Ameer ul kunain

امیر الکونین | Ameer-ul-Konain


Rate this post

امیر الکونین

قسط نمبر21

طالبِ دنیا بہت سے ہیں اور طالبِ عقبیٰ بیشمار ہیں۔ ہزاروں میں سے کوئی ایک ہی دیدار کا طالب ہوتا ہے جسے دنیا یا جنت سے کیا سروکار۔ جان لو کہ آدمی کے وجود میں سات اندام ہیں اور ہر اندام حرص، طمع، حسد اور عجب کی قید میں ہے۔ مرشد کامل‘ طالبِ  مولیٰ کے ساتوں اندام کو ان برائیوں سے نجات دلاتے ہوئے سات علمِ کیمیا اکسیر عطا کرتا ہے جس سے طالب ظاہری حکمت کے خزانوں کو اپنے تصرف میں لے آتا ہے اور اس کے ساتھ دیگر سات علمِ کیمیا اکسیر عطا کرتا ہے جس سے طالب باطنی حکمت کے خزانوں کواپنے تصرف میں لے آتا ہے اور اس کے ساتھ مرشد وجود کے ساتوں اندام کو تمام ظاہری و باطنی علوم سے آراستہ کر کے کامل کرتا ہے۔ اس کے بعد طالب تلقین و ارشاد کے لائق بنتا ہے اور اعتبار اور یقین کے ساتھ دستِ بیعت ہوتا ہے۔ ایک ہی ہفتہ میں طالب فقر، معرفت اور ولایت کی تمامیت تک پہنچ جاتا ہے اور اسے فیض و فضل کی انتہا عطا کی جاتی ہے اور طالب ہر غم سے نجات حاصل کر لیتا ہے اور اسے اللہ کے ساتھ وصال کا ایسا مرتبہ حاصل ہوتا ہے جسے کوئی زوال اور رجعت نہیں۔ وہ (ہر شے سے) لایحتاج رہتا ہے اور ہمیشہ دیدار اور معرفتِ الٰہی کے مشاہدہ میں مشغول رہتا ہے جو کہ اصل معراج ہے۔ مرد مرشد کی مہربانی سے صادق طالب پہلے ہی روز مرتبہ جمعیت پر پہنچ جاتا ہے۔ دیدار و قربِ الٰہی سے مشرف مرشد کامل طالب کو سب سے پہلے سونا و چاندی کا علم کیمیا اکسیر عطا کرتا ہے اور اس کے بعد دیدار و حضوری عطا کرتا ہے۔ جس مرشد کی نظر کو یہ توفیق حاصل نہیں کہ طالب کو علمِ کیمیا عطا کر سکے اور نہ ہی اللہ کے قرب، حضوری اور دیدار سے مشرف کرنے کی طاقت ہو ایسے ناقص مرشد کی نظر سے بیل اور گدھے ہی بہتر ہیں۔ بیت:
باھوؒ کاملان را وقوف است بر ہر کیمیا
از خود دہند یا میدہانند از خدا
ترجمہ:باھُوؒ! کاملین کو ہر علمِ کیمیا حاصل ہوتا ہے وہ طالبوں کو یا خود عطا کرتے ہیں یا اللہ سے عطا کرواتے ہیں۔
فقیر کی نظر میں اہلِ دنیا گدا و مفلس ہوتے ہیں جبکہ اہلِ دنیا فقیر کو گدا و مفلس سمجھتے ہیں۔ دراصل فقیر کو کل و جز کے بے شمار خزانوں پر تصرف حاصل ہوتا ہے جبکہ اہلِ دنیا کو محدود دولت پر اختیار ہوتا ہے جن کی طرف فقیر نظر بھی نہیں ڈالتا۔ ا بیات:
ظاہری توفیق دارم در عمل
باطن از تحقیق دارم بے خلل
ترجمہ: مجھے ہر ظاہری عمل میں حق تعالیٰ کی توفیق حاصل ہے جبکہ باطنی طور پر ان اعمال کی تحقیق بغیر کسی رکاوٹ کے کر سکتا ہوں۔
باھوؒ بہر از خدا این راہنما
گر بیائی میرسانم باخدا
ترجمہ: باھُوؒ اللہ کی خاطر اس کی طرف رہنمائی کرنے والا ہے۔ اے طالب! اگر تو آئے تو میں تجھے اللہ تک پہنچا دوں گا۔
کیمیا اکسیر کے تمام خزانوں پر مکمل تصرف تین طرح کا ہے جسے تین قسم کے مدرسوں سے تین طرح کے علوم سے حاصل کیا جاتا ہے۔ علم سے علم حاصل کرنا، آگاہی سے علم حاصل کرنا اور نگاہ سے علم حاصل کرنا۔ جاہل ان علوم سے محروم ہیں اور ان کی جہالت سراسر گناہ ہے۔ پہلا علمِ کیمیا اکسیرفنا کے ہنر سے متعلق ہے، دوسرا علمِ کیمیا اکسیر بقا کی توفیق ِ الٰہی سے متعلق ہے اور تیسرا علم ِ کیمیا اکسیر معرفت اور دیدار سے مشرف ہونے کے متعلق ہے۔
ہر کہ دعویٰ کرد من عالم خدا
طلب کن از وے مطالعہ حق لقا
ترجمہ: جو دعویٰ کرتا ہے کہ میں وحدت کا عالم ہوں اس سے لقائے الٰہی کا علم طلب کر۔
جو طالب (مرشد سے) ظاہری کیمیا اکسیر طلب کرتا ہے وہ نامرد کی مثل ہے اور جو طالب باطنی کیمیا اکسیر طلب کرتا ہے وہ عورت کی مثل ہے اور جو طالب (مرشد سے) معرفتِ الٰہی کی کیمیا اکسیر طلب کرتا ہے وہ مرد ہے۔ جس کے عمل میں یہ چودہ علومِ کیمیا اکسیر ہوں وہ چار دن میں پانچ بار کی توجہ اور توفیقِ الٰہی کے چار مراحل سے طالب کو عطا کر سکتا ہے اور قرآن کے وظیفہ سے حضوری تک پہنچا سکتا ہے۔ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا:
٭ مَنْ لَّہُ الْمَوْلٰی فَلَہُ الْکُلُّ حَسْبِیَ اللّٰہُ   
ترجمہ: جسے مولیٰ مل گیا اسے سب کچھ مل گیا اور میرے لیے اللہ ہی کافی ہے۔
جو طالب خلوص کے ساتھ مرشد سے دیدارِ الٰہی طلب کرتا ہے ہر مراتب، تصرف، کیمیا، خزانے اور حکمت اسے عطا ہوتے ہیں اور ہر مؤکل اور انبیا و اولیا اللہ کی ارواح سے اس کا را بطہ قائم ہو جاتا ہے اور دونوں جہان فرمانبردار غلام کی مثل اس کے قدموں میں آجاتے ہیں۔ ابیات:
مرشدے باشد غنایت از غنی
از غنی طالب غنی حاضر نبیؐ
ترجمہ: مرشد صاحبِ غنایت ہوتا ہے جو اپنے طالبوں کو نوازتا ہے اور اس غنی مرشد کی صحبت سے طالب بھی غنی ہو جاتا ہے اور اس کو مجلسِ محمدی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی حضوری حاصل ہوتی ہے۔
بے غنایت در شکایت روز و شب
بے حیا و بے وفا و بے ادب
ترجمہ: اگر مرشد بے غنایت ہو تو طالب رات دن شکایت میں مصروف رہتا ہے وہ بے حیا، بے وفا اور بے ادب طالب بن جاتا ہے۔
کامل کون ہوتا ہے؟ کامل لفظ کے چار حروف ہیں ک، ا، م، ل۔ حرف ’ک‘ سے کامل مرشد کا تصرف کامل ہوتا ہے۔ وہ جتنا بھی اپنا تصرف استعمال کرتا ہے کم نہیں ہوتا۔ حرف ’ا‘ سے کامل (مرشد) صادق طالب کو اسمِ اللہ ذات کا تصور عطا کرتا ہے۔ حرف ’م‘ سے کامل مرشد مردہ دل کو اپنی نگاہ سے زندہ کرتا ہے اور دیدار و معرفتِ الٰہی عطا کر کے حضوری میں پہنچاتا ہے اور حرف ’ل‘ سے کامل مرشد لقائے الٰہی سے مشرف کر کے قربِ الٰہی میں لے جاتا ہے اور طالبِ مولیٰ کو لایحتاج بنا دیتا ہے۔ جو مرتبہ ’کامل‘ پر ہو وہ انسان ہے اور جو مرتبہ مکمل پر ہو وہ پریشان رہتا ہے اور جو مرتبہ اکمل پر ہو وہ حیوان ہے۔ جبکہ کامل مرشد مرتبہ نور الہدیٰ پر ہوتا ہے اور طالب کو پہلے ہی روز لاھوت لامکان میں پہنچا دیتا ہے۔ ایسا قادری مرشد حق تعالیٰ کی قدرت کا حامل ہوتا ہے اور اللہ کے فیض و فضل اور احسان سے بلاحجاب دیدار کرنے والا ہوتا ہے۔
جاننا چاہیے کہ ہر خزانے پر تصرف حاصل کرنے کا مرتبہ اور دیدار سے مشرف ہونا آسان کام ہے لیکن وجودمیں حوصلہ پیدا کرنا اور گناہِ صغیرہ و کبیرہ سے نجات حاصل کرنا بہت ہی مشکل اور دشوار کام ہے۔ پیاسا پانی پیتا ہے اور بھوکا کھانا کھاتا ہے جبکہ عاشق جان فدا کرتا ہے۔ طالبِ مولیٰ اگر (اللہ کے قرب کے لیے) بھوکا ہو تو اپنا خونِ جگر پیتا ہے اور اگر (اس کے دیدار کے لیے) پیاسا ہو تو معرفت کے سمندر سے اپنی پیاس بجھاتا ہے کیونکہ وہ دیدارِ الٰہی کی تڑپ رکھتا ہے اور اس کے لیے دنیا و عقبیٰ پر نظر ڈالتا محال ہے۔ابیات:
ہر کہ گوید دیدہ ام دیدار نیست
دیدنے مخلوق را درکار نیست
ترجمہ: اگر کوئی کہتا ہے کہ اسے دیدار حاصل ہے تو اسے دیدار حاصل نہیں کیونکہ جسے دیدار حاصل ہو وہ مخلوق کی طرف نہیں دیکھتا۔
ہر کہ می بیند بود دائم حضور
ہر تصرف میشود از وے ظہور
ترجمہ: جو دیدار کرتا ہے وہ ہمیشہ حضوری میں رہتا ہے اور اس سے اللہ کے ہر تصرف کا ظہور ہوتا ہے۔
آن صاحبے گنج است عامل باحکم
مردہ را زندہ کند باحکم قُم
ترجمہ: وہ اللہ کے خزانوں کا مالک اور اس کے حکم کا عامل ہوتا ہے جو ’قم‘ کہہ کر مردہ کو زندہ کر سکتا ہے۔
ہر کہ می بیند بود از اہل لقا
دل سلیم وجود کرم و باحیا
ترجمہ: جسے دیدار حاصل ہو وہ اہلِ  لقا میں سے ہوتا ہے جس کا دل سلامتی والا اور وجود کرم اور حیا کا حامل ہوتا ہے۔
دانا اور آگاہ رہو۔ ابیات:
چون نمی بینم کہ بنماید مرا
از لقائے یافتم وحدت صفا
ترجمہ: میں اسے کیوں نہ دیکھوں جو مجھے دیکھتا رہتا ہے۔ اس کے لقا سے ہی میں نے وحدت اور پاکیزگی پائی ہے۔
باحضوری مصطفیؐ ہم جان نفس
احتیاجے کس ندارم ہیچکس
ترجمہ: میں نفس و روح کے ساتھ مجلس ِ محمدی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی حضوری میں رہتا ہوں لہٰذا مجھے کسی کی راہنمائی کی ضرورت نہیں۔
میں نے یہ مراتبِ عظمیٰ اور سعادتِ کبریٰ اور ہر صغیر و کبیر شرف شریعت پر عمل پیرا ہو کر ہی پایا ہے اور شریعت کو ہی میں نے ہمیشہ اپنا پیشوا بنایا ہے۔ طالبِ مولیٰ چاہے مبتدی ہو یا منتہی‘ اسے چاہیے کہ شریعت کو اپنے دن رات کے ہر معاملے میں مد ِنظر رکھے اور جو کچھ شریعت حکم دے اسکی اطاعت کرے کیونکہ وہ حق ہے اور جس چیز سے شریعت روکے اسے ترک کر دے کیونکہ وہ باطل ہے۔ باطل بدعت سے ہزار بار توبہ استغفار کرنی چاہیے۔ شریعت کیا ہے اور شریعت کسے کہتے ہیں؟ شریعت قرآن ہے اور تمام قرآن باطنی طور پر اسمِ اللہ ذات ہے اور اسمِ اللہ ذات رحمن کی ذات ہے جو کہ دنیا، نفسِ امارہ اور شیطان کا مخالف ہے۔ ابیات:
شریعت شہر است آن دارالامن
نیست آنجا نفس قلب و روح تن
ترجمہ: شریعت ایسا شہر ہے جہاں امن ہی امن ہے۔ وہاں نفس، قلب، روح اورجسم (کی قید و بند) نہیں ہیں۔
شریعت نورِ سرّیست از نبیؐ
این شریعت کے رسد اہل شقی
ترجمہ: شریعت نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے سرّ (حقیقت ِ محمدیہ) کا نور ہے اور اس حقیقت تک شقی (بدبخت) کیسے پہنچ سکتے ہیں۔
شریعت شرف است عربی بارسولؐ
این شریعت برد حاضر بارسولؐ
ترجمہ: شریعت رسولِ عربی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی صحبت کا شرف ہے اور شریعت(کی حقیقی پیروی) حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی مجلس کی حضوری میں لے جاتی ہے۔
ہر مراتب از شریعت دیدہ ام
بے حجابے از میان بدریدہ ام
ترجمہ: میں نے ہر مرتبہ شریعت پر عمل پیرا ہو کر ہی پایا ہے اور اپنے اور اللہ کے درمیان موجود حجابات بھی شریعت کی پیروی سے ہی دور کیے ہیں۔
شریعت شوق است بر شہد از شکر
لذتی دیدار بخشد بہرہ ور
ترجمہ: شریعت شہد اور شکر سے بھی زیادہ مٹھاس والی ہے کہ شوق سے اس پر عمل پیرا ہونے سے دیدارِ الٰہی کی لذت حاصل ہوتی ہے۔
جز شریعت نیست راہے معرفت
اہل بدعت چیست باشد خر صفت
ترجمہ: شریعت کی پیروی کے علاوہ معرفتِ الٰہی کی کوئی راہ نہیں۔ اہلِ بدعت کیسے معرفت حاصل کر سکتے ہیں وہ تو گدھوں کی مانند ہیں۔
شریعت خلعت بود بر تن تمام
بے شریعت نیست عارف اہل خام
ترجمہ: شریعت کا لبادہ وجود پر اوڑھنا چاہیے کیونکہ شریعت پر عمل پیرا ہوئے بغیر کوئی عارف نہیں بن سکتا بلکہ وہ خام ہی رہتا ہے۔
شریعت خوشوقت گرداند مرا
از شریعت یافتم اللہ لقا
ترجمہ: شریعت نے میری زندگی کو خوبصورت بنا دیا ہے اور شریعت کی پیروی سے ہی میں نے اللہ کا قرب اور دیدار پایا ہے۔
شریعت ایمان انوارش عطا
این عطائے شد مرا راہبر خدا
ترجمہ: شریعت نورِ ایمان عطا کرتی ہے اور یہی نورِ ایمان اللہ کی جانب میرا رہنما ہے۔
باھوؒ سرّ راستی در شرع کوش
از شریعت معرفت توحید نوش
ترجمہ: باھُوؒ اگر تو سچائی کا راز پانا چاہتا ہے تو شریعت کی پیروی کر کیونکہ شریعت کی پیروی سے ہی تُو معرفتِ توحید کا دریا نوش کر سکتا ہے۔
سب سے پہلے مرشد پر فرضِ عین ہے کہ طالبِ مولیٰ کو جمعیت کے یہ تین مراتب عطا کرے جو کہ جمعیتِ نفس، جمعیتِ قلب اور جمعیت ِ روح ہیں۔ان تینوں جمعیت کا مجموعہ جب طالبِ مولیٰ کے وجود میں قرار پکڑتا ہے تو جمعیت کا آخری مرتبہ حاصل ہوتا ہے۔ اس کے بعد مرشد طالبِ مولیٰ کو دستِ بیعت کرتے ہوئے تلقین و ارشاد کرتا ہے اور معرفت، مشاہدہ، حضورِ حق اور قرب و دیدار عطا کرتا ہے۔ معلوم ہوا کہ جو مرشد جمعیت بخشتا ہے وہی کامل ہے۔ جمعیت سات طرح کی ہے جو سب کیمیا اکسیر ہیں۔ جمعیتِ نفس میں مرشد جو بھی دنیا میں خزائنِ الٰہی ہیں‘ ان سب پر طالبِ مولیٰ کو تصرف عطا کر دیتا ہے۔ جمعیتِ قلب یہ ہے کہ طالب دنیا کے تمام تصرفات ایک قدم اور ایک ہی دم میں اللہ کی راہ میں خرچ کر دیتا ہے اور دل میں افسوس بھی نہیں رکھتا۔ جمعیت ِ روح یہ ہے کہ طالب دیدارِ پروردگار سے مشرف ہو کر دائمی مشاہدہ میں غرق رہتا ہے اور زندگی و موت کے مراتب اس کے تصور، تفکر اور تصرف میں آ جاتے ہیں۔اس کے بعد طالب کا قلب غنایت (سیری) حاصل کر لیتا ہے اس کا نفس شکایت کرنے سے باز آ جاتا ہے اور طالب تلقین و ہدایت کے لائق بن جاتا ہے۔ اللہ بس ماسویٰ اللہ ہوس۔ (جاری ہے)


اپنا تبصرہ بھیجیں