فقیر ِکامل سلطان العاشقین کے تصرفات Fakir-e-Kamil Sultan-ul-Ashiqeen Ky Tasarrufat

5/5 - (24 votes)

فقیر ِکامل سلطان العاشقین  کے تصرفات
 Fakir-e-Kamil Sultan-ul-Ashiqeen Ky Tasarrufat

تحریر: سلطان محمد احسن علی سروری قادری

خودی کو کر بلند اتنا کہ ہر تقدیر سے پہلے
خدا بندے سے خود پوچھے بتا تیری رضا کیا ہے

یہ شعر فقیرِکامل پر صادق آتا ہے کیونکہ جب ایک صادق طالبِ مولیٰ اپنی ہر خواہش و مرضی کو بھلا کر، اپنی ہستی کو مٹا کر اور قلب کو عشقِ حقیقی سے گرما کر فقر میں کامل ہو جاتا ہے تو اس کے سر پر نیابتِ الٰہیہ کا تاج رکھا جاتا ہے اور اللہ تعالیٰ اس فقیرِکامل کو اپنے تمام خزانوں پر مکمل تصرف عطا فرما دیتا ہے۔ تمام دنیا اس کے دستِ قدرت میں ہوتی ہے۔ چاہے تو ایک اشارے سے بادشاہ کو گدا اور گدا کو بادشاہ بنا دے۔ فقیرِکامل کے تصرفات کا ذکر کرتے ہوئے حضرت سخی سلطان باھوؒ فرماتے ہیں:
فقیر مالک الملکی صاحبِ بست و کشاد اور صاحبِ اختیار ہوتا ہے۔ وہ جسے چاہے ملکِ ولایت عطا کر کے نواز دے اور جسے چاہے معزول کر کے ملک بدر کر دے۔ (عقلِ بیدار)

صاحبِ جذب مالک الملکی فقیر اگر کسی بادشاہ کو جذب کر لے تو وہ تمام عمر کے لیے پریشانی میں مبتلا ہو کر سرگرداں رہتا ہے حتیٰ کہ اسے ایک لمحے کے لیے بھی آرام نصیب نہیں ہوتا۔ اگر کوئی فقیر ولی اللہ جو تمامیتِ فقر پر پہنچ چکا ہو، کسی بادشاہ کی طرف متوجہ ہو جائے تو وہ بادشاہ ننگے پاؤں دوڑتا ہوا ایک ہی لمحہ میں فقیرکے در پر حاضر ہو جائے اور غلامی اختیار کر لے۔ پس بادشاہ تابع ہے ولی اللہ کے۔ مشرق سے لیکر مغرب تک ہر ملک و ولایت کی بادشاہی فقیر کے تصرف میں ہوتی ہے ۔ بادشاہ کی کوئی بھی مہم کامیابی سے ہمکنار نہیں ہو سکتی جب تک فقیر ولی اللہ ظاہری و باطنی توجہ نہ فرمادے چاہے وہ بادشاہ ہزاروں کا لشکر تیار کر لے یا صبح و شام دعوت پڑھتا رہے یا بے شمار سونا چاندی خرچ کر ڈا لے۔ (نور الہدیٰ کلاں)

ذیل میں فقیر ِکامل سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس کے چند تصرفات کا تذکرہ کیا جا رہا ہے:

مرادیں بر آنا

فقیرِکامل کو امرِکن کا تصرف حاصل ہوتا ہے۔ وہ جس امر کا ارادہ کرتا ہے وہ جلد یا بدیر انجام پا لیتا ہے۔ حضرت سخی سلطان باھوؒ فرماتے ہیں:

 مرشدی باشد غنی توفیق تر
در حکم طالب میشود آن بحر و بر

ترجمہ: کامل مرشد غنی اور صاحبِ توفیق ہوتا ہے۔ بحر و بر اس کے طالب اور اس کے حکم کے تابع ہوتے ہیں۔ 

مالک الملکی بود عارف فقیر
حق شود بر کل و جز حاکم امیر

ترجمہ: فقیر عارف مالک الملکی ہوتا ہے۔ کل و جز کی ہر شے پر اسے حق حاصل ہے کیونکہ وہ ان پر حاکم امیر ہے۔ (نور الہدیٰ کلاں)

میرے مرشد کریم سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمٰن مدظلہ الاقدس کو اللہ تعالیٰ نے کامل تصرف سے نوازا ہے۔ جو بھی جس دلیل یا نیت سے آپ مدظلہ الاقدس کی بارگاہ میں حاضر ہوتا ہے وہ اپنی جھولی بھر کر لے جاتا ہے۔ بہت سے بے اولاد جوڑے سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ کی دعا سے اللہ تعالیٰ نے ان کی جھولیاں بھر دیں، بہت سے بیروزگار افراد کو آپ کی دعا سے بہت اچھی ملازمت مل گئی، جن بچوں اور بچیوں کے رشتوں میں رکاوٹ تھی، جن لوگوں پر جادو یا آسیب کے اثرات تھے سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس کی مہربانی سے ان کے تمام مسائل حل ہو گئے۔ 

سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس کا تصرف لامحدود ہے اور زمان و مکان سے بالاتر ہے۔ طالبانِ مولیٰ اور عقیدتمندوں نے جب بھی جہاں بھی اور جس بھی مشکل میں آپ مدظلہ الاقدس کو پکارا، آپ نے فوراً ان کی دادرسی کی اور ان کو اس مشکل سے نجات دی۔فقیرِکامل کے لیے خواب و بیداری برابر ہے۔ سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس ہر لمحہ اپنے طالبوں کی نگہبانی کرتے ہیں اور انہیں تکالیف اور مصائب سے بچاتے ہیں۔

حضرت سخی سلطان باھوؒ فرماتے ہیں:
فقرا ماضی، حال اور مستقبل کے احوال کی حقیقت جانتے ہیں اور دونوں جہانوں میں موجود اللہ کے خزانوں پر تصرف رکھتے ہیں کیونکہ ان سے کچھ بھی پوشیدہ نہیں ہوتا۔ (امیر الکونین)

لایحتاج و بے نیاز 

فقیرِکامل ہر شے سے بے نیاز اور مستغنی ہوتا ہے۔ اس کی نظر میں خاک اور سونا برابر ہیں۔ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کا فرمانِ عالی شان ہے ’’جسے اللہ مل گیا، اُسے سب کچھ مل گیا۔‘‘
پس جس کی نگاہ حق تعالیٰ پر ہو یا جسے معیتِ حق تعالیٰ حاصل ہو اس کے لیے دنیاوی مال و متاع کی کیا حیثیت؟ سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس بھی ہر طرح کی حاجت اور طلب سے بے نیاز ہیں۔ آپ مدظلہ الاقدس کا فرمان ہے:
ہم نے اللہ سے کبھی بھی اس کے دیدار اور اس کی رضا کے سوا کچھ نہیں مانگا۔ (تعلیمات و فرمودات سلطان العاشقین)

سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس نے کبھی بھی مال و دولت کی نہ تو طلب کی اور نہ ہی پرواہ۔ بلکہ آپ کے پاس جس قدر بھی مال و متاع تھا، سب اللہ کی راہ میں خرچ کر دیا۔ ابھی بھی جو نذرانے اور عطیات آپ کو پیش کیے جاتے ہیں آپ فوراً ہی تحریک دعوتِ فقر کے بیت المال میں جمع کروا دیتے ہیں۔ حضرت سخی سلطان باھوؒ فقیر کی صفتِ لایحتاج کے متعلق فرماتے ہیں:
فقیر حق تعالیٰ کی معرفت کی بدولت لایحتاج ہوتا ہے، وہ کسی سے کچھ بھی طلب نہیں کرتا۔ جو چیز بھی کسی سے لیتا ہے اللہ سے دس گنا واپس دلواتا ہے۔ (کلید التوحید کلاں)

سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس خود تو لایحتاج و مستغنی ہیں ہی، تاہم آپ اپنی نگاہِ کامل سے اپنے طالبوں کو بھی مستغنی بنا دیتے ہیں تاکہ ان کے دل میں کسی بھی چیز کی طلب اور آرزو نہ رہے۔ کیونکہ صوفیا اور فقرا کا نصب العین ہوتا ہے ’’اللہ بس ماسویٰ اللہ ہوس۔‘‘ حضرت سخی سلطان باھوُ رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
سروری قادری مرشد اسمِ اللہ ذات کی حاضرات سے طالبِ مولیٰ کو تعلیم و تلقین سے نوازتا ہے تو روزِ اوّل ہی اس کا مرتبہ اپنے مرتبہ کے برابر کر دیتا ہے جس سے طالب لایحتاج اور بے نیاز ہو جاتا ہے۔ اس کی نظر حق پر ہوتی ہے اور اس کی نظر میں سونا اور مٹی برابر ہوتے ہیں۔ (کلید التوحید کلاں)

تزکیہ نفس اور گناہوں سے نجات

دنیوی چکاچوند اور نفسانی بیماریاں نفس کو طاقتور اور سیاہ کر دیتی ہیں۔ مرشد کامل کی صحبت ہی نفس کی ان بیماریوں سے نجات دلا کر قلب سے دنیا کی محبت کو دور کرتی ہے۔ مرشد ’’یحی و یمیت‘‘ کی صفت کا حامل ہوتا ہے یعنی قلب کو زندہ کرتا ہے اور نفس کو مارتا ہے۔

اس کے علاوہ نفس بہت سی بیماریوں جیسا کہ حسد، تکبر، غیبت، بغض، کینہ، جھوٹ، چغلی، خود پسندی وغیرہ میں مبتلا ہو جاتا ہے۔ جس قدر بھی عبادات کر لی جائیں نفس ان بیماریوں سے نجات نہیں پا سکتا۔ دوسری طرف دنیا بھی انسان کو اپنی طرف مائل کرتی ہے، اس کے علاوہ انسان کا ازلی دشمن شیطان بھی ہمہ وقت مختلف حیلوں اور چالوں سے انسان کو گمراہ کرنے پر کمر بستہ رہتا ہے۔ نفس، شیطان اور دنیا کے جال سے بچنا صرف مرشد کامل اکمل کی توجہ اور تصرف سے ہی ممکن ہے۔

حضرت سخی سلطان باھوُ رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
نفس کو گناہ کرتے وقت اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم بلکہ تمام نبیوں، رسولوں، اولیا اللہ اور صالح لوگوں کے واسطے دے لو، آیات اور روایات سنا لو یا موت اور قبر کے حالات، منکر نکیر کے سوال و جواب، اعمالنامہ، مسائلِ فقہ، قیامت کے روز کی نفسا نفسی، پل صراط اور دوزخ کے حالات یاد دلا کر ڈراؤ یا جنت اور دیدارِ الٰہی کی نعمت کے بارے میں یاد کراؤ مگر نفس گناہ سے باز نہیں آتا اور گناہ سے نہیں رکتا۔ لیکن صرف توفیقِ الٰہی اور مرشد کامل اکمل کی بیعت کا وسیلہ نفس کو گناہ سے روک سکتا ہے۔ جس وقت بھی طالب گناہ کرنے لگتا ہے بیشک مرشد کو آگاہی ہو جاتی ہے، وہ گناہ اور طالب کے درمیان رکاوٹ بن جاتا ہے اور طالب کو الہام یا پیغام رسانی کے ذریعے یا (باطنی طور پر) ہاتھ پکڑ کر گناہ سے بچا لیتا ہے۔ اسی وجہ سے وسیلت فضیلت سے بہتر ہے۔ (عین الفقر)

کثیر طالبانِ دنیا سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس کی بارگاہ میں آکر طالبانِ مولیٰ بن گئے۔ سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس نے نہ صرف ان کی نفسانی بیماریوں کا علاج کیا بلکہ قلب سے دنیا کی محبت کو بھی نکال باہر کیا کیونکہ حبِ دنیا تمام برائیوں کی جڑ ہے۔ حضرت سخی سلطان باھوؒ فرماتے ہیں:
جس دل میں دنیا کی محبت ہوتی ہے وہ شیطان کی نشست گاہ بن جاتی ہے۔ (عین الفقر)

آفتابِ فقر سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمٰن مدظلہ الاقدس کی بارگاہ میں جو بھی طالب صدق اور اخلاصِ نیت سے آتا ہے اس کا نفس چاہے جس قدر بھی فربہ اور میلا کچیلا ہو، آپ اپنی نگاہِ کامل کی تاثیر سے نفس کا تزکیہ فرما کر طالب کے قلب کو اس طرح پاک اور زندہ کر دیتے ہیں کہ پھر کبھی بھی برائی کی طرف مائل نہیں ہوتا۔طالب جب بھی برائی یا گناہ کی طرف مائل ہونے لگتا ہے سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس طالب اور گناہ کے درمیان حائل ہو کر طالب کو گناہ سے بچا لیتے ہیں۔

لوحِ محفوظ فقیرِکامل کے نہ صرف مطالعہ میں ہوتی ہے بلکہ وہ لوحِ محفوظ پر لکھی تقدیر بھی بدل سکتا ہے حتیٰ کے طالب کے گناہوں کو مٹا بھی سکتا ہے اور انہیں نیکیوں میں بھی بدل سکتا ہے۔ اس دنیا میں کوئی بھی انسان گناہوں سے پاک نہیں۔ طالب جب سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس کے دستِ اقدس پر بیعت ہوتے ہیں تو انہوں نے اپنی زندگی میں جس قدر بھی گناہ کیے ہوں سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس انہیں گناہوں سے پاک کر دیتے ہیں جیسے نوزائیدہ بچہ گناہوں سے پاک ہوتا ہے اور بہت سے طالبوں کا یہ مشاہدہ ہے کہ سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس کے دستِ مبارک پر بیعت ہونے کے بعد انہوں نے نہ صرف خود کو ہلکا پھلکا محسوس کیا بلکہ روحانی طور پر خود کو بہت زیادہ قوی اور مضبوط محسوس کیا۔ 

سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس کی نگاہ کا تصرف یہ ہے کہ جس طالب پر یہ نگاہ پڑ جاتی ہے اس کے قلب کی حالت ہی بدل جاتی ہے۔ دنیا کی محبت کی جگہ عشقِ حقیقی موجزن ہو جاتا ہے اور طالب راہِ فقر پر گامزن ہو جاتا ہے۔

طالب کی نگہبانی

فقیرِکامل ہر لمحہ اپنے طالب کی ہر سوچ و خیال سے آگاہ ہوتا ہے اس لیے طالبوں کو اپنی فکر و پریشانی سے آگاہ کرنے کی نوبت ہی نہیں آتی۔ سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس کے مریدین کا یہ مشاہدہ ہے کہ ان کے اندر جو بھی سوال ہوتا ہے سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس بنا پوچھے اس کا جواب دے دیتے ہیں اور طالبوں کی جو بھی پریشانیاں اور فکریں ہوں، بنا کہے سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس جان لیتے ہیں۔ آپ نہ صرف مفید مشورے دیتے ہیں بلکہ اکثر طالب کے سوال کیے بنا ہی اس کی مشکل حل کر دیتے ہیں۔حضرت سخی سلطان باھوؒ فرماتے ہیں:
جان لو کہ مرشد کامل وہ ہوتا ہے جو طالب کے ہر حال، ہر قول، ہر عمل، ہر فعل اور اس کی ہر حالتِ معرفت و قرب و وِصال اور اس کے خطرات، دلیل، اور وھم و خیال سے باخبر ہو۔ مرشد کو ایسا ہوشیار ہونا چاہیے گویا طالب کی گردن پر سوار ہو اور اس قدر ہوشیار ہو کہ طالب کی ہر بات اور ہر دم سے باخبر ہو۔ (کلید التوحید کلاں)

عطائے علمِ لدنیّ

سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس کو اللہ تعالیٰ نے کامل علم عطا فرمایا ہے۔ آپ مدظلہ الاقدس سے کسی بھی موضوع پر کیسا ہی سوال کیوں نہ کیا جائے آپ مدظلہ الاقدس اس کا نہایت ہی مدلل جواب دیتے ہیں چاہے وہ سوال معیشت کے متعلق ہو یا ثقافت کے متعلق، سیاست کے متعلق ہو یا تاریخ کے متعلق، سماجی ہو یا معاشرتی، سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس کو ہر علم پر عبور حاصل ہے۔ سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس اپنے طالبوں کو بھی علمِ لدنیّ عطا فرماتے ہیں۔ آپ کی توجہ و تصرف سے بہت سے طالب مضمون نگار بن گئے، بہت سے طالب حضرت سخی سلطان باھوُ رحمتہ اللہ علیہ کی کتب کے مترجم بن گئے اور بہت سے لوگ شاعر بن گئے۔ 

اولیا کی کتب کو سمجھنے کے لیے ان کے افکار اور نظریات کو سمجھنا اور جاننا بہت ضروری ہے۔ سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس اپنی صحبت سے طالبوں کو ایسا فہم اور بصیرت عطا کرتے ہیں کہ فقر و تصوف کے دقیق نکات کو سمجھنا بھی ان کے لیے بہت زیادہ آسان ہو چکا ہے۔ یہی فہم اور علم کتابوں سے نہیں ملتا بلکہ فقرا کی نگاہ سے ملتا ہے۔حضرت سخی سلطان باھوؒ فرماتے ہیں:
اگر کامل صاحبِ توجہ کسی جاہل کی جانب جذبِ تصور سے توجہ فرما دے تو وہ اسی لمحہ علمِ لدنیّ اور علمِ معرفت کا عالم ہو کر عارف عیانی، عارف ربانی اور عارف لاھوت لامکانی بن جاتا ہے۔ اگر کسی عالم کی جانب جذبِ تصور سے توجہ فرما دے تو وہ اس طرح غرق فنا فی اللہ ہو جاتا ہے کہ اس کا دل ہر لمحہ اللہ کا ذکر کرتا ہے، اسے ظاہری علمِ رسم و رسوم بالکل یاد نہیں رہتے حتیٰ کہ وہ الف ب بھی بھول جاتا ہے۔ (نور الہدیٰ کلاں)

معرفتِ الٰہی کا حصول

ایک انسان کی تخلیق کا مقصد اللہ تعالیٰ کی معرفت حاصل کرنا ہے۔ اگر وہ اللہ تعالیٰ کی معرفت سے انجان رہتا ہے اور وہ اس دنیا میں بھی قلبی طور پر اندھا رہے گا اور آخرت میں بھی دیدارِ الٰہی سے محروم رہے گا۔ معرفتِ الٰہی عطا کرنا ہر کسی کے بس کی بات نہیں۔ ہر مرشد یا پیر اس درجہ کا حامل نہیں ہوتا۔ بہت سے پیر تو خود بھی معرفتِ الٰہی سے محروم ہوتے ہیں کجا کہ اپنے طالبوں کو معرفتِ الٰہی سے روشناس کروائیں۔ سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس کامل و اکمل معرفتِ الٰہی رکھنے والے ہیں کیونکہ آپ فقر کے انتہائی مقام اِذَا تَمَّ الْفَقْرُ  فَھُوَ اللّٰہ  پر فائز ہیں یعنی جہاں فقر کی تکمیل ہوتی ہے وہیں اللہ ہوتا ہے۔ اس مرتبہ پر پہنچنے والا فقیر معرفتِ الٰہی میں ہر لحاظ سے کامل، مکمل اور اکمل ہوتا ہے اور وہی اپنے طالبوں اور مریدوں کو معرفتِ الٰہی عطا کر سکتا ہے۔ سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس کی بارگاہ میں جو طالب معرفتِ الٰہی کی طلب لے کر آیا سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس نے اس کی نیت، خلوص اور عشق کے مطابق اس کے جام کو بھر دیا۔ اس کے قلب کو ایسا بیدار کیا کہ وہ ہمہ وقت دیدارِ الٰہی میں مستغرق رہنے والا بن گیا۔ معرفتِ الٰہی سے اپنے قلوب کو روشن کرنے والے ان طالبوں کو نہ صرف حضورِ حق حاصل ہو گیا بلکہ مجلسِ محمدی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی حضوری بھی حاصل ہو گئی اور حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی زیارت اور صحبت سے بڑھ کر ایک عاشقِ رسولؐ کے لیے کیا نعمت ہو سکتی ہے!

حضرت سخی سلطان باھوُ رحمتہ اللہ علیہ کامل فقیر کے متعلق فرماتے ہیں:
مرشد کامل ایک ہی لمحہ میں طالب کو حق تعالیٰ کی حضوری میں پہنچا کر دیدارِ الٰہی سے مشرف کر دیتا ہے پھر چاہے زندگی ہو یا موت طالب کبھی اللہ تعالیٰ سے جدا نہیں ہوتا ۔ (نور الہدیٰ کلاں)

فیضِ اسمِ اللہ ذات 

بہت سے سلاسلِ طریقت میں مریدوں کو بیعت کے بعد مختلف ورد و وظائف دئیے جاتے ہیں اور طالب ہمہ وقت ان اوراد میں مشغول رہتا ہے۔ سالہا سال کی اس مشقت کے بعد بھی طالب قلبی و روحانی طور پر اندھا ہی رہتا ہے۔نہ تو معرفتِ الٰہی حاصل ہوتی ہے نہ نفسانی بیماریوں سے نجات ملتی ہے لیکن سلسلہ سروری قادری میں ورد و وظائف اور چلہ کشی کی مشقت نہیں بلکہ اسمِ اللہ ذات کا فیض ہے۔ گزشتہ ادوار میں اسمِ اللہ ذات کا ذکر و تصور کڑی ریاضت کے بعد طالب کو عطا کیا جاتا ہے تاکہ یہ پرکھا جا سکے کہ طالب اپنی طلب میں صادق ہے بھی یا نہیں۔ سلطان الفقر ششم حضرت سخی سلطان محمد اصغر علی رحمتہ اللہ علیہ نے پہلی مرتبہ بیعت کے پہلے ہی روز اسمِ اللہ ذات کا ذکر و تصور عطا کرنا شروع کیا لیکن آپؒ بھی اسمِ اللہ ذات کی پہلی منزل کا ذکر عطا فرماتے تھے۔ فقر و تصوف کی تاریخ میں پہلی مرتبہ میرے مرشد کامل سلطان الفقر ہفتم سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس نے کسی بھی ریاضت اور مجاہدہ کی مشقت میں ڈالے بنا بیعت کے پہلے ہی روز اسمِ اللہ ذات کی آخری منزل سلطان الاذکار ’’ھوُ‘‘ عطا فرمانا شروع کیا۔ صرف ذکر کی اجازت دینا ہی کمال نہیں ہوتا بلکہ طالب کے اندر اس کے فیوض و برکات کی استعداد پیدا کرنا بھی فقیرِکامل کا ہی کمال ہوتا ہے اور سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس میں یہ کمال بدرجہ اُتمّ موجود ہے۔ حضرت سخی سلطان باھوؒ فرماتے ہیں:
مرشد کامل طالب صادق کو تصورِ اسمِ اللہ ذات سے ہر طریق کی توفیق و تحقیق سے نواز دیتا ہے، اسے دائمی مشاہدۂ دیدار اور مجلسِ محمدی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی حضوری سے مشرف کر کے صاحبِ اعتبار بنا دیتا ہے۔  (نور الہدیٰ کلاں)
کامل مرشد طالب کو ذکر فکر، ورد و وظائف اور خلوت نشینی میں مشغول نہیں کرتا بلکہ توجہ سے ہی اس کے نفس کا خاتمہ کر کے دیدارِ الٰہی کی تجلیات و انوارِ الٰہی میں غرق کر دیتا ہے۔ (نور الہدیٰ کلاں)
مرشد کامل جس طالب کو تصورِ اسمِ اللہ ذات کی تلقین فرماتا ہے اسے فنا فی الشیخ کر کے اپنا وجود عطا کرتا ہے اور مرتبۂ نعم البدل پر پہنچا دیتا ہے۔ (نور الہدیٰ کلاں)

استفادہ کتب:
۱۔ نور الہدیٰ کلاں:  تصنیف لطیف سلطان العارفین حضرت سخی سلطان باھوؒ
۲۔ کلید التوحید کلاں:  تصنیف ایضاً
۳۔ امیر الکونین:  تصنیف ایضاً
۴۔ عقلِ بیدار:  تصنیف ایضاً
۵۔ عین الفقر:  تصنیف ایضاً
۶۔ تعلیمات و فرمودات سلطان العاشقین:  ترتیب و تدوین مسز عنبرین مغیث سروری قادری صاحبہ 

14 تبصرے “فقیر ِکامل سلطان العاشقین کے تصرفات Fakir-e-Kamil Sultan-ul-Ashiqeen Ky Tasarrufat

  1. سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس کی نگاہ کا تصرف یہ ہے کہ جس طالب پر یہ نگاہ پڑ جاتی ہے اس کے قلب کی حالت ہی بدل جاتی ہے۔

  2. سلطان الفقر ہفتم سلطان العاشقین لجپال مرشد

  3. خودی کو کر بلند اتنا کہ ہر تقدیر سے پہلے خدا بندے سے خود پوچھے بتا تیری رضا کیا ہے

  4. Farman Sultan Bahoo ra
    کامل مرشد طالب کو ذکر فکر، ورد و وظائف اور خلوت نشینی میں مشغول نہیں کرتا بلکہ توجہ سے ہی اس کے نفس کا خاتمہ کر کے دیدارِ الٰہی کی تجلیات و انوارِ الٰہی میں غرق کر دیتا ہے۔ (نور الہدیٰ کلاں)

  5. سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس کا تصرف لامحدود ہے اور زمان و مکان سے بالاتر ہے

  6. فقر و تصوف کی تاریخ میں پہلی مرتبہ میرے مرشد کامل سلطان الفقر ہفتم سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس نے کسی بھی ریاضت اور مجاہدہ کی مشقت میں ڈالے بنا بیعت کے پہلے ہی روز اسمِ اللہ ذات کی آخری منزل سلطان الاذکار ’’ھوُ‘‘ عطا فرمانا شروع کیا۔

  7. میرے مرشد کریم سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمٰن مدظلہ الاقدس کو اللہ تعالیٰ نے کامل تصرف سے نوازا ہے۔ جو بھی جس دلیل یا نیت سے آپ مدظلہ الاقدس کی بارگاہ میں حاضر ہوتا ہے وہ اپنی جھولی بھر کر لے جاتا ہے۔

  8. فقیرِکامل کو امرِکن کا تصرف حاصل ہوتا ہے۔ وہ جس امر کا ارادہ کرتا ہے وہ جلد یا بدیر انجام پا لیتا ہے۔

  9. فقیر عارف مالک الملکی ہوتا ہے۔ کل و جز کی ہر شے پر اسے حق حاصل ہے کیونکہ وہ ان پر حاکم امیر ہے۔ (نور الہدیٰ کلاں)

اپنا تبصرہ بھیجیں