fuqara e kamleen

Ahyaa e Deen or Fuqara e kamleen | احیائے دین اور فقرائے کاملین


Rate this post

احیائے دین اور فقرائے کاملین

تحریر: مسز انیلا یٰسین سروری قادری۔ لاہور 

رُشد و ہدایت کا منبع صرف و صرف نبی آخرزمان، نورِ ھُو جناب حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی ذاتِ مبارک ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے بارگاہِ حق تعالیٰ سے جو فیض ِ فقر پایا بلاشبہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کا ظاہر و باطن اس سے بخوبی سیراب ہوا جس سے دین کو توانائی ملی اور دین نے حیاتِ جاودانی پائی۔ تاقیامت آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی منظوری اور نگاہِ فیض سے ہی عوام الناس دین ِ حقیقی یعنی فقر سے مستفید ہوتی رہے گی۔ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کے وصالِ ظاہری کے بعد جہاں دشمنانِ اسلام نے پھر سے سر اٹھانے شروع کر دئیے تھے وہیں اللہ ربّ العزت نے اپنے دین کی بقا کے لیے اہل ِ بیتؓ، صحابہ کرام ؓ اور اپنے خاص الخاص بندوں (فقرائے کاملین) کو دین ِ حقیقی کی بقا کے لیے چُن لیا۔ ان خاص الخاص بندوں کے ادوار اس ترتیب سے شروع ہوئے: بعد از صحابہ کرامؓ دورِ تابعین، بعد از تابعین دورِ تبع تابعین اور پھر بعد از تبع تابعین دورِ فقرائے کاملین کا آغاز ہوا۔ اب تاقیامت دین ِ حقیقی (فقر) کی روح عوام الناس بالخصوص متلاشیانِ حق تک انہی فقرائے کاملین کے توسط سے پہنچتی رہے گی۔

فقیر کسے کہتے ہیں؟ عام طور پر در درمانگنے والے کو فقیر کہا جاتا ہے جو کہ سراسر غلط نظریہ ہے۔ ایسے لوگ فقیر نہیں بلکہ بھکاری اور گداگر کہلاتے ہیں جن کے لیے احادیث میں سخت وعید ہے اور جو ایسے بھکاریوں اور گداگروں کی مدد کرتے ہیں وہ اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کے مرتکب ہوتے ہیں۔ صاحب ِ فقر کو فقیر کہتے ہیں۔ فقر اللہ تعالیٰ کی ذات ہے اور فقیر کامل اکمل فقر کا حقیقی عکس ہے۔ جب کوئی ولی فقر کو پالیتا ہے تو وہ فقیر کامل اکمل بن جاتا ہے۔
سیّدنا غوث الاعظم ؓ فقرا کاملین کے متعلق فرماتے ہیں:
فقیر وہ ہے جو کن کہے اور فیکون ہو جائے۔ (رسالہ الغوثیہ)
فقرا کو صوفیا کا نام دیا گیا ہے تو اس وجہ سے کہ بعض لوگ کہتے ہیں کہ وہ صوف کا لباس پہنتے ہیں یا انہوں نے اپنے دِلوں کو دنیاوی کدورتوں سے صاف کر رکھا ہے یا انہوں نے اپنے قلوب کو ماسویٰ اللہ (ہر چیز) سے پاک کر رکھا ہے۔ بعض لوگ انہیں (صوفی) اس لیے کہتے ہیں کہ قیامت کے دِن وہ عالم ِ قرب میں (حق تعالیٰ کے حضور) پہلی صف میں کھڑے ہوں گے۔ (سر الاسرار)

سیّدنا غوث الاعظم ؓ  فقرا کاملین کی شان یوں بیان فرماتے ہیں:
وہ شہروں میں بسنے والوں پر کوتوال مقرر ہیں ۔ان کی وجہ سے خلق ِ خدا سے بلائیں دور ہوتی ہیں۔ انہی کے طفیل اللہ تعالیٰ آسمان سے بارش نازل کرتا ہے اور انہی کے سبب زمین قسم قسم کی اجناس اور پھل پیدا کرتی ہے۔ (الفتح الربانی۔مجلس21 )

سلطان العارفین حضرت سخی سلطان باھُوؒ فرماتے ہیں:
فقیر اسے کہتے ہیں جو خدا کا دیا ہوا اور خدا کا دلوایا ہوا خدا کو ہی واپس لوٹا دے۔ (عین الفقر)
فقیر اُسے کہتے ہیں جو مولیٰ اور راہِ مولیٰ کے سوا کسی کو بھی مقدم نہیں سمجھتا یعنی اللہ بس ماسویٰ اللہ ہوس۔ (محکم الفقرا)

حضرت ابوبکر شبلی ؒ فرماتے ہیں: ’’فقیر وہ ہے جو حق تعالیٰ کے سوا کسی کی پرواہ نہ کرے۔‘‘ (عوارف المعارف)

حضرت ابو الحسین النوریؒ ارشاد فرماتے ہیں:
’’ فقیر کی تعریف یہ ہے کہ جب اس کے پاس کچھ نہ ہو (یعنی مفلس ہو) تو مطمئن و پُر سکون ہو، جب مال ہو تو سخاوت و ایثار سے کام لے۔‘‘  (عوارف المعارف)

حدیث ِ قدسی میں فرمانِ حق تعالیٰ ہے:
’’فقرا سے محبت رکھنا مجھ سے محبت رکھنا ہے۔ـ‘‘ (سرالاسرار) 

لہٰذا بہترین راہ فقر کی راہ ہے اور بہترین اطاعت فقیر ِ کامل کی اطاعت ہے۔ یہ انبیا کے روحانی وارث ہوتے ہیں ۔ ان سے محبت و عقیدت ایمان کا حصہ ہے۔ حدیث ِ قدسی میں فرمانِ حق تعالیٰ ہے: ’’ہم نے شیخ ِ کامل (فقیر ِ کامل) کو انسان کے لیے ایسا نفع بخش بنایا جیسا کہ نبی آخرزمان صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کو بنایا۔‘‘ (محکم الفقرا)

فقرا کی فضیلت قرآنِ حکیم کی روشنی میں

فقیر ِ کامل زمین پر اللہ تعالیٰ کا نائب اور خلیفہ ہوتا ہے۔ درج ذیل آیاتِ قرآنی میں اسی خلیفہ یا فقیر ِ کامل کی طرف اشارہ ہے۔
ارشادِ باری تعالیٰ ہے :
اور (وہ وقت یاد کریں) جب آپ کے ربّ نے فرشتوں سے فرمایا کہ میں زمین میں اپنا نائب بنانے والا ہوں۔ (سورۃ البقرہ30)
اور جو کوئی اللہ اوراس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم) کی اطاعت کرے تو یہی لوگ (روزِ قیامت) ان (ہستیوں) کے ساتھ ہوں گے جن پر اللہ نے (خاص) انعام فرمایاہے جو کہ انبیا، صدیقین، شہدا اور صالحین (فقرائے کاملین) ہیںاور یہ بہت اچھے ساتھی ہیں۔ (سورۃ النسائ69)
اور لوگوں میں کوئی شخص ایسا بھی ہوتا ہے جو اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرنے کے لیے اپنی جان بھی بیچ ڈالتا ہے اور اللہ تعالیٰ بندوں پر بڑی مہربانی فرمانے والا ہے۔ (سورۃ البقرہ207)
خبردار! بے شک اولیا اللہ پر نہ کوئی خوف ہے اور نہ وہ رنجیدہ و غمگین ہوں گے۔ (سورۃ یونس62)

فقرا کی فضیلت احادیث ِ نبویؐ کی روشنی میں

 حضرت محمدصلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے متعدد مقامات پر فضیلت ِ فقرا بیان فرمائی ہے ذیل میں چند احادیث تحریر کی جا رہی ہیں:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے حضرت عائشہ صدیقہؓ سے فرمایا :’’اے عائشہؓ! دنیا میں فقرا اور مساکین کی مجالس اختیار کرو کہ آخرت میں بھی تم ان کی مجالس میں ہو گی۔ بے شک آخرت میں ان کی دعائیں مستجاب ہوں گی اور وہ بغیر حساب کے جنت میں داخل ہوں گے اور میری بھی قیامت کے روز ان فقرا سے ملاقات ہوگی۔ (محکم الفقرا)
حضرت سعید بن جبیرؓ روایت فرماتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا: ’’اہل ِ تصوف (فقرا) کے سامنے سرکشی اور غرور نہ کرو کہ بیشک ان کے اخلاق، اخلاقِ انبیا سے اور ان کے لباس متقین کے لباس ہوتے ہیں۔‘‘ (محکم الفقرا)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا: ’’فقرا کی خدمت کیا کرو بیشک ان کے لیے اللہ پاک کے پاس خزانے ہیں۔‘‘ (محکم الفقرا)
  ایک اور مقام پر نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا: ’’فقرا اور مساکین کی محبت رسولوں کے اخلاق میں سے ہے اور ان کی مجالس اخلاقِ متقین میں سے ہیں اور ان سے فرار منافقین کی عادات میں سے ہے۔‘‘  (محکم الفقرا)
قرآنی آیات اور احادیث ِ نبویؐ اس بات پر دلیل ہیں کہ فقرا کی محبت و صحبت ہر مومن مرد و عورت پر فرض ہے اور ایمان کی سلامتی کا باعث ہے۔ جو ان سے بغض رکھے وہ منافق اور فاسق ہے چاہے ایسا شخص زبان سے جتنی باربھی کلمہ پڑھ لے لیکن حقیقت میں وہ اللہ اور اس کے رسولؐ اور انبیا کا دشمن ہی ہوتا ہے۔ بعد از انبیا فقرائے کاملین کے اعلیٰ مراتب ان کے قلوب میں موجود حق سبحانہٗ و تعالیٰ کے عشق کی بدولت ہیں۔ یہ ہستیاں اللہ کی مشتاق اور اللہ ان کا مشتاق ہے۔ یہ فقرا ہی ہیں جنہوں نے احیائے دین اور انسانیت سازی میں کلیدی کردار ادا کیا۔ چاہے عرب کا معاشر ہ ہو یا شہر بغداد کی گلیاں، چاہے برصغیر پاک و ہند کا نہایت انتشار والا زمانہ ہو یا مغربی رنگ اپنائے ہوئے موجودہ معاشرہ الغرض ہر دور میں فقرائے کاملین نے ہی فقر ِ محمدیؐ سے انسانی قلوب کو منور فرمایا۔
جب بغداد کے گلی کوچے اسلام کی روح کو کھو چکے تو اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب سیّدنا غوث الاعظم حضرت شیخ عبد القادر جیلانی ؓ کے توسط سے انسانیت پر احسانِ عظیم فرمایا۔ انسانیت جو مطلق حیوانیت کا شکار ہو چکی تھی اپنے ازلی مقام کی طرف لوٹنا شروع ہو ئی۔ سیّدنا غوث الاعظمؓ کے احیائے دین کا واقعہ میرے مرشد پاک سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس اپنی تصنیف مبارکہ ’’حیات و تعلیمات سیّدنا غوث الاعظمؓ ‘‘ میں ان الفاظ میں تحریر فرماتے ہیں:
سیّدنا غوث الاعظمؓ فرماتے ہیں: ’’ایک دن میں بغداد سے باہر گیا ہوا تھا۔ واپس آیا تو راستے میں ایک بیمار اور خستہ حال شخص کو دیکھا جو ضعف و لاغری کے سبب چلنے سے عاجز تھا۔ جب مَیں اس کے پاس پہنچاتو کہنے لگا: ’اے شیخ! مجھ پر اپنی توجہ کر اور اپنے دمِ مسیحا نفس سے مجھے قوت عطا کر۔ ‘ مَیں نے بارگاہِ ربّ العزت میں اس کی صحت یابی کے لیے دعا مانگی اور پھر اس پر دم کیا۔ میرے دیکھتے ہی دیکھتے اس شخص کی لاغری اور نقاہت یک لخت دور ہو گئی اور وہ تندرست و توانا ہو کر اُٹھ کھڑا ہوا اور کہنے لگا: ’عبدالقادرؓ! مجھے پہچانا؟‘ میں نے کہا: ’نہیں‘، وہ بولا: ’میں تمہارے ناناؐ کا دین ہوں اور ضعف کی وجہ سے میری یہ حالت ہوگئی ہے۔ اب اللہ تعالیٰ نے تیرے ذریعے سے مجھے حیاتِ تازہ عطا کی ہے تو ’محی الدین‘ ہے اور اسلام کا مصلح ِ اعظم ہے۔ ‘‘  (حیات و تعلیمات سیّدنا غوث الاعظمؓ ) 

 سیّدنا غوث الاعظمؓ کے لازوال اور بے مثال پُراثر کلام اورآپؓ کے فیضانِ نظر کا کمال ہی تھا کہ آپؓ کے وعظ و نصیحت سے کئی ہزار مریدین اعلیٰ پائے کے صوفی و ولی بنے اورپھر انہی فقرا کے ذریعے حقیقی اسلام کی کرنیں رفتہ رفتہ برصغیر پاک و ہند تک پہنچیں۔ جب برصغیر میں اسلامی معاشرہ بدحالی کا شکار ہوا تو ان فقرا نے یہاں ہجرت کی، خانقاہیں تعمیر کروائیں اور دین ِ اسلام کے فروغ کے لیے جدوجہد فرمائی۔

تاریخ کے اوراق کے مطالعہ سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ برصغیر میں مغلیہ دورِ حکومت میں جب جلال الدین اکبر نے دین ِ محمدی ؐ  مکمل طور پر فراموش کر کے اپنی رعایا کے لیے نیا دین زبردستی نافذ کرنے کی کوشش کی تو اس وقت فقرا نے ہی امت ِ مسلمہ کے لیے خفیہ طور پر مسلسل جدوجہد جاری رکھی جس کے نتیجے میں متلاشیانِ حق نے حق کو پایا جبکہ نفس پرستوں نے ذلت و خواری والی زندگی کو قبول کیا۔ اسی طرح ہر دور میں جب بھی انسانیت تنزلی کا شکار ہوئی تو یہ فقرا ہی ہیں جنہوں نے اسلام کی ڈوبتی ہوئی ناؤ کو سنبھالا۔ جب بھی اسلام دشمن عناصر نے دین ِ حق کو مٹانے کی کوشش کی تب اللہ نے اپنے محبوبین کو مخلوقِ خدا کی راہنمائی کے لیے بھیجا۔ تاریخ ِ پاکستان کا ہر ورق اس بات کی گواہی دیتا ہے کہ بے شک دشمنانِ اسلام نے اسلام اور مسلمانوں کی شناخت ختم کرنے کے لیے کوئی بھی حربہ نہیں چھوڑا۔ انہوں نے اسلام کا مذہبی، معاشرتی، معاشی اور سیاسی و اقتصادی نظام برباد کرنے کے لیے کئی تحریکیں چلائیں۔ ان حالات میں فقرائے کاملین نے ہی مسلمانوں کی اس زبوں حالی میں اپنے روحانی نظام سے اسلام کو تقویت بخشی۔ یہ صرف ان فقرا کی نگاہِ کیمیا اور تعلیمات کا ہی کمال ہے کہ انسان پھراپنے اعلیٰ مقام کو پا سکتا ہے۔

عشق ِ الٰہی سے سرشار مخلوقِ خدا کی حق کی جانب راہنمائی ان فقرا کاملین کی شان ہے۔ فقرا کاملین کی حقیقت و اہمیت اور اس بات سے کہ فقرا کاملین نے ہی ہر دور میں انسانیت کی تباہ و برباد ہوتی ہوئی اخلاقیات کو ازسرِ نو زندگی بخشی، صرف وہی انکار کر سکتا ہے جس کے دِل میں منافقت کا مرض ہو۔
فقرا کاملین کے قلوب میں موجود نورِ الٰہی کی وجہ سے ہی کئی سو سال گزر جانے کے بعد بھی اللہ تعالیٰ نے ان کے ناموں کو نہ صرف زندہ رکھا ہوا ہے بلکہ ان کے مزارات بحکم ِ الٰہی آج بھی قائم ہیں اور ان سے فیض ِحق جاری و ساری ہے۔ جو ان فقرا کاملین کا منکر ہو اور ان کے بارے میں جھوٹے بہتان باندھے اور مخلوقِ خدا کو گمراہ کرے اس کے بارے میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
اللہ نے ان کے دِلوں اور کانوں پر مُہر لگا دی ہے اور ان کی آنکھوں پر پردہ ہے اور ان کے لیے سخت عذاب ہے۔(سورۃ البقرہ 7)
مزید فرمایا:
ان کے دِلوں میں بیماری ہے، پس اللہ نے ان کی بیماری کو مزید بڑھا دیا ہے اور ان کے لیے درد ناک عذاب ہے۔ اس وجہ سے کہ وہ جھوٹ بولتے تھے۔(سورۃ البقرہ 10)
اللہ تعالیٰ ایسا ہرگز نہیں کہ وہ اپنی صفت و شان کے خلاف جائے اگر وہ یہ کہتا ہے ’’میں اپنے بندوں سے ستر ماؤ ں سے زیادہ پیار کرتا ہوں‘‘ تو بیشک وہ کرتا ہے۔اُس کا رحمن و رحیم،غفار ورزاق ہونا اس کی محبت کی نشانیاں ہیں اور یہ اس کی اپنی مخلوق کے ساتھ محبت ہی ہے کہ اُس نے حضرت آدمؑ سے لیکر تاقیامت ہر دور میں مخلوق کی اصلاح و راہنمائی کے لیے نبی اور رسول مبعوث فرمائے اور بعد از ختم ِ نبوتؐ اپنے پیارے اور چنے ہوئے بندے‘ چاہے وہ صحابہ کرامؓ کی صورت میں ہوں یا فقرا کاملین کی صورت میں، انسان کو اس کے اعلیٰ روحانی مقام (عالم ِ لاھُوت میں قربِ ودیدارِ الٰہی ) کی یاد دہانی کے لیے روئے زمین پر بھیجتا رہا ہے۔تو پھر یہ کیسے ممکن ہے کہ کوئی اللہ تعالیٰ کی جانب آنے کی خواہش ظاہر کرے اور وہ اس کی راہنمائی نہ کرے۔ یہ بات اللہ جلّ جلالہٗ کی شانِ عظمت کے خلاف ہے کہ بندہ عاجزی سے اس عظیم الشان ذات کے در پر سوالی بنے اور وہ سخی ذات اسے عطا نہ فرمائے ۔
ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
’’وہ جسے چاہتا ہے اپنی رحمت کے ساتھ خاص فرما لیتا ہے اور اللہ بڑے فضل والا ہے۔‘‘ (سورۃ آل ِعمران74)
بے شک آج کے اس پُر فتن دور میں بھی اللہ تعالیٰ نے اپنے چُنے ہوئے محبوب فقیر ِ کامل سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس کی صورت میں بنی نوع انسان پر اپنا احسانِ عظیم فرمایا ہے۔ آپ مدظلہ الاقدس عوام الناس کو اسلام کی حقیقی اور باطنی روح سے روشناس فرمانے کے لیے دن رات محنت فرما رہے ہیں۔ آپ مدظلہ الاقدس کے روحانی مقام کی کوئی حد نہیں، اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ آپ مدظلہ الاقدس دین ِ حق کی صحیح روح کو پوری دنیا کے کونے کونے تک پہنچانے کے لیے جدید دور کی ہر ایجاد اور تمام ذرائع مثلاً سوشل میڈیا، ویب سائٹس، کتب و رسائل، ڈیجیٹل میڈیا وغیرہ کو استعمال میں لاتے ہوئے انسانیت کو عروج عطا فرما رہے ہیں۔ بفضل ِ الٰہی موجودہ دور میں احیائے دین کا یہ اعزاز صرف اور صرف سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس کو ہی حاصل ہے کہ اسلام کے حقیقی معنی (فقرو تصوف) سے ہر خاص و عام آشنا ہو کر اپنے قلب کو نورِ الٰہی سے منور کر رہا ہے۔آپ مدظلہ الاقدس فقیر ِ کامل ہیں۔ بنی نوع انسان کی دین ِ حق کی طرف راہنمائی کے لیے آپ مدظلہ الاقدس کی کتب مبارکہ مشعل ِ راہ کی حیثیت رکھتی ہیں۔ ان کتب کی خاص بات یہ بھی ہے کہ جہاں یہ کتب اپنے اندر علم ِ فقر و تصوف کا بیش بہا خزانہ سمیٹے ہوئے ہیں وہیں ان کتب کا اخلاص و ادب سے مطالعہ کرنے والے کے قلب میں نہ صرف محبت ِ الٰہی کا دیپ روشن ہو جاتا ہے بلکہ وہ اپنے مقصد ِ حیات (معرفت ِالٰہی) کے حصول کے لیے کوشاں ہو جاتا ہے۔ انسان کی اصل کامیابی یہ نہیں کہ وہ دنیا میں آنے کے بعد دُنیاوی زندگی کی آسائش کے لیے ہر چیز حاصل کر لے۔ یہ دُنیا تو فانی ہے اور اس کی ہر آسائش بھی فانی ہے۔ انسان کی اصل کامیابی تو اس بات میں ہے کہ اس دنیا میں آنے کے بعد بھی وہ اپنے بے حد پیارے اللہ کے حکم کی فرمانبرداری کے لیے رات دن اس کے ذکر وفکر میں مصروف رہے اور اسے یہ فکر لاحق رہے کہ جب روزِ قیامت اللہ کے سامنے حاضر ہو ں گا تو اللہ میری جانب نظر ِ رحمت سے دیکھے گا یا نہیں۔ اللہ تعالیٰ کی نظر ِ رحمت کا حصول صرف اسی صورت میں ممکن ہے جب ہم اس کی پیروی کریں جسے اللہ نے ہماری راہنمائی کے لیے چنا ہے۔ جو بنی نوع انسان کو اللہ کی جانب بلائے اور جس کی صحبت سے دِل میں محبت ِ الٰہی کا دِیا جلے۔ ایسی ہستیاں فقرا کاملین ہی ہیں۔ سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس فقیر ِ کامل صاحب ِ مسمّٰی مرشد کامل اکمل ہیں۔ آپ مدظلہ الاقدس طالبانِ حق کو ذکر ِ ھُو کی بدولت دنیا کے اندھیروں سے نکال کر محبت ِ الٰہی کی راہ پر گامزن فرما رہے ہیں۔ بلاشبہ آپ مدظلہ الاقدس موجودہ دور کے امام اور مجددِ دین ہیں جو اس نفسانفسی کے دور میں بغیر کسی غرض، دولت، شہرت اور عزت کے لالچ کے صرف اور صرف اللہ کے لیے اُس کی مخلوق کو تاریکیوں اور پست حالی سے نکالنے کے لیے بلا امتیازِ رنگ و نسل ہر ایک کے لیے یکساں اپنے فیض کے دریا بہا رہے ہیں۔ 

تمام متلاشیانِ حق کو دعوتِ عام ہے کہ وہ فی سبیل اللہ سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس کے دست ِ اقدس سے ذکر و تصور اسم ِ اللہ ذات کی نعمت حاصل کرکے نورِ ایمان سے اپنے قلوب کو منور کریں۔

استفادہ کتب : 
۱۔ سر الاسرا ر تصنیف سیّدنا غوث الاعظم حضرت شیخ عبد القادر جیلانی ؓ
۲۔ محکم الفقرا تصنیف سلطان العارفین حضرت سخی سلطان باھُوؒ
۳۔ حیات و تعلیمات سیّدنا غوث الاعظمؓ تصنیف سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمن مدظلہ الاقدس
۴۔ عوارف المعارف تصنیف حضرت شہاب الدین سہروردیؒ

 

44 تبصرے “Ahyaa e Deen or Fuqara e kamleen | احیائے دین اور فقرائے کاملین

    1. احیائے دین کے لئے فقرا کی کاوشوں اور خدمات پر بہترین مضمون ہے

      1. بےشک اصل دین صرف فقراے کاملین کے پاس ہے اور انہی کی صحبت سے حاصل ہوتا ہے

        1. ماشاﷲ احیائے دین کے لئے فقرا کی کاوشوں اور خدمات پر بہترین مضمون ہے
          #sultanbahoo #sultanularifeen #sultanulashiqeen #tehreekdawatefaqr #tdfblog #blog #spirituality #sufism #islam #allah

  1. بہت خوبصورت مضمون ہے۔ اللہ پاک سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس کی عمر میں برکت عطا فرماۓ۔ آمین۔

  2. Boht acha mazmoon hai
    #sultanbahoo #sultanularifeen #sultanulashiqeen #tehreekdawatefaqr #tdfblog #blog #spirituality #sufism #Islam #faqr #fakir

  3. سبحان اللہ فقرا کاملین کی بدولت ہی دنیا قائم ہے.

  4. ماشاءاللہ
    بہت خوبصورت مضمون ہے۔ اللہ پاک سلطان العاشقین مدظلہ الاقدس کی عمر میں برکت عطا فرماۓ۔ آمین۔

  5. Subhan Allah
    #sultanbahoo #sultanularifeen #sultanulashiqeen #tehreekdawatefaqr #tdfblog #blog #spirituality #sufism #Islam #faqr #fakir

  6. Masha Allah
    #sultanbahoo #sultanularifeen #sultanulashiqeen #tehreekdawatefaqr #tdfblog #blog #spirituality #sufism #Islam #faqr #fakir

  7. Subhan Allah
    #sultanbahoo #sultanularifeen #sultanulashiqeen #tehreekdawatefaqr #tdfblog #blog #spirituality #sufism #Islam #faqr #fakir

  8. Masha Allah
    #sultanbahoo #sultanularifeen #sultanulashiqeen #tehreekdawatefaqr #tdfblog #blog #spirituality #sufism #Islam #faqr #fakir

  9. سلطان العاشقین حضرت سخی سلطان محمد نجیب الرحمٰن مدظلہ الاقدس حضرت سخی سلطان باھوؒ کے حقیقی وروحانی وارث ہیں اورموجودہ دورکے مرشد کامل اکمل اور سلسلہ سروری قادری کے امام ہیں۔ آپ مدظلہ الاقدس بیعت کے فوراً بعد اسمِ اعظم کا آخری ذکرعطا فرماتےہیں۔

  10. بے شک فقرا کی ہی دین کے لیے بے انتہا خدمات ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں