sultan ul faqr

Monthly Sultan ul Faqr Magazine, Alhamdulliah 14th Years Completed | ماہنامہ سلطان الفقر لاہور الحمد للہ! کامیاب اشاعت کے چودہ سال مکمل

Spread the love

Rate this post

ماہنامہ سلطان الفقر لاہور- الحمد للہ! کامیاب اشاعت کے چودہ سال مکمل

ماہنامہ سلطان الفقر کی اشاعت کا آغاز اگست 2006ء میں ہوا تاکہ پیغامِ فقر باقاعدہ طور پر عوام الناس تک پہنچایا جا سکے۔ الحمد للہ اس کی اشاعت کو چودہ سال مکمل ہو چکے ہیں اور اس کے توسط سے نہ صرف لاکھوں طالبانِ مولیٰ حق کی راہ پر گامزن ہوئے بلکہ فقر ِ محمدیؐ کے پیغام کو دنیا کے کونے کونے میں پہنچانے کے لیے سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس کے شانہ بشانہ محنت اور جدوجہد کی راہ پر گامزن ہو گئے۔ بیشک اللہ پاک کی مہربانی اور سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس کے  فیضانِ نظر سے کئی برسوں سے یہ ماہنامہ دین ِ حق کا بول بالا کرنے میں مصروفِ عمل ہے اور انشاء اللہ رہتی دنیاتک اپنا فریضہ انجام دیتا رہے گا۔  (ملک محمد نعیم عباس کھوکھر سروری قادری چیف ایگزیکٹو ماہنامہ سلطان الفقر)

ماہنامہ سلطان الفقر لاہور دنیا بھر میں تعلیماتِ فقر کا واحد ترجمان ہے۔ اس ماہنامہ کی بدولت اولیا اور فقرا کاملین کی تعلیمات خاص کر سیّدنا غوث الاعظم شیخ عبدالقادر جیلانیؓ، سلطان العارفین حضرت سخی سلطان باھُوؒ اور سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس کی تعلیمات کو دنیا بھر میں طالبانِ مولیٰ اور عقیدتمندوں تک پہنچایا جا رہا ہے۔ اس شمارہ کے مطالعہ کی بدولت نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر سے لاکھوں طالبانِ مولیٰ مرد و خواتین نے اکتسابِ فیض کے لیے سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس کی طرف رجوع کیا اور بیعت کی سعادت حاصل کی۔ اسی طرح غیر مسلموں کی کثیر تعداد نے بھی قرب و معرفت ِ الٰہی کے حصول کی خاطر سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس کے توسط سے  اسلام قبول کیا اور بیعت کی سعادت حاصل کی۔

ذیل میں ماہنامہ سلطان الفقر کے چند قارئین کے تاثرات پیش کیے جا رہے ہیں جنہوں نے حق اور صراطِ مستقیم کی تلاش کے سفر میں ماہنامہ سلطان الفقر لاہور سے استفادہ کرتے ہوئے سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس کی بارگاہ میں حاضری دی اور معرفت ِ حق تعالیٰ کی لازوال دولت سے سرفراز ہوئے۔ 

٭ میرا نام محمد شجاعت ہے اور میرا تعلق آزاد کشمیر کے ضلع باغ سے ہے اور میرے راہِ حق کے سفر کی بنیاد ماہنامہ سلطان الفقر بنا۔ یہ رسالہ واقعی اسرارِ الٰہی سے بھرپور ہے۔ اس دور میں بہت سے مذہبی اور روحانی رسالہ جات شائع کیے جاتے ہیں لیکن ان کے توسط سے میری حقیقت تک رسائی نہیں ہو سکی۔ ماہنامہ سلطان الفقر لاہور کا یہ اعجاز ہے کہ جو کوئی بھی خلوصِ نیت سے اللہ پاک کی معرفت حاصل کرنے کے لیے اس کا مطالعہ کرتا ہے اس کی حق کی طرف ضرور راہنمائی ہوتی ہے۔ 

ماہنامہ سلطان الفقر لاہور کے مطالعہ سے مجھے سلسلہ سروری قادری کی عظیم شخصیت سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس سے ملنے کا موقع ملااور ان کی بارگاہ سے مجھے عشق ِ حقیقی کی لازوال دولت نصیب ہوئی۔ ماہنامہ سلطان الفقر لاہور اپنی مثال آپ ہے اور موجودہ دور میں راہِ حق (فقر محمدیؐ) کی تعلیمات کو پوری دنیا میں عام کر رہا ہے۔ وہ طالبانِ مولیٰ جن کو حق کی تلاش ہے اور جو اللہ تعالیٰ کی معرفت حاصل کرنا چاہتے ہیں اگر وہ خلوصِ دل سے اس رسالہ کو وسیلہ بنائیں تو ضرور اس دور کہ مرشد کامل کی طرف ان کی راہنمائی ہو جائے گی کیونکہ مرشد کامل اکمل کے بغیر معرفت ِ الٰہی کا حصول ناممکن ہے۔ 

٭٭٭٭

٭ میرا نام فیضان یٰسین ہے اور میرا تعلق آزاد کشمیر سے ہے اور مجھے بچپن سے ہی اولیا کرام سے بہت عقیدت تھی۔ میرے اندر حق کو تلاش کرنے کی جستجو تھی اسی سلسلہ میں بہت سے اسلامی ڈائجسٹ بھی میرے مطالعہ میں رہے اور مختلف بزرگوں سے ملاقات بھی ہوئی لیکن جس چیز کی لگن تھی وہ حاصل نہ ہو رہی تھی۔ اس دوران ماہنامہ سلطان الفقر لاہور میری نظر سے گزرا جس نے مجھے اپنی طرف متوجہ کر لیا۔ ماہنامہ سلطان الفقر کے چند شمارے پڑھنے کے بعد مجھے یقین ہو گیا کہ یہی میری منزل ہے جس کی جستجو میں مَیں گزشتہ کئی سالوں سے تھا۔ 

موقعہ ملتے ہی میں نے سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس کی بارگاہ میں حاضری کا شرف حاصل کیا۔ اس نورانی صحبت کے کیا کہنے جس کے میسر آتے ہی گویا باطن میں ہر طرف روشنی پھیل گئی ہو۔بس اسی دن سے آپ مدظلہ الاقدس کے دامن سے وابستہ ہو کر معرفت و لقائے الٰہی کے سفر کا عملی طور پر آغاز کر دیا۔ 

مرشد کریم سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس کی صحبت پاک سے لاکھوں طالبانِ مولیٰ لقائے الٰہی اور مجلس ِمحمدیؐ کی حضوری حاصل کرچکے ہیں۔ آپ بھی اگر دنیا کے ہر در سے مایوس ہو چکے ہیں اور صراطِ مستقیم کی تلاش میں ہیں تو آئیے سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس کی صحبت سے اکتسابِ فیض کریں اور لقائے الٰہی حاصل کریں۔

٭٭٭٭

٭ میرا نام محمد عبدالھادی ہے۔ بچپن سے ہی روحانی علوم سیکھنے اور روحانی دنیا میں سفر کرنے کی جستجو تھی۔ اس ضمن میں بہت سی کتب و رسائل کا مطالعہ میرا معمول تھا۔ عبادات، ورد وظائف اور مراقبوں کی کثرت کے باوجود ایک تشنگی تھی جو کم ہونے کا نام نہ لے رہی تھی۔ سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ کیا کروں۔ اللہ سے بس یہی دعا تھی کہ مجھے صراطِ مستقیم عطا کر دے۔

اللہ تعالیٰ نے جلد ہی میری دعا قبول کر لی اور ایک دوست کے توسط سے ماہنامہ سلطان الفقر لاہور کے چند شمارے پڑھنے کی سعادت حاصل ہوئی۔ ماہنامہ سلطان الفقر لاہور کے ملتے ہی گویا  ہفت اقلیم کی دولت مل گئی۔ دل پکار اُٹھا کہ اسی چیز کی تو برسوں سے تلاش تھی۔ اس شمارے کو سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس کا فیضانِ نظر حاصل ہے۔ شمارے میں واضح لکھا ہوا تھا کہ اللہ کی معرفت حاصل کرنے کے لیے سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس سے اسم ِ اللہ ذات کا ذکر و تصور حاصل کریں۔ میرا بس نہیں چل رہا تھا کہ اُڑ کر آپ مدظلہ الاقدس کی نورانی صحبت میں پہنچ جائوں۔ پہلی فرصت میں سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس کی صحبت میں پہنچا۔ بیعت کی سعادت حاصل کی اور اسم ِ اللہ ذات کا ذکر و تصور حاصل کیا جس کی مشق نے قلب و روح کو ایسا معطر کیا کہ بیان سے باہر ہے۔ بیعت کے بعد ماہنامہ سلطان الفقر لاہور میں بیان کردہ تعلیمات نے ایسے معانی و مطالب منکشف کیے جو شاید بیعت کے بغیر سمجھ میں نہ آتے۔ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ اولیا کا کلام روحانی ہوتا ہے اور مرشد کے دامن سے وابستہ ہوئے بغیر اسے سمجھنا ناممکن ہے۔

٭٭٭٭

٭ میرا نام شیر علی ہے اور میرا تعلق پشاور سے ہے لیکن ملازمت کے سلسلے میں لاہور میں مقیم تھا۔ شاعری سے کافی لگاؤ تھا اور مختلف شعرا کا کلام پڑھا اور سنا کرتا تھا۔ مجھے مرشد کی بھی تلاش تھی لیکن وہ مرشد چاہتا تھا جس سے مل سکوں، نورانی صحبت سے مستفید ہو سکوں۔ اس سلسلے میں مختلف نامور شخصیات سے بھی ملنے گیا لیکن ملنا تو درکنار دیدار بھی نہ ہو سکا۔ 

کچھ عرصہ بعد مجھے ماہنامہ سلطان الفقر لاہور پڑھنے کا اتفاق ہوا جس میں سلسلہ سروری قادری کے امام سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس سے ملاقات کا لکھا ہوا تھا اور فقر و تصوف پر بہت سے موضوعات تھے۔ اسی شمارہ کے توسط سے ابیاتِ باھُوؒ پڑھنے کا موقع ملا۔ ابیات پڑھ کر معلوم ہوا کہ مارکیٹ میں دستیاب ابیاتِ باھُوؒ میں کس قدر الفاظ کا ہیر پھیر ہے اور ان کے متن میں بھی تبدیلیاں کی جا چکی ہیں۔ یہ جانتے ہی فوراً سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس سے ملاقات کے لیے حاضر ہوا۔ دل کی مراد برآئی۔ کتنے عرصے سے خواہش تھی کہ کسی اللہ کے ولی سے بالمشافہ ملاقات کروں اور میری وہ خواہش پوری ہو گئی۔ مجھے معلوم ہی نہ تھا کہ سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس سے نہ صرف ملاقات ہو سکتی ہے بلکہ ان کی گفتگو سے بھی مستفید ہوا جا سکتا ہے۔ دل و دماغ کی کایا ہی پلٹ گئی۔ سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس کا دامن تھامنے میں ذرہ برابر بھی دیر نہ کی۔ 

ماہنامہ سلطان الفقر لاہور کے شمارے پڑھنے سے اولیا کی حقیقی تعلیمات کو سمجھنے کا موقعہ ملا۔ میں سب طالبانِ مولیٰ کو یہی مشورہ دوں گا  کہ ماہنامہ سلطان الفقر لاہور کا باقاعدگی سے مطالعہ کریں۔ اس کے مطالعہ سے دل و دماغ پر حقائق منکشف ہوتے ہیں اور روحانی ترقی میں اضافہ کا سبب بنتے ہیں۔

٭٭٭٭٭

٭ میرا نام زنیرہ فاطمہ ہے اور میں ساہیوال کی رہنے والی ہوں۔ میرا تعلق ایک مذہبی گھرانے سے ہے جہاں نماز و روزہ کا نہایت اہتمام کیا جاتا ہے۔ بچپن سے ہی ایک روحانی ماحول میسر تھا۔ اولیا کرام کی تعلیمات اور ان کے واقعات کو نہایت شوق اور عقیدت سے پڑھا جاتا۔ تاہم کسی بزرگ ہستی سے ملاقات کا موقعہ نہ مل سکا تھا۔ میرے ایک کزن نے مجھے بتایا کہ مرشد وہ پکڑنا چاہیے جن سے وقتاً فوقتاً ملاقات کا شرف بھی حاصل ہو نہ کہ وہ مرشد جن سے کبھی ملاقات ہی نہ ہو سکے۔ اس لیے میری بھی کوشش تھی کہ کوئی ایسا مرشد مل جائے۔ جلد ہی اللہ نے میری سن لی۔ ایک محفل میں مجھے ماہنامہ سلطان الفقر لاہور کا ایک اشتہار ملا۔ میرے دل میں خیال آیا کہ پہلے بھی اتنے رسائل و کتب کا مطالعہ کر چکی ہوں یہ بھی مطالعہ کر کے دیکھنا چاہیے۔ فقر کا نام میرے لیے یکسر انجان تھا۔ ماہنامہ سلطان الفقر لاہور کے مطالعہ سے مجھے پتا چلا کہ حقیقی دین کیا ہے۔ میری تو تمام تر عبادات اس کی روح سے خالی تھیں۔ فقر کیا ہے اور کیسے حاصل ہو سکتا ہے یہ مجھے ماہنامہ سلطان الفقر کے توسط سے پتا چلا اور اسی شمارہ کے ذریعے مجھے سلسلہ سروری قادری کے عظیم المرتبہ مرشد کامل اکمل سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس سے ملاقات کا موقعہ ملا۔ اس بات کا جتنا بھی شکر ادا کروں کم ہے کہ میری سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس سے نسبت قائم ہوئی۔

٭٭٭٭

٭ میرا نام محمد عثمان ہے اور میرا تعلق بہاولپور سے ہے۔ مجھے بچپن سے ہی حضرت سخی سلطان باھُو رحمتہ اللہ علیہ سے قلبی لگاؤ تھا کیونکہ میرے دادا حضرت سخی سلطان باھُو رحمتہ اللہ علیہ کے عقیدتمند تھے۔ انہی کے توسط سے حضرت سخی سلطان باھُو رحمتہ اللہ علیہ کی کچھ کتب بھی میرے مطالعہ میں رہیں جن میں عین الفقر اور نور الہدیٰ کلاں سرِفہرست ہیں۔ حضرت سخی سلطان باھُو رحمتہ اللہ علیہ اپنی کتب میں مرشد کامل اکمل کی جو خصوصیات اور اس کے تصرفات کا تذکرہ فرماتے ہیں وہ خصوصیات مجھے کسی بزرگ میں نظر نہ آئیں۔ مجھے یوں محسوس ہونے لگا کہ شاید ایسے مرشد دنیا سے مفقود ہو چکے ہیں۔ اس دوران مجھے ماہنامہ سلطان الفقر پڑھنے کا اتفاق ہوا۔ اس میں بیان کردہ حضرت سخی سلطان باھُو ؒ کی تعلیمات اور اس کے علاوہ دیگر اولیا کی تعلیمات کے مطالعہ سے مجھے محسوس ہوا کہ اس شمارہ کو تیار کرنے والوں کا ضرور حضرت سخی سلطان باھُوؒ سے گہرا تعلق ہے۔ اس شمارہ کے ابتدائی صفحات سے معلوم ہوا کہ ماہنامہ سلطان الفقر سلسلہ سروری قادری کے امام اور حضرت سخی سلطان باھُوؒ کے روحانی وارث سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس کی قیادت و نگرانی میں شائع ہوتا ہے۔ مرشد کامل اکمل کی تلاش اور جستجو مجھے سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس کے در پر لے آئی۔ حضرت سخی سلطان باھُو رحمتہ اللہ علیہ کی کتب میں بیان کردہ مرشد کامل اکمل کی تمام صفات اور نشانیاں سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس میں بدرجہ اتم موجود تھیں۔ بیشک ماہنامہ سلطان الفقر اس دور میں فقر اور تعلیماتِ باھُوؒ کا واحد ترجمان ہے جس کی بدولت لوگ نہ صرف تعلیماتِ فقر سے روشناس ہو رہے ہیں بلکہ مرشد کامل اکمل حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس کی ذات والا صفات سے بھی فیض یاب ہو رہے ہیں۔ اللہ پاک اس شمارے کو مزید ترقی اور عروج عطا فرمائے۔ آمین

٭٭٭٭

٭ میرا نام ایان احمد ہے اور میرا تعلق لاہور سے ہے۔ میں نے بچپن سے ہی اپنے گھر میں جو ماحول دیکھااس میں اولیا اللہ کے ساتھ محبت و عقیدت کا پہلو بڑا نمایاں تھا۔ اولیا اللہ کے کشف و کرامات کے قصے اکثر گفتگو کا حصہ بنتے لہٰذا مجھے بھی کم عمری سے ہی اولیا کرام سے عقیدت ہو گئی۔ اولیا اللہ کے مزارات پر جانے کا بھی اتفاق ہوتا تھا لیکن میں یہی سوچتا تھاکہ کیا آج کے دور میں بھی صاحب ِتصرف اولیا اللہ موجود ہیں جن کی صحبت انسان کو اللہ تعالیٰ سے ملا دیتی ہے۔دورانِ طالب علمی ایک بزرگ کے آستانے پر بھی گیا لیکن دل مطمئن نہ ہوا۔ اسی دوران میرے والد گرامی نے مجھے ماہنامہ سلطان الفقر مطالعہ کیلئے دیا۔کچھ صفحات کے مطالعہ سے ہی میرے ذہن میں یک دَم جیسے سوالات کی بھرمار ہونے لگی اورمیں غور و فکر کرنے پر مجبور ہو گیا کہ دین ِ اسلام کا جو پہلو یعنی فقر ِ محمدیؐ اور معرفت ِ الٰہی اس ماہنامہ میں بتایا گیا ہے، آج سے پہلے اس کے متعلق کبھی نہیں سنا تھا۔ جیسے جیسے ماہنامہ سلطان الفقر کا مطالعہ کرتا گیا میرے اندر جستجو بڑھتی گئی۔ میرا دل کرتا تھا کہ ماہنامہ سلطان الفقر کے چند شمارے مزید پڑھوں تاکہ فقر ِ محمدیؐ کے متعلق اور زیادہ جان سکوں۔ چونکہ ماہنامہ سلطان الفقر میں معرفت ِ الٰہی کے موضوعات پر مواد موجود ہوتا ہے جو ایک عام انسان کو دلچسپ تو ضرور لگتا ہے مگر میں جانتا تھا کہ معرفت کے اسرار کے حقیقی معنی صرف اور صرف تب ہی منکشف ہوتے ہیں جب کامل مرشد سے وابستہ ہوا جائے اور میرا ذاتی مشاہدہ ہے کہ جب میں نے ماہنامہ سلطان الفقر کا مطالعہ شروع کیا تھا تو میں ایک نکتہ کو سمجھنے کے لئے کئی کئی مرتبہ پڑھتا تھا لیکن ایسا محسوس ہوتا تھا کہ میں ابھی بھی اس بات کے حقیقی معنی تک نہیں پہنچ پایا۔ ایسے ہی نکات نے مجھے مجبور کر دیا کہ اس عظیم ہستی کی بارگاہ میں حاضر ہوا جائے جن کے فیضانِ نظر سے یہ رسالہ شائع ہو رہا ہے۔ ماہنامہ کے توسط سے جب میں نے سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس کی بارگاہ میں پہنچ کر آپ مدظلہ الاقدس کے دست ِ مبارک پر بیعت کی سعادت حاصل کی توآہستہ آہستہ مجھے ماہنامہ میں پنہاں معرفت کے نکات سمجھ آنے لگے جو بلاشبہ سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس ہی کی صحبت کا کمال ہے۔اگر میں ماہنامہ سلطان الفقر کا مطالعہ نہ کرتا تو مجھے دین اسلام کی حقیقی روح یعنی فقر ِ محمدیؐ کے متعلق کبھی بھی پتہ نہ چلتا کیونکہ ہمارے علما کرام تو فقر کو غربت ، تنگدستی اور محتاجی سمجھ کر ایک غلط ہی انداز میں بیان کرتے ہیں جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہے۔نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فقر کو اپنا فخر قرار دیا ہے اور تمام انبیا و رسل پر فضیلت کی واحد وجہ فقر ہی بیان کی ہے۔آپ خود اندازہ لگا سکتے ہیں کہ جب دین کی حقیقی روح (فقرِ محمدیؐ)کا اتنا غلط تصور پیش کیا جائے گا تو ایک سادہ لوح مسلمان تو کیا پڑھا لکھا باشعور مسلمان بھی فقر کے حصول کی بجائے فقر سے اللہ کی پناہ مانگے گااور یہی آج کے مسلمان کے زوال کی سب سے بڑی وجہ ہے ۔ 


Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں