا آخری اور اعلیٰ ترین ذکر ہے۔ (فتوحاتِ مکیہ، جلد دوم،باب پنجم)
سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس کے دستِ اقدس پر بیعت کے بعد ذکر ’یاھو‘ کرنے سے طالبانِ مولیٰ کا قلب جاری ہو جاتا ہے۔ آپ مدظلہ الاقدس کے خلیفہ کا اس حوالہ سے مشاہدہ درج ہے:
نمازِمغرب کے بعد سلطان محمد ناصر حمید سروری قادری بیعت ہوئے اور ابھی گھر بھی نہ پہنچے تھے کہ سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس کی نگاہ ِکامل کی تاثیر اور اللہ کی مہربانی سے ان کا قلب جاری ہو گیا۔ یہ کیفیت اس قدر شدید تھی کہ ذکر ’یاھو‘کی آواز اردگرد کے لوگوں کو بھی سنائی دے رہی تھی۔ ساری رات قلب اسی طرح جاری رہا کبھی ذکر خفی ہو جاتا اور کبھی جہر۔ اگلے روز شام کو سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس کی بارگاہ میں حاضر ہوئے تو اُنہوں نے اپنے سامنے بٹھایا۔ تھوڑی دیر کے بعد آپ مد ظلہ الاقدس کی مہربانی سے ان کا قلب قرار پا گیا۔
آن لائن بیعت کے کرشمات
سلطان العاشقین مد ظلہ الاقدس نے بیرونِ ممالک میں آن لائن بیعت کے ذریعے ذکر و تصور اسمِ اللہ ذات عطا فرمانے کا سلسلہ شروع کر کے فقر کی تاریخ میں انقلاب برپا کر دیا ہے اور فقر کی تاریخ کو ایک نیا موڑ دیا ہے۔ آن لائن بیعت کا نظام شروع فرما کر آپ نے اپنی تعلیمات اور رہنمائی کے ذریعے ہر خاص و عام کے لیے فقر اور معرفت کے راستے نہ صرف واضح کیے ہیں بلکہ ان پر چلنا آسان بنا دیا ہے۔
حضور مرشد کریم سلطان العاشقین مد ظلہ الاقدس سے آن لائن بیعت اور ذکر و تصور اسمِ اللہ ذات حاصل کر کے راہِ باطن یا راہِ فقر کس طرح روشن ہوئی اس کے متعلق آپ مد ظلہ الاقدس کے مرید محمد جاوید سروری قادری (Mauritius) کا مشاہدہ درج ہے:
محمد جاوید سروری قادری کا تعلق ماریشس سے ہے۔ کافی عرصہ سے حق کی تلاش میں تھے۔جب انہوں نے تحریک دعوتِ فقر کی ویب سائٹ پر دی گئی تعلیماتِ فقر کا مطالعہ کیا تو جان کر بہت حیران ہوئے کہ کسی اور سلسلہ کی ویب سائٹ یا کتاب نے اسلام کے خوبصورت پہلو ’’فقر‘‘ یعنی دیدارِ الٰہی اور مجلسِ محمدی ؐ کی حضوری کے متعلق نہیں بتایا۔ لیکن شیطان انہیں صراطِ مستقیم پر چلنے سے روک رہا تھا۔ ایک دن اچانک آئینہ دیکھتے ہوئے انہیں اپنے چہرے کی جگہ سلطان العاشقین مد ظلہ الاقدس کا چہرۂ مبارک دکھائی دیا جس کی بدولت ان کے دل سے تمام شکوک و شبہات نکل گئے۔ انہوں نے پاکستان رابطہ کر کے آپ مد ظلہ الاقدس کے دستِ اقدس پر آن لائن بیعت کی۔ جیسے جیسے انہوں نے ذکر و تصور اسمِ اللہ ذات کیا ان کے دل میں عشقِ مرشد میں بے تحاشا اضافہ ہونے لگا۔ ظاہری زندگی میں بھی مثبت تبدیلیاں آئیں۔ انہیں اپنے اردگرد ہر مخلوق میں سلطان الاذکار ’ھو‘ سنائی دینے لگا۔
سلطان العاشقین کی تصانیف راہِ ہدایت کا ذریعہ
سلطان العاشقین مد ظلہ الاقدس نے دعوتِ فقر کو دنیا بھر میں عام کرنے کے لیے جو قلمی خدمات سرانجام دیں وہ رہتی دنیاتک ذریعہ ٔہدایت ہوں گی۔ آپ مد ظلہ الاقدس نے فقر و تصوف کے موضوع پر 24 تصانیف لکھی ہیں جو فقر کی تاریخ میں نمایاں حیثیت رکھتی ہیں۔ سلطان العارفین حضرت سخی سلطان باھو رحمتہ اللہ علیہ کی تصانیف کو جو صدقِ دل سے پڑھتا ہے اسے آپ رحمتہ اللہ علیہ کے وسیلہ سے راہِ ہدایت ضرور ملتی ہے۔ سلطان العاشقین مد ظلہ الاقدس سلطان العارفین حضرت سخی سلطان باھوؒ کے سلسلہ سروری قادری کے روحانی وارث ہیں۔ اسی نسبت سے آپ مد ظلہ الاقدس کی تصانیف مبارکہ کے متعلق مشاہدہ کیا گیا ہے کہ جو صدقِ دل سے ان کا مطالعہ کرتا ہے، اللہ کی توفیق سے اس پر راہِ باطن یعنی راہ ِحق روشن ہو جاتی ہے۔ راہ ِحق کے حصول کے لیے آپ مد ظلہ الاقدس نے کتاب ’’حقیقت اسمِ اللہ ذات‘‘ طبع کروائی اور اسے لاہور میں 28 جولائی 2005ء سے فی سبیل اللہ تقسیم کرنے کا آغاز فرمایا تاکہ لوگ اس کو پڑھ کر ذکر و تصور اسمِ اللہ ذات کے حصول کی کوشش کریں۔ قلمی خدمات میں آپ مد ظلہ الاقدس کا ایک اور سب سے بڑا کارنامہ یہ ہے کہ آپ نے حضرت سخی سلطان باھو رحمتہ اللہ علیہ کے بعد آنے والے سلسلہ سروری قادری کے مشائخ کے اعلیٰ درجات سے دنیا کو آگاہ کیا اور ان کی تعلیمات کو ہرذریعہ ابلاغ کو استعمال میں لاتے ہوئے عام کر دیا ہے۔
فقر و تصوف کی تاریخ میں آپ مد ظلہ الاقدس کی جو ایک اور اہم Contribution (شمولیت)ہے وہ یہ کہ آپ نے اولیا اللہ کی کتب جو فقر و تصوف کا خزانہ ہیں، انہیں دنیا بھر میں ہر رنگ و نسل اور قومیت کے مسلمانوں تک پہنچانے کے لیے اپنے زیرِ نگرانی ان اُردو کتب کا انگریزی ترجمہ شائع کروایا ہے۔
بلاشبہ سلطان العاشقین مد ظلہ الاقدس عارف باللہ فقیرِکامل ہیں۔ آپ کی تعلیمات، فرمودات اور تصانیف طالب کے قلب میں معرفت اور قربِ الٰہی کی شمع کو روشن کر دیتی ہیں۔ اس حوالہ سے آپ کے ایک مرید کا مشاہدہ پیش کیا جا رہا ہے:
ماریشس کے بنگاری دینِ حق کی تلاش میں تھے۔ ان کی کئی عاملوں اور جعلی پیروں سے ملاقات ہوئی لیکن ان کو اطمینانِ قلب حاصل نہ ہوا۔ اسی دوران انہوں نے سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس کی تصنیف مبارکہ ’’حقیقتِ محمدیہ‘‘ کا انگلش ترجمہ ‘The Mohammadan Reality’ کا مطالعہ کیا۔ اس کے بعد انہیں اسلام کی اصل تعلیمات اور حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کے حقیقی ورثۂ فقر سے آگاہی حاصل ہوئی۔ انہیں معلوم ہوا کہ سلسلہ سروری قادری ہی حق کا راستہ ہے۔ اسمِ اللہ ذات اور اسمِ محمدؐکے متعلق بھی انہیں معلوم ہوا تو انہوں نے فوراًسلطان العاشقین مد ظلہ الاقدس کے دستِ اقدس پر اسلام قبول کیا، آن لائن بیعت کی اور اسمِ اللہ ذات حاصل کیا۔ آپ نے بنگاری وینائے کا اسلامی نام محمد صدیق رکھا۔
جادو کے اثرات کا زائل ہونا
سلطان العاشقین مد ظلہ الاقدس کی بے شمار کرامتوں میں سے ایک بڑی کرامت یہ ہے کہ آپ صاحبِ قدرت مرشد کامل اکمل ہیں، جو بھی طالبِ حق آپ کی مریدی میں آتا ہے، اگر اس پر کوئی بھوت، جنات، آسیب یا تعویذات اور جادو کا اثر ہوتا ہے، وہ سب اللہ کے حکم سے زائل ہو جاتا ہے۔ سلطان العاشقین مد ظلہ الاقدس کے خلیفہ سلطان محمد ناصر حمیدسروری قادری آپ کی کرامت بیان کرتے ہیں:
ایک صاحب جو سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس کے دستِ اقدس پر بیعت ہیں، ایک دن اپنے ایک دوست کو پریشانی کی حالت میں آپ کے پاس لائے اور کہا ’’حضرت صاحب! اس کی بیوی پر آسیب یا جنات وغیرہ نے قبضہ کیا ہوا ہے اوراس کی بڑی بری حالت ہے، آپ مہربانی فرمائیں۔‘‘
سلطان العاشقین مد ظلہ الاقدس نے فرمایا:
’’ہم تو اللہ کی پہچان اور معرفتِ الٰہی عطا کرتے ہیں، لیکن اگر آپ آ گئے ہیں تو یہ تعویذ لے جائیں اور حسب ِہدایت استعمال کریں۔‘‘
وہ صاحب بیان کرتے ہیں کہ جیسے ہی تعویذ لے کر واپس گھر میں داخل ہوئے تو ان کے دوست کی والدہ نے پوچھا کہ ’’تم لوگ کہاں گئے تھے؟‘‘ انہوں نے پہلے تو چھپانے کی کوشش کی لیکن پھر بتا دیا کہ تعویذ لینے گئے تھے۔دوست کی والدہ نے بتایا کہ ان کی بہو کے اندر سے مردانہ آواز میں یہ کہا جا رہا ہے ’’وہ دونوں مولوی ہمارے لیے تعویذ لینے گئے ہیں۔‘‘ وہ صاحب اپنے دوست کے ہمراہ جیسے ہی کمرے میں داخل ہوئے تو خاتون مردانہ آواز میں بولی’’تعویذ لے آئے ہو؟ چلو پہلے تم ہمیں کلمہ پڑھاؤ تاکہ ہم مسلمان ہو جائیں۔‘‘ پھر لڑکے کے والد کو اذان دینے کے لیے کہا۔ اس کے بعد جیسے ہی تعویذات استعمال کرائے گئے، اللہ کے فضل سے وہ جنات چلے گئے اور خاتون بالکل ٹھیک ہو گئی۔
انسان سازی
سلطان العاشقین مد ظلہ الاقدس کا قول مبارک ہے کہ’’دنیا کا سب سے مشکل کام انسان کو انسان بنانا ہے۔‘‘
انسان کو انسان بنانے سے مراد ہے انسان کو طالبِ مولیٰ بنانا کیونکہ حقیقی انسان وہی ہے جس میں طلبِ مولیٰ ہوتی ہے۔یہ شخصیت سازی یا انسان سازی صرف مرشد کامل اکمل کی کیمیائی نظر کی بدولت ہی ممکن ہو سکتی ہے۔ شخصیت سازی سے مراد یہ بھی ہے کہ آپ مدظلہ الاقدس طالب کے وجود سے تمام خصائلِ بد نکال کر اسے بہتر انسان بنا دیتے ہیں۔ انسان سازی کا ایک اور پہلو ’’مثبت سوچ‘‘ بھی ہے۔ یعنی جب طالب مرشد کامل کی زیر ِنگرانی ذکر و تصور اسمِ اللہ ذات کرتا ہے تو اس کی سوچ مثبت ہوتی چلی جاتی ہے۔ آپ مد ظلہ الاقدس فرماتے ہیں:
انسان کی سوچ ہی اصل ہے۔ سوچ کو مثبت بنا لینا فقر میں کمال ہے۔ ( سلطان العاشقین)
آپ مد ظلہ الاقدس کے مریدین کا مشاہدہ ہے کہ آپ کے دست اقدس پر بیعت ہونے سے طالب کی شخصیت پر خوشگوار اثرات مرتب ہوتے ہیں اور جوں جوں طالب آپ کی ذات سے شناسا ہوتا جاتا ہے، اسے ذہنی، قلبی و روحانی سکون ملتا ہے۔ ذکر و تصور اسمِ اللہ ذات سے سوچ مثبت ہوتی چلی جاتی ہے۔اس حوالہ آپ کی ایک کرامت درج ذیل ہے :
محمد شجاعت کو خانقاہ سروری قادری میں پہلی مرتبہ مرشد کامل اکمل سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمٰن مد ظلہ الاقدس کی زیارت کا شرف حاصل ہوا اور دست بوسی کا موقع بھی ملا۔ جیسے ہی محمد شجاعت نے آپ مد ظلہ الاقدس کو دیکھا، بے چینی و بے قراری سکون میں بدل گئی۔ سلطان العاشقین مد ظلہ الاقدس کے دست ِاقدس پر بیعت کا شرف حاصل ہوا۔ کچھ عرصہ بعد خانقاہ میں آ کر آپ مد ظلہ الاقدس کی مستقل صحبت اختیار کر لی۔ محمد شجاعت نے جب ذکر و تصور اسمِ اللہ ذات شروع کیا تو سلطان العاشقین مد ظلہ الاقدس سے محبت میں اضافہ ہوتا گیا۔ حیرت کی بات تو یہ ہے کہ اسم اللہ ذات کا تصور کرنے سے مرشد کی محبت میں اضافہ ہو رہا تھا۔ سلطان العارفین حضرت سخی سلطان باھوُ رحمتہ اللہ علیہ کی کتب کے مطالعہ سے پتہ چلا کہ یہ مرشد کے کامل ہونے کی نشانی ہے۔
سلطان العاشقین مد ظلہ الاقدس کی صحبت کی بدولت محمد شجاعت نے تمام نشہ آور اشیا کا استعمال ترک کر دیا اور بری صحبت بھی ترک کر دی۔ آپ نے ہی اللہ کی توفیق سے انہیں زندگی کا مقصد سمجھایا اور صراطِ مستقیم پر چلایا۔
قمر عباس کو نشہ کی لت لگ چکی تھی۔ وہ اپنی زندگی سے اس حد تک تنگ آ چکے تھے کہ خودکشی کے بارے میں سوچنے لگے تھے۔ ان کے ایک دوست کامران مقصودسروری قادری،جو سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مد ظلہ الاقدس کے دستِ مبارک پر بیعت تھے، نے قمر عباس کو بھی آپ کے دستِ اقدس پر بیعت ہونے کا مشورہ دیا۔آپ کے دستِ مبارک پر بیعت ہوتے ہی ان کی نشہ کی عادت ایسے چھوٹی کہ پتہ ہی نہ چلا۔اب وہ عوام الناس کو پیغامِ فقر دیتے ہوئے سلطان العاشقین مد ظلہ الاقدس کے فیض کے حصول کی ترغیب دیتے ہیں۔
حادثات سے حفاظت
سلطان العارفین حضرت سخی سلطان باھوؒ سروری قادری مرشد کامل اکمل جامع نور الہدیٰ کے متعلق رسالہ روحی شریف میں فرماتے ہیں:
سروری قادری مرشد ہر قدرت پر قادر اور ہر مقام پر حاضر ہوتا ہے۔(رسالہ روحی شریف)
بے شک آپ مد ظلہ الاقدس اس صفت سے موصوف ہیں۔ اس کا مشاہدہ کثیر تعداد میں آپ کے مریدین نے کیا ہے۔ جب بھی کوئی طالبِ مولیٰ صدقِ دل سے ظاہر و باطن میں آپ مد ظلہ الاقدس کی بارگاہ میں مدد کے لیے دعا کرتا ہے، آپ کرم و مہربانی فرماتے ہیں۔ خواہ قرب و معرفتِ الٰہی کے حصول کے لیے دعا ہو، رزق میں فراوانی کے لیے ہو، اولاد کی نعمت کے لیے ہو، امتحان میں کامیابی کے لیے ہو، یا کسی حادثہ سے محفوظ رکھنے کے لیے ہو۔ سلطان العاشقین مد ظلہ الاقدس کے خلیفہ سلطان محمد عبدالرحمٰن سروری قادری اس حوالہ سے آپ مدظلہ الاقدس کی کرامت بیان کرتے ہیں:
ایک مرتبہ سلطان محمد عبدالرحمن سروری قادری کسی ضروری کام سے گئے تھے، رات کافی ہو چکی تھی۔ گھر سے کال آئی کہ فوراً گھر آئیں۔ انہوں نے کار تیز رفتاری سے چلانا شروع کی تاکہ جلدی گھر پہنچ سکیں۔ گاڑی کی رفتار بہت تیز تھی۔ اچانک ایک اور کار سامنے آئی۔ سلطان محمد عبدالرحمن سروری قادری نے ایک دم بریک لگائی۔ اس سے پہلے کہ خطرناک ایکسیڈنٹ ہوتا، سلطان العاشقین مد ظلہ الاقدس اللہ کے اذن سے کار کے سامنے آ گئے اور فوراً کار کو روک دیا۔ گاڑی رکنے کی وجہ سے بہت زور کا جھٹکا لگا۔ سلطان محمد عبدالرحمن سروری قادری نے سیٹ بیلٹ بھی نہیں باندھی تھی اس لیے ایئر بیگ کھلنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا تھا۔ اس سے پہلے کہ سلطان محمد عبدالرحمن سروری قادری کی فرنٹ سکرین سے ٹکر ہوتی، ایک غیبی ہاتھ زور سے سٹیرنگ پر لگا جس سے ایئر بیگ کھل گیا۔ سلطان محمد عبدالرحمن سروری قادری کہتے ہیں ’’میں اس ہاتھ مبارک کو اچھی طرح پہچانتا تھا۔ وہ میرے مرشد کریم کا ہاتھ تھا۔ اس ہاتھ میں وہی انگوٹھی اور گھڑی تھی جو سلطان العاشقین مد ظلہ الاقدس نے اس دن پہن رکھی تھی جب میں آپ سے مل کر آیا تھا۔ یہ میرے مرشد کی بہت بڑی کرامت تھی کہ اللہ کے فضل سے آپ نے مجھے ایک بہت بڑے حادثے سے بچا لیا۔‘‘
مرتبہ فنا فی الشیخ
سلطان العارفین حضرت سخی سلطان باھوؒفرماتے ہیں:
اے طالبِ صادق!جان لے کہ قرب کے تین قسم کے مراتب ہیں جو تین تصوروں سے حاصل ہوتے ہیں: فنا فی الشیخ، فنا فی اسمِ اللہ ذات، اور فنا فی اسمِ محمدؐ سرورِکائنات صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم۔ (کلیدِ جنت)
سلطان العاشقین مد ظلہ الاقدس فرماتے ہیں:
یاد رکھیں، راہِ فقر میں مشکل ترین مرحلہ فنا فی الشیخ ہی ہے۔ اگر شیخ کامل ہے تو وہ پہلے ہی فنا فی الرسول صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم اور فنا فی اللہ ہوگا۔ اگر طالب فنا فی الشیخ ہو جائے تو اسے دوسرے مراتب طے کرتے ہوئے دیر نہیں لگتی۔ اگر مرشد سروری قادری صاحبِ مسمیّٰ نہ ہو تو ان تین مراتب کو طے کرتے سالہا سال لگ جاتے ہیں، پھر بھی طالب ان مراتب کی حقیقت تک نہیں پہنچ پاتا۔
سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمٰن مد ظلہ الاقدس مرشد کامل ہیں جو طالبانِ مولیٰ کا تزکیۂ نفس فرما کر انہیں فنا فی الشیخ کے مرتبے پر پہنچاتے ہیں۔ آپ مد ظلہ الاقدس کے بے شمار مریدین نے آپ کے وسیلہ سے فنا فی الشیخ جیسے عظیم مرتبہ کا مشاہدہ کیا ہے۔
سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس کی کرامات ،نوازشات اور مہربانیوں کی کوئی انتہاہی نہیں ہے۔کرامات سلطان العاشقین کو بیان کرنا دریا کو کوزے میں بند کرنے کے مترادف ہے۔آپ مدظلہ الاقدس کے مریدین اس بات کے شاہد ہیں کہ ان کی زندگی آپ کی مہربانیوں کی بدولت پر سکون ہے۔ آپ کی نگاہِ کرم سے ہی تمام ظاہری و باطنی مشکلات حل ہوگئی ہیں اور قربِ الٰہی جیسی عظیم نعمت حاصل ہوئی۔ اللہ پاک آپ مدظلہ الاقدس کی عمراور صحت میں بے پناہ برکتیں عطا فرمائے ۔ (آمین)
نوٹ:
آپ مدظلہ الاقدس کے مریدین کے جتنے بھی مشاہدات بیان کیے گئے ہیں تمام تصنیفِ مبارکہ (سلطان العاشقین)سے ماخوذ ہیں۔
استفادہ کتب:
شمس الفقرا: تصنیفِ لطیف سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمٰن مدظلہ الاقدس
سلطان العاشقین : ناشر سلطان الفقر پبلیکیشنز
سلطان العارفین حضرت سخی سلطان باھوُ رحمتہ اللہ علیہ مرشد کامل کی جو شان بیان فرماتے ہیں بے شک آپ مدظلہ الاقدس کی ذات میں وہ صفات نمایاں نظر آتی ہیں ۔
سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس طالبِ مولیٰ کو راہِ سلوک پر چلانے کے لیے ذکر اور تصور اسمِ اللہ ذات عطا کرتے ہیں جس سے اس پر معرفت کی کنہ عیاں ہوتی ہے۔ ب
فناء فی شیخ فناء فی رسول اللہ فناء فی اللہ العظیم وبحمدہ سبحان عارف باللہ کا مکام ھے
امام مبین سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس زندہ باد
سلطان العاشقین لجپال مرشد
سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس طالبِ مولیٰ کو راہِ سلوک پر چلانے کے لیے ذکر اور تصور اسمِ اللہ ذات عطا کرتے ہیں جس سے اس پر معرفت کی کنہ عیاں ہوتی ہے۔ بے شک آپ مدظلہ الاقد س فنا فی اللہ بقاباللہ فقیرمالک الملکی ہیں جو طالبانِ مولیٰ کو حضوری سے نوازتے ہیں، ایسی فیض بخش نظر رکھنے والے سنگِ پارس کی مثل ہیں جو طالب کے وجود سے خصائلِ بد کا خاتمہ کر کے نیک عادات میں تبدیل کر دیتے ہیں، اتنے قادر و قدیر ہیں کہ طالب کے ہر حال سے باخبر رہتے ہیں،ہر خوبی اور خامی کو مکمل جاننے والے ہیں۔
سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس کی کرامات ،نوازشات اور مہربانیوں کی کوئی انتہاہی نہیں ہے
MashaAllah ♥️
Beyshak aik aik harf Sacha hai
سلطان العاشقین مد ظلہ الاقدس عارف باللہ فقیرِکامل ہیں۔